اسد عمر کا فورم ممبر حارث عباسی کو انٹرویو

جمہور پسند

Minister (2k+ posts)
یار میں تو تحریک انصاف کی جماعت کو اے این پی سے سو گناہ بہتر سمجھتا ہوں اور تحریک انصاف کی حکومت کا ان سے کوئی مقابلہ نہیں ، باقی آپ کی باتیں ٹھیک ہے کہ صوبہ کے حالات بہت حراب تھے ...لیکن بات تبدیلی کی ہو رہی ہے اور خان صاحب جس تبدیلی کا کہتے تھے صوبہ اس ڈگر پر نہیں چل رہا ...اس میں کوئی شک نہیں کہ خان صاحب کی نیت ٹھیک ہے ، لیکن اس کی ٹیم بلکل بھی ٹھیک نہیں اور وہ ڈیلیور نہی کر سکتی ...پرویز خٹک ایک روایتی سیاست دان ہے اور اس کی سوچ ہی روایتی ہے


میں نے بھار کی مثال دی ، ادھر کی تبدیلی سے خان صاحب بھی کافی ایمپریس تھے اور نتیش کمار کو پاکستان بلایا بھی تھا ، بھار غربت اور افلاس میں ڈوبا صوبہ تھا ، بہار کے لاکھوں ، کروڑوں لوگ ممبئی ، دہلی اور بنگلور جاتے روزگار کے سلسلے میں ...آج بہار ایک ماڈل صوبہ ہے ادھر صنعتیں لگی ہے ، روزگار ہے ، انڈیا کے بہترین پروفیشنلز ادھر جاب کرنے آتے ہے ، بہترین یونیورسٹیز ہے ، ادھر بجلی کا کوئی مسلہ نہیں ، اور بہار کے لوگ کافی حد تک اپنے صوبے واپس آچکے

جس طرح میاں صاحبان روڈز ، میٹروز اور پلوں پر لگے ہے ، اس طرح خان صاحب معاشرتی مسائل حل کرنے پر لگے ہے ، میاں صاحبان کی چیزیں تو زمین پر نظر آ جاتی ہے لیکن خان صاحب کی ہوا کی نظر ہو جاتی ہے ... اصل تبدیلی تب آتی ہے جب آپ اپنے صوبے کو ایک اکنامک حب میں تبدیل کر دو ، سنگاپور ، دبئی کو کوئی پولیس سے نہیں جانتا ، ادھر کے معاشی حالت سے جانتا ہے




جناب خیبر پختون خوا وہ صوبہ ہے جو کہ دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار رہا اور سونے پر سوھاگہ
اس صوبے کو ایک انتہائی کرپٹ جماعت جس کا نام اے این پی ہے وہ حکومت چلا رہی تھی. صوبے
کا انتہائی برا حال تھا عمران خان کے قریبی لوگوں نے اسے بہت منع کیا کہ ادھر حکومت نہ کرنا زیادہ
دیر نہیں چلا پاؤ گے اور جو عزت کمایی ہے وہ بھی نہیں رہے گی لیکن پھر بھی اسنے چیلنج سمجھ کر
حکومت کی بھاگ دوڑ سمبھالی ، حالانکہ میاں صاحب چاہتے تو ارام سے حکومت بنا سکتے تھے لیکن
نہیں بنائی کیونکہ انہیں پتا تھا کہ یہ حکومت زیادہ دیر تک نہیں چل پاۓ گی اور عمران بھی ذلیل ہوگا
لیکن الله کے کرم سے ایسا نہیں ہوا اور اب بہت بہتری آگیی ہے پہلے سے. اب آپ جاننا چاہتے ہیں
کہ کیا تبدیلی آئ ہے پختون خواہ میں تو اگر آپ آج سے ڈھائی سال پہلے والا پختون خواہ دیکھیں اور
آج کا دیکھیں تو زمین آسمان کا فرق ہے تعلیم کا نظام بہت بہتر ہوگیا ہے پہلے سے ، صحت کا نظام
بھی بہتر ہورہا ہے انشاءللہ اگلے ٢ سال میں یہ زبردست ہوجاے گا ، پولیس آپ دیکھ لیں اس وقت چاروں
صوبوں میں سے سب سے زیادہ بہتر پختون خواہ کی پولیس ہے ، آر ٹی آئ بل جو جمہوریت کو تقویت
دیتا ہے وہ پختون خوا حکومت نے اسمبلی سے منظور کروایا ، پٹواری پہلے جو مرضی دو نمبری کر
لیتے تھے اب ان کی دو نمبریاں بھی بند کردیں ہیں خیبر پختون خوا کی فلحال زیادہ توجہ اداروں کو
مضبوط کرنے کی طرف ہے جو کہ میاں صاحب سمجھتے نہیں جمہوریت مضبوط اسی سے ہوتی ہے


آپ جمہوریت کو میرے سے بہتر جانتے ہو اور آپ جمہوریت پسند بھی ہو اور جمہوریت کی منزل ہی یہ
ہے کہ اداروں کو مضبوط بناؤ تاکہ وہ عوام کی خدمت کر سکیں لیکن جب پہلی منزل ہی نہیں آپ بننے
دو گے تو جمہوریت کیسے مضبوط ہوگی ؟؟ آپ عمران خان کو سمجھتے ہو کہ وہ عوام کی بجاے
فوجیوں پر اعتماد کرتا ہے لیکن کبھی آپ سب نے یہ نہیں سمجھا کہ جمہوریت کو مضبوط کرنے میں
سب سے زیادہ کام اسی کی پارٹی کر رہی ہے.
 

joedixon737

Politcal Worker (100+ posts)
its just a matter of 2 more years,and the world will know who has actually produced ...... PTI or PMLn ??

but so far PMLn is winning the PR war ............. and no one knows more the importance of PR then PTI whose only existence is due to the ONE MAN PR that Imran Khan enjoyed in first 15 years of PTI's politics

n.b:question that should have been asked to Asad Umar and Shireen Mazari is @HOW MUCH MONTHLY STIPEND YOU ARE GETTING FROM PTI@
 
Last edited:

Haris Abbasi

Minister (2k+ posts)
دس سیکنڈ کا انٹرویو تھا؟
یہ انٹرویو کارنر میٹنگ کے دوران لیا گیا .شور شرابے کی وجہ سے دو ہی سوالات پوچھے اور جواب بھی مختصر دے گئے
 

kpkpak

Minister (2k+ posts)
کے پی میں سکول صبح کھلتے ہیں اور دوپہر کو چھٹی
بچے سکول آتے ہیں
سکول کھلنے اور بند ہونے پر گھنٹی بجائی جاتی ہے
ٹیچر حاضری لگاتے ہیں
مریض ہسپتال جاتے ہیں
وہاں ڈاکٹر بھی ہوتے ہیں
356
ڈیموں کا اعلان بھی ھو چکا ہے
کچھ تو پیپر پر بن بھی چکے ہیں
باقی فیس بک پر بن رہے ہیں
وہاں پولیس بھی ہے
رشوت لینے کے بجائے عوام کو رشوت دیتے ہیں کہ کوئی ان کی رپورٹ نہ کر دے
پٹواری بھی تہجد پڑھتے ہیں اب


حارث صاحب ،یہ انٹرویو ہے یا کھچ ماری ہے آپ نے ؟ بھائی میرے کیا پنجاب میں سکول غیر آباد ہیں ؟ کیا استاد سکول میں نہیں آتے ؟ کیا پولیس میں بھرتیاں سفارش پہ ہوتی ہیں ؟ کیا پنجاب کے ہسپتالوں میں ڈاکٹر نہیں ہیں ؟ اور وہاں پہ مریضوں کا علاج نہیں ہوتا ؟ کیا پنجاب میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوچکا ؟ پولیس پنجاب میں بہتر کارکردگی نہیں دکھا رہی تو کیسے جرائم کا گراف تیزی سے گرا ہے ؟ اور عوام پہ پولیس تشدد سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ عام شہری کو پولیس سے کتنا واسطہ پڑتا ہے ؟ کیا لاکھوں کروڑوں شہریوں کو آئے دن پولیس سٹیشن جانے کی ضرورت پیش آتی ہے ؟ آپ زندگی میں کتنی بار تھانے گئے ہیں ؟؟؟؟؟؟
 

GeoG

Chief Minister (5k+ posts)
Re: اسد عمر کا فورم ممبر حارث عباسی کو مختصر ا&#

پنجاب میں نواز لیگ کی حکومت ہے ، لوگ اوپر خدا اور نیچے میاں صاحب پر ایمان رکھتے ہیں
ان کو صاف پانی ، اچھی تعلیم ، بہتر علاج ، ٹھیک پولیس نہی چاہئے بلکہ میاں صاحب کی حکومت چاہے

ہسپتال بنانے کا کام عمران کا ہے میاں صاحب اس پر پیسے کیوں برباد کریں



Just a little correction
Sharif hospital was working in Model Town
before General Surma adopted Wada Sharif...
 

GeoG

Chief Minister (5k+ posts)
کے پی کے میں پنجاب کی طرح لاحاصل انتخابات نہیں کرائے گئے .بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایسے قوانین بنائے گئے کہ حکومت پر بوجھ کم ہو جائے .اگر آپ نے غور کیا ہو تو تعلیم کے شعبے میں تحریک انصاف آپ سے آگے نکل چکی ہے .کے پی کے حکومت اب عام طالبعلموں کو تو کیا سٹریٹ چلڈرنز کو بھی تعلیم فراہم کرے گی

You may be probably right in a few months
But have they already formed Local Govts in Punjab?
that you are making a comparative statement !!
 

GeoG

Chief Minister (5k+ posts)
اے این پی نے جو کے پی کے میں گند ڈالا تھا اس کو صاف کرنے کے لئے ابھی وقت لگے گا .مگر پہلے کے مقابلے میں بہت بہتری آئی ہے .تبدیلی زیادہ کے پی کے میں آئی ہے نہ کہ پنجاب میں

Actually this was a Plus point for PTI
When Govt is so bad, even a little improvement seems a lot
hence you see improvement of 15 percent as per news sources...
 

RastGo

Banned
:jazak:تمہارا ؟ نہیں "آپ" کہتے ہیں ، ڈائیلاگ / مکالمہ میں طرز گفتگو اہم وصف شمار ہوتا ہے



آج بھانجے نے ماموں کو اور ماموں نے بھانجے کو "ماموں" بنا دیا
 

bilalahmedkhan

Senator (1k+ posts)
یار میں تو تحریک انصاف کی جماعت کو اے این پی سے سو گناہ بہتر سمجھتا ہوں اور تحریک انصاف کی حکومت کا ان سے کوئی مقابلہ نہیں ، باقی آپ کی باتیں ٹھیک ہے کہ صوبہ کے حالات بہت حراب تھے ...لیکن بات تبدیلی کی ہو رہی ہے اور خان صاحب جس تبدیلی کا کہتے تھے صوبہ اس ڈگر پر نہیں چل رہا ...اس میں کوئی شک نہیں کہ خان صاحب کی نیت ٹھیک ہے ، لیکن اس کی ٹیم بلکل بھی ٹھیک نہیں اور وہ ڈیلیور نہی کر سکتی ...پرویز خٹک ایک روایتی سیاست دان ہے اور اس کی سوچ ہی روایتی ہے


میں نے بھار کی مثال دی ، ادھر کی تبدیلی سے خان صاحب بھی کافی ایمپریس تھے اور نتیش کمار کو پاکستان بلایا بھی تھا ، بھار غربت اور افلاس میں ڈوبا صوبہ تھا ، بہار کے لاکھوں ، کروڑوں لوگ ممبئی ، دہلی اور بنگلور جاتے روزگار کے سلسلے میں ...آج بہار ایک ماڈل صوبہ ہے ادھر صنعتیں لگی ہے ، روزگار ہے ، انڈیا کے بہترین پروفیشنلز ادھر جاب کرنے آتے ہے ، بہترین یونیورسٹیز ہے ، ادھر بجلی کا کوئی مسلہ نہیں ، اور بہار کے لوگ کافی حد تک اپنے صوبے واپس آچکے

جس طرح میاں صاحبان روڈز ، میٹروز اور پلوں پر لگے ہے ، اس طرح خان صاحب معاشرتی مسائل حل کرنے پر لگے ہے ، میاں صاحبان کی چیزیں تو زمین پر نظر آ جاتی ہے لیکن خان صاحب کی ہوا کی نظر ہو جاتی ہے ... اصل تبدیلی تب آتی ہے جب آپ اپنے صوبے کو ایک اکنامک حب میں تبدیل کر دو ، سنگاپور ، دبئی کو کوئی پولیس سے نہیں جانتا ، ادھر کے معاشی حالت سے جانتا ہے

ایک طویل دورانیے کی دہشت گردی کا شکار صوبہ ہو تو لوگوں کا کاروبار کے لئے اعتبار
کرنے میں وقت لگتا ہے اور پختون خوا حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے سرمایہ کاروں
کا اعتماد بحال کرے تاکہ اسے ایک مثالی صوبہ بنایا جا سکے بھار جیسا مثالی صوبہ بننے
میں وقت لگے گا کیوں کہ وہاں اس طرح مسائل نہیں تھے جس طرح اس صوبے میں ہیں
صنعتیں لگانے کے لئے لوگوں کا اعتماد بحال ہونا چاہیے جو کہ ہر یقین دہانی کے باوجود
نہیں کیا جا پا رہا لیکن مجھے امید ہے جب انشاللہ اس صوبے میں ایک دو سال تک جب امن
اسی طرح رہے گا تو سرمایاداروں کا خود ہی بھروسہ بحال ہو جائے گا اور یہاں بھی صنعتیں
لگیں گی اور انشاللہ اگر اسی طرح جمہوریت چلتی رہی اور پختون خوا کی عوام نے پھر خدمت
کا موقع دیا تو سڑکیں بھی بنیں گی ، پل بھی بنیں گے اور پھر آپ کی ساری شکایات دور ہوجاییں
گی. ویسے بھی بلدیاتی ادارے اب کام کرنا شروع ہوگے ہیں انشاللہ اب ہر چیز پر کام زور و شور سے ہوگا


آپ کبھی پختونخوا جایئں وہاں آپ خود لوگوں سے بات کریں وہ آپ کو خود بتائیں گے کہ اس
صوبے میں تبدیلی آئ ہے کہ نہیں . تحریک انصاف کی تبدیلی اس لئے نہیں نظر اتی کیوں کہ
ان کی حکومت عوام کے پیسوں سے اپنی تشہیر نہیں کرتی ، میڈیا پر نیوز چلانے کے لئے پیسے
نہیں لگاتی . ان میاں صاحبان کا ہر دوسرے دن کڑوروں اربوں کے اشتہار آ رہے ہوتے ہیں


میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ پرویز خٹک ایک روایتی سیاستدان ہے لیکن ٹیم کپتان کے کہنے
پر چلتی ہے اسی لئے عمران خود ان پر نظر رکھتا ہے اور لوگوں سے پوچھتا رہتا ہے کیا
حالات چل رہے ہیں اور ان کو مزید رفتار تیز کرنے کی ضرورت ہے کام کرنے میں


اپنے آپ کو ایسا بناؤ کہ اگر کل کو کوئی آمر کوئی زور زبردستی کر کے حکومت میں گھسنے
کی کوشش کرے تو عوام آپ کا کم سے کم ساتھ دے لیکن میاں صاحب جو کرتے ہیں کام پھر کوئی
کھڑا نہیں ہوتا بلکہ کچھ تو مٹھایاں بانٹ رہے ہوتے ہیں میاں صاحب نے اداروں کو بنانے کے
بجاے ان کا بیڑاگرک کر کے رکھ دیا ہوا ہے اگر میٹرو ، موٹر ویز کے ساتھ ساتھ اگر اداروں کو
خودمختار اور مضبوط بنایا ہوتا تو کوئی مسلہ نہیں تھا


عمران خان کے ساتھ اگر کوئی آمر برا سلوک کرے گا تو انشاللہ مجھ سمیت آپ کو بہت سے
تحریک انصاف کے چاہنے والے سڑکوں پر نظر آیئں گے لیکن آپ کو گارنٹی دیتا ہوں نواز
شریف کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو شاید ہی کوئی باہر آے اس کے حق میں


 

Nice2MU

President (40k+ posts)
معلوم نہیں آپ لوگ کے پی کا موازنہ نتیش کمار یا اردگان سے کرتے وقت یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ انہوں نے یہ کام کافی سالوں میں کیے تھے نہ کہ ڈھائی سالوں میں؟

دوسرا۔ انڈیا میں صوبائی حکومت کے پاس کافی اختیارات ہوتےہیں یہاں تک کہ بجلی کے نرخ بھی وہ مقرر کر سکتا ہے مطلب انکے پاس اختیارات بہت ہیں۔ جبکہ کے پی 5 میگا واٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے مرضی کے بغیر نہیں لگا نہیں سکتا۔

اور وہ اخبار تو ذرا دیکھائے جن میں وہ کارنامے دیکھائی دئیے تھے۔

تیسرا ۔نتیشن کمار اور اردگان کو حکمرانی جنگی علاقوں میں نہیں ملی تھی جبکہ کے پی پچھلے 15 سالوں سے حالت جنگ میں اور صوبہ اپنی بجٹ کا ایک بڑا حصّہ سکیوریٹی پہ خرچ کرتا ہے یہاں تک کہ آرمی پبلک سکول حملے کے بعد سکولوں کے فرنیچر کے 50 کروڑ بھی سکولوں کی سکیوریٹی پہ لگا دئیے۔ اسلیے دوسرے کام بھی بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور خاص کر انوسٹمنٹ، کہ کوئی بھی جنگ زدہ علاقے میں سرمایہ کاری نہیں کرتا خواہ کوئی کچھ بھی کرے؟ تو جب بجلی نہ ہو اور سرمایہ کاری نہ وہاں انقلاب کیسے لایا جا سکتا ہے؟ اور اب بھی کے پی تینوں اطراف سے فاٹا سے منسلک ہے جن کی وجہ سے امن امان کے مسٔلے بن رہے ہیں۔ انڈیا یا استنبول کا جائے وقوع ایسا نہیں ہے۔

چوتھا۔ کے پی میں جو کام ہورہے ہیں وہ بھی اخباروں میں آتے ہیں اور ٹی وی انہیں بار بار دیکھاتا ہے لیکن آپ جیسے لوگوں کو وہ نظر نہیں آتے اور نہ آئینگے کیونکہ آپ لوگوں کو ترقی صرف پل اور میٹروز میں نظر آتی ہے حالانکہ ایک عام بندے کا پل اور موٹروے سے کیا کام جبکہ ہم ٹریفک کے نظام، پٹواری نظام، پولیس کے نظام، تعلیم نظام، بلدیاتی نظام، صحت کے نظام وغیرہ کو ٹھیک اور اچھا کرنے کو ترقی سمجھتے ہیں اور اسمیں کے پی بہت آگے جاچکا ہے۔ ساری دُنیا کا ترقی کے بارے یہی خیال ہے جبکہ آپ لوگ ساری دُنیا سے اُلٹا سوچتے ہیں۔

اور ان سب رکاؤٹوں کے باوجود بھی کے پی کی کارگردگی تمام صوبوں سے بہتر ہیں اور یہ کوئی ترقی یافتہ ممالک چند سالوں میں نہیں بلکہ دہائیوں اور صدیوں میں ترقی یافتہ بنے ہیں ۔ اسلیے تھوڑا صبر کر لیا کرے۔



خیبر پختون خواہ میں تبدیلی تحریک انصاف کی عینک پہن کر کیوں نظر آتی ہے ، باہر کی دنیا کو کیوں نہیں ؟ جب نتیش کمار بہار اور اردگان استنبول میں تبدیلی لایا تھا تو باہر کے اخبار بھرے ہوتے تھے

ان کی کیس اسٹڈیز یونیورسٹیز میں پڑھائی جاتی تھی ، یہاں تک کہ نتیش کمار کو خان صاحب نے انوائٹ بھی کیا تھا کہ کس طرح بھار کو ایک ماڈل صوبہ بنایا ... خیبر پختونخواہ میں فلحال ایسا کچھ نہیں اور نہ اگلے دو سالوں میں کچھ ہوتا نظر آرہا ہے
 
Last edited:

Mohammad Iqbal

Voter (50+ posts)
Some suggestions are really pondering upon. IK is in the habit of self scrutiny, he should view these lapses in positive way for improvement in the performance of KPK which is & remain closely looked into by CTBT team!
 

shami11

Minister (2k+ posts)
:Pیہ تو تکلف ہی کیا آپ نے انٹرویو کا

(bigsmile)جناب اتنا چھوٹا انٹرویو - کیا واشروم میں ہاتھ دھوتے ہووے لیا تھا یا ٹائم ہی دو سوالوں کا ملا تھا ؟

Joke aside, good work...!!!


 
Last edited:

Nice2MU

President (40k+ posts)


میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ پرویز خٹک ایک روایتی سیاستدان ہے لیکن ٹیم کپتان کے کہنے
پر چلتی ہے اسی لئے عمران خود ان پر نظر رکھتا ہے اور لوگوں سے پوچھتا رہتا ہے کیا
حالات چل رہے ہیں اور ان کو مزید رفتار تیز کرنے کی ضرورت ہے کام کرنے میں




ویسے حیرانی کی بات ہے کہ خٹک نے ایک روایتی سیاستدان ہوتے بھی صوبے میں اتنے قوانین پاس کرائے، ادارے بنائے اور بنے ہوئے کو مضبوط کیا اور اتنے کام کیے کہ 68 سالوں میں کوئی بھی حکومت نہ کرسکا۔

خٹک صاحب تب تک روایتی تھے جب تک وہ روایتی سیاستدانوں مثلاّ شیرپاؤ، اسفندیار وغیرہ کے ساتھ تھے لیکن جب وہ پی ٹی آئی میں آگئے تو وہ روایتی نہیں رہے اور اسے بھی کام کرنا پڑ گئے اور مزید کام کرنا پڑینگے۔

خٹک صاحب نے بطور کسی وزیر یا ایم پی اے کبھی زندگی میں عوام سے اپنی کسی غلطی کی معافی نہیں مانگی ہوگی لیکن پی ٹی آئی والوں کیساتھ ہونے کی وجہ سے اس نے ہیلی کاپٹر کے غلط استعمال پہ عوام سے معافی بھی مانگی اور اپنے جیب سے پیسے بھی دِئیے۔

 
Last edited: