جب ایک جج پردباؤ ڈالا گیاتواطہرمن اللہ نے بطور چیف جسٹس ہائیکورٹ کیاکیاتھا؟

8justicjjatherminaalah.png

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ماضی میں بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ دباؤ کے بعد سماعت سے انکار کرنے والی ایک جج کی جرات کو بڑا اقدام قرار دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق اکتوبر 2019 میں اسلام آباد کی سول جج شائستہ کنڈی کی جانب سے جج ویڈیو اسکینڈل کے کیس میں سفارش کیے جانے اور دباؤ ڈالنے کے بعد کیس کی سماعت سے معذرت کرت کرلی تھی۔

سول جج شائستہ کنڈی نے اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو اس ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ فریقین کے اپروچ کیےجانے پر کیس سننے سے معذرت کی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1178908699315847168
اسلام آباد ہائی کورٹ نےاس معاملے پر بڑا فیصلہ کیا ،فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جج کی جرات کو بڑا اقدام قرار دیا اور ان کیلئے تعریفی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1179664501152604160
صحافی ثاقب بشیر نے لکھا کہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے جج کو جس نے اپروچ کیا تھا اس کے خلاف اس وقت ایکشن بھی ہوا تھا اور جج کی جانب سے بروقت آگاہی پر چیف جسٹس کی جانب سے تعریفی سرٹیفکیٹ بھی دیا گیا تھا

https://twitter.com/x/status/1779031658018013384

ایک اور ٹویٹ میں کہاایک وقت یہ بھی تھا جب اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ججز کو اپروچ کرنے پر ایکشن بھی ہوتا تھا یاد رہے یہ بھی ہائی پروفائل کیس ہی تھا جسٹس اطہر من اللہ کا ہی دور تھا ۔۔۔ کس نے کیسے کیوں اپروچ کی تھی یہ بھی اہم ہے

https://twitter.com/x/status/1779031164008661176
اکتوبر 2019 میں جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں جج شائستہ کنڈی کو اپروچ کرنے کے واقعے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضلعی عدلیہ کے ججز کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا تھا ۔

https://twitter.com/x/status/1779039229676261884
واضح رہے کہ ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ کی کارروائی کے فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھنے کے بعد سے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف سوشل میڈیا پر مخصوص صحافیوں اور لیگی کارکنان کی جانب سے مہم چلائی جا رہی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں جب وہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تھے تو انہوں نے مداخلت پر سٹینڈ کیوں نہیں لیا تھا۔
 

Altruist

Minister (2k+ posts)
Now this is what is needed in the judiciary.

Alas, these kinds of people don't fit the Qazi Isa mold!