جی ہاں، اسماعیل بخاری کی شرح کے مطابق رسول اللہ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب مولا علی مشکل کشا علیہ السلام نے جنابِ سیدہ فاطمہ کی موجودگی میں ابوجہل کی بیٹی سے شادی کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن یہ بات سرا سر جھوٹ اور مولا علی پر بہتان ہے لیکن اگر تھوڑی دیر کیلئے آپکے اس آرگومنٹ کو درست بھی مان لیا جائے تب بھی آقائے دوجہاں کا یہ فرمان صرف مولا علی پر آ کر تمام نہیں ہو جاتا بلکہ تا روزِ حشر کیلئے ہے کیونکہ فرمان کے الفاظ کچھ یوں ہیں جس نے فاطمہ کو غضبناک کیا اُس نے مجھے غضبناک کیا اور آپکو تو معلوم ہے کہ جس نے رسول اللہ کو ناراض کیا اُس نے اللہ کو نارض کیا۔
آپکی طرف سے میرے لیے یہ بھی انکشاف کی بات ہے کہ صحیح بخاری قصوں کہانیوں کی کتاب ہے کیونکہ یہ باتیں میں نے وہاں پڑھی ہیں؟