Meme
Minister (2k+ posts)
او چول زادے کس نے کہا کہ الیکشن ہو رہے ہیں؟آئین پاکستان نے۔ اسی آئین نے جس کے تحت وزیر اعظم خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ گھر بھیجا گیا۔ اب آئین پر نہیں چلنا؟ منافق
اب ۹۰ دن میں الیکشن ہوں گے
او چول زادے کس نے کہا کہ الیکشن ہو رہے ہیں؟آئین پاکستان نے۔ اسی آئین نے جس کے تحت وزیر اعظم خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ گھر بھیجا گیا۔ اب آئین پر نہیں چلنا؟ منافق
اب ۹۰ دن میں الیکشن ہوں گے
آئین پاکستان نے کہا ہے۔ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ ۹۰ دن میں آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔ کتے ڈھیٹ حرامزادے پٹواریاو چول زادے کس نے کہا کہ الیکشن ہو رہے ہیں؟
ممکن ہے درست ہو پرمیرا نہیں خیال، افواہیں ہیں کہ بعض ڈیارٹمنٹ کے سرکاری ملازموں کی تنخواہیں رک گئی ہیں، خیر دیکھتے ہیں الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور ابو خزانہ ساکن راولپنڈی کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
آئین پاکستان نے کہا ہے۔ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ ۹۰ دن میں آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔ کتے ڈھیٹ حرامزادے پٹواری
آئین سے زیادہ سپریم کون ہے پاکستان میں؟ حرامی نسل ڈھٹائی کے پہاڑ بوٹ پالشی غلام
آئین پاکستان نے کہا ہے۔ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ ۹۰ دن میں آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔ کتے ڈھیٹ حرامزادے پٹواری
آئین سے زیادہ سپریم کون ہے پاکستان میں؟ حرامی نسل ڈھٹائی کے پہاڑ بوٹ پالشی غلام
آج آپ واقعی پاگلوں جیسی باتیں کر رہے ہیں۔ جب آپ کو پہلے ہی پتا ہے کہ اگلی باری کس کی ہے تو پھر الیکشن کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ اسمبلی مدت ختم ہوجانے کے بعد زرداری کو بلائیں اور وزیر اعظم بنا دیںالیکشن اس لیئے روکا جا رہا ہے کہ نون لیگ نے ابھی اپنے لگائے پیسے پورے نہیں کیئے ہیں۔ کیونکہ اب اگلی باری زرداری کی ہے
آئین کے مطابق ۹۰ دن سے زیادہ اگلا الیکشن تجاوز نہیں ہو سکتا۔ وگرنہ آرٹکل ۶ لگے گا۔ اور کتنی بار تاریخ دوں؟ بھوسا دماغ کنجر بغض عمرانیتو آئین نے آ کر الیکشن کیلئے کون سی تاریخ ککڑی کے کان میں سرگوشی کی ہے؟
Parchi Sharif never won any election without rigging.He won 2013 elections with the help of Gen Kiyani.He won previous elections against Benazir with the backing of establishment.آئین وائین کچھ نہیں ہوتا، بوٹ ہوتا ہے جنہوں نے الیکشن ۲۰۱۸ میں نیازی کو مسلط کیا تھا اور پچھلے سال بوٹ مار کر نکال دیا۔ اگر بوٹ پولنگ بوتھ پہ ڈیوٹی دینے سے انکار کر دیں گے تو الیکشن کیسے ہوں گے، کیا سمجھے ککڑی کھوتیا۔۔۔
جب وزیر اعظم عمران خان کیخلاف آئینی تحریک عدم اعتماد آئی اس وقت آئین کیوں معطل نہیں ہوا؟ یہ کیسا آئین پاکستان ہے جو کبھی بغض عمران میں آن اور کبھی بغض عمران میں آف ہو جاتا ہے؟ جب عمران کیخلاف آئینی تحریک عدم اعتماد پر من و عن عمل درآمد ہوا تو اب آئینی الیکشن ۹۰ دن میں بھی کرواؤ۔ وگرنہ آرٹکل ۶ بھگتو۔آئین پاکستان میں اب تک کتنی مرتبہ معطّل ہوچکا ہے؟
آج آپ واقعی پاگلوں جیسی باتیں کر رہے ہیں۔ جب آپ کو پہلے ہی پتا ہے کہ اگلی باری کس کی ہے تو پھر الیکشن کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ اسمبلی مدت ختم ہوجانے کے بعد زرداری کو بلائیں اور وزیر اعظم بنا دیں
کیسی اپیل؟ کس چیز کی اپیل؟ آئین پاکستان نے الیکشن کمیشن کو اسمبلی تحلیل کے بعد ۹۰ روز میں الیکشن کروانے کا پابند کیا ہے۔ آپ آئین پاکستان کیخلاف کیسے کوئی اپیل دائر کر سکتے ہیں؟ دماغ تو ٹھیک ہے؟بھائی کس خیالوں کی دنیا میں رہتے ہو؟ ابھی تو الیکشن کمیشن اس پر نظرِ ثانی کی درخواست دے سکتا ہے اور ایک انٹرا کورٹ اپیل کا حق تو سیدھا سیدھا ہائی کورٹ میں محفوظ رکھتا ہے۔ بعد از سپریم کورٹ کی باری آتی ہے۔
کیونکہ آئین میں اس حوالہ سے کچھ بھی پابندی نہیں ہے۔ جبکہ آئین نے اسمبلی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن کو ۹۰ روز میں الیکشن کروانے کا پابند کیا ہے۔ آئین سے انحراف کا مطلب آرٹکل ۶۔ غداری کا جرمیہاں شہباز شریف پر فردِ جرم ڈیڑھ سال تک عائد نہ ہوسکی
حالانکہ اس دور میں اسٹیبلشمنٹ سب سے زیادہ مقبول تھی۔ اور عمران کا دھڑن تختہ کرنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی مقبولیت کا اندازہ خود لگا لیں۔ لوگ سڑکوں پر ان کو ذلیل و رسوا کر رہے ہیں۔عمران کے تجربے کو اسٹیبلشمنٹ ناکام قرار دے چکی ہوئی ہے۔
کیسی اپیل؟ کس چیز کی اپیل؟ آئین پاکستان نے الیکشن کمیشن کو اسمبلی تحلیل کے بعد ۹۰ روز میں الیکشن کروانے کا پابند کیا ہے۔ آپ آئین پاکستان کیخلاف کیسے کوئی اپیل دائر کر سکتے ہیں؟ دماغ تو ٹھیک ہے؟
آئین پاکستان میں کہاں لکھا ہے کہ عدالتی فیصلوں کے انتظار میں الیکشن ۹۰ روز سے تجاوز کر سکتے ہیں؟ آئین نے الیکشن کمیشن کو پابند کیا ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل کے بعد نئے الیکشن ۹۰ روز کی آئینی مدت سے تجاوز نہیں کریگا۔ عدالتیں، عدالتی فیصلہ آئین سے اوپر نہیں ہیں۔ آئین سپریمبھائی جان، کسی بھی سِنگل بنچ کے فیصلے پر ایک ڈویژن بنچ ہائی کورٹ میں بنتا ہے، اگر کوئی فریق سنگل بنچ کے فیصلے سے اتفاق نہیں رکھتا تو۔
اس کے بعد اگلے فورم، یعنی سپریم کورٹ کی باری آتی ہے۔ وہاں بھی ایک اپیل سنگل بنچ سُنتا ہے اور اگر اس فیصلے پر بھی اتفاق نہ ہو تو لارجر بنچ بنایا جاتا ہے۔ اس کے فیصلے پر بھی ایک نظر ثانی کی اپیل کی جاسکتی ہے، جیسے فائز عیسیٰ نے ی تھی۔
آئینِ پاکستان پورا پڑھ لو میرے بھائی۔ جہاں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے بارے میں لکھا ہوا ہے۔
کیونکہ آئین میں اس حوالہ سے کچھ بھی پابندی نہیں ہے۔ جبکہ آئین نے اسمبلی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن کو ۹۰ روز میں الیکشن کروانے کا پابند کیا ہے۔ آئین سے انحراف کا مطلب آرٹکل ۶۔ غداری کا جرم
آئین پاکستان میں کہاں لکھا ہے کہ عدالتی فیصلوں کے انتظار میں الیکشن ۹۰ روز سے تجاوز کر سکتے ہیں؟ آئین نے الیکشن کمیشن کو پابند کیا ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل کے بعد نئے الیکشن ۹۰ روز کی آئینی مدت سے تجاوز نہیں کریگا۔ عدالتیں، عدالتی فیصلہ آئین سے اوپر نہیں ہیں۔ آئین سپریم
ہے
پھر وہی بات۔ آئین پاکستان کے مطابق الیکشن میں ۹۰ دن سے زیادہ کی تاخیر نہیں ہو سکتی۔ یہ زیادہ سے زیادہ ٹائم ہے الیکشن کمیشن کو دیا جا سکتا ہے۔ ۹۰ دن آخری دن ہے۔ اگر اس سے تجاوز ہوا تو آرٹکل ۶ حرکت میں آئے گا۔جبکہ آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ ۹۰ دِن میں الیکشن میں اگر تاخیر کسی تکنیکی وجوہات کی بنا پر ہوتی ہے
اسی سب چلتا ہے کو ختم کرنے کیلئے تحریک انصاف پورے نظام سے لڑ رہی ہےلیکن یہاں سب چلتا ہے۔
زیادہ بونگیاں نہ ماریں۔ آئینی تحریک عدم اعتماد کا بھی وقت متعین ہے کہ کتنے دنوں کے اندر اندر اس پر ووٹنگ کروانا لازمی ہے۔ اسی طرح آئینی الیکشن کی بھی ۹۰ دن کی لمٹ مقرر کی گئی ہے جس سے تجاوز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر پابند نہیں کیا گیا ہوتا تو ۹۰ دن لکھنے بھی ضروری نہیں تھی آئین میں۔پابند نہیں کیا، ہدایات دی ہیں۔