اسد عمر نے ڈالر کی قیمت گرای تو ڈالر یکدم ایک سو ساٹھ کا ہوگیا ۔ کہا گیا کہ آی ایم ایف نے بھی روپے کی قیمت گرانے کا کہنا تھا لہذا ہم نے خود ہی قیمت گرا دی۔ قربان جائیے ایسی عقل اور ایسی ہوشیاری پر کیونکہ اس گدھے کے اس فیصلے کے بعد پاکستان کی اکانومی مکمل طور پر بیٹھ چکی ہے۔ ڈالر کا آج کا ریٹ اس سے اوپر جاچکا ہے جو تین سال پہلے تھا، غربت اور مہنگای میں ہوشربااضافہ ہوچکا ہے اور شوگر ملز نے حکومتی مقرر کردہ نرخ نوے روپے کلو چینی فروخت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ شوگر ملز نے ثابت کیا کہ انہوں نے واقعی پینتیس روپے سے یکدم پچاسی اور پھر ایک سو دس روپے چینی کی قیمت بڑھا کر عوام کی جیبوں پر ہزار ارب کا ڈاکا ڈالا تھا اور اوپر سے حکومت پنجاب سے سبسڈی بھی لے لی تھی۔ آج عدالت کے باہر جہانگیر ترین دعا کے انداز میں ہاتھ اٹھا کر اپنے سچے ہونے کا نہیں بلکہ سابقہ موقف پر جھوٹے ہونے کا اقرار کررہا ہے۔ ان سب خون چوس مکڑوں شہباز، حمزہ ترین سمیت جیل میں ڈال دینا چاہئے
اکانومی کو کھڑا کرنے کی جو پالیسیز گزشتہ تین سالوں میں اختیار کی گئیں وہ تباہ کن تھیں۔ میرے اس تھریڈ پر حکومتی ترجمان یا حکومتی پالیسیوں کے طرفدار حضرات میرے صرف دو سوالوں کا جواب دے دیں؟
تین سال بعد بھی آج ڈالر کا ریٹ ایک سو پینسٹھ کیوں ہے اور ایک خبر کے مطابق دو سو کا ہوجاے گا؟
افغانستان میں مکمل خانہ جنگی اور عوام میں وسیع پیمانے پر افراتفری کے باوجود آج کے دن بھی ایک افغانی کے بدلے دو روپے سے زیادہ پاکساتنی روپے کیوں مل رہے ہیں؟
آج سمجھ آیا کہ روزانہ ہزاروں پاکستانی مزدور افغانستان جاکر دیہاڑیاں کیوں لگا رہے ہیں؟ میں جواب دیتا ہوں، کیونکہ انہیں پانچ سو افغانی دیہاڑی ملے تو وہ گیارہ سو پاکستانی روپے کے قریب بن جاتی ہے
کیا لٹے پھٹے جنگ زدہ مہاجر افغانستان کے روپیہ کی ویلیو پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈبل سے بھی زیادہ ہونا یہ پیغام نہیں دے رہا کہ پاکستانی حکمرانوں لکھ دی لعنت تمہاری زندگیوں پر، تم انسان نہیں چلتی پھرتی بے حس و بے شرم لاشیں ہو، انڈین اور بنگلہ دیشی کرنسی کے بعد افگانی کرنسی بھی تم پر ہنس رہی ہے اب ہمارے حکمرانون کا اگلا قدم پاکستانی کرنسی کو دنیا کے سب سے تباہ حال ملک صومالیہ سے بھی پیچھے لے کر جانا ہے اگر یہ حکمران رہے تو ایسا بھی ہوجاے گا
اکانومی کو کھڑا کرنے کی جو پالیسیز گزشتہ تین سالوں میں اختیار کی گئیں وہ تباہ کن تھیں۔ میرے اس تھریڈ پر حکومتی ترجمان یا حکومتی پالیسیوں کے طرفدار حضرات میرے صرف دو سوالوں کا جواب دے دیں؟
تین سال بعد بھی آج ڈالر کا ریٹ ایک سو پینسٹھ کیوں ہے اور ایک خبر کے مطابق دو سو کا ہوجاے گا؟
افغانستان میں مکمل خانہ جنگی اور عوام میں وسیع پیمانے پر افراتفری کے باوجود آج کے دن بھی ایک افغانی کے بدلے دو روپے سے زیادہ پاکساتنی روپے کیوں مل رہے ہیں؟
آج سمجھ آیا کہ روزانہ ہزاروں پاکستانی مزدور افغانستان جاکر دیہاڑیاں کیوں لگا رہے ہیں؟ میں جواب دیتا ہوں، کیونکہ انہیں پانچ سو افغانی دیہاڑی ملے تو وہ گیارہ سو پاکستانی روپے کے قریب بن جاتی ہے
کیا لٹے پھٹے جنگ زدہ مہاجر افغانستان کے روپیہ کی ویلیو پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈبل سے بھی زیادہ ہونا یہ پیغام نہیں دے رہا کہ پاکستانی حکمرانوں لکھ دی لعنت تمہاری زندگیوں پر، تم انسان نہیں چلتی پھرتی بے حس و بے شرم لاشیں ہو، انڈین اور بنگلہ دیشی کرنسی کے بعد افگانی کرنسی بھی تم پر ہنس رہی ہے اب ہمارے حکمرانون کا اگلا قدم پاکستانی کرنسی کو دنیا کے سب سے تباہ حال ملک صومالیہ سے بھی پیچھے لے کر جانا ہے اگر یہ حکمران رہے تو ایسا بھی ہوجاے گا