نگران حکومت کا تمام ڈسکوز کو نجکاری لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ
انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کی شرائط پر بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں میں اصلاحات کی جانب اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے تحت حکومت نے تمام ڈسکوز کو نجکاری لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے تمام ڈسکوز کو نہ صرف نجکاری لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ ان کو اب صوبوں کے حوالے بھی نہیں کیا جائے گا،اس کی وجہ صوبائی حکومتیں ڈسکوز کے نقصانات کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہ رہی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ڈسکوز کو رعایتی ماڈل پر پچیس سال تک کے لیے نجی شعبے کے حوالے کرنے کی تجویز زیرغور ہے اس تجویزکے تحت نجی شعبے کو ڈسکوز میں میجنمنٹ کنٹرول دئیےجانے کی تجویز ہے۔
سٹیل کی قیمت میں 7 ہزار روپے فی ٹن اضافہ
ابتدائی طور پر گیپکو اور حیسکو کونجی شعبے کےحوالے کرنے کی تجویز ہےباقی ڈسکوز کو ٹرانزیکشن ایڈوائزر کی تعیناتی کے بعد نجی شعبے کے حوالے کئے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔
تجویز کے تحت نجی شعبہ ڈسکوز کو نقصانانات سے نکالنے کیلئے سرمایہ کاری کریگا جبکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو اپریل تک ڈسکوز کیلئے ٹرانزیکشن ایڈوائزر کی تعیناتی کا کہا ہوا ہے۔
ڈسکوز بجلی صارفین کے لیے سیلز ٹیکس سمیت فی یونٹ 50 روپے سے زائد تک کے بنیادی ٹیرف کے علاوہ رواں ماہ جنوری میں صرف ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ بڑھ کر 8 روپے 56 پیسے فی یونٹ بن جائے گا۔
ایک طرف بجلی صارفین پر سیلز ٹیکس سمیت زیادہ سے زیادہ فی یونٹ بنیادی ٹیرف 50 روپے سے زائد لاگو ہے تو وہیں اس مہینے جنوری میں الگ سے ماہانہ اورسہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ بڑھ کر 8 روپے 56 پیسے فی یونٹ بنے گا۔
جس سے بجلی صارفین کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ رواں ماہ ڈسکوز صارفین پر 3 مختلف سہہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ ایک ساتھ پڑ جائے گا۔
نااہلی عدالتی فیصلہ موجود ہونے تک ہے، سمیع اللہ بلوچ فیصلہ درست تھا،جسٹس یحییٰ آفریدی کا
صارفین پر جنوری کے بلز میں نومبر 2023 کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4 روپے 13 پیسے فی یونٹ کااضافی بوجھ ڈالا گیا۔
اپریل تا جون 2023 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے فی یونٹ کااضافہ کیا گیا، اس سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی صارفین سے مارچ 2024تک ہونی ہے۔
شریف خاندان کے 4افراد کو کلین چٹ مل گئی
اسی طرح جولائی تا ستمبر 2023 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ فی یونٹ ایک روپے 15 پیسے بنتا ہے، صارفین سے یہ اضافی وصولیاں جنوری تا مارچ 2024 میں کرنیکا منصوبہ ہے۔
دوسری جانب حکومت نے خسارے میں چلنے والی 5 پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے پاک فوج کے حاضر افسران کی سربراہی میں پرفارمنس مینجمنٹ یونٹس (پی ایم یوز) کے قیام کا فیصلہ کرلیا۔
نگراں وزیر توانائی و پٹرولیم کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ خسارے میں چلنے والی پانچ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) میں پاک فوج کے حاضر سروس بریگیڈیئر کی سربراہی میں پرفارمنس مینجمنٹ یونٹس (پی ایم یوز) کے قیام کی منظوری دینے کے لیے تیار ہے ۔
بزنس ریکارڈ کے مطابق آج 9 جنوری کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی اپیکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں تیار کی گئی تجویز پرغور کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ واپڈا کی بندش کے بعد پاکستان میں بجلی کی تقسیم کا کاروبار10 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (سوائے کراچی کے جو ایک نجی کمپنی کر رہی ہے) کو سونپ دیا گیا۔وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کے تحت ان ڈسکوز میں چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز) کے طور پر موزوں افراد کی تقرری حکومت کے لیے ہمیشہ ایک چیلنج رہی ہے۔
ماضی میں سی ای او ز کے عہدے پُر کرنے کی ایسی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔
نتیجتا بجلی کا شعبہ بنیادی طور پر موثر قیادت کے فقدان کی وجہ سے نااہلیوں کا شکار ہے۔ اس کے نتیجے میں جون 2023 تک گردشی قرضہ 2.310 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ڈسکوز کی وصولیوں میں بھی 1.786 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ شعبہ غیر پائیدارہو گیا ہے۔