کیا تحریک انصاف ٹکٹوں پر نظرثانی کرتے ہوئے بلنڈر کربیٹھی؟ مظفرگڑھ، ساہیوال سے پی ٹی آئی سپورٹرز نے ٹکٹوں پر سخت ردعمل ظاہر کردیا۔
تحریک انصاف نے 30 حلقوں پر نظرثانی کرنے کے بعد ٹکٹس جاری کردئیے ہیں۔ تحریک انصاف نے مظفرگڑھ، ساہیوال، پاکپتن، راولپنڈی، سرگودھا اور دیگر علاقوں میں ٹکٹس تبدیل کئے ہیں۔
ٹکٹس کی تبدیلی کے بعد سب سے زیادہ شور مظفرگڑھ اور ساہیوال میں ٹکٹ تبدیل ہونے پر پڑا ہے۔
مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے ایک ٹکٹ ٹھیک کرتے ہوئے باقی ٹکٹس غلط دیدئیے۔
اس کی مثال انہوں نے کچھ یوں دی کہ پی پی 269 میں پیر مزمل جعفر ایک اچھا امیدوار تھااسکی جگہ تحریک انصاف نے احسان الحق نامی شخص کو دیدیا جس کا ذاتی ووٹ بنک موجود نہیں۔
دوسرا پی پی 271 جہاں سے تحریک انصاف کا امیدوار نیاز گشکوری 2018 میں جیتا ہوا تھا، اسکا ٹکٹ تبدیل کردیا گیا اور ایک خاتون نادیہ کھر کو ٹکٹ دیدیا گیا جو انتہائی کمزور امیدوار سمجھی جارہی ہیں جبکہ نیازگشکوری ایک مضبوط امیدوار تھے اور باآسانی یہ سیٹ جیت سکتے تھے۔
پی پی 272 میں ٹکٹ اجمل چانڈیہ جیسے مضبوط امیدوار کو ملنے کا امکان تھا لیکن اسکی جگہ جام یونس کو ٹکٹ دیدیا گیا ، جام یونس جمشید دستی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
اسی طرح پی پی 273 جہاں سے تحریک انصاف نے اقبال پتافی کو ٹکٹ دیا تھااس سے ٹکٹ لیکرعمران دھنتور نامی شخص کو دیدیا گیا۔ اقبال پتافی نے آزادامیدوار کے طور پر 30 ہزار سے زائد ووٹ لیا تھا لیکن صرف 4000 ووٹوں کے فرق سے ہار گیا تھا
اسی طرح پی ٹی آئی کارکنوں کے مطابق تحریک انصاف نے ساہیوال میں بھی بلنڈرز کئے ہیں جہاں پی پی 197 میں رانا آفتاب کی بجائے شکیل نیازی کو ٹکٹ دیدیا گیا، پی پی 198 میں محمد دمرہ اور پی پی 201 میں میجر ریٹائرڈ غلام سرور کو ٹکٹ دیدیا ہے۔
جبکہ مزید کئی حلقوں پر بھی تحریک انصاف نے اعتراضات اٹھائے ہیں، تحریک انصاف کے سپورٹرز کے مطابق کچھ لوگوں نے مال بنانے کے چکر میں سفارشیوں کو ٹکٹس دلوادئیے ہیں۔ عمران خان نے جو ٹکٹس دئیے تھے وہ ٹھیک تھے لیکن بعض لوگوں نے مال بنانے اور اپنے سفارشیوں کو ٹکٹس دینے کیلئے یہ سیٹیں پلیٹ میں رکھ کر ن لیگ اور پی پی کو تھمادی ہیں۔
پی ٹی آئی سپورٹز کے مطابق پی پی 276 میں معظم جتوئی، پی پی 185 میں سلیم صادق کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ ٹھیک ہے