دایاں ہی سیدھا

ابابیل

Senator (1k+ posts)
دروس حدیث ۔۔۔ ابو کلیم فیضی


دایاں ہی سیدھا


حدیث نمبر :17

عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت: کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعجبہ التیمن فی تنعلہ وترجلہ وطہورہ وفی شأن کلہ۔

(صحیح بخاری : ۱۶۸الوضوء / صحیح مسلم :۲۶۸ الطہارۃ)

ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام (لائق اکرام) کاموں میں جیسے وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتے پہننے میں دائیں جانب سے ابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے۔

(صحیح بخاری ومسلم)

تشریح : مذہب اسلام اور اس کی تعلیمات انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہیں، ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام تعلیمات کو اپنے قول و عمل کے ذریعہ امت کے سامنے بیان کر دیا ہے ، ان تعلیمات کا ایک بڑا حصہ اخلاق و آداب پر مشتمل ہے یعنی ایک مسلمان سے مطالبہ ہے کہ اپنے اخلاق کو سنوارے اور با ادب زندگی بسر کرے ، انہیں اخلاق و آداب میں یہ بھی داخل ہے کہ ہر وہ کام جو با شرف ہوں، جنہیں عزت کی نظر سے دیکھا جاتا اور شرافت کا کام سمجھا جاتا ہو دائیں طرف سے شروع کیا جائے یا دائیں ہاتھ سے انجام دیا جائے ، جن میں کسی گندگی کا پہلو ہو اور انہیں کراہت کی نظر سے دیکھا جاتا ہو انہیں بائیں جانب سے شروع کیا جائے یا بائیں ہاتھ سے انجام دیا جائے۔

زیر بحث حدیث میں اسی ادب اسلامی کا بیان ہے ، چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ہر کام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب زیادہ پسندیدہ اور محبوب تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے تو دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے اور دائیں پیر کو بائیں پیر سے پہلے دھوتے ، غسل فرماتے تو دائیں جانب بائیں جانب سے پہلے سر پر پانی بہاتے (البتہ وہ اعضاء جو وضو میں ایک ساتھ مستعمل ہوتے ہیں ان میں دائیں بائیں کا لحاظ نہیں رکھتے تھے جیسے دونوں کان کامسح ایک ہی ساتھ کرتے تھے ، ہاں اگر کوئی مجبوری ہو کہ دونوں کان کا مسح ایک ساتھ ممکن نہ ہو

تو دائیں جانب کو مقدم رکھنا مستحب ہو گا)۔
اسی طرح بالوں اور داڑھی میں کنگھی کرتے وقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب سے ابتداء کرتے ، دائیں ہاتھ کنگھی کرتے اور اپنے بالوں کو سنوارتے ، حتی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہنتے تو دائیں پاؤں میں جوتا بائیں پاؤں سے قبل پہنتے ، یہی حکم موزہ پہننے اور نکالنے کا ہے۔

ان کے برخلاف ہر وہ کام جن میں کراہت کا پہلو پایا جاتا ان کی ابتداء یا عمل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں ہاتھ اور بائیں جانب کو ترجیح دیتے ، جیسے استنجاء کرنا، بیت الخلاء میں داخل ہونا وغیرہ، چنانچہ اُم المؤمنین حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں ہاتھ تو آپ کے وضو اور کھانے کے لئے تھا اور آپ کا بایاں ہاتھ استنجاء اور دوسرے گندے کاموں کے لئے تھا۔
(سنن ابوداؤد : ۳۳، الطہارۃ)

ایک اور حدیث میں بیان فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دایاں ہاتھ، اپنے کھانے ، پینے اور کپڑے پہننے کے لئے استعمال کرتے اور بایاں ہاتھ ان کے سوا دوسرے (مکروہ) کاموں کے لئے۔

(ابوداؤد : ۴۱۴۱، اللباس، الترمذی : ۱۷۶۶، اللباس)۔

علماء نے حدیثوں کی روشنی میں ایسے بہت سے کاموں کا ذکر کیا ہے جنہیں دائیں ہاتھ سے انجام دیا جانا چاہئے یا ابتداء دائیں جانب سے ہونی چاہئے اور بہت سے ایسے کاموں کا بھی ذکر کیا ہے جنہیں بائیں ہاتھ سے انجام دینا چاہئے یا ابتداء بائیں جانب سے کرنا چاہئے ، افادۂ عامہ کے لئے ان کی مختصر فہرست ذکر کی جاتی ہے :
دائیں ہاتھ سے یا دائیں جانب سے انجام دیئے جانے والے کام

٭ وضو کرنا

٭غسل کرنا
٭ کپڑے ، جوتے ، موزے ، اور شلوار پہننا
٭مسجد میں داخل ہونا
٭ مسواک کرنا
٭سرمہ لگانا
٭ ناخن کاٹنا
٭ موچھیں کترنا
٭ بغل کے با ل اکھیڑنا، سرکے بال مونڈنا،
٭ نماز کا سلام پھیرنا
٭ کھانا پینا
٭ مصافحہ کرنا
٭ حجر اسو د کو چومنا
٭بیت الخلاء سے نکلنا
٭ کوئی چیز لینا اور دینا
٭ گھر میں داخل ہونا،
٭ دائیں کروٹ سونا ، اور ان کے علاوہ اس قسم کے دوسرے کاموں کے لئے دایاں پہلو استعمال کیا جائے۔

بائیں جانب سے انجام دئیے جانے والے کام

٭ ناک صاف کرنا
٭بائیں طرف تھوکنا
٭ بیت الخلاء میں داخل ہونا
٭ مسجد سے نکلنا
٭ اپنے گھر سے نکلنا
٭ موزے ، جوتے ، شلوار، اور کپڑے اتارنا،
٭ استنجاء کرنا
٭ گندے افعال اور اس طرح کے دوسرے کا م

( ریاض الصالحین : ج: ۱، ص: ۶٠۲)

فوائد

۱) دائیں جانب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو پسند اور محبوب ہے ، اسی لئے ہمارا رب جو ہر قسم کے نقص و عیب سے پاک ہے اس کے دو ہاتھ تو ہیں لیکن دونوں دایاں ہیں۔

۲) چونکہ دایاں ہاتھ رب کو محبوب ہے اس لئے قیامت کے دن نیک اور اللہ کے محبوب لوگوں کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔

۳) ہر لائق احترام اور پسندیدہ کام دائیں جانب سے یا دائیں ہاتھ سے انجام دینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
۴) بائیں ہاتھ سے کھانا، پینا، لینا، دینا شیطان کا کام اور اس کے نزدیک محبوب ہے اس لئے اس سے پرہیز ضروری ہے۔
٭٭٭
 
Last edited by a moderator:

Back
Top