اسٹیبلشمنٹ کو سبق سیکھتے ہوئے الیکشن میں غیرجانبدار رہنا چاہیے، سراج الحق

1706952908624.png


اسٹیبلشمنٹ کو سبق سیکھتے ہوئے الیکشن میں غیرجانبدار رہنا چاہیے، سراج الحق


امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو الیکشن میں غیر جانبدار رہنا چاہیے,امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک میں زیادہ ہنگامے اور فساد ہوں گے۔ الیکشن کے حوالے سے اب بھی شکوک و شبہات برقرار ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ریاستی ادارے غیر جانب دار رہے تو ہی انتخابات کی ساکھ اچھی رہے گی۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ ایک حکومت لانے میں پوری طرح ملوث تھی لیکن اسٹیبلشمںٹ کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے غیر جانبدار رہنا چاہیے۔عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو بھی غیر جانبدار رہنا ہوگا۔ ایسا کرنا ان اداروں کی ساکھ کے لیے بھی بہتر ہے۔

https://twitter.com/x/status/1753660055218692321
انہوں نے کہا کہ 2018 میں اسٹیبلشمنٹ جس حکومت کو اقتدار میں لائی اس کی وجہ سے فوج کو آج بھی تنقید کا سامنا ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل ہونے یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ الیکشن کے نتیجے میں بہت سی چھوٹی بڑی جماعتیں قومی اسمبلی میں آئیں گی تو اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے جماعتِ اسلامی حکومت یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کرے گی۔ جماعتِ اسلامی نے ملک بھر سے 700 سے زائد امیدواروں کو میدان میں اُتارا ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جماعت کے امیدوار اتنی بڑی تعداد میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی قوم کے تعاون سے ملک کو سیکولر بنانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دے گی، وہ پوری طاقت سے آئین کی اسلامی دفعات کا دفاع کریں گے۔

اپنے ایک بیان میں سراج الحق نے کہا کہ حکمران اشرافیہ کو آئینہ توڑنے کی نہیں بلکہ اپنے چہرے اور کردار صاف کرنے کی ضرورت ہے، سابق حکمرانوں کا ایجنڈا ملک کی اسلامی شناخت ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمران پارٹیاں ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہیں، آئین کے آرٹیکل 62، 63 کو ختم کرنے کے ن لیگ کے وعدے خواب ہی رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے منشور کی دیگر سابق حکمران پارٹیوں نے بھی حمایت کی لیکن جماعت اسلامی قوم کے تعاون سے ملک کو سیکولر بنانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

سراج الحق نے کہا کہ باجوڑ میں نوجوان امیدوار کو سفاکیت سے قتل کر دیا گیا، ریحان زیب کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، حکومت شہریوں کو امن فراہم کرنے کی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ عوام مایوس ہیں، انہیں جان ومال کا تحفظ نہیں، کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، مہنگائی، بے روزگاری نے لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں امن اور ترقی کا انقلاب لائے گی، منتخب ہو کر ریاست کے وسائل عوام پر خرچ کریں گے۔


دوسری طرف گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج یہ پھر نعرہ لگا رہے ہیں کہ پاکستان کو نواز دو، اگر ان لوگوں کو 100 سال بھی حکمرانی ملے، پھر بھی پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔

سراج الحق نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ دونوں جماعتوں نے اس ملک کو تباہ کیا۔ 8 فروری کو اس قوم کا امتحان ہے، آپ نے فیصلہ دینا ہے کیا پاکستان کلین ہونا چاہیے۔76 برسوں سے اس ملک پر قبضہ مافیا قابض ہے، ہم آپ کو ایسا پاکستان دیں گے جس میں غربت، مہنگائی اور بدامنی نہ ہو۔
 
Last edited by a moderator:

Ayaz Ahmed

Senator (1k+ posts)
Munafiq loog
Munafiq tu wo han jo pichly 75 saal sy her election ma mulk ki taqdeer badlnyky daawy krty han aur phr kha pe kr gum hojaty han, aur apny he kiy hoy waadon dy phr jaty han, U-Turn ly lety han.

Qoum ko phr bhi samjh nae aate........
 

Pakcola

Senator (1k+ posts)
Munafiq tu wo han jo pichly 75 saal sy her election ma mulk ki taqdeer badlnyky daawy krty han aur phr kha pe kr gum hojaty han, aur apny he kiy hoy waadon dy phr jaty han, U-Turn ly lety han.

Qoum ko phr bhi samjh nae aate........
Woh bhi Munafiq hai Jamatio ki trha
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
View attachment 7572

اسٹیبلشمنٹ کو سبق سیکھتے ہوئے الیکشن میں غیرجانبدار رہنا چاہیے، سراج الحق


امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو الیکشن میں غیر جانبدار رہنا چاہیے,امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک میں زیادہ ہنگامے اور فساد ہوں گے۔ الیکشن کے حوالے سے اب بھی شکوک و شبہات برقرار ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ریاستی ادارے غیر جانب دار رہے تو ہی انتخابات کی ساکھ اچھی رہے گی۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ ایک حکومت لانے میں پوری طرح ملوث تھی لیکن اسٹیبلشمںٹ کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے غیر جانبدار رہنا چاہیے۔عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو بھی غیر جانبدار رہنا ہوگا۔ ایسا کرنا ان اداروں کی ساکھ کے لیے بھی بہتر ہے۔

https://twitter.com/x/status/1753660055218692321
انہوں نے کہا کہ 2018 میں اسٹیبلشمنٹ جس حکومت کو اقتدار میں لائی اس کی وجہ سے فوج کو آج بھی تنقید کا سامنا ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل ہونے یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ الیکشن کے نتیجے میں بہت سی چھوٹی بڑی جماعتیں قومی اسمبلی میں آئیں گی تو اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے جماعتِ اسلامی حکومت یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کرے گی۔ جماعتِ اسلامی نے ملک بھر سے 700 سے زائد امیدواروں کو میدان میں اُتارا ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جماعت کے امیدوار اتنی بڑی تعداد میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی قوم کے تعاون سے ملک کو سیکولر بنانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دے گی، وہ پوری طاقت سے آئین کی اسلامی دفعات کا دفاع کریں گے۔

اپنے ایک بیان میں سراج الحق نے کہا کہ حکمران اشرافیہ کو آئینہ توڑنے کی نہیں بلکہ اپنے چہرے اور کردار صاف کرنے کی ضرورت ہے، سابق حکمرانوں کا ایجنڈا ملک کی اسلامی شناخت ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمران پارٹیاں ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہیں، آئین کے آرٹیکل 62، 63 کو ختم کرنے کے ن لیگ کے وعدے خواب ہی رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے منشور کی دیگر سابق حکمران پارٹیوں نے بھی حمایت کی لیکن جماعت اسلامی قوم کے تعاون سے ملک کو سیکولر بنانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

سراج الحق نے کہا کہ باجوڑ میں نوجوان امیدوار کو سفاکیت سے قتل کر دیا گیا، ریحان زیب کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، حکومت شہریوں کو امن فراہم کرنے کی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ عوام مایوس ہیں، انہیں جان ومال کا تحفظ نہیں، کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، مہنگائی، بے روزگاری نے لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں امن اور ترقی کا انقلاب لائے گی، منتخب ہو کر ریاست کے وسائل عوام پر خرچ کریں گے۔


دوسری طرف گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج یہ پھر نعرہ لگا رہے ہیں کہ پاکستان کو نواز دو، اگر ان لوگوں کو 100 سال بھی حکمرانی ملے، پھر بھی پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔

سراج الحق نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ دونوں جماعتوں نے اس ملک کو تباہ کیا۔ 8 فروری کو اس قوم کا امتحان ہے، آپ نے فیصلہ دینا ہے کیا پاکستان کلین ہونا چاہیے۔76 برسوں سے اس ملک پر قبضہ مافیا قابض ہے، ہم آپ کو ایسا پاکستان دیں گے جس میں غربت، مہنگائی اور بدامنی نہ ہو۔



اچھا جی ! 😆 ۔