ارشدشریف کی شہادت، عالمی میڈیا نے بھی سخت سوالات اٹھا دیئے

1arshadsharifalmimedia.jpg

گزشتہ روز کینیا میں پولیس گردی کا شکار ہونے والے نامور پاکستانی صحافی مرحوم ارشدشریف تو اس دنیا سے چلے گئے مگر ان کے مبینہ قتل کے بعد عالمی میڈیا نے سخت سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

کینیا کے مشہور میگزین دی سٹینڈرڈ کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس قتل کو پہچان میں غلطی کا نتیجہ قرار دیا ہے مگر ارشد شریف جس طرح کی تحقیقات میں مصروف تھے اس نے پاکستانی اعلیٰ حکام کو جنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ملکی کرپشن پر ایک ڈاکومینٹری بیہائینڈ کلوز ڈور پر کام کر رہے تھے۔

Whats-App-Image-2022-10-25-at-9-48-31-AM-1.jpg


جبکہ کینیا کے میڈیا کے علاوہ بھی عالمی میڈیا یہی کہہ رہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں قتل کیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا سی این این نے لکھا کہ معروف پاکستانی صحافی ارشد شریف جو پاکستان سے نکل گئے تھے انہیں کینیا میں مار دیا گیا ہے۔

این پی آر نے کہا پاکستانی صحافی جو اپنی جان بچانے کیلئے چھپتے پھر رہے تھے انہیں کینیا کی پولیس نے ناکہ توڑنے کے الزام میں قتل کر دیا۔

بی بی سی نے لکھا ارشد شریف مشہور صحافی کو کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

Whats-App-Image-2022-10-25-at-9-48-31-AM.jpg


الجزیرہ نے لکھا کہ بےباک صحافی ارشد شریف کو کینیا میں مار دیا گیا ہے۔

کوراٹز نے لکھا کینیا پر معروف صحافی ارشد شریف کو مارنے کی تحقیقات کیلئے شدید دباؤ ہے۔

خبررساں ایجنسی رائٹرز نے لکھا پاکستانی صحافی ارشد شریف کو کینیا میں پولیس نے گولی مار دی۔

Whats-App-Image-2022-10-25-at-9-48-32-AM.jpg


دی ڈیلی بیسٹ نے لکھا ارشد شریف کو کینیا کے شہر نیروبی کے قریب پولیس کی جانب سے گولی مار کر قتل کیا گیا۔

بلومبرگ نے لکھا کینیا کی پولیس ارشد شریف کو گولی مار کر پھنس گئی ہے۔

جرمن خبررساں ادارے ڈوئچے ویلے نے لکھا افواج پاکستان کے ناقد اور پاکستانی رپورٹر ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار دی گئی۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ارشد شریف کی موت کو ٹارگٹ کلنگ کہا جا رہا ہے۔ صارفین کا ماننا ہے کہ ارشد شریف کی موت کوئی اتفاق کا حادثہ نہیں تھا بلکہ انہیں باقاعدہ طور پر مارنے کی غرض سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
 

Back
Top