یہ تھا سرپرائز کہ بیرونی مداخلت کی مد میں آدم اعتماد کالعدم قرار دے دی جاۓ گی . ظاہر سی بات ہے اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جاۓ گا . سپریم کورٹ کو ثبوتوں کی ضرورت ہو گی . اب حکومت وقت اور ڈپٹی سپیکر ثبوت کہاں سے لائیں گے . ہونا یہ ہی چاہئیے تھا کہ بیرونی مداخلت کا معاملہ عدالت جاتا ، بہتر ہوتا اپوزیشن الزامات پر سپریم کورٹ پہلے ہی چلی جاتی . اب جب بات نکلی ہے تو دور تک جاۓ گی . اب صرف الزامات سے کام نہیں چلنا اب حکومت کو ثبوت بھی دینا ہوں گے . ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک خط کو لے کر اتنا بڑا قدم اٹھایا جاۓ .
ہونا تو یہ ہی چاہئیے آئین کی خلاف ورزی پر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے آرٹیکل چھے کی کاروائی کی جاۓ جیسے مشرف کے خلاف کی گئی . آئین کوئی کرکٹ کا کھیل نہیں جسے چاہا اس سے کھیل لیا . آئین کو مذاق بنانا آسان کام نہیں . یا تو سپیکر عمران نیازی کی حکومت بچا سکتا تو ایسی حرکت کرتا لیکن جب اسمبلی میں عمران نیازی کے پاس اکثریت موجود ہی نہیں تو اسے بچانا نا ممکن تھا . سپیکر نے جو کھیل آئین کے ساتھ کھیلا ہے اس کے نتائج ہوں گے . یا تو وہ عدالت میں بیرونی مداخلت ثابت کرے گا یا پھر غداری کی سزا بھگتے گا . ایسا ہونا ضروری ہے اگر سپیکر کو نشان عبرت نہ بنایا گیا تو آئندہ آنے والے بھی ایسی حرکتیں کریں گے . اس لیے سب سے پہلے آئین کا احترام ضروری ہے اور سپیکر کے خلاف غداری کا مقدمہ ضرور چلنا چاہئیے