چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرواتی اس سے انتخابی نشان واپس لے کر اس پارٹی کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے یہ ریمارکس جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران پاس کیے، سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے کی۔
دوران سماعت جے یو آئی ف کے وکیل نےکہا کہ ہماری جماعت میں الیکشن کا عمل 2023 سے شروع ہے، یونٹ، تحصیل اور اضلاع کی سطح الیکشن ہوچکے ہیں، گلگت بلتستان میں بھی انٹرپارٹی الیکشن ہوچکے ہیں، اس وقت ہمارے صوبائی الیکشن جاری ہیں، اس سارے عمل میں کافی وقت لگا ہے، ہمارے یہاں پیپر ورک نہیں ہوتا ہر شخص کو انتخابات میں حصہ لڑنے کا حق دیا جاتا ہے، ہمارے انٹراپارٹی انتخابات کے دوران ملک میں جنرل الیکشن آگئے جس کی وجہ سےیہ معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ناظم منتخب ہوچکے ہیں، ابھی آئینی ترامیم کا معاملہ چل رہا ہے، ہمیں مہلت دی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا پارٹی انتخابا ت سے کیا تعلق ہے؟ آپ کو کتنی مہلت چاہیے؟ وکیل جے یو آئی ف نے کہا کہ ہمیں مزید 60 دن کی مہلت دی جائے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ٹائم ہے، جےیو آئی کے پارٹی الیکشن کا معاملہ تو ہم دیکھ لیتے ہیں، آپ کو ٹائم دیں یا نا دیں وہ تو ہم دیکھیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ انٹراپارٹی پارٹی الیکشن نا کروانے والی جماعت سے انتخابی نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے اور اس جماعت کو ڈی نوٹیفائی بھی کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کردی ہے۔