آئی ایس آئی کو بشریٰ بی بی اور کھوسہ کی آڈیو لیک کا پتہ لگانے کا حکم

battery low

Minister (2k+ posts)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو کو سوشل میڈیا پر لیک کرنے والے کی شناخت کے لیے آئی ایس آئی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام دستیاب ٹیکنالوجیز بروئے کار لا کر پتہ لگایا جائے کہ آڈیو سب سے پہلے کس نے لیک کی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی لاء پیمرا اور ڈی جی لاء پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ڈی جی پیمرا میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں، عدالت کو بتایا جائے کہ کیا اس طرح کی آڈیوز قومی میڈیا پر نشر کی جا سکتی ہیں؟

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے 10 دن میں اپنی رپورٹس دیں، پی ٹی اے اس اکاؤنٹ کو ٹریس کرے جہاں سب سے پہلے آڈیو ریلیز ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ درخواست اور عدالتی حکم نامہ ڈی جی آئی ایس آئی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھجوایا جائے، آڈیو لیکس کیس کے زیرِ سماعت ہونے کے دوران ایک اور آڈیو لیک ہو جانا پریشان کُن امر ہے، آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی تو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔

آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔

Source
 

scolfeild

Minister (2k+ posts)
ISI will soon find out it’s THEM who actually recorded and leaked the audio since they are doing this since 70s . Or blame it on PTI haha
 

bhattisahb

Voter (50+ posts)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو کو سوشل میڈیا پر لیک کرنے والے کی شناخت کے لیے آئی ایس آئی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام دستیاب ٹیکنالوجیز بروئے کار لا کر پتہ لگایا جائے کہ آڈیو سب سے پہلے کس نے لیک کی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی لاء پیمرا اور ڈی جی لاء پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ڈی جی پیمرا میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں، عدالت کو بتایا جائے کہ کیا اس طرح کی آڈیوز قومی میڈیا پر نشر کی جا سکتی ہیں؟

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے 10 دن میں اپنی رپورٹس دیں، پی ٹی اے اس اکاؤنٹ کو ٹریس کرے جہاں سب سے پہلے آڈیو ریلیز ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ درخواست اور عدالتی حکم نامہ ڈی جی آئی ایس آئی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھجوایا جائے، آڈیو لیکس کیس کے زیرِ سماعت ہونے کے دوران ایک اور آڈیو لیک ہو جانا پریشان کُن امر ہے، آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی تو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔

آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔


Source
Usi attar kay launday se dawa
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو کو سوشل میڈیا پر لیک کرنے والے کی شناخت کے لیے آئی ایس آئی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام دستیاب ٹیکنالوجیز بروئے کار لا کر پتہ لگایا جائے کہ آڈیو سب سے پہلے کس نے لیک کی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی لاء پیمرا اور ڈی جی لاء پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ڈی جی پیمرا میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں، عدالت کو بتایا جائے کہ کیا اس طرح کی آڈیوز قومی میڈیا پر نشر کی جا سکتی ہیں؟

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے 10 دن میں اپنی رپورٹس دیں، پی ٹی اے اس اکاؤنٹ کو ٹریس کرے جہاں سب سے پہلے آڈیو ریلیز ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ درخواست اور عدالتی حکم نامہ ڈی جی آئی ایس آئی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھجوایا جائے، آڈیو لیکس کیس کے زیرِ سماعت ہونے کے دوران ایک اور آڈیو لیک ہو جانا پریشان کُن امر ہے، آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی تو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔

آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔


Source
کُتے سونگھ کر بتائیں گے کہ اس جُرم کا کُھرا ان کے گھر جاتا ہے
 

Digital_Pakistani

Chief Minister (5k+ posts)
For sure it is the team ISI behind that, remember Bajwa threatened Khan in the last meeting (president's house) that they have his audio/videos
 

exitonce

Chief Minister (5k+ posts)
Lo gee ya tou wo he baat ho gaye ka chorr ko he chori pakarrnay per laga dou. Result will be zero but judge is smart, kill two birds with one bullet.