انسان اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ سے جب اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَ کی طرف گامزن ہوتا ہے تو اس کے اخلاقیات کے پیمانے خواہش نفس کے تابع ہو کر اسے ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں بھی اپنی فرعونیت کے جھنڈے گاڑنے کا جواز فراہم کر دیتے ہیں۔ جسے اپنے رب سے ہی شرم نہ رہے اس سے اخلاقی تقاضے کرنا یا یہ امید باندھ لینا کہ وہ کسی دنیاوی آئین یا قانون کے تقاضوں کے مطابق عمل کرے گا بذات خود احمقانہ توقع ہے۔ افسوس تو ان انا پرست دانشوروں پر ہے جو آج اخلاقیات، صبر، تحمل اور بردباری کا سارا درس جبر کی چکی میں پستی عوام پر نچھاور کر رہے ہیں اور فرعون ثانی سے بالواسطہ ہمدردی کا جواز عوامی رد عمل میں ہونے والے نقصان کو اسی عوام کے اپنے ہی نقصان سے تشبیه دے کر فراہم کر رہے ہیں کہ کسی اور کا نہیں بلکہ ملکِ پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے۔ بھئی کس کا ملک؟ اس عوام کا کہ جس کی اہمیت اس نظام میں ایک چیونٹی سی بھی نہیں کہ ہر بار کفریہ جمہوریت کے ہاتھیوں کی لڑائی میں پیروں تلے کچلے جانے کے کام آتی ہے اور الزام ملک کی وراثت کا؟ آپ پہلے اپنے ہاتھیوں کو لگام ڈالنے کا کوئی اخلاقی نظام ایجاد کر لیں جو ان فرعونوں کے تکبر اور خود فریبی کا علاج کر کے انھیں بھی اس خوف میں مبتلا کر سکے کہ "ایک طاقت" ان کو بھی چیونٹی کی طرح مسل سکتی ہے اور "وہ "بھی کسی کو جواب دہ ہوں گے۔ پھر عوام کو رد عمل پر واعظ و نصیحت اور سرزنش کریں۔ ورنہ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں اپنے مقدس ہاتھی کو جواز فراہم کرنا بند کریں کہ وہ تو اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَ کی طرف گامزن ہے۔
#نکلو_خان_کی_زندگی_بچاؤ
#ImranKhan
#نکلو_خان_کی_زندگی_بچاؤ
#ImranKhan