اسکولز سے باہر بچوں کی تعداد میں پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک قرار

world-bank-survey-chlid-lbr.jpg


پاکستان میں اسکول جانے والے بچے کم اور اسکول نہ جانے والے بچے زیادہ ہیں، اسکولز سے باہر بچوں کی تعداد میں پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک قرار دے دیا گیا، ورلڈ بینک سروے میں اسکولز سے باہر بچوں کی تعداد میں پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک قرار دیا گیا ہے، اے آر وائی نیوز کے مطابق ورلڈ بینک کی سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 6 سے 16 برس تک کے 2 کروڑ بچے اسکولز سے باہر ہیں۔

سروے کے مطابق دنیا بھر میں 24 کروڑ 40 لاکھ تک بچے اسکولز نہیں جاتے،رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 70 لاکھ تک بچے اسکولز جانے سے محروم ہیں، ورلڈ بینک کے سروے کے مطابق 2003 سے پاکستان میں 1.5 ارب ڈالر تعلیمی نظام پر خرچ کیے جاچک ہیں جس کے بعد پنجاب میں اسکول جانے والے بچوں کی تعداد دگنی ہوگئی۔

سال 2020 تک پنجاب میں اسکول جانے والے بچوں کی تعداد دو کروڑ 60 لاکھ تھی،ورلڈ بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ اسکول سے باہر بچوں کی انرولمنٹ کے لیے تعلیمی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں۔

خواندگی کی شرح کو بڑھانے میں پاکستانی حکومت پچھلے کچھ سالوں سے سنجیدہ نظر آئی اور2002 سے لیکر اب تک پورے پاکستان بشمول آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں نوجوانوں کے لیے 1لاکھ 70 ہزار 190سے زائد تعلیمی مراکز قائم کیے گئے ہیں جن کے ذریعے اب تک 39 لاکھ 80 ہزار نوجوانوں کو بنیادی تعلیم اور حساب کتاب کا ہنر دیا جا چکا ہے۔

تقریباً 2 کروڑ 20 ہزار طلباء کے لیے اسکول جانا اب پہلے سے آسان ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی شرح خواندگی میں گزشتہ تین سالوں کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔لیکن اب بھی ملک میں مالی وسائل پورے نہ ہونے کے سبب غریبوں کے لیے تعلیم کا حصول نا ممکن ہے۔ مہنگائی کی باعث بچوں کی فیسوں اور تعلیم کے دیگر اخراجات اٹھانا ان کے لیے نہایت مشکل ہے۔

غریب والدین بچوں کو سکول میں بھیجنے کی بجائے انہیں پیسوں کے لیے محنت مزدوری پر بھیجنے کوترجیح دیتے ہیں۔ اگر حکومت نے دیہاتوں میں غریبوں کے لیے خصوصی مراعات یا وضائف طے کیے بھی ہیں تو ضلع اور تحصیل کی سطح پر بدعنوانی ہونے کے باعث وہ وضائف عام غریبوں تک پہنچنا نا ممکن نہیں۔

جامعات میں طالبِ علموں کے لیے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ اور ایچ ای سی جیسے وضائف نے ہزاروں غریب طالبِ علموں کے لیے تعلیم کا خواب ممکن بناتی ہے۔ مگر اب بھی دیہاتوں میں ان وضائف کے متعلق آگاہی کی اشد ضرورت ہے تا کہ غریبوں کےلیے بھی مساوی تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنا یا کا سکے۔

دنیا میں 24 کروڑ 40 لاکھ بچے اسکول نہیں جا تے جن میں سے 14 کروڑ 64لاکھ بچے ایسے ہیں جو با لکل پڑھنا لکھنا نہیں جانتے،ہر سال 24 جنوری کو دنیا بھر میں تعلیم کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہر ملک اور نسل سے منسلک تمام انسانوں کے لیے مساوی اور معیاری تعلیم مہیا کرنا اور تعلیم کے بارے آگہی پھیلانا ہے۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Half school sy bahir aur half country sy bahir .......
Kuion k hamin dushman k bachouin KO parhana ha
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
آج میری ایک بندے سے بات ہو رہی تھی جو کہ بوائیز اور گرل کلب میں کام کرتا ہے اس نے مجھے بتا کہ یہ ایک سو ترسٹھ سال پہلے شروع کیا گیا تھا ہارٹ فورٹ کنیٹی کٹ میں اور یہ اس وقت لڑکوں کو چائلڈ لیبر سے بچانے کے لئے شروع ہوا تھا دنیا ڈیڑھ صدی پہلے بیدار ہو چکی تھی آپ دیکھ لو کہ اکیسویں صدی میں ہمارا کیا حال ہے ہمارے بچوں سے آج بھی چائلڈ کروائی جاتی ہے انہیں ایبیوز کیا جاتا ہے ذلیل کیا جاتا ہے اور اس طرح انہیں تباہ و برباد کیا جاتا ہے ہمارے جرنیلوں اور گنجے سیاستدانوں ن نے بڑی محنت کر کے ملک کے بچوں کو ہر قسم کی تعلیم سے دور رکھا ہے پوری طرح کامیاب کوشش کر کے ان سب بچوں کی ماں بہن ایک کی ہے تاکہ پاکستان اقوام عالم میں آگے نہ بڑھ سکے ہمیشہ انڈیا کی بِچ بن کے رہے اور انہیں ڈالر ملتے رہیں
نوٹ بوئیز اور گرل کلب ایک انٹر نیشنل این جی او ہے اور صرف امریکہ میں اسکے تقریبا پانچ ہزار سے زیادہ لوکیشن ہیں اور یہ بچوں کی بہبود کے لئے کام کرتا ہے
 

ranaji

President (40k+ posts)
اگر عاصم منیر اپنی مدت پوری کرگیا تو پالستان پہلے نمبر ہر آجائے گاانشا اللہ