کینیا میں موجود پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس قتل کیس میں سامنے آنے والے وقار احمد کا بیان قلمبند کر لیا جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ وقار کے مطابق قتل کے بعد سلمان اقبال نے اسے فون کر کے تفصیلات لیں۔ دبئی سے ارشد شریف کو کینیا طارق وصی نے بھیجا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وقار نے اپنے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا بلانے کے لیے ان کے پاکستانی دوست طارق وصی نے انہیں کال کی تھی۔ طارق وصی نامی شخص دبئی میں ہی مقیم ہے۔ اسی کے کہنے پر کینیا میں ارشد شریف کی رہائش اور قیام کا انتظام کیا گیا تھا۔
وقار نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ طارق وصی نے ہی اسے کہا جس پر اس نے ارشد شریف کا ویزا اسپانسر کیا تھا۔ طارق وصی نے کینیا میں ارشد شریف کی ہر ممکن مدد کرنے کا کہا تھا۔ قتل کے بعد وقار نے کینیا کی پولیس کے علاوہ طارق وصی کو بھی فون کر کے معاملے سے آگاہ کیا تھا۔
وقار نے بتایا کہ جب طارق وصی کو کال کی تو اس کے کچھ ہی دیر بعد سلمان اقبال کا فون آ گیا، انہوں نے بھی قتل کے واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ اس سے پہلے وقار کا سلمان اقبال سے کبھی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا بھائی خرم کسی میڈیا ہاؤس کا ملازم ہے۔ وقار نے یہ بھی کہا کہ کینیا پہنچنے سے پہلے ارشد شریف ایک بار اس سے ملے تھے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ طارق وصی پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے سی ای او ہیں۔ جبکہ وہ نجی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کے بہت قریبی دوست بھی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سینئر تحقیقاتی اداروں پر مشتمل دو رکنی ٹیم ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل کی تحقیقات اور تفتیش کیلئے کینیا میں موجود ہے۔ اس میں ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیوروسے تعلق رکھنے والے سینئر افسر موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا میں موجود پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس قتل کیس میں سامنے آنے والے وقار احمد کا بیان قلمبند کر لیا جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ وقار کے مطابق قتل کے بعد سلمان اقبال نے اسے فون کر کے تفصیلات لیں۔ دبئی سے ارشد شریف کو کینیا طارق وصی نے بھیجا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وقار نے اپنے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا بلانے کے لیے ان کے پاکستانی دوست طارق وصی نے انہیں کال کی تھی۔ طارق وصی نامی شخص دبئی میں ہی مقیم ہے۔ اسی کے کہنے پر کینیا میں ارشد شریف کی رہائش اور قیام کا انتظام کیا گیا تھا۔
وقار نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ طارق وصی نے ہی اسے کہا جس پر اس نے ارشد شریف کا ویزا اسپانسر کیا تھا۔ طارق وصی نے کینیا میں ارشد شریف کی ہر ممکن مدد کرنے کا کہا تھا۔ قتل کے بعد وقار نے کینیا کی پولیس کے علاوہ طارق وصی کو بھی فون کر کے معاملے سے آگاہ کیا تھا۔
وقار نے بتایا کہ جب طارق وصی کو کال کی تو اس کے کچھ ہی دیر بعد سلمان اقبال کا فون آ گیا، انہوں نے بھی قتل کے واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ اس سے پہلے وقار کا سلمان اقبال سے کبھی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا بھائی خرم کسی میڈیا ہاؤس کا ملازم ہے۔ وقار نے یہ بھی کہا کہ کینیا پہنچنے سے پہلے ارشد شریف ایک بار اس سے ملے تھے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ طارق وصی پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے سی ای او ہیں۔ جبکہ وہ نجی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کے بہت قریبی دوست بھی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سینئر تحقیقاتی اداروں پر مشتمل دو رکنی ٹیم ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل کی تحقیقات اور تفتیش کیلئے کینیا میں موجود ہے۔ اس میں ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیوروسے تعلق رکھنے والے سینئر افسر موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا میں موجود پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس قتل کیس میں سامنے آنے والے وقار احمد کا بیان قلمبند کر لیا جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ وقار کے مطابق قتل کے بعد سلمان اقبال نے اسے فون کر کے تفصیلات لیں۔ دبئی سے ارشد شریف کو کینیا طارق وصی نے بھیجا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وقار نے اپنے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا بلانے کے لیے ان کے پاکستانی دوست طارق وصی نے انہیں کال کی تھی۔ طارق وصی نامی شخص دبئی میں ہی مقیم ہے۔ اسی کے کہنے پر کینیا میں ارشد شریف کی رہائش اور قیام کا انتظام کیا گیا تھا۔
وقار نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ طارق وصی نے ہی اسے کہا جس پر اس نے ارشد شریف کا ویزا اسپانسر کیا تھا۔ طارق وصی نے کینیا میں ارشد شریف کی ہر ممکن مدد کرنے کا کہا تھا۔ قتل کے بعد وقار نے کینیا کی پولیس کے علاوہ طارق وصی کو بھی فون کر کے معاملے سے آگاہ کیا تھا۔
وقار نے بتایا کہ جب طارق وصی کو کال کی تو اس کے کچھ ہی دیر بعد سلمان اقبال کا فون آ گیا، انہوں نے بھی قتل کے واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ اس سے پہلے وقار کا سلمان اقبال سے کبھی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا بھائی خرم کسی میڈیا ہاؤس کا ملازم ہے۔ وقار نے یہ بھی کہا کہ کینیا پہنچنے سے پہلے ارشد شریف ایک بار اس سے ملے تھے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ طارق وصی پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے سی ای او ہیں۔ جبکہ وہ نجی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کے بہت قریبی دوست بھی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سینئر تحقیقاتی اداروں پر مشتمل دو رکنی ٹیم ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل کی تحقیقات اور تفتیش کیلئے کینیا میں موجود ہے۔ اس میں ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیوروسے تعلق رکھنے والے سینئر افسر موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل
Help karne ka matlab qatal karna to nahi.....yeh hakoomat ki sari tehqiqat yeh hae ke kis ne Arshad sharif Shaheed ki help ki......tehkiqat honi chahie ke jab pakistan mein tha kon dhamkiande raha tha ? Kis ne dubai se nikalwane ka kaha? Oor police ko kis na Shaheed karne ka task dia? Arshad Shareef Shaheed ne supreme court oor president ko khat likhe ke khatra ha oor shaheed kar dia oor hamara idiot isi chief kehta hae jaan ko koi khatra nahi tha......laanat hae esi tehkikat pe oor esi isi pe.......
کینیا میں موجود پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس قتل کیس میں سامنے آنے والے وقار احمد کا بیان قلمبند کر لیا جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ وقار کے مطابق قتل کے بعد سلمان اقبال نے اسے فون کر کے تفصیلات لیں۔ دبئی سے ارشد شریف کو کینیا طارق وصی نے بھیجا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وقار نے اپنے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا بلانے کے لیے ان کے پاکستانی دوست طارق وصی نے انہیں کال کی تھی۔ طارق وصی نامی شخص دبئی میں ہی مقیم ہے۔ اسی کے کہنے پر کینیا میں ارشد شریف کی رہائش اور قیام کا انتظام کیا گیا تھا۔
وقار نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ طارق وصی نے ہی اسے کہا جس پر اس نے ارشد شریف کا ویزا اسپانسر کیا تھا۔ طارق وصی نے کینیا میں ارشد شریف کی ہر ممکن مدد کرنے کا کہا تھا۔ قتل کے بعد وقار نے کینیا کی پولیس کے علاوہ طارق وصی کو بھی فون کر کے معاملے سے آگاہ کیا تھا۔
وقار نے بتایا کہ جب طارق وصی کو کال کی تو اس کے کچھ ہی دیر بعد سلمان اقبال کا فون آ گیا، انہوں نے بھی قتل کے واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ اس سے پہلے وقار کا سلمان اقبال سے کبھی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا بھائی خرم کسی میڈیا ہاؤس کا ملازم ہے۔ وقار نے یہ بھی کہا کہ کینیا پہنچنے سے پہلے ارشد شریف ایک بار اس سے ملے تھے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ طارق وصی پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے سی ای او ہیں۔ جبکہ وہ نجی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کے بہت قریبی دوست بھی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سینئر تحقیقاتی اداروں پر مشتمل دو رکنی ٹیم ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل کی تحقیقات اور تفتیش کیلئے کینیا میں موجود ہے۔ اس میں ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیوروسے تعلق رکھنے والے سینئر افسر موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔