انٹراپارٹی الیکشن نا کروانے والی سیاسی جماعت کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے

15skindarjakjskjdjd.png

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرواتی اس سے انتخابی نشان واپس لے کر اس پارٹی کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے یہ ریمارکس جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران پاس کیے، سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

دوران سماعت جے یو آئی ف کے وکیل نےکہا کہ ہماری جماعت میں الیکشن کا عمل 2023 سے شروع ہے، یونٹ، تحصیل اور اضلاع کی سطح الیکشن ہوچکے ہیں، گلگت بلتستان میں بھی انٹرپارٹی الیکشن ہوچکے ہیں، اس وقت ہمارے صوبائی الیکشن جاری ہیں، اس سارے عمل میں کافی وقت لگا ہے، ہمارے یہاں پیپر ورک نہیں ہوتا ہر شخص کو انتخابات میں حصہ لڑنے کا حق دیا جاتا ہے، ہمارے انٹراپارٹی انتخابات کے دوران ملک میں جنرل الیکشن آگئے جس کی وجہ سےیہ معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ناظم منتخب ہوچکے ہیں، ابھی آئینی ترامیم کا معاملہ چل رہا ہے، ہمیں مہلت دی جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا پارٹی انتخابا ت سے کیا تعلق ہے؟ آپ کو کتنی مہلت چاہیے؟ وکیل جے یو آئی ف نے کہا کہ ہمیں مزید 60 دن کی مہلت دی جائے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ٹائم ہے، جےیو آئی کے پارٹی الیکشن کا معاملہ تو ہم دیکھ لیتے ہیں، آپ کو ٹائم دیں یا نا دیں وہ تو ہم دیکھیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ انٹراپارٹی پارٹی الیکشن نا کروانے والی جماعت سے انتخابی نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے اور اس جماعت کو ڈی نوٹیفائی بھی کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کردی ہے۔
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Mullah Fazlu dashed all hopes of dollar generals and PDM2 crooks when he refused to support the government’s constitutional amendments.The dollar generals are using ECP and harami Bandar Raja to blackmail JUI-F.I am not a fan of Fazlu but ECP should not single out JUI-F and PTI.Other parties don’t hold proper intra party elections but Bandar Raja has no problem with them.
 

digitalzygot1

Minister (2k+ posts)
Chalo lol abb JUI ko dhamki. In bc ko sur kuch nahin ata. Jo in generals se agree na karay tu mar do, jail main dal do, custodial torture karo, wives aur bachay utha lo, deseat kar do, faje cases, harassment......had he ho gaye begherati besharmi kee. Banana republic
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
Ye saala alag se apni dehd enth ki masjid bana ke bhaita huwa hai jahan apni marzi ke qanoon bana raha hai. Kounsi ki qanoon mein likha huwa hai ke election symbol chin janay ke baad party denotify ho jaati hai? Aab to supreme court ne bi is baat ki wazahat de di hai
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
15skindarjakjskjdjd.png

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرواتی اس سے انتخابی نشان واپس لے کر اس پارٹی کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے یہ ریمارکس جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران پاس کیے، سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

دوران سماعت جے یو آئی ف کے وکیل نےکہا کہ ہماری جماعت میں الیکشن کا عمل 2023 سے شروع ہے، یونٹ، تحصیل اور اضلاع کی سطح الیکشن ہوچکے ہیں، گلگت بلتستان میں بھی انٹرپارٹی الیکشن ہوچکے ہیں، اس وقت ہمارے صوبائی الیکشن جاری ہیں، اس سارے عمل میں کافی وقت لگا ہے، ہمارے یہاں پیپر ورک نہیں ہوتا ہر شخص کو انتخابات میں حصہ لڑنے کا حق دیا جاتا ہے، ہمارے انٹراپارٹی انتخابات کے دوران ملک میں جنرل الیکشن آگئے جس کی وجہ سےیہ معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ناظم منتخب ہوچکے ہیں، ابھی آئینی ترامیم کا معاملہ چل رہا ہے، ہمیں مہلت دی جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا پارٹی انتخابا ت سے کیا تعلق ہے؟ آپ کو کتنی مہلت چاہیے؟ وکیل جے یو آئی ف نے کہا کہ ہمیں مزید 60 دن کی مہلت دی جائے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ٹائم ہے، جےیو آئی کے پارٹی الیکشن کا معاملہ تو ہم دیکھ لیتے ہیں، آپ کو ٹائم دیں یا نا دیں وہ تو ہم دیکھیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ انٹراپارٹی پارٹی الیکشن نا کروانے والی جماعت سے انتخابی نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے اور اس جماعت کو ڈی نوٹیفائی بھی کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کردی ہے۔
Chal o phudi yawan Diya... Raja dalya sikandar
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
15skindarjakjskjdjd.png

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرواتی اس سے انتخابی نشان واپس لے کر اس پارٹی کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے یہ ریمارکس جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران پاس کیے، سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

دوران سماعت جے یو آئی ف کے وکیل نےکہا کہ ہماری جماعت میں الیکشن کا عمل 2023 سے شروع ہے، یونٹ، تحصیل اور اضلاع کی سطح الیکشن ہوچکے ہیں، گلگت بلتستان میں بھی انٹرپارٹی الیکشن ہوچکے ہیں، اس وقت ہمارے صوبائی الیکشن جاری ہیں، اس سارے عمل میں کافی وقت لگا ہے، ہمارے یہاں پیپر ورک نہیں ہوتا ہر شخص کو انتخابات میں حصہ لڑنے کا حق دیا جاتا ہے، ہمارے انٹراپارٹی انتخابات کے دوران ملک میں جنرل الیکشن آگئے جس کی وجہ سےیہ معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ناظم منتخب ہوچکے ہیں، ابھی آئینی ترامیم کا معاملہ چل رہا ہے، ہمیں مہلت دی جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا پارٹی انتخابا ت سے کیا تعلق ہے؟ آپ کو کتنی مہلت چاہیے؟ وکیل جے یو آئی ف نے کہا کہ ہمیں مزید 60 دن کی مہلت دی جائے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ٹائم ہے، جےیو آئی کے پارٹی الیکشن کا معاملہ تو ہم دیکھ لیتے ہیں، آپ کو ٹائم دیں یا نا دیں وہ تو ہم دیکھیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ انٹراپارٹی پارٹی الیکشن نا کروانے والی جماعت سے انتخابی نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے اور اس جماعت کو ڈی نوٹیفائی بھی کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کردی ہے۔
Eco has gone bonkers. Supreme court decision is a precedent on this. This is just arm twisting of juif now, as no doubt this amendment drama may be tried once again before October 24