جنرل راحیل شریف کی تصویر سے خدشۂ نقصِ امن
پاکستان کے شہر لیاقت پور میں بلدیاتی انتخابات کے امیدواروں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں کیونکہ اُنہوں نے جنرل راحیل شریف کی تصاویر استعمال کی تھیں۔
جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی اِس تحصیل میں پانچ دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔
خدشۂ نقصِ امن کی دفعہ سولہ ایم پی او کے تحت گزشتہ تین دنوں میں درج ہونے والی چھ الگ الگ ایف آئی آر میں برسرِاقتدار مسلم لیگ نون کے دو، پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک جبکہ پانچ آزاد امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
آزاد امیدوار محمد اسلم کے خلاف ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے پینافلِکس پر اپنی تصویر کے ساتھ جناب چیف آف آرمی سٹاف کی تصویر بنوائی ہے جس سے دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
محمد اسلم اِس الزام کو مسترد کرتے ہیں اور اِسے حریف امیدواروں کی سازش قرار دیتے ہیں۔
شہر کی وارڈ نمبر سترہ کے دو امیدواروں کے مطابق جنرل راحیل شریف کی تصویر کا تنازع اُن کے مدمقابل برسرِ اقتدار مسلم لیگ نون کے گروپ نے پیدا کیا ہے۔
لیکن گروپ کے سرکردہ رکن عارف گُجر کہتے ہیں کہ اُنہوں نے پولیس کو شکایت نہیں کی اور جنرل راحیل شریف سب کو عزیز ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار شوکت علی بتاتے ہیں کہ جب تک اُنہیں ٹکٹ نہیں ملا تھا اُنہوں نے قائداعظم اور جنرل راحیل کی تصاویر والے پوسٹرز لگوائے تھے۔ اُن کے بقول اُن کے خلاف مقدمہ پرانے پوسٹرز کی بنیاد پر درج ہوا ہے۔
ہمیں کسی نے نہیں کہا کہ جنرل راحیل کی تصویر نہیں لگانی۔ بہت سے آزاد امیدوار ایسا کر رہے تھے۔ اب ہمارے پوسٹروں پر اپنے لیڈر عمران خان کی تصاویر ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ شہر میں اب ایسا کوئی انتخابی پینر یا پوسٹر نظر نہیں آ رہا جس پر فوج کے سربراہ کی تصویر ہو۔
صوبہ پنجاب میں الیکشن کمیشن کی ترجمان ہُدیٰ علی کے مطابق انتخابی ضابطۂ اخلاق امیدواروں کو جنرل راحیل شریف کی تصویر استعمال کرنے سے منع نہیں کرتا ہے۔
البتہ اُن کا کہنا ہے کہ لیاقت پور میں امیدواروں کے خلاف جس دفعہ کے تحت مقدمات درج ہوئے ہیں، وہ ضابطے کی خلاف ورزی کے زُمرے میں آتی ہے۔
جنرل کونسلر کے امیدواروں شوکت علی اور محمد اسلم کے خلاف ایف آئی آر مقامی پولیس اہلکار کی مدعیت میں درج ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرنے والے ضلع رحیم یار خان کے ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ انتخابی مہم میں فوج کے سربراہ کی تصویر سےیہ تاثر ملتا ہے کہ فوج امیدوار کی حمایت کر رہی ہے اور انتخابی مقابلے کا حصہ ہے۔
جنرل راحیل شریف کی تصویر کا استعمال خدشۂ نقصِ امن کیونکر ہوا؟
اِس سوال کے جواب میں ضلعی پولیس کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر مقامی پولیس کا افسر سمجھے کہ صورتحال سے نقصِ امن پیدا ہو سکتا ہے تو مقدمہ پولیس کی مدعیت میں بھی درج کیا جا سکتا ہے۔
BBCUrdu
پاکستان کے شہر لیاقت پور میں بلدیاتی انتخابات کے امیدواروں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں کیونکہ اُنہوں نے جنرل راحیل شریف کی تصاویر استعمال کی تھیں۔
جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی اِس تحصیل میں پانچ دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔
خدشۂ نقصِ امن کی دفعہ سولہ ایم پی او کے تحت گزشتہ تین دنوں میں درج ہونے والی چھ الگ الگ ایف آئی آر میں برسرِاقتدار مسلم لیگ نون کے دو، پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک جبکہ پانچ آزاد امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
آزاد امیدوار محمد اسلم کے خلاف ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے پینافلِکس پر اپنی تصویر کے ساتھ جناب چیف آف آرمی سٹاف کی تصویر بنوائی ہے جس سے دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
محمد اسلم اِس الزام کو مسترد کرتے ہیں اور اِسے حریف امیدواروں کی سازش قرار دیتے ہیں۔
شہر کی وارڈ نمبر سترہ کے دو امیدواروں کے مطابق جنرل راحیل شریف کی تصویر کا تنازع اُن کے مدمقابل برسرِ اقتدار مسلم لیگ نون کے گروپ نے پیدا کیا ہے۔
لیکن گروپ کے سرکردہ رکن عارف گُجر کہتے ہیں کہ اُنہوں نے پولیس کو شکایت نہیں کی اور جنرل راحیل شریف سب کو عزیز ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار شوکت علی بتاتے ہیں کہ جب تک اُنہیں ٹکٹ نہیں ملا تھا اُنہوں نے قائداعظم اور جنرل راحیل کی تصاویر والے پوسٹرز لگوائے تھے۔ اُن کے بقول اُن کے خلاف مقدمہ پرانے پوسٹرز کی بنیاد پر درج ہوا ہے۔
ہمیں کسی نے نہیں کہا کہ جنرل راحیل کی تصویر نہیں لگانی۔ بہت سے آزاد امیدوار ایسا کر رہے تھے۔ اب ہمارے پوسٹروں پر اپنے لیڈر عمران خان کی تصاویر ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ شہر میں اب ایسا کوئی انتخابی پینر یا پوسٹر نظر نہیں آ رہا جس پر فوج کے سربراہ کی تصویر ہو۔
صوبہ پنجاب میں الیکشن کمیشن کی ترجمان ہُدیٰ علی کے مطابق انتخابی ضابطۂ اخلاق امیدواروں کو جنرل راحیل شریف کی تصویر استعمال کرنے سے منع نہیں کرتا ہے۔
البتہ اُن کا کہنا ہے کہ لیاقت پور میں امیدواروں کے خلاف جس دفعہ کے تحت مقدمات درج ہوئے ہیں، وہ ضابطے کی خلاف ورزی کے زُمرے میں آتی ہے۔
جنرل کونسلر کے امیدواروں شوکت علی اور محمد اسلم کے خلاف ایف آئی آر مقامی پولیس اہلکار کی مدعیت میں درج ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرنے والے ضلع رحیم یار خان کے ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ انتخابی مہم میں فوج کے سربراہ کی تصویر سےیہ تاثر ملتا ہے کہ فوج امیدوار کی حمایت کر رہی ہے اور انتخابی مقابلے کا حصہ ہے۔
جنرل راحیل شریف کی تصویر کا استعمال خدشۂ نقصِ امن کیونکر ہوا؟
اِس سوال کے جواب میں ضلعی پولیس کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر مقامی پولیس کا افسر سمجھے کہ صورتحال سے نقصِ امن پیدا ہو سکتا ہے تو مقدمہ پولیس کی مدعیت میں بھی درج کیا جا سکتا ہے۔
BBCUrdu