Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان کی سیاسی زندگی ببر شیر کیلئے ایک نمونہ عبرت ہے۔ اقتدار کے تعاقب میں کیسے کیسے پاپڑ بیلنے پرتے ہیں دو دو ٹکے کے لوگوں سے جوتے کھانے پڑتے ہیں پاکستان کے سب سے بڑے ڈاکو کہہ کے ان سے معافیاں مانگنی پرتی ہیں۔ زرداری سے معافی مانگنے کیلئے ملک ریاض سے کہلوانا پڑتا ہے۔ چوہدریوں کی کرپشن سے آنکھیں موندنی پڑتی ہیں اور آرمی چیف کے پاوں پکڑنے کیلئے کئی لوگوں کی منتیں کرنی پڑتی ہیں۔ چپڑاسی کیلیبر کے کتے شیخ کو وزیر بنا کر کابینہ میں بٹھانا پڑتا ہے جس کا بولی کتے کے منہ والا بھتیجا (مسجد نبوی کی توہین والا) پی ٹی آی کا ٹکٹ ہولڈر بنانا پڑتا ہے۔ سعد رضوی کے نیچے لیٹنا پڑتا ہے (علی محمد خان کو پوچھو کیسے لیٹتے ہیں) ، ایم کیو ایم کو گلے لگانا پڑتا ہے فرح گوگی جیسی بدقماش عورت کا دفاع کرنا پڑتا ہے بات بات پہ یوٹرن لینا پڑتا
اور سب سے بڑی بات کہ مذہب فروشی کرنی پڑتی ہے(مذہبی کارڈ)۔ ببر شیر نے عمران کو بار بار وارننگ دی تھی کہ مذہب استعمال کرنے کا سوچے بھی نہ کیونکہ یہ چوہدریوں کے ساتھ کوی معاملہ نہیں جو لے دے کر سلجھ جاے گا۔ یہ اللہ سبحان و تعالی کا معاملہ ہے جو جب چاہے کسی منافق کو اپنے مذہب کے استعمال پر سخت ترین عذاب سے ہمکنار کردے
عمران نے اب موٹے دانوں والی تسبیح اٹھا لی ہے (باریک دانوں والی دکھای نہیں دیتی شائد) اور جلسوں ، انٹرویوز میں اسے نمایاں کیا جانے لگا ہے۔ اس میں اسلام کی تھوڑی سی بھی شرم ہوتی تو فورا تسبیح کو جیب میں ڈال لیتا کہ دکھاوا اور ریاکاری نہ ہوجاے مگر دکھانا ہی تو مقصود تھا۔ خان کی تقریر کے عین بیچوں بیچ ، پی ٹی آی کےلیبرے ڈاگ سوری نامی بہت مشکل سے مجمع کے سروں سے پھسلتے ہوے آکر عمران کے کان میں کہتے ہیں۔ "تھوڑا مذہبی ٹچ بھی ہوجاے"۔ ایسا سنتے ہی خان نے پہلے کھن سےتسبیح والا ہاتھ اوپر کو ہلایا اور کہا "میں عاشق رسول ہوں" ، سبحان اللہ پہلے یاد نہیں تھا۔
ببر شیر کی بات درست ثابت ہوی کہ عمران کو مذہبی کارڈ کھیلنے کا مشورہ دیا گیا ہے یہ مشورہ بشری بی بی کی طرف سے تھا یا علی محمد خان یا قاسم سوری کی طرف سے مگر یہ مشورہ عمران خان کو مروا گیا ہے۔ اس پر بات کرنا بہت آسان مگر اس پر عمل کرنا ناممکن ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو، ضیا الحق اور ظفراللہ جمالی، چوہدری برادران سب نے یہ مذہب کارڈ کھیلا تاکہ ان کی کرپشن پر نطر نہ جاے مگر یہ کارڈ انہیں پہلوں کی طرح ایک گہرے گڑھے میں لے گیا۔ اسی گڑھے میں خان جا گرا ہے جہاں سے نکلنا اب ناممکن دکھای دے رہا ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ گندی سیاست کے اندر پاک صاف مذہب کا استعمال کرنے سے پرہیز کیا جاے
راقم
ببر شیر
چئیرمین اتحاد بین المسلمین
اور سب سے بڑی بات کہ مذہب فروشی کرنی پڑتی ہے(مذہبی کارڈ)۔ ببر شیر نے عمران کو بار بار وارننگ دی تھی کہ مذہب استعمال کرنے کا سوچے بھی نہ کیونکہ یہ چوہدریوں کے ساتھ کوی معاملہ نہیں جو لے دے کر سلجھ جاے گا۔ یہ اللہ سبحان و تعالی کا معاملہ ہے جو جب چاہے کسی منافق کو اپنے مذہب کے استعمال پر سخت ترین عذاب سے ہمکنار کردے
عمران نے اب موٹے دانوں والی تسبیح اٹھا لی ہے (باریک دانوں والی دکھای نہیں دیتی شائد) اور جلسوں ، انٹرویوز میں اسے نمایاں کیا جانے لگا ہے۔ اس میں اسلام کی تھوڑی سی بھی شرم ہوتی تو فورا تسبیح کو جیب میں ڈال لیتا کہ دکھاوا اور ریاکاری نہ ہوجاے مگر دکھانا ہی تو مقصود تھا۔ خان کی تقریر کے عین بیچوں بیچ ، پی ٹی آی کےلیبرے ڈاگ سوری نامی بہت مشکل سے مجمع کے سروں سے پھسلتے ہوے آکر عمران کے کان میں کہتے ہیں۔ "تھوڑا مذہبی ٹچ بھی ہوجاے"۔ ایسا سنتے ہی خان نے پہلے کھن سےتسبیح والا ہاتھ اوپر کو ہلایا اور کہا "میں عاشق رسول ہوں" ، سبحان اللہ پہلے یاد نہیں تھا۔
ببر شیر کی بات درست ثابت ہوی کہ عمران کو مذہبی کارڈ کھیلنے کا مشورہ دیا گیا ہے یہ مشورہ بشری بی بی کی طرف سے تھا یا علی محمد خان یا قاسم سوری کی طرف سے مگر یہ مشورہ عمران خان کو مروا گیا ہے۔ اس پر بات کرنا بہت آسان مگر اس پر عمل کرنا ناممکن ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو، ضیا الحق اور ظفراللہ جمالی، چوہدری برادران سب نے یہ مذہب کارڈ کھیلا تاکہ ان کی کرپشن پر نطر نہ جاے مگر یہ کارڈ انہیں پہلوں کی طرح ایک گہرے گڑھے میں لے گیا۔ اسی گڑھے میں خان جا گرا ہے جہاں سے نکلنا اب ناممکن دکھای دے رہا ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ گندی سیاست کے اندر پاک صاف مذہب کا استعمال کرنے سے پرہیز کیا جاے
راقم
ببر شیر
چئیرمین اتحاد بین المسلمین