Zinda_Rood
Minister (2k+ posts)
چند ماہ، یا شاید ایک ادھ سال کا کام رہ گیا ہے، پھر انشاللہ گھر ہی واپس آنا ہے
پریشانی اس لیے ہے کہ ایسا نہ ہو کہ واپسی پر ملک ہی نہ پہچانا جائے، کہ یہ وہی ملک ہے جسے اچھا بھلا چھوڑ کر گئے تھے
گوروں کو گورے مسلمان سے کوئی مسئلہ نہیں، لیکن دیسی اگر پکا عیسائی بھی ہو، تو بھی اسے شک کی نگاہ سے ہی دیکھتے ہیں
اس لیے یہ غلط فہمی تو دل سے نکال ہی دیں کہ پاکستان سے اسلام کی چُھٹی کر دینے سے دنیا مہذب سمجھنا شروع ہو جائے گی
ابھی چند ہفتے پہلے ہی ایک جرمن نیشنل افریقی نسل بشپ کو قتل کی مسلسل اتنی دھمکیاں ملیں کہ بیچارہ فرار ہو گیا
اس لیے کسی غلط فہمی میں نہ رہنا۔
یو۔ای۔ٹی لاہور کے طالبان ہی تھے جنہوں نے سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو اغوا کیا
دوسرا فنکار ، آئی۔بی۔اے کراچی کا، جس نے پتہ نہیں کتنے ہی لوگ مار ڈالے سانحہ صفورا میں۔
اطلاعِ عام یہ ہے کہ مدرسے میں پڑھنے والے تو گھگھو گھوڑے ہی ہیں، اصل آدمخور تو یونیورسٹیوں میں کیموفلاج ہوئے پڑے ہیں، لیکن ہمارے لبرلز کا اس طرف دھیان ہی نہیں
پاکستان سے اسلام کی چھٹی کرنے کا کون کہہ رہا ہے، صرف ریاستی معاملات سے مذہب کو الگ کرنے کی بات کررہا ہوں، ریاست سیکولر ہو، ہر مذہب کے پیروکاروں کو آزادی ہو کہ وہ اپنے مذہب پر عمل بھی کریں اور اسکی تبلیغ بھی۔ نیز مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
مدرسوں میں پڑھنے والے گھگھو گھوڑے ہوتے ہیں اسی لئے تو ان کے آقا انہیں روبوٹس کی طرح استعمال کرتے ہیں، روموٹ ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور جنت کا لالچ دے کر ان کو خود کش بمبار بنا دیتے ہیں،۔ یونیورسٹی کے کسی ایک آدھ کیس کی بنیاد پر ان کو مدرسوں سے نکلنے والی دہشتگردی کے برابر لاکھڑا کرنا کہاں کی دانشمندی ہے، سو میں سے کتنے دہشتگرد یونیورسٹیز سے نکلتے ہیں؟
چلیں آخر میں آپ کے لئے ایک سوال چھوڑتا ہوں، پاکستان کو مذہبی ریاست بنا کر ہمیں کیا فائدہ ہوا؟ کیا آپ چند فوائد گنوا سکتے ہیں؟