
گزشتہ روز کینیا میں پولیس گردی کا شکار ہونے والے نامور پاکستانی صحافی مرحوم ارشدشریف تو اس دنیا سے چلے گئے مگر ان کے مبینہ قتل کے بعد عالمی میڈیا نے سخت سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
کینیا کے مشہور میگزین دی سٹینڈرڈ کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس قتل کو پہچان میں غلطی کا نتیجہ قرار دیا ہے مگر ارشد شریف جس طرح کی تحقیقات میں مصروف تھے اس نے پاکستانی اعلیٰ حکام کو جنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ملکی کرپشن پر ایک ڈاکومینٹری بیہائینڈ کلوز ڈور پر کام کر رہے تھے۔

جبکہ کینیا کے میڈیا کے علاوہ بھی عالمی میڈیا یہی کہہ رہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں قتل کیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا سی این این نے لکھا کہ معروف پاکستانی صحافی ارشد شریف جو پاکستان سے نکل گئے تھے انہیں کینیا میں مار دیا گیا ہے۔
این پی آر نے کہا پاکستانی صحافی جو اپنی جان بچانے کیلئے چھپتے پھر رہے تھے انہیں کینیا کی پولیس نے ناکہ توڑنے کے الزام میں قتل کر دیا۔
بی بی سی نے لکھا ارشد شریف مشہور صحافی کو کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

الجزیرہ نے لکھا کہ بےباک صحافی ارشد شریف کو کینیا میں مار دیا گیا ہے۔
کوراٹز نے لکھا کینیا پر معروف صحافی ارشد شریف کو مارنے کی تحقیقات کیلئے شدید دباؤ ہے۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز نے لکھا پاکستانی صحافی ارشد شریف کو کینیا میں پولیس نے گولی مار دی۔

دی ڈیلی بیسٹ نے لکھا ارشد شریف کو کینیا کے شہر نیروبی کے قریب پولیس کی جانب سے گولی مار کر قتل کیا گیا۔
بلومبرگ نے لکھا کینیا کی پولیس ارشد شریف کو گولی مار کر پھنس گئی ہے۔
جرمن خبررساں ادارے ڈوئچے ویلے نے لکھا افواج پاکستان کے ناقد اور پاکستانی رپورٹر ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار دی گئی۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ارشد شریف کی موت کو ٹارگٹ کلنگ کہا جا رہا ہے۔ صارفین کا ماننا ہے کہ ارشد شریف کی موت کوئی اتفاق کا حادثہ نہیں تھا بلکہ انہیں باقاعدہ طور پر مارنے کی غرض سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1arshadsharifalmimedia.jpg