تحریک انصاف کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کون کرے گا؟

9scptinumaiddgi.jpg

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی حکومت 22 اپریل کو ختم ہونے کے بعد 23 اپریل کو وہ چیک بھی سائن نہیں کر سکیں گے: رہنما پی ٹی آئی

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ایک ہی وقت انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت میں ریمارکس دئیے کہ منجمد سیاسی نظام چلنے شروع ہو چکا ہے، 14 مئی قریب ہے، تمام سیاسی جماعتیں ایک موقف پر اکٹھے ہو جائیں تو عدالت کی طرف سے گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔

عدالت کی طرف سے ایک دن انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

سینئر نائب صدر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد احمد چوہدری کا نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے مجھے اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کل سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کا موقف دینے کیلئے نامزد کر دیا ہے، کل عدالت میں پارٹی کی طرف سے نمائندگی کریں گے۔


فواد احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کی طرف سے غیرمنتخب نامزدگیوں پر قائم نگران حکومت کو 90 دن دیئے گئے ہیں اس سے اگلے دن نگران حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی حکومت 22 اپریل کو ختم ہونے کے بعد 23 اپریل کو وہ چیک بھی سائن نہیں کر سکیں گے۔ ہم عدالت میں پٹیشن دائر کرینگے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت سبسٹنشل جسٹس کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے۔

فواد احمد چودھری کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت سپریم کورٹ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایڈمنسٹریٹرز مقرر کریں۔

پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے عدالتی سماعت پر کہا اٹارنی جنرل سے عدالت نے پوچھا کیا انتخابات قانون کے مطابق ملتوی ہو سکتے ہیں؟ جس پر انہوں نے عدالت کو کہا کہ بلاول بھٹو ودیگر رہنمائوں سے ملاقات ہوئی ہے، سیاسی رہنما مذاکرات کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ سیاسی حل کی طرف جانا چاہیے، میں واضح کر دوں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈر اور آئین پاکستان کے فریم ورک میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اتحادی حکومت کی طرف غلط روایت ڈالنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے روک لیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا کی کوئی پارلیمنٹ ایسی بات نہیں کر سکتی کہ انتخابات کروانے کیلئے فنڈز موجود نہیں ہیں۔ ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایسے ماحول میں اتحادی حکومت کے ساتھ کیسے بیٹھیں؟ ان لوگوں کے ساتھ ہمیں بیٹھنے کی ہمیں ضرورت ہی نہیں، یہ لوگ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر اپنا فارمولہ پیش کریں۔
 

Back
Top