Believer12
Chief Minister (5k+ posts)
مجھے نہیں معلوم کہ کب ایسا ہوا غالبا بھٹو کے دور تک ایسا نہیں تھا تو یقینا یہ احمقانہ طریقہ انتخاب ضیاء دور میں اختیار کیا گیا ہوگا یہ ایک ایسا بھیانک فیصلہ تھا کہ جسکی وجہ سے پوری پاکستانی قوم ٹکڑوں میں بٹ گئی مذھب اور مسلک کی بنیاد پر شہریوں میں درجہ بندی کرنے کی وجہ سے ایک کروڑ کے لگ بھگ شہری اپنے آپ کو دوسرے درجے کا شہری سمجھنے لگے ، معاشرے میں رہتے ہوے بھی وہ اپنے پسند کے امیدوار کو ووٹ نہیں دے پاتے اور رفتہ رفتہ مین اسٹریم سے کٹ جاتے ہیں عوامی نماندے بھی انکو کوی خاص اہمیت نہیں دیتے کیونکہ انکے ووٹ کی انہیں ضرورت نہیں ہوتی ، اسی طرح بہت سارے دوسرے معاملات میں انکی شنوائی ہونی مشکل ہوجاتی ہے
ظاہر بات ہے کہ ردعمل کے طور پر ایسے شہری ان ملکوں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں جہاں انہیں برابر کی عزت اور اہمیت دی جاتی ہو، میں نے پڑھا اور سنا ہے کہ بھٹو کو جتوانے میں ایسے ہی شہریوں کا بہت بڑا ہاتھ تھا کیونکہ اس وقت تک انتخابات مخلوط تھے کسی قسم کی مذہبی تفریق نہیں تھی ،قانون سب کیلئے ایک تھا اور میریٹ پر فیصلے کئے جاتے تھے ، بھٹو کو ووٹ دینے والوں میں احمدی،کرسچینز ،ہندو ،اور سکھ تقریبا سو فیصد تھے ،ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوی کمیونٹی کسی سیاسی جماعت کو سو فیصد ووٹ ڈالے مگر بھٹو کو یہ ووٹ ڈالے گئے تھے جسکی ایک وجہ بھٹو کا سیکولر ہونا اور مسلم لیگ کا دائیں بازو کی سیاسی و مذہبی سے الحاق تھا
خیر،ماضی میں جو بھی ہوا اب ایسا نہیں ہونا چاہئے ،جو نقصان قوم نے اٹھانا تھا وہ تو اٹھا چکی ،کیا اب وقت نہیں آگیا کہ اس نقصان دہ طریق انتخابات کو ترک کر کے دوبارہ مخلوط انتخابات کا سسٹم لایا جاۓ
یہ کوی اسلامی قانون بھی نہیں ہے کہ مذہبی عناصر اس پر غصہ میں آجائیں ،ایک ہی ملک کے شہری اپنے نمائیندے چنتے وقت ایک محدود دائرے سے نکل کر ملکی سطح پر جاکر سوچیں گے تو ملک ہی کا فائدہ ہوگا موجودہ طریق انتخاب انہیں مجبور کرتا ہے کہ ایک کرسچین صرف اپنے ہم مذھب کو چنے چاہے امیدوار کیسا ہی ہو اسے صرف اسی کو ووٹ دینا ہوگا اسکی بجاۓ اگر مخلوط طریق انتخاب ہو تو وہی کرسچین کسی اچھے بندے کو ووٹ دے سکتا ہے جو شائد مسلمان ہو
سیاسی جماعتوں کو اس پر غور کر کے بلدیاتی انتخابات سے قبل فوری کوی فیصلہ کرنا چاہئے کیونکہ جو بھی سیاسی پارٹی ایسا کر جاۓ گی اسے بھٹو ہی کی طرح اکثریت بھی ملے گی لہذا موجودہ حکومت کیلئے یہ سنہرا موقع ہے کہ اپنی گرتی ہوئی پاپولیرٹی کو بڑھانے کیلئے مخلوط انتخابات کیلئے قانون سازی کرے ،موجودہ اتنخابات کچھ دیر کیلئے ملتوی بھی کیے جاسکتے ہیں
سپریم کورٹ کو بھی چاہئے کہ ایسے نقصان دہ قانون کو ختم کرنے کا آرڈر جاری کرے تاکہ حکومت اس پر سنجیدگی سے توجہ دے سکے یاد رکھئے کہ ضیاء نے یہ طریق انتخاب اسلام کی خاطر نہیں بلکہ بھٹو کے ووٹ بانٹنے کیلئے ایجاد کروایا تھا جس سے ملک کو بے انتہا نقصان پنہچ چکا ہے
ظاہر بات ہے کہ ردعمل کے طور پر ایسے شہری ان ملکوں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں جہاں انہیں برابر کی عزت اور اہمیت دی جاتی ہو، میں نے پڑھا اور سنا ہے کہ بھٹو کو جتوانے میں ایسے ہی شہریوں کا بہت بڑا ہاتھ تھا کیونکہ اس وقت تک انتخابات مخلوط تھے کسی قسم کی مذہبی تفریق نہیں تھی ،قانون سب کیلئے ایک تھا اور میریٹ پر فیصلے کئے جاتے تھے ، بھٹو کو ووٹ دینے والوں میں احمدی،کرسچینز ،ہندو ،اور سکھ تقریبا سو فیصد تھے ،ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوی کمیونٹی کسی سیاسی جماعت کو سو فیصد ووٹ ڈالے مگر بھٹو کو یہ ووٹ ڈالے گئے تھے جسکی ایک وجہ بھٹو کا سیکولر ہونا اور مسلم لیگ کا دائیں بازو کی سیاسی و مذہبی سے الحاق تھا
خیر،ماضی میں جو بھی ہوا اب ایسا نہیں ہونا چاہئے ،جو نقصان قوم نے اٹھانا تھا وہ تو اٹھا چکی ،کیا اب وقت نہیں آگیا کہ اس نقصان دہ طریق انتخابات کو ترک کر کے دوبارہ مخلوط انتخابات کا سسٹم لایا جاۓ
یہ کوی اسلامی قانون بھی نہیں ہے کہ مذہبی عناصر اس پر غصہ میں آجائیں ،ایک ہی ملک کے شہری اپنے نمائیندے چنتے وقت ایک محدود دائرے سے نکل کر ملکی سطح پر جاکر سوچیں گے تو ملک ہی کا فائدہ ہوگا موجودہ طریق انتخاب انہیں مجبور کرتا ہے کہ ایک کرسچین صرف اپنے ہم مذھب کو چنے چاہے امیدوار کیسا ہی ہو اسے صرف اسی کو ووٹ دینا ہوگا اسکی بجاۓ اگر مخلوط طریق انتخاب ہو تو وہی کرسچین کسی اچھے بندے کو ووٹ دے سکتا ہے جو شائد مسلمان ہو
سیاسی جماعتوں کو اس پر غور کر کے بلدیاتی انتخابات سے قبل فوری کوی فیصلہ کرنا چاہئے کیونکہ جو بھی سیاسی پارٹی ایسا کر جاۓ گی اسے بھٹو ہی کی طرح اکثریت بھی ملے گی لہذا موجودہ حکومت کیلئے یہ سنہرا موقع ہے کہ اپنی گرتی ہوئی پاپولیرٹی کو بڑھانے کیلئے مخلوط انتخابات کیلئے قانون سازی کرے ،موجودہ اتنخابات کچھ دیر کیلئے ملتوی بھی کیے جاسکتے ہیں
سپریم کورٹ کو بھی چاہئے کہ ایسے نقصان دہ قانون کو ختم کرنے کا آرڈر جاری کرے تاکہ حکومت اس پر سنجیدگی سے توجہ دے سکے یاد رکھئے کہ ضیاء نے یہ طریق انتخاب اسلام کی خاطر نہیں بلکہ بھٹو کے ووٹ بانٹنے کیلئے ایجاد کروایا تھا جس سے ملک کو بے انتہا نقصان پنہچ چکا ہے
Last edited by a moderator: