سیاسی

کچھ روز پہلے مریم نواز نے بیان دیا تھاکہ عمران خان جادو ٹونہ کے ذریعے ملک کو چلا رہے ہیں، جنتر منتر سے پٹرول اور آٹا سستا کیوں نہیں کرتے ؟ کیا آپ نے قوم کو بیوقوف سمجھ رکھا ہے؟۔ مریم نواز نے مزید کہا تھا کہ وزیراعظم آئین کی بجائے جادو ٹونہ اور حساب کتاب سے ملک چلا رہے ہیں، جب ملک کی اہم تقرریاں جادوٹونے اور جنات کرتے ہوں تو پھر اس ملک کےاداروں کا تماشا ہی بنے گا، سمجھ نہیں آتا کہ اگر ان کا جنتر منتر کامیاب ہے تو عوام کی بھلائی کیلئے استعمال کیوں نہیں ہوتا، جنترمنترسےآٹاپٹرول ادویات سستی کیوں نہیں ہوتیں، وہ صرف اہم تقرریوں کیلئے کیوں استعمال ہوتا ہے۔ مریم نواز کے اس بیان پر خوب شورشرابا ہوا، مختلف چینلز نے اس پروگرام پر شو کیا لیکن عاصمہ شیرازی بالکل انجان بن گئیں اور کہہ دیا کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ کب مریم نواز نے ایسا بیان دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو کے پروگرام میں عالیہ حمزہ نے کہا کہ عاصمہ شیرازی کے کالم لکھنے کے پیچھے کونسا ایسا نظریہ تھا، مریم نواز نے کچھ دن پہل جو ے باتیں کیں ، وہیں عاصمہ شیرازی نے اپنے کالم میں لکھ دیں۔ جس پر عاصمہ شیرازی انجان بن گئیں اور کہا کہ مریم نواز نے آخری بات کب یہ بات کی تھی، مجھے نہیں پتہ اس کا ، مجھے یاد نہیں ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی حالات حاضرہ پر پروگرام کرنیوالی صحافی کو یاد نہیں کہ مریم نواز نے کب یہ باتیں کی تھیں، یہ مشکل عاصمہ شیرازی کے ٹوئٹر ہینڈلر نے آسان کردی۔اسی روز عاصمہ شیرازی نے مریم نواز کے اس بیان سے متعلق کچھ ٹاک شوز اور خبروں کو لائیک کیا تھا ۔ مریم نواز کے اس بیان پر مجیب الرحمان شامی نے پروگرام بھی کیا تھا جسے عاصمہ شیرازی نے لائیک کیا تھا، نہ صرف یہ بلکہ دو صحافیوں وقار ستی اور ماجد نظامی کے بھی مریم نواز کے بیانات پر مشتمل ٹویٹس کو لائیک کیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِ دفاع پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خان خٹک اور ان کے بیٹے احد خان خٹک نے پاکستان تحریکِ انصاف کو خدا حافظ کہہ دیا ہے اور جلد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق لیاقت خان خٹک اور ان کے بیٹے احد خان خٹک نے اپنے آبائی گاؤں مانکی شریف میں اہم اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف چھوڑ دی۔ ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پرویز خٹک کے بھتیجے احد خٹک نے چند روز قبل سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سےملاقات کی تھی اور لیاقت خٹک اور احد خٹک جلد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ ذرائع کے مطابق لیاقت خٹک نوشہرہ میں بڑے شمولیتی جلسے کا اہتمام کریں گے جس میں سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹوزرداری شرکت کریں گے واضح رہے کہ پرویز خٹک اور لیاقت خٹک کے درمیان تنازعہ پی کے 63 کی سیٹ سے شروع ہوا تھا۔ پی ٹی آئی کے میاں جمشید کی وفات کے بعد خالی ہونے والی نشست پر پرویز خٹک نے میاں جمشید کاکاخیل کے بیٹے کو ٹکٹ دلوایا تھا جبکہ لیاقت خٹک کے فرزند احد خٹک بھی یہی تمنا رکھتے تھے۔ جس کے بعد دونوں بھائیوں میں دوریاں پیدا ہوگئیں اور لیاقت خٹک نے ن لیگ کے امیدوار کی حمایت کردی جس کے باعث تحریک انصاف اس نشست سے ہاتھ دھوبیٹھی، اسکے بعد لیاقت خٹک نے وزارت بھی لے لی گئی ۔ اسکے بعد دعویٰ کیا جارہا تھا کہ لیاقت خٹک ن لیگ میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن اب اطلاعات ہیں کہ وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہورہے ہیں۔
لندن میں موجود سابق وزیراعظم نواز شريف کے بارے میں بڑا انکشاف سامنے آگیا، ن لیگی قائد کی لندن میں اہم شخصیات سے خفیہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سما نیوز کے مطابق پچھلے 2 ماہ کے دوران ملک کی اہم شخصیات نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شريف سے 5 خفیہ ملاقاتيں کی ہيں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں ميں ملکی سیاسی صورتحال سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، خفیہ ملاقاتوں میں سابق وزیراعظم نے اہم شخصیت سے ملک میں اگلے سال مارچ میں عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کيا ہے۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ شخصيت نے نواز شريف کے ساتھ ملاقاتوں سے پہلے لندن ميں موجود لیگی رہنماؤں اور شریف خاندان کے دیگر افراد سے ملاقاتيں بھی کی تھيں جبکہ ن ليگی رہنماؤں اور نواز شريف سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں اطراف تاحال کسی ڈيل تک نہيں پہنچے ہيں جبکی مستقبل ميں بھی رابطے اور ملاقات کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کے وزارت اعلیٰ کے منصب سے مستعفی ہونے کے بعد نئے قائد ایوان کے لئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو جب کہ نئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے لئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر جان محمد جمالی کے نام پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اتحادی جماعتوں سے دونوں ناموں کی توثیق کرائی جائے گی۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو آج کسی بھی وقت اسپیکر کے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کریں گے جس کے بعد میر جان محمد جمالی کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی منتخب کرایا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ آئندہ حکومت میں بی اے پی کے ان ارکان اسمبلی کو اہم وزارتیں دی جائیں گی جو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ رہے۔ جام کمال حکومت کی اتحادی جماعت اے این پی کی جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مخالفت کے باعث نئی حکومت میں شمولیت کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کو آئندہ حکومت کا حصہ بنانے سے متعلق مشاورت کی جارہی ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کو آئندہ حکومت میں شامل کئے جانے کا امکان ہے جب کہ تحریک انصاف کو صوبے میں ایک اور وازت دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد صوبے میں تحریک انصاف کے وزرا کی تعداد 3 ہوجائے گی۔ دوسری جانب یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں جمعیت علمائے اسلام (ف)، بی این پی (مینگل) اور پشتونخواملی عوامی پارٹی آئندہ حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے یہ سیاسی جماعتیں بدستور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گی۔
وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وفاقی وزراء سے کو بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے روکیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ پر بیان میں وزیراعظم سے صوبے کے داخلی معاملات میں وفاقی وزراء کی مداخلت روکنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ وفاقی کابینہ کے اراکین کو بلوچستان کے داخلی مسائل میں مداخلت سے روکیں۔ جام کمال نے مزید کہا کہ وفاقی وزرا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بلوچستان کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیں، صوبے کو آنے والے دنوں میں جو بھی نقصانات ہوں گے اس کے ذمہ دار ناراض گروپ اور چند مافیاز ہوں گے، موجودہ منظرنامےمیں جوبھی بہتر ہو گا وہ فیصلہ ہو گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے مداخلت کا باعث بننے والے اراکین کابینہ‘ کو مخاطب کرکے کہا کہ ناراض ممبران سےحکومت بنتی ہے تو وہ اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہیں۔ جام کمال نے وزیر اعظم کو مخاطب کر کے کہا کہ ’انہیں تجویز دوں گا کہ وہ اپنے اطراف میں موجود لوگوں پر نظر ڈالیں'۔
خاتون اول پر ذاتی حملوں کے ایشو پر گزشتہ روز سلیم صافی کے شو میں عاصمہ شیرازی اور تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ آمنے سامنے آگئیں۔۔ پروگرام میں ثناء بچہ بھی شریک جو عاصمہ شیرازی کی وکالت کرتی نظر آئیں۔ پروگرام میں عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے بارے میں جو زبان استعمال کی جائے گی اسی زبان میں جواب دیا جائے گا، عاصمہ شیرازی بتائیں کالم میں کالے بکروں اور کبوتروں کے خون کی باتیں کس کے بارے میں لکھی تھیں، یہ بتائیں پتلیاں کون لٹکاتا اور سوئیاں کون چبھوتا ہے؟ اس پر عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کالم میں کہیں خاتون اول بشریٰ بی بی کا ذکر کیا ہو تو مجھے بتادیں، چھ وزیروں نے اسے بشریٰ بی بی کے ساتھ جوڑا ہے، میں نے تو نام نہیں لکھا تھا انہوں نے خاتون اول کے خلاف مہم کیوں چلائی ہے، خاتون اول حجاب لیتی ہیں تو میں بھی حجاب لیتی ہوں لیکن مجھے حجاب والی طوائف کہا گیا۔ عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم کچھ غلط سمجھی ہیں تو عاصمہ شیرازی نے جو لکھا ہے اس کی وضاحت دیدیں، عاصمہ شیرازی آج بتادیں کالم میں کالے بکروں اور کبوتروں کے خون کی باتیں کس کے بارے میں لکھی تھیں ۔ عاصمہ شیرازی نے اس پر جواب دیا کہ میرے تمام کالم پڑھ لیں میں تشیبہات اور استعارے استعمال کرتی ہوں، اگر دیگر کالم نگاروں نے حالات حاضرہ پر بات نہیں کی ہو تو مجھے بتائیں، میں اس لیے نشانہ ہوں کہ ایک خاتون صحافی ہوں۔ عاصمہ شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ خاتون اول حجاب لیتی ہیں تو میں بھی حجاب لیتی ہوں لیکن مجھے حجاب والی طوائف کہا گیا، انہوں نے تمام حجاب والوں کو گالی دی۔ یہ میرے خاندان تک پہنچ گئے، کیا ہم مائیں، بہنیں بیٹیاں نہیں ہیں، کالم کی بنیاد پر دو دفعہ لوگ میرے گھر پر گھسے، پاکستان کی سینکڑوں لڑکیوں نے گالیوں کی وجہ سے سوشل میڈیا اور صحافت چھوڑی ہے۔ عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ عاصمہ کہتی ہیں کہ کالے بکرے سب دیتے ہیں یہ بتائیں پتلیاں کون لٹکاتا اور سوئیاں کون چبھوتا ہے، کامران شاہد کے پروگرام میں پیپلز پارٹی کی ایک خاتون نے کہا تھا کہ سوئیاں چبھوئی گئیں اور وہیں سے یہ سارا سلسلہ شروع ہوا ہے، انہوں نے عمران خان سے جھوٹا بیان منسوب کر کے اس پر پورا پروگرام کردیا۔ اس موقع پر عالیہ حمزہ نے عاصمہ شیرازی کے پروگرامز کا بھی حوالہ دیا جس میں وہ جن کا عنوان یہ ہوتا ہے کہ کہ پنجاب میں بزدار کی حکومت جارہی ہے؟ تحریک عدم اعتماد آرہی ہے؟ عمران خان جارہے ہیں، قومی حکومت بننے جارہی ہے؟ پی ڈی ایم عمران خان حکومت کا خاتمہ کرپائے گی؟ عالیہ حمزہ نے مزید کہا کہ یہ لوگ رات کو اپنے پروگرام میں پی ٹی آئی کو دفن کر کے سوتے ہیں صبح پھر ہم لوگ آجاتے ہیں، ان کے کالمز میں جو باتیں کی جاتی ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، یہ اپنے کالم میں کہتی ہیں کہ ”کُو کریں اور پی ٹی آئی حکومت گرائیں“ ، عاصمہ شیرازی نے جو باتیں اپنے کالم میں لکھیں کچھ دن پہلے یہی باتیں مریم بی بی کررہی تھیں۔ عالیہ حمزہ ملک کا کہنا تھا کہ خاتون اول دینی خاتون ہیں روحانیت پر یقین رکھتی ہیں، ہم نے کہیں عاصمہ کو حجاب والی طوائف نہیں لکھا، بشریٰ بی بی کے بارے میں جو زبان استعمال کی جائے گی اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ دوسروں کی خواتین پر بہتان لگاتے ہیں، جب انہیں جواب ملتا ہے تو یہ عورت کارڈ کے پیچھے چھپ جاتے ہیں، بلاول نے میڈیا کو جو کہا اس پر آپکی چُوں بھی نہیں نکلی، سندھ میں 2 صحافی قتل ہوئے لیکن یہ نہیں بولے۔ پروگرام کے آخر میں عالیہ حمزہ نے عاصمہ شیرازی کے مطیع اللہ جان کے اس کلپ کا بھی حوالہ دیتی ہیں جس میں مطیع اللہ جان کہتے ہیں کہ عاصمہ شیرازی نے پی پی دور میں سرکاری خرچے پر حج کیا، عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ اس کلپ کو جواز بناکر عاصمہ شیرازی ہراسمنٹ کا دعویٰ کرتی ہیں۔ دیکھئے مکمل پروگرام
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر سینئر صحافی و اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے خلاف سوشل میڈیا پر ہوئی تنقید کی مذمت کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ ملک تاریخ کی بدترین مہنگائی کا شکار ہے مگر حکومت ایک خاتون صحافی کی کردار کشی کی مہم میں مصروف ہے۔ ترجمان پیپلزپارٹی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پوری صحافی برادری عاصمہ شیرازی کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے عاصمہ شیرازی کا معاملہ انفرادی نہیں ہے، اختلاف رائے کو کچلنا موجودہ حکومت کا ایک عمومی رویہ بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مسائل کے حل کے بجائے صحافیوں پر ایسے حملوں کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس بحرانوں کا کوئی حل نہیں ہے، موجودہ حکومت سچ سے خوفزدہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت دھونس اور دھمکی سے عوام کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی بی اے پی اور اپوزیشن اراکین نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی، 4 ارکان لاپتا ہونے کے بعد اسمبلی کے 34 اراکین نے پناہ لی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے حامی 35 اراکین نے خطرے کے پیش نظر اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ 4 ارکان کے لاپتا ہونے کے بعد اسمبلی کے 65 میں سے 35 اراکین نے خطرے کے پیش نظر بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی ہے۔ ظہور بلیدی کا مزید کہنا تھا کہ لاپتا اراکین سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، مزید اراکین پر دباؤ کے حربے استعمال کئے جانے کا خدشہ ہے۔ ظہوربلیدی نے آئی جی بلوچستان سے سکیورٹی فراہم کرنے اور لاپتا اراکین کو بازیاب کرانے کی اپیل بھی کی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے جبکہ اس پر رائے شماری کا عمل 25 اکتوبر کو ہوگا۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے، 33 ارکان نے تحریک کی حمایت کردی، رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھتیران نے تحریک پیش کی، تحریک میں جام کمال کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی بی اے پی اور اپوزیشن اراکین نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی، 4 ارکان لاپتا ہونے کے بعد اسمبلی کے 34 اراکین نے پناہ لی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے حامی 35 اراکین نے خطرے کے پیش نظر اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ 4 ارکان کے لاپتا ہونے کے بعد اسمبلی کے 65 میں سے 35 اراکین نے خطرے کے پیش نظر بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی ہے۔ ظہور بلیدی کا مزید کہنا تھا کہ لاپتا اراکین سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، مزید اراکین پر دباؤ کے حربے استعمال کئے جانے کا خدشہ ہے۔ ظہوربلیدی نے آئی جی بلوچستان سے سکیورٹی فراہم کرنے اور لاپتا اراکین کو بازیاب کرانے کی اپیل بھی کی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے جبکہ اس پر رائے شماری کا عمل 25 اکتوبر کو ہوگا۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے، 33 ارکان نے تحریک کی حمایت کردی، رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھتیران نے تحریک پیش کی، تحریک میں جام کمال کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کے مشہور اور سینئر اداکار عدنان صدیقی نے اے آر وائے کے سپورٹس شو "ہرلمحہ پرجوش" میں شرکت کی، پروگرام میں میزبان نے ان سے وزیراعظم سے متعلق سوال کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کی ذاتی کارکردگی سے مطمئن ہیں مگر کابینہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں۔ اداکار نے کہا کہ عمران خان پچھلی حکومتوں کا حصہ رہنے والے لوگوں کو اپنی کابینہ میں شامل کر رہے ہیں اس لیے ان کی مجموعی کارکردگی کی سمجھ نہیں آ رہی۔ میزبان وسیم بادامی نے ان سے پوچھا کہ وہ کیا سمجھتے ہیں کہ عمران خان الیکشن جیتے تھے یا ان کو جتوایا گیا تھا؟ اس کے جواب میں عدنان صدیقی نے کہا کہ میرے خیال میں عمران خان الیکشن جیتے تھے، اچھا ہو گا کہ اگر وہ آئندہ عام انتخابات میں بھی کامیاب ہو جائیں۔ لیکن اگر وہ نہ بھی جیت پائے تو کوئی بات نہیں اللہ مالک ہے۔ اداکار عدنان صدیقی نے مرحوم عمر شریف سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالعہ اتنا وسیع تھا کہ اگر ان سے مزاحیہ بات کے دوران کوئی سنجیدہ بات کی جاتی تھی تو وہ اس طرح سنجیدہ ہوجاتے کہ لگتا ہی نہیں تھا کہ وہ مزاح بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے ڈرامہ نگار اور معروف لکھاری خلیل الرحمان قمر سے متعلق بھی بات کی اور کہا کہ وہ جتنا ٹی وی اسکرین پر غصے والے شخص دکھائی دیتے ہیں، حقیقی زندگی میں اتنے سخت مزاج نہیں ہیں۔ لوگوں کو لگتا ہےکہ خلیل الرحمان سخت مزاج شخص ہیں لیکن درحقیقت وہ اتنے ہی نفیس انسان بھی ہیں۔
وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا معاملہ، سات ارکان غیر حاضر جبکہ لالہ عبدالرشید تاخیر سے ایوان آئے۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا، سات اراکین اسمبلی اجلاس سے غیرحاضر رہے جن میں اکبر اسکانی، لیلیٰ ترین، بشرٰی رند، ماہ جبین شیران اور زینت شاہوانی شامل ہیں، پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما سردار یار محمدرند بیرون ملک ہونےکی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جبکہ لالہ عبدالرشید تاخیر سے ایوان آئے۔ لالہ عبدالرشید نے اعوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ دم کرانےگئے تھے اسی لئے اجلاس کے لئے تاخیر سے پہنچے۔ دوسری جانب صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر نے ایوان سے 5 ارکان اسمبلی کے لاپتہ ہونے کا دعویٰ کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ سب کو آئینی اور جمہوری حق استعمال کرنےکی اجازت ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے،33 ارکان نے تحریک کی حمایت کردی، رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھتیران نے تحریک پیش کی، تحریک میں جام کمال کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی۔ناراض اراکین کا 40 اراکین کی حمایت کا دعویٰ نجی چینل کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی۔تحریک عدم اعتماد بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان اسمبلی پیش کریں گے ۔ تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین نے دستخط کئے جبکہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے لیے 33 ووٹ درکار ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان کے ناراض اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے اجلاس میں ناراض اراکین نے اکثریت واضح کر دی۔اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے عشائیہ میں 36 اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔ ناراض اور اپوزیشن اراکین کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ ہے کہ انہیں65 کے ایوان میں 40اراکین کی حمایت حاصل ہے، جام کمال کے پاس اب بھی وقت ہے وہ باعزت طور پر مستعفی ہوجائیں وزیراعلیٰ کے خلاف اراکین کی تعداد 40سے بھی زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ جے یو آئی ف کے پارلیمانی لیڈر سکندر ایڈووکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ جام کمال فوری مستعفی ہو جائیں۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اپنے مؤقف پر قائم ہیں، انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ اپوزیشن کے چند ممبران اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، مخالفین کا اصل مقصد بلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کوئی اتنا بےحس گونگا، بہرا اور اندھا کیسے ہو سکتا ہے، ایک دربار سے دوسرے دربار تک سرکاری خرچ پر ہیلی کاپٹر سے سفر کرنے والے کو کیا پتا کہ عوام پر کیا قیامت گزر رہی ہے۔ ریاست مدینہ کے ساتھ تشبیہ دینے پر مریم نواز نے کہا کہ اس ملک کا حکمران ریاستِ مدینہ کی بات کر رہا ہے، ریاستِ مدینہ کا خلیفہ کندھوں پر بوریاں اٹھاکر غریبوں کے گھروں پر دستک دیتا تھا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ کیا کوئی شخص ایسا بےحس گونگا، بہرا اور اندھا بھی ہو سکتا ہے، ملک کے عوام فاقوں سےمر رہے ہیں، والدین بچوں کو زہر پلا کر خود کشیاں کر رہے ہیں۔ ن لیگی نائب صدر نے مزید کہا کہ جس کے کتے بھی اعلیٰ گوشت پر پلتے ہوں اسے ریاستِ مدینہ کا نام لیتے ہوئے سوچنا چاہیے، اس سوچ کے لیے بھی دل میں درد ہونا چاہیے، بغض نہیں۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ کوئی اس جعلی اور خدا کے خوف سے عاری حکمران کو حضرت عمرِ فاروق کا قول یاد کرائے کہ دریا کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا رہ جائے تو جواب دہ عمر ہو گا!عمرِ فاروق رضی اللّہ تعالی عنہ نے اپنےایک کُرتے اور چادر تک کا حساب دیا اور آپ توشہ خانہ ہضم کر گئے؟ اور ڈھٹائی سے کہا نہیں دونگا جواب؟
وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے میں بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کی منظوری دے دی، محکمہ بلدیات نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیے گئے، اعلی سطح کے اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات محمود الرشید، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی، سیکرٹری بلدیات اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے میں بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کی منظوری دی اور فوری طور پر ایڈمنسٹریٹرز کو دستبردار کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ وزیراعلی پنجاب نے محکمہ بلدیات کو آج ہی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کر دی، محکمہ بلدیات نے وزیراعلی کی ہدایت پر بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے اور ایڈمنسٹریٹرز کو دیئے گئے اختیارات واپس لیتے ہوئے ان کی دستبرداری کا نوٹیفکشن جاری کر دیا۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ہر اقدام آئین و قانون کی روشنی میں اٹھائیں گے۔ نوٹی فکیشن کے بعد 229بلدیاتی نمائندوں سربراہان سمیت 58ہزار بلدیاتی نمائندے بحال ہو گئے، حکومت کی جانب سے 2013 بلدیاتی ایکٹ بحال کر دیا گیا ہے جس کے تحت لوکل گورنمنٹس کے معاملات مئیرز چلائیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں بدترین مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے۔ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملک میں بدترین مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کے قائد نواز شریف سے اس حوالے سے ٹیلیفون پر مشاورت کی، نواز شریف نے بھی ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کو مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی تباہی سے نجات دلانے کے لئے گھروں سے نکلنا پڑے گا، ملک گیر تحریک میں احتجاج، احتجاجی ریلیاں اور مارچ کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں وفاقی حکومت نے عوام پر بجلی بم گرایا جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 12 روپے 44 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کیا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ائیرپورٹ حکام نے پوچھ گچھ کرنے پر معافی مانگی اور پروٹوکول کی پیشکش کی تھی۔ جیو نیوز کے مطابق فرانس میں ایک تقریب کے دوران شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ جب امریکی دورہ پر ہوتے ہیں تو ان کے پیچھے پاکستانی سبز ہلالی پرچم کی طاقت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ امریکا دورہ کے لئے گئے ان سے افغانستان جانے سے متعلق الگ کمرے میں لے جا کر پوچھ گچھ کی گئی، لیکن جب انہیں علم ہوا کی وہ پاکستان کے وفاقی وزیر ہیں تو انہوں نے پروٹوکول دینےکی پیشکش کی۔ وفاقی وزیر نے مزید دعویٰ کیا کہ انہوں نے امریکی ائیرپورٹ حکام کی جانب سے پروٹوکول کی پیشکش ٹھکرا دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان سے متعلق جعلی نیوز بناتا ہے اور ہمارے اپنے بھی ساتھ مل جاتے ہیں، ہمارا لیڈر پروٹوکول پر یقین نہیں رکھتا، اسے عوام کی تکلیف کا احساس ہے، حلال کا لقمہ کھانے والے پر دنیا فخر کرتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے بتا دیا کہ ان کی تقاریر کون لکھتا ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں انکشاف کیا کہ وہ اپنی تقریریں خود لکھتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے فیصل آباد میں پی ڈی ایم کے جلسے میں تقریر کی جس کے بعد ان کی تقریر کے منٹس سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے رہے۔ مریم نواز نے فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ گراؤنڈ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا یہ حال ہے گھروں میں بیٹھی خواتین ، بزرگ ، مرد ، بچے سب عمران خان کو جھولیاں اٹھا کے بددعائیں دے رہے ہیں، بجلی کا بل دیں تو پیٹرول ڈلوانے کے لیے پیسے نہیں، اگر پیٹرول ڈلوائیں تو دوائی کے لیے پیسے نہیں، اگر روٹی کھائیں تو گیس کا بل ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ ان کی تقریر کے بعد عماد حسین نامی صارف نے ٹوئٹر پر مریم نواز کی تصویر شیئر کی جس میں اُن کے ہاتھ میں ایک کاغذ اور قلم ہے جس میں وہ کچھ لکھتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ صارف نے اپنی ٹوئٹ میں مریم نواز سے پوچھا کہ "میم آپ اپنی تقریر خود لکھتی ہیں؟" اس صارف نے مزید استفسار کرتے ہوئے کہا کہ "اگر خود لکھتی ہیں تو خدا کی قسم کمال لکھتی ہیں ، اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، آمین"۔ اس صارف کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ "وہ اپنی تقریر کا ایک ایک لفظ خود لکھتی ہیں"۔
ملک بھر میں پیٹرول کی قیمت میں بلند ترین اضافہ، عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں، ایسے میں پنجاب حکومت نے سالانہ 8ارب78کروڑ کا پیٹرول استعمال کیا ہے،پنجاب حکومت کے حوالےس ے تفصیل سامنے آگئی، پنجاب میں وزیراعلیٰ، صوبائی وزرا، پارلیمانی سیکرٹریز، اسپیکر ، گورنر،چیف سیکرٹری، آئی جی،سیکرٹریز، کمشنرز،ڈپٹی کمشنر ، پولیس افسران اور بیوروکریسی کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں، پروٹوکول کے لئے سالانہ 8ارب 78کروڑ 99لاکھ روپے کا پیٹرول استعمال کیا ہے۔ دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں پیٹرول کی مد میں تقریباً 9ارب 88کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ رکھا گیا،یہ بجٹ 2017میں 7ارب 19لاکھ روپے کے قریب تھا، جو بڑھ کر اب تقریبا 10 ارب روپے تک پہنچ چکا، صوبائی وزرا ، سول و پولیس بیوروکریسی اور دیگر افسران کے گھرو ں میں زیر استعمال سرکاری گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیٹرول بھی سرکاری خزانے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبائی وزرا کا ساڑھے چار سو لیٹر ماہانہ پٹرول ہے ، دیگر پراجیکٹ اور محکموں سے بھی زیر استعمال گاڑیوں کا پٹرول لیا جاتا ہے ۔ سیکرٹریز ، کمشنرز سمیت دیگر افسران کے پٹرول استعمال کی کوئی حد مقرر نہیں، بعض صوبائی وزرا کے زیراستعمال 2 سے 3 سرکاری گاڑیاں ہیں، پنجاب کے سیکرٹریز کے زیر استعمال 3 گاڑیاں ہیں، چھوٹے افسران کے زیر استعمال بھی 2 گاڑیاں ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ایم آئی یو، پی ایم یو، پراجیکٹ، کمپنیز، اتھارٹیز کی گاڑیوں کو بھی بعض حکومتی عہدیدار اور افسران مبینہ طورپر اپنے لئے استعمال میں لاتے ہیں،جن کا ماہانہ پیٹرول دیگر سرکاری سیکشن سے لیکر استعمال کیا جاتا ہے۔ پنجاب کے محکموں میں پیٹرول کی مد استعمال ہونے والے بجٹ کی تفصیلات کے مطابق ہیلتھ سروسز کو پٹرول کی مد میں گزشتہ برس 25کروڑ 84لاکھ روپے دئیے گئے تھے ،جبکہ رواں مالی سال میں 28کروڑ 33لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسی طرح پبلک ہیلتھ میں گزشتہ برس 4کروڑ 56لاکھ 78ہزار رکھے گئے لیکن استعمال 4کروڑ 78لاکھ روپے ہوئے اوررواں مالی سال کے لئے 4کروڑ 79لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا۔ انوائرمنٹ میں ایک کروڑ 18لاکھ،محکمہ زراعت میں 38کروڑ 69لاکھ، فشریز میں 3کروڑ 10لاکھ ، ویٹرنری 35کروڑ 86لاکھ ، کوآپریشن 92لاکھ روپے جبکہ گزشتہ سال 1کروڑ 2لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ دنیا نیوزکےمطابق انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے لئے 2کروڑ 29لاکھ روپے گزشتہ سال استعمال ہوئے جبکہ رواں سال 2کروڑ 44لاکھ روپے رکھے گئے ، اسی طرح دیگر محکمہ جات جس میں شماریات ، لیبر کورٹ، ڈی جی پاپولیشن ، لاہور آرٹس کونسل، پنجاب کونسل آف آرٹس، پبلک ریلیشنگ سمیت دیگر کے لئے 14کروڑ 81لاکھ گزشتہ سال پٹرول کی مد میں استعمال ہوئے ہیں جبکہ رواں مالی سال بڑھا کر 17کروڑ 13لاکھ روپے کردیئے ۔ مواصلات نے گزشتہ سال 9کروڑ 39لاکھ روپے خرچ کئے جبکہ رواں مالی سال میں 10کروڑ 85لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال 18کروڑ 92لاکھ روپے صرف پیٹرول کی مد میں رکھے گئے ، اسی طرح پولیس کو پیٹرول کی مد میں 4ارب 60کروڑ 86لاکھ روپے گزشتہ سال دئیے گئے تھے جبکہ رواں مالی سال پیٹرول کی مد میں پولیس کو 4ارب 2کروڑ 6لاکھ روپے دیئے گئے ہیں،اسپیشل برانچ کو 17کروڑ 70لاکھ روپے کا پیٹرول کا بجٹ دیا گیا،اس حوالے سے ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ فیول کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل شہید ملت لیاقت علی خان کی جائے شہادت سے ہی لاعلم نکلے، کراچی کو جائے شہادت قرار دیدیا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی میں شہید ملت لیاقت علی خان کی 70 ویں برسی کے موقع پر ان کے مزار پر حاضری دی اور پھول چڑھائے، گورنر سندھ نے لیاقت علی خان کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو بھی کی اور لیاقت علی خان کی شہادت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ آج کے دن فرزند کراچی لیاقت علی خان کراچی میں شہید ہوئے، لیاقت علی خان قائداعظم کے افکار کو آگے لے جانے والوں میں شامل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیاقت علی خان کے شہید ہونے کا واقعہ افسوس ناک تھا، ان کے قتل کے پیچھے جن عناصر کا ہاتھ تھا وہ آج تک بے نقاب نہ ہوسکا، لیاقت علی خان کی شہادت سے ملک کی سیاست یکسر تبدیل ہوکررہ گئی تھی۔ گورنر سندھ اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمران اسماعیل کی جانب سے کراچی کو لیاقت علی خان کی جائے شہادت قرار دینے پر سوشل میڈیا پر ان کا خوب مذاق اڑیا جارہا ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ ہمارے سیاست دان اور اعلی حکومتی عہدیداران لیاقت باغ راولپنڈی میں ہونے والے سانحے اور لیاقت علی خان کی شہادت کےو اقعے کو فراموش کربیٹھے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کیلئے یہ سال بھی مکمل کرنا مشکل ہے، یہ آج گئی یا کل گئی۔ مریم نواز شریف نے اپنی رہائش گاہ جاتی امراء میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پیٹرول مافیا سے گھرے ہوئے ہیں اور عوام کے پیسوں سے ان کی جیبیں بھری جارہی ہیں، موجودہ دور حکومت میں ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوچکا ہے، ملک میں بہت سے لوگوں کی آمدن ماہانہ 20 ہزار سے بھی کم ہے ہر کسی کے پاس ایسی اے ٹی ایمز نہیں ہوتی جیسی عمران نیازی کے پاس ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کا کچن کو اے ٹی ایمز چلاتی ہیں، پنڈورا لیکس میں تو عمران خان کی اپنی اے ٹی ایم کا نام بھی سامنے آگیا ہے، جتنی اذیت اور تکلیف موجودہ حکومت نے عوام کو دی ہے اس کا ازالہ کسی صورت بھی نہیں کیا جاسکتا، لوگ بجلی اور گیس کے بل کہاں سے بھریں، عوام جھولیاں اٹھا اٹھا کر عمران خان کو بددعائیں دے رہے ہیں؟ لیگی رہنما نے کہا کہ موجودہ حکومت کا کچھ پتا نہیں ہے کہ یہ آج گئی یا کل گئی، 2023 تو دو ر کی بات ہے اس حکومت سے 2021 کا سال مکمل کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے، ان کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں ہمیں سب نظر آرہا ہے نوشتہ دیوار کو پڑھنا مشکل نہیں ہے، پی ڈی ایم اور ن لیگ نے تو ابھی لانگ مارچ کا اعلان بھی نہیں کیا حکومت نے خود اپنے خلاف لانگ مارچ کی تیاری کرلی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے ایک انٹرویو کےد وران کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے میں اپنی شادی شدہ زندگی میں استعمال کی گئی ۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمائما گولڈ اسمتھ نے ایوننگ اسٹینڈرڈ کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی شادی شدہ زندگی اور اپنی ڈاکومینٹری فلم" امپیچمنٹ " سے متعلق گفتگو کی۔ جمائما گولڈ اسمتھ جن ڈاکومینٹری فلمز پر کام کررہی ہیں ان میں سے ایک ڈاکومینٹر ی فلم مونیکا لیونسکائی سے متعلق ہے یہ وہ خاتون تھی جس پر مبینہ طور پر سابق امریکی صدر کلنٹن سے افیئر کا الزام لگایا گیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ یہ افیئر بعد میں بل کلنٹن کے مواخذے کی وجہ بنا، یہ ڈاکو مینٹری فلم اس وقت امریکی ٹی وی چینل پر نشر کی جارہی ہے۔ جمائما کا کہنا تھا کہ یہ ڈاکومینٹری فلم بناتے ہوئے میری مونیکا سے دوستی ہوگئی، ان کی کہانی سن کر زندگی کے ان پہلوؤ ں پر غور کرنے کی ترغیب ملی۔ جماخان کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان اس لیے چھوڑنا پڑا تھا کیونکہ میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنائے جا رہے تھے اور مجھے عمران خان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ جمائما نے کہا کہ مونیکا نے جب انٹرویو کےد وران ایف بی آئی کے چھاپوں سے متعلق بات کررہی تھیں تو اچانک مجھے یاد آیا کہ اسی سال پاکستان میں مجھے مجبورا ملک چھوڑنا پڑا تھا کیونکہ اس سال مجھ پر سیاسی مقدمات درج کرکے جیل میں ڈالنے کی کوششیں کی جارہی تھیں، مجھ پر الزام تھا کہ میں نے نایاب نوادرات بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش کی ہے۔ 1999 میں جب مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف وزیراعظم تھے جمائما پر نایاب نودرات کو بیرون ملک اسمگل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اس وقت عمران خان نے اس کیس کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری بیوی کو اس لیے بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ میں حکومت پر شدید تنقید کرتا ہوں۔ جمائما خان نے کہا کہ مجھے احساس ہوا کہ میرا اور مونیکا کا معاملہ ملتا جلتا تھا، ایک زائد عمر، سیاسی طور پر طاقتور شخص سے شادی کرنا اور اس شخص کو نیچا دکھانے کیلئے میرا استعمال کیا گیا۔

Back
Top