ڈان میڈیا گروپ کے چیف ایکزیکیٹو، حمید ہارون نے ہارڈ ٹاک میں اپنا انٹرویو دیا تو کچھ لوگوں کو ہارڈ فیلنگ ہوئی اور انہوں نے ایسا تاثر دیا جیسے حمید ہارون، عمران خان کی طرح باؤلا ہے جسے پروگرام کے میزبان کے تابڑ توڑ حملوں سے بچنا نہیں آتا اور پروگرام کا گورا میزبان حمید ہارون کی کم علمی اور حماقت پر کچھ موقعوں پر اس کا مذاق اڑاتا رہا۔
یقیناً ایسے خیالات ان لوگوں کے ہیں جو یا تو انگریزی زبان سے لابلد ہیں یا پھر وہ عشق میں اندھے ہوچکے ہیں کہ محبوب کی خطاؤں کا سن کر دیواروں سے ٹکریں مارنے لگے ہیں۔
حمید ہارون کے اس انٹرویو کا مختصر حال میرے مطابق یہ ہے۔
ہارڈ ٹاک کا میزبان ڈان گروپ کو بہت بااثر سمجھتا ہے۔ ڈان میڈیا گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ کے خیال میں پاکستان کے اندر جمہوریت خطرے سے دوچار ہے۔
یقیناً ایسے خیالات ان لوگوں کے ہیں جو یا تو انگریزی زبان سے لابلد ہیں یا پھر وہ عشق میں اندھے ہوچکے ہیں کہ محبوب کی خطاؤں کا سن کر دیواروں سے ٹکریں مارنے لگے ہیں۔
حمید ہارون کے اس انٹرویو کا مختصر حال میرے مطابق یہ ہے۔
ہارڈ ٹاک کا میزبان ڈان گروپ کو بہت بااثر سمجھتا ہے۔ ڈان میڈیا گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ کے خیال میں پاکستان کے اندر جمہوریت خطرے سے دوچار ہے۔
حمید ہارون واضح الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ ڈان اخبار کو ملک کے کئی حصوں میں ترسیل سے روکا جارہا ہے۔ حمید ہارون نے باقاعدہ فوج کا نام لے کر کہا کہ فوج ڈان اخبار کی ترسیل روک رہی ہے۔ اور ڈان کے علاوہ نوائے وقت اور جنگ گروپ کو بھی فوج کی طرف سے قدغن کا سامنا ہے۔ یہ بھی بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا میں ہر بات کہنے کی اجازت نہیں۔
میزبان پوچھ رہا ہے کہ کیا پاکستان آرمی کے کچھ افراد صحافیوں کو اغوا کررہے ہیں؟ حمید اس بات کا اقرار کرے ہوئے کہتے ہیں کہ ان اغواکاروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
حمید ہارون قبل از انتخاب دھاندلی کا حال بتا رہے ہیں، امیدواروں کا انتخاب، سیاسی جماعتوں کے قائدین (مثلاً نواز شریف ، مریم اور صفدر) کو راستے سے ہٹانا، سیاست دانوں کے خلاف مقدمات قائم کرنا۔۔۔ حمید کہتے ہیں کہ وہ احتساب کے خلاف نہیں مگر چنیدہ یعنی سیلیکٹو احتساب کے خلاف ہیں۔
میزبان کہتا ہے کہ ایسا لگتا ہے آپ کا میڈیا گروپ نواز شریف کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہا ہے۔ ایسا کیوں؟
حمیدکہتے ہیں کہ سیلیکٹو میتھڈز یعنی مخصوص طریقوں سے سیاست دانوں کو ہٹایا گیا ہے۔
میزبان پھر ڈان لیکس کا حوالہ دے کر کہتا ہے کہ ڈان اور ملٹری کے بیچ میں ایک جنگ چل رہی ہے۔ حمید کہتے ہیں کہ ڈان لیکس کا نام استغاثہ کی تخلیق ہے، ورنہ یہ خبر بیرونی ذرائع نے بھی رپورٹ کی تھی۔
میزبان ان سیاست دانوں کے نام پوچھتا ہے جن کو فوج اپنی حمایت کے ذریعے اقتدار میں لانا چاہتی ہے، تو حمید کھل کر عمران خان اور حواریوں کے نام نہیں لیتے۔
آخر میں حمید نے یہ کہہ کر اپنا انٹرویو ختم کیا کہ وہ پاکستانی معاشرے کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://ichef.bbci.co.uk/images/ic/640x360/p06dxqxr.jpg
Last edited: