بچہ آلِ آدم میں سے ہونے کی وجہ سے نسلاً مسلمان مان بھی لیا جائے تو کیا یہ حقیقت نہی کہ جس مذہب کے پیروکاروں کے گھر پیدا ہوتا ہے انہی کے مزاج اور اعتقاد کی بنا پر پرورش پاتا ہے۔ اور انہی کے مذہب پر اس کا اعتقاد پکا ہو جاتا ہے۔ مثلاً اگر آپ کسی ہندو کے گھر پیدا ہوجاتے تو قوی امکان ہے کہ آج ہندو مذہب کا دفاع کر رہے ہوتے۔ ہم مسلمان ہوکر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہم پر رحمت کی اور مسلمان والدین کے ہاں پیدا کیا۔ اسی طرح کیونکہ ہندو اپنے مذہب کو سچا سمجھتے ہیں تو وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ بھگوان کی کِرپا ہے کہ ہندو گھر میں پیدا ہوئے۔