
عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جاری نوٹسز کیخلاف درخواستوں پر 7 دنوں نیب سے جواب طلب کر لیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کےحوالے سے بھیجے گئے نیب کال اپ نوٹسز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ تحریری شکایت ہے یا ازخود نوٹس؟ جس پرڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی طرف سے ازخود نوٹس لیا گیا ، تحائف کی معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کی گئیں لیکن عمران خان کی طرف سے تفتیش میں تعاون نہیں کیا جا رہا۔
سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے علاوہ تمام کابینہ ممبران کو نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ عدالت کو مزید بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ سے لیے گئے تمام تحائف کی تفصیلات اور سوالنامہ بھی بھیجا گیا لیکن وہ تفتیش میں جان بوجھ کر شامل نہیں ہو رہے اور نہ ہی دونوں نے اب تک کوئی جواب جمع کروایا ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ ایف بھی آر سے بھی ریکارڈ لینا بنتا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ اگر آپ نے نوٹس ضابطے کے تحت بھجوائے ہوتے تو نوبت آتی ہی نہیں۔ عدالت نے کہا کہ نیب کو اپنے نوٹسز میں قاعدے اور قوانین پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ آپ کو انہیں آگاہ کرنا چاہیے کہ نیب میں بطور ملزم طلب کیا جا رہا ہے یا گواہ کے! اگر کسی کو نیب ملزم کے طور پر طلب کرتی ہے تو اسے حق دفاع بھی ملنا چاہیے۔نوٹس قانون کی منشا کے مطابق ہونا چاہیے۔
سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ ابھی نوٹس صرف انکوائری کی سطح پر بھجوائے گئے ہیں جس میں توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات وسوالنامہ شامل ہے، وہ عدالت میں کلین ہینڈز کیساتھ نہیں آئے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کو قانون پر عملدرآمد کرنے سے کسی نے روکا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ قانونی تقاضے پورے کر لیں۔
چیف جسٹس نے کہا آپ نے اخبار خبر پر ہی کیس تیار کر لیا یا کوئی شواہد بھی موجود ہیں؟ پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے مہلت دی جائے۔ بعدازاں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جاری نوٹسز کیخلاف درخواستوں پر 7 دنوں نیب سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے 27 اپریل تک سماعت کو ملتوی کر دیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nabsahsshaaih.jpg