
منصور علی خان نے نجی ٹی وی چینل سماء کے پروگرام سوال میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے اپنے ایک سیاسی بیان میں کہا تھا کہ ملک میں ٹرانسفر پوسٹنگ جنتر منتر کے ساتھ کی جا رہی ہے، انہوں نے اپنی طرف سے ایک نظریہ دیا تھا کہ ان کے خیال میں ایسا ہو رہا ہے جو کہ غلط تھا۔
اینکر پرسن منصور علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عاصمہ شیرازی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کیلئے جو کالم لکھا وہ ان کا نکتہ نظر تھا جس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کوئی خبر دے رہی ہیں انہوں نے اس کالم میں کسی کا نام تک نہیں لیا تو کوئی کس طرح کہہ سکتا ہے کہ انہوں نے فلاں مخصوص شخصیت سے متعلق ہی یہ بات کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے معاملات کو مختلف انداز سے چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے مقابل ایک خاتون تھی جس نے کسی کا نام لیکر کوئی الزام نہیں لگایا تھا بلکہ عاصمہ شیرازی کا اپنے کالم میں یہ کہنا تھا کہ اب ملک کی معیشت اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ اب اگر کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس سے متعلق بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو طریقہ اپنایا اس سے ظاہر ہے کہ کل کو اگر وہ بھی کبھی حکومت کا حصہ بنے تو ان کے وزرا بھی اسی طرح لوگوں پر کیچڑ اچھالیں گے اور لوگوں پر الزام تراشی کر کے اپنی کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کریں گے۔
منصور علی خان نے کہا کہ "فیک نیوز" کی بات حکومتیں تب کرتی ہیں جب ان کے پاس اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا کوئی جواب یا دکھانے کیلئے کارکردگی نہ ہو تو وہ صحافیوں کی خبروں اور تجزیات کو فیک نیواز قرار دے کر اپنے ووٹر کو تسلی دیتے ہیں کہ ان کے خلاف آنے والی خبر چونکہ جھوٹ ہے اس لیے ووٹرا انہی پر اعتماد کر کے آنکھ بند کر کے دوبارہ ووٹ دے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mansor.jpg