پی ٹی آئی کی جانب سےلانگ مارچ کا اعلان کیے جانے اور اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع ہونے کے بعد دی نیوز کے صحافی انصار عباسی نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں دعویٰ کیا کہ عمران خان کو سمجھانے کیلئے مذاکرات ہو رہے ہیں۔
اسی طرح ان کی جانب سے دیگر ٹوئٹس بھی سامنے آئے تاہم ان میں وہ بالکل مختلف نکتہ نظر کے ساتھ سامنے آئے جس میں ان کے دو مختلف رویوں پر تنقید کی جا رہی ہے۔
کیونکہ وہ لانگ مارچ کا اعلان ہونے پر اس کو روکنے کے اور مذاکرات کیے جانے کے حق میں نظر آئے تاہم بعد میں وہ ایک نئے تجزیاتی پہلو سامنے لائے۔
بعد ازاں کیے جانے والے ایک ٹوئٹ میں انصار عباسی نے کہا کہ بات چیت سے بڑے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں سیاست کو دشمنی میں بدل دیا گیا ہے، دشمنی بھی ایسی کہ مودی سے، دہشتگرد تنظیموں سے بات ہو سکتی ہے لیکن سیاست دان ایک ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ عمران خان رہے ہیں۔ خان صاحب بات چیت کو ایک موقع دیں۔
مگر دوسری جانب عمران خان کی جانب سے حکومت کو دیئے گئے الٹی میٹیم کے ساتھ ملکی مفاد میں لانگ مارچ 6 روز کیلئے ملتوی کیے جانے پر انصار عباسی نے کہا ہے کہ کیا ہوا؟ اتنے تماشے اور جانی و مالی نقصان کے بعد فوری طور پر عمران خان کیوں گھر چلے گئے؟
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ کیا مقصد صرف اسلام آباد میں آگ لگا کر پاکستان کو دنیا بھر میں تماشا بنا کر پیش کرنا تھا؟ عمران خان اور تحریک انصاف کی لیڈرشپ ضرور سوچے۔