پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نادرا نے انکشاف کیا ہے کہ حساس معلومات رکھنے والے 500 سے زائد لوگ پاکستان میں کام کرنے کے بعد پاکستانی شہریت چھوڑ گئے ہیں۔ طارق ملک کے انکشاف پر پی اے سی نے فہرست طلب کر لی۔
اجلاس میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سوال کیا کہ نادرا میں کرپشن پر کتنے لوگوں کو نکالا گیا ہے؟ چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ 43 لوگوں کو نکال دیا گیا ہے جبکہ باقی 2600 مشتبہ افراد پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ کرپشن کی بنیاد پر نکالے گئے لوگوں کو دوبارہ بھی بھرتی کیا گیا؟ جس پر کمیٹی نے نکالے جانے کے بعد دوبارہ بھرتی ہونے والوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
کمیٹی چیئرمین نے افغان شہریوں پر بات کی اور کہا کہ دیگر ممالک میں مہاجرین کیلئے کیمپ ہیں ویسے ہی کیمپ بنائے جائیں، پاکستان میں یہ روزگار کیلئے اہل نہیں ہیں کیوں کہ یہ ٹیکس تک نہیں دیتے اور ساتھ اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ بارڈرز کے ذریعے آنے والے افغانیوں کا بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے اور جن افغان لوگوں نے شناختی کارڈز حاصل کیے انکے کارڈز کینسل کیئے جا رہے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے چیئرمین نادرا سے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے ملک میں سب سے زیادہ افغانیوں کو شناختی کارڈز کہاں دیئے گئے؟ جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ آپ کے پاس افغان شہریوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا ہے تو ہمیں فراہم کر دیں۔