ترکیہ میں اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 3مزید میئر گرفتار

CHPMayors-1068x534.jpg

ترکیہ میں اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے تین مزید میئرز کو ہفتے کی صبح گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد ملک میں سیاسی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ سی ایچ پی نے ان گرفتاریوں کو ’’سیاسی انتقام‘‘ قرار دیا ہے۔


فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان گرفتاریوں کا تعلق مبینہ کرپشن کے ایک مقدمے سے ہے، جس کی بنیاد پر اس سے قبل مارچ میں استنبول کے طاقتور میئر اکرام امام اوغلو کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں 2013 کے بعد سب سے بڑے عوامی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔


اکرام امام اوغلو کو صدر رجب طیب اردوان کا سب سے نمایاں سیاسی مخالف تصور کیا جاتا ہے، اور وہ 2028 کے صدارتی انتخابات میں سی ایچ پی کے متوقع امیدوار ہیں۔


تازہ گرفتار ہونے والے میئرز میں آدانا شہر کے میئر زیدان کارالار، سیاحتی شہر انطالیہ کے میئر محیتین بوچیک اور جنوب مشرقی شہر آدی یامان کے میئر عبدالرحمٰن توتدیری شامل ہیں۔


حالیہ ہفتے کے دوران پولیس نے ترکیہ کے تیسرے بڑے شہر ازمیر میں بھی کرپشن کے الزامات کے تحت 120 سے زائد افراد کو حراست میں لیا، جو اپوزیشن کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے۔


انقرہ کے اپوزیشن میئر منصور یاوش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ردعمل میں لکھا: ’’جہاں قانون سیاست کے تابع ہو، وہاں انصاف کی توقع فضول ہے۔ ہم ناانصافی اور سیاسی انتقام کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘


دوسری جانب ترکیہ کی تیسری بڑی جماعت پرو-کردش ڈی ای ایم پارٹی نے بھی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ پارٹی کی شریک صدر تلائے حاتموغولاری نے کہا: ’’منتخب نمائندوں کا استحصال بند ہونا چاہیے، عوام کے ووٹ کا احترام نہ کرنا معاشرے میں خطرناک تقسیم پیدا کر رہا ہے۔‘‘


ڈی ای ایم پارٹی نے حالیہ مہینوں میں اردوان حکومت کے ساتھ مل کر کرد مسئلے کے حل کے لیے کوششیں کی تھیں، جن کے نتیجے میں پی کے کے جنگجوؤں نے مئی میں اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، تنازع جس میں اب تک 40 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں۔


گرفتاریوں کے ساتھ ہی سی ایچ پی کے خلاف قانونی کارروائیوں کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ پیر کے روز انقرہ کی ایک عدالت نے پارٹی کے 2023 کے لیڈرشپ الیکشن میں مبینہ ووٹ خریدنے کے الزامات پر مقدمے کی سماعت شروع کر دی ہے، جس سے پارٹی رہنما اوزگور اوزال کی قیادت کو بھی چیلنج کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اوزال مارچ کے احتجاجی مظاہروں میں مرکزی کردار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے تھے۔


ترک سرکاری نیوز ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق آدانا اور آدی یامان کے میئرز کے خلاف مقدمہ استنبول کے پبلک پراسیکیوٹرز نے دائر کیا ہے، جس میں ٹینڈر میں دھاندلی اور رشوت کے الزامات شامل ہیں۔ اسی مقدمے کے تحت استنبول کے ضلع بویوک چیکمیجے کے ڈپٹی میئر احمد شاہین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔


ترک اخبار ’برگون‘ کی رپورٹ کے مطابق انطالیہ کے میئر کے خلاف ایک علیحدہ مقدمہ بھی انطالیہ کے پراسیکیوٹر نے شروع کیا ہے، جس میں ان کے بیٹے کو بھی رشوت کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
 

Not_Guilty

Minister (2k+ posts)
Napaak yahodi fooj is doing the same in Pakistan

 

Back
Top