کراچی ضمنی الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ جیتنے والا امیدوار 10 ہزار کے قریب ووٹ لے سکا
ووٹر ٹرن آؤٹ کی بات کی جائے تو ٹرن آؤٹ 8.32 فیصد رہا۔
یہ حلقہ لمبے عرصے تک ایم کیوایم کا گڑھ رہا ہے لیکن جیتنے والا ایم کیوایم امیدوار صرف 65 ووٹوں سے کامیاب ہوا ہے، ایم کیوایم کے محمد ابوبکر 10683 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ ٹی ایل پی کے امیدوار شہزادہ شہباز (کاشف قادری) 10618 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
مہاجر قومی موومنٹ کے رفیع الدین نے 8383 ووٹ لیے، پیپلزپارٹی کے ناصر رحیم نے 5248 ووٹ حاصل کیے۔ پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی نے 4797 ووٹ لیے۔
فہیم اختر کے مطابق این اے 240 کراچی میں لاکھ 29 ہزار کے قریب ووٹرز ہیں جن میں سے 4 لاکھ 85 ہزار ووٹرز نے ضمنی الیکشن اور تمام امیدواروں کو مسترد کردیا اور ووٹ دینے نہیں نکلے۔
حلقے میں ٹرن آؤٹ کم ہونیکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا اور تحریک انصاف کا ووٹر باہر نہیں نکلا۔
اگر الیکشن 2018 کی بات کی جائے تو جیتنے والے ایم کیوایم امیدوار اقبال محمد علی 61165 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے، تحریک لبیک کے محمد آصف 30535 جبکہ تحریک انصاف کے فرخ منظور 29939 لیکر بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
ضمنی الیکشن میں این اے 240 میں اتنا کم ٹرن آؤٹ لمحہ فکریہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کراچی کے لوگ سب جماعتوں سے مایوس ہوچکی ہے۔ اگر تحریک انصاف یہ الیکشن لڑتی تو دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملتا۔تحریک انصاف کا ووٹر بھی باہر نکلتا، اچھا ٹرن آؤٹ بھی دیکھنے کو ملتا۔ اس صورت میں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتیں ایم کیوایم کی حمایت کرتیں تو مزید مقابلہ دلچسپ ہوجاتا ۔
ووٹر ٹرن آؤٹ کی بات کی جائے تو ٹرن آؤٹ 8.32 فیصد رہا۔
یہ حلقہ لمبے عرصے تک ایم کیوایم کا گڑھ رہا ہے لیکن جیتنے والا ایم کیوایم امیدوار صرف 65 ووٹوں سے کامیاب ہوا ہے، ایم کیوایم کے محمد ابوبکر 10683 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ ٹی ایل پی کے امیدوار شہزادہ شہباز (کاشف قادری) 10618 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
مہاجر قومی موومنٹ کے رفیع الدین نے 8383 ووٹ لیے، پیپلزپارٹی کے ناصر رحیم نے 5248 ووٹ حاصل کیے۔ پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی نے 4797 ووٹ لیے۔
فہیم اختر کے مطابق این اے 240 کراچی میں لاکھ 29 ہزار کے قریب ووٹرز ہیں جن میں سے 4 لاکھ 85 ہزار ووٹرز نے ضمنی الیکشن اور تمام امیدواروں کو مسترد کردیا اور ووٹ دینے نہیں نکلے۔
حلقے میں ٹرن آؤٹ کم ہونیکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا اور تحریک انصاف کا ووٹر باہر نہیں نکلا۔
اگر الیکشن 2018 کی بات کی جائے تو جیتنے والے ایم کیوایم امیدوار اقبال محمد علی 61165 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے، تحریک لبیک کے محمد آصف 30535 جبکہ تحریک انصاف کے فرخ منظور 29939 لیکر بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
ضمنی الیکشن میں این اے 240 میں اتنا کم ٹرن آؤٹ لمحہ فکریہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کراچی کے لوگ سب جماعتوں سے مایوس ہوچکی ہے۔ اگر تحریک انصاف یہ الیکشن لڑتی تو دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملتا۔تحریک انصاف کا ووٹر بھی باہر نکلتا، اچھا ٹرن آؤٹ بھی دیکھنے کو ملتا۔ اس صورت میں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتیں ایم کیوایم کی حمایت کرتیں تو مزید مقابلہ دلچسپ ہوجاتا ۔