
پاکستان کے ایک ارب ڈالر کی قسط کیلیے آئی ایم ایف کے ساتھ دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں، یہ مذاکرات پچیس مئی تک جاری رہیں گے،سب کی نظریں پچیس مئی پر جمی ہیں،اگر پچیس مئی کو پاکستان آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کامیاب یا ناکام رہے تو حکمران اتحاد کی سیاسی سمت اور مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں حکومت برقرار رہے گی چاہے پھر الیکشن سال کے آخر میں ہی کیوں نہ کرانا پڑیں۔
اگر مذاکرات کا نتیجہ اچھا نہ رہا تو ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ نون لیگ اتحادیوں کے ساتھ رجوع کرکے حکومت چھوڑنے کا فیصلہ کرے گی۔ اتحادی حتمی فیصلہ کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے مسائل کے حل پر حوصلہ افزا جواب نہ ملنے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت یکطرفہ طور پر معاشی فیصلے نہیں کر سکتی جن میں مشکل فیصلے بھی شامل ہیں،ان فیصلوں کی بھاری سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جانے سے ملک کو نقصان کا سامنا ہوگا اس لیے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلے کرے تاکہ ملکی معیشت بحال ہو سکے جو پہلے ہی دیوالیہ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ملک کی معاشی صورت کی وجہ سے اسٹیک ہولڈرز بھی شدید پریشان ہیں۔
آئی ایم ایف کو نگراں حکومت کی بجائے موجودہ حکومت کے ذریعے ہی معاملات میں شامل کیا جانا چاہیے،کچھ سرکردہ سیاسی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ نگراں حکومت سے توجہ کرنا غلط ثابت ہو سکتا ہے اور معیشت کے لیے اچھا ہونے کی بجائے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجودہ سیاسی اور معاشی مسائل کے حل کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کی بنیاد پر فیصلے پر بلانے پر غور کررہے ہیں،انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ فوری طور پر قومی سطح پر ڈائیلاگ کا اہتمام کریں تاکہ اسٹیک ہولڈرز کو بوسیدہ معاشی صورتحال سے آگاہ کیا جا سکے اور یہ بتایا جا سکے کہ اس وقت فوری طور پر مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے اس سے قبل کہ پاکستان ناقابل حل مسائل کی گرفت میں آ جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حوالے سے بہترین فورم قومی سلامتی کمیٹی ہے،جہاں صدر مملکت،چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے اسپیکر،صوبائی وزرائے اعلیٰ،چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس ہائی کورٹس اور دیگر کو وزیراعظم مدعو کر سکتے ہیں۔
اس اجلاس میں باریکی کے ساتھ معیشت کی تفصیلات پیش کی جائیں اور وہ فیصلے بتائے جائیں جو کرنا ہیں۔ نیشنل ڈائیلاگ میں قومی اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ اور آئندہ الیکشن کی تاریخ کا معاملہ بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سےمثبت مذاکرات جاری ہیں، اپریل کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ماہ کےاوسط خسارے کا آدھا ہے،اپریل کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 62 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا ہے جو 9 ماہ کےاوسط خسارے کا آدھا ہے،یہ ایک اچھا اشارہ ہے، ملکی معیشت میں بہت جلد تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔
دوحہ میں آئی ایم ایف سے جاری ابتدائی مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے،ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے سبسڈی میں کمی کرنے اور نجکاری کیلئے ٹائم فریم دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے،پروگرام کی مدت اور قرض کی رقم بڑھانے پر بھی مثبت بات چیت رہی۔