سیاسی

جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کو چھ ماہ کی توسیع دیدی ہے، کمیشن اجلاس میں جسٹس امین الدین نے حکومت کے ساتھ اپنے آپ کو (یعنی آئینی بینچ کے حق میں) ووٹ دیا۔ جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کو چھ ماہ کی توسیع دے دی ہے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، جس میں کمیشن کے رولز سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں نئے رولز کی منظوری دی گئی اور کچھ موجودہ رولز میں معمولی تبدیلیاں بھی کی گئیں۔ خاص طور پر نئے ایڈیشنل ججز کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کی شرط کو ختم کردیا گیا، جس کے تحت کسی امیدوار کی انٹیلی جنس رپورٹ لینا کمیشن کی صوابدید پر چھوڑ دی گئی ہے۔ حتمی ڈرافٹ کے مطابق، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لیے 3 نام زیر غور آئیں گے اور اگر سینیئر جج کو چیف جسٹس ہائیکورٹ نہیں بنایا گیا تو وجوہات بتانا لازمی ہوگا۔ مزید برآں، سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی کے لیے ہائیکورٹ سے 5 نام بھیجے جائیں گے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئینی بینچ کی تشکیل برقرار رکھی جائے گی، جس پر 7 ممبران نے اتفاق کیا، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے تمام سپریم کورٹ کے ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ جوڈیشل کمیشن نے نئے رولز کے تحت ایڈیشنل ججز کے لیے نامزدگیوں کی آخری تاریخ 3 جنوری مقرر کی ہے۔ یہ نامزدگیاں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ذریعے بھیجی جائیں گی، اور اس ضمن میں پہلے سے بھیجے گئے نام متفقہ طور پر واپس لے لیے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن میں حکومت نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے ججز کو پیچھے دھکیل دیا، جسٹس امین الدین خان نے حکومت کے ساتھ ووٹ دیا اور یہ بات واضح کی کہ آئینی بینچ چھ ماہ تک کام جاری رکھے گا، جس پر کمیشن میں فیصلہ ہوا کہ یہ بنچ اپنے کام کے سلسلے کو جاری رکھے گا۔
نادرا نے بزرگ شہریوں کے لیے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔۔۔ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے بزرگ شہریوں اور پنشنرز کی سہولت کے لیے چہرے کی شناخت کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے جب پاکستان بھر میں فنگر پرنٹ کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ نادرا نے حال ہی میں ایک سے زائد انگلیوں کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق کا عمل بھی شروع کیا تھا۔ نادرا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ایک اہم مشاورتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک، سیکیورٹی ایکسچینج کمپنی آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سمیت کئی دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران موجودہ بائیو میٹرک نظام میں آنے والی مشکلات پر بات چیت کی گئی اور نئی ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے کا اعلان بھی کیا گیا۔ نادرا کے چیئرمین نے بتایا کہ بعض بزرگ افراد کی عمر کے باعث ان کی انگلیوں اور انگوٹھوں کے نشانات درست طور پر نہیں لیے جا سکتے، جس کی وجہ سے ان کی بائیو میٹرک تصدیق میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ یہ سہولت 15 جنوری 2025 سے نادرا کی ایپلی کیشن "پاک آئی ڈی" اور نادرا سینٹرز پر فراہم کی جائے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے نادرا سینٹرز میں کامیاب تعارف کے بعد اسے بینکوں اور دیگر اداروں میں بھی اپنایا جائے گا۔ یہ جدید ٹیکنالوجی خاص طور پر بزرگ شہریوں اور ان افراد کے لیے متعارف کی جا رہی ہے جنہیں فنگر پرنٹ کے ذریعے تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، جس سے ان کی زندگی صورتحال میں آسانی آئے گی۔
خیبر پختونخوا کا قرضوں کے حجم میں ایک سال کے دوران 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد صوبے کا مجموعی قرضہ 680 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ خیبر پختونخوا نے ایک سال کے اندر اپنے قرضوں کے حجم میں 28 فیصد (149 ارب روپے) کا اضافہ کر لیا ہے، جو تقریباً 680 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے قرضے کے سبب صوبے کی معاشی اشاریے متاثر ہوئے ہیں اور اس کی ترقی کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ حکومت خیبر پختونخوا کے ساتھ کام کرنے والے بین الاقوامی قرض دہندگان نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہیں کیے گئے تو مارچ 2025 کے بعد قرضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبے کی حکومتی قیادت موجودہ اقتصادی چیلنجز کے بجائے سیاسی مسائل پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، خاص طور پر وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی ریلیوں کی جانب۔ اس دوران، حکومت کو صوبے کی آبادی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور دہشت گردی و بے امنی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملیوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا نے حالیہ اعداد و شمار میں اعتراف کیا ہے کہ 30 جون 2024 تک واجب الادا قرضوں کا پورٹ فولیو بڑھ کر 679.547 ارب روپے ہو چکا ہے، جو 30 جون 2023 کی 530.723 ارب روپے کی رقم سے 28.04 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس بگاڑ کی بنیادی وجوہات میں خالص وصولیوں میں 14.31 فیصد کا اضافہ (75 ارب 90 کروڑ 68 لاکھ روپے) اور روپے کی قدر میں 13.73 فیصد کی کمی شامل ہیں، جو کہ شرح تبادلہ کی تبدیلی کی وجہ سے ہوا۔ بین الاقوامی قرض دہندگان نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی تیسری بڑی صوبائی معیشت ہونے کے باوجود خیبر پختونخوا کی معاشی ترقی ناقص رہی ہے۔ ان کی تشویشات میں عوامی مالیاتی انتظام کی کمزوری، محدود آمدنی کی پیداوار، وفاقی منتقلیوں پر زور دار انحصار اور بڑھتی ہوئی قرضوں کی ادائیگی کے اخراجات جیسے عوامل شامل ہیں۔ یہ صورتحال صوبے کی معاشی استحکام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے، اور حکام کو فوری طور پر مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ معاشی بہتری کے لیے قابل عمل راستے اپنائیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو سزائیں سنائے جانے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ابھی ناکافی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آج سانحہ 9 مئی کے 25 ملزمان کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنائی گئی ہیں، اور یہ عمل مزید تیز ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے یہ بات سمجھی کہ جیسے امریکا اور برطانیہ میں فوری انصاف ممکن ہے، یہاں اس معاملے میں تاخیر نے ملزمان اور ان کے سہولت کاروں کے حوصلے بڑھا دیے ہیں۔ خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ "قانون کے ہاتھ ابھی صرف ان کارکنوں تک پہنچے ہیں جو اس بھیانک دن کے منصوبہ ساز تھے، اور جب تک قانون انہیں پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوتا، اس معاملے کا اختتام نہیں ہونا چاہیے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "شہدا اور غازیوں کی توہین کرنے والوں کو ہیرو بنایا گیا، اور اس تاریک دن کی مذمت سے گریز کیا گیا، جس کی وجہ سے وطن دشمن عناصر کے حوصلے بلند ہوتے رہیں گے۔" واضح رہے کہ فوجی عدالتوں نے سانحہ 9 مئی کے 25 مجرموں کو سزا سنائی ہیں، جنہیں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے 10 سال تک کی سزائیں دی گئی ہیں۔ یہ سزائیں اس وقت سنائی گئی ہیں جب 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے فورا بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے حال ہی میں فوجی عدالتوں کی جانب سے سویلینز کے خلاف سنائی گئی سزاؤں کو مسترد کر دیا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹس کے ذریعے عام شہریوں کے خلاف چلائے گئے مقدمات انصاف کے بنیادی اصولوں کے برخلاف ہیں۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ زیر حراست افراد عام شہری ہیں، اور انہیں فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے فوجی عدالتوں کو "کینگرو عدالتیں" قرار دیتے ہوئے ان کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں ریاست کی عدالتی طاقت کی شریک نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج عام طور پر ریاست کے انتظامی اختیار کا حصہ ہیں، اور اس طرح کی عدالتوں کا قیام عدلیہ کی آزادی اور شہریوں کے حقوق کے خلاف ہے۔ عمر ایوب نے خبردار کیا کہ ایسے فیصلے آئین کی بنیادی خصوصیت، یعنی طاقت کی تقسیم، کی نفی کرتے ہیں۔
سینیٹ میں بیرون ممالک کھیلوں کے مقابلوں کے دوران فرار ہونے والے پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کی معلومات پر مبنی رپورٹ پیش کردی گئی۔ وزارت برائے بین الاصوبائی رابطہ نے سینیٹ میں ایک تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بیرون ممالک کھیلوں کے مقابلوں کے دوران فرار ہونے والے پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ ہنگری ورلڈ چیمپیئن شپ 2022 میں پاکستانی تیراک صفیان اکبر فرار ہوگئے۔ برطانیہ کامن ویلتھ گیمز 2022 کے دوران دو پاکستانی باکسرز سلیمان بلوچ اور نظیر اللہ خان نے فرار کا راستہ اختیار کیا۔ مارچ 2024 میں اولمپک کوالیفائنگ ٹورنامنٹ کے دوران پاکستانی باکسر زوہیب نے اٹلی میں فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس واقعے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے لیفٹیننٹ کرنل (ر) ناصر اعجاز اور خالد محمود پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔ - معاملے میں ممکنہ انسانی اسمگلنگ کی صورت میں مزید تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سونپ دیا گیا۔ جون 2024 میں نیدرلینڈز اور پولینڈ میں ہاکی ٹیم کے تین کھلاڑیوں اور ایک فزیو نے سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ان کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی عائد کی اور معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔ یہ تفصیلات ملک میں کھیلوں کے معاملات اور کھلاڑیوں کی غیر قانونی حرکات کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہیں، اور اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ حکومت ان معاملات میں سختی سے اقدامات کر رہی ہے۔
پاکستان میں رجسٹرڈ دینی مدارس کی تعداد اور ان مدارس میں زیر تعلیم طلباء کی تعداد کے حوالے سے سینیٹ میں تفصیلات جمع کروادی گئی ہیں۔ سینیٹ میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ دینی مدارس کی تعداد 17,738 ہے، جن میں رجسٹرڈ طلبا کی تعداد 22 لاکھ 49 ہزار 520 ہے۔ تفصیلات کے مطابق، مختلف صوبوں میں دینی مدارس اور طلبا کی تعداد درج ذیل ہے۔ پنجاب - رجسٹرڈ مدارس: 10,012 - طلبا کی تعداد: 6,64,065 سندھ - رجسٹرڈ مدارس: 2,416 - طلبا کی تعداد: 1,88,182 بلوچستان - رجسٹرڈ مدارس: 575 - طلبا کی تعداد: 71,815 خیبر پختونخوا - رجسٹرڈ مدارس: 4,005 - طلبا کی تعداد: 12,83,024 آزاد کشمیر - رجسٹرڈ مدارس: 445 - طلبا کی تعداد: 26,787 اسلام آباد - رجسٹرڈ مدارس: 199 - طلبا کی تعداد: 11,301 گلگت بلتستان - رجسٹرڈ مدارس: 86 - طلبا کی تعداد: 4,346 یہ معلومات ملک میں دینی تعلیم کی موجودگی اور طلبا کی تعداد کو ظاہر کرتی ہیں، جو دین کی تعلیم کے حصول میں مشغول ہیں۔
ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمنڈ) نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا۔ ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے ملک میں درپیش چیلنجز کا جائزہ لینے کے لیے ایک ورچوئل اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں آزادی اظہار رائے پر پابندیوں، صحافیوں کے خلاف مقدمات، سوشل میڈیا پر پابندیاں، انٹرنیٹ کی بندش، اور پیمرا کے غیر قانونی نوٹسز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایمنڈ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے اختلاف رائے کو ختم کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلز پر دباؤ کا مقصد میڈیا کو کنٹرول کرنا اور اختلاف رائے کو خاموش کرنا ہے۔ ایمنڈ کے مطابق، ایسی صورتحال کی یکطرفہ عکاسی میڈیا کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ ایمنڈ نے مزید کہا کہ پیمرا اپنے کردار کو ربر اسٹیمپ کے طور پر ادا کر رہا ہے، جو ٹیلی ویژن چینلز کو دباؤ میں لانے کے لیے روزانہ غیر قانونی نوٹسز جاری کر رہا ہے۔ ساتھ ہی، سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کی آڑ میں صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ خوفزدہ ہوں۔ ایمنڈ کے بیان میں انٹرنیٹ خدمات کی بندش اور سوشل میڈیا ایپس میں خلل کے باعث صحافیوں اور میڈیا اداروں پر اثرات کا بھی ذکر کیا گیا۔ مزید برآں، بعض میڈیا اداروں کے اشتہارات کی بندش کے نتیجے میں کاروباری نقصانات کے آغاز پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایمنڈ نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ٹیلی ویژن چینلز کے بائیکاٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری رویہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ضروری ہے، کیونکہ اس طرح کے فیصلوں سے نقصان جمہوریت اور سیاسی جماعتوں کو ہوتا ہے۔ ایمنڈ نے وزیراعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور دیگر سیاسی رہنماوں سے درخواست کی کہ وہ آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کی صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیں، کیونکہ اس کی براہ راست ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ایمنڈ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے جائزے کے بعد پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، اور پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے ساتھ رابطہ کیا جائے گا تاکہ مشترکہ حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔
اسلام آباد کی عدالت نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں سنیٹر ناصر بٹ و دیگر ملزمان کو بری کردیا ہے۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ، ان کے بھتیجے حمزہ عارف بٹ سمیت دیگر ملزمان کو جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں بری کر دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد، عدنان رسول لاڑک نے ملزمان کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواست پر سماعت کی۔ ملزمان کے وکلا نے مؤقف اپنایا کہ شکایت کنندہ ارشد علی اور مرکزی ملزم میاں طارق دونوں فوت ہو چکے ہیں، جس کے باعث کیس کا وجود ختم ہو گیا ہے۔ وکلا نے یہ بھی استدلال کیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دہشت گردی کی دفعات کو ختم کر دیا ہے، اور جب مدعی ہی موجود نہیں تو کیس کیسے چلایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ویڈیو کا حوالہ دیا جا رہا ہے اس میں کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ملوث نہیں ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ناصر بٹ اور دیگر ملزمان کو 2019 میں درج کیے گئے مقدمے میں بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔ یاد رہے کہ 6 جولائی کو، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران جج ارشد ملک کی ایک مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لائی تھی۔ اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جج ارشد ملک ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔ مریم نواز نے ویڈیو میں کہا کہ جج ارشد ملک نے ناصر بٹ کو بتایا کہ "نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے" اور انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ فیصلے کے بعد سے ان کا ضمیر ملامت کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جج کے مطابق نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ جج ارشد ملک وہی جج ہیں جنہوں نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی، جبکہ انہیں فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا۔ تاہم، جب ویڈیو منظر عام پر آئی تو ارشد ملک نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے مفروضوں پر مبنی قرار دیا اور اپنے اور اپنے خاندان کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا۔
فواد حسن فواد نے موجودہ حکومت پر پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے موجودہ حکومت پر پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کرنے کا سنگین الزام لگایا ہے۔ لاہور میں پلڈاٹ کے ایک سیمینار کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام تر کام پہلے ہی مکمل کیا جا چکا تھا، مگر موجودہ حکومت نے اسے ناکام بنا دیا۔ فواد حسن فواد نے وضاحت کی کہ نجکاری کے لیے ایک واضح مقصد اور بیانیہ کی ضرورت ہوتی ہے، اور انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ دنیا میں کوئی ایک ملک ایسا نہیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں، جب کہ ہمیں ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو چھوٹی حکومت کے اصولوں پر عمل پیرا ہو۔" یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فواد حسن فواد نے ماضی میں مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں نیب کی جانب سے 4 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے غیر قانونی اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں احتساب عدالت لاہور نے انہیں، ان کی اہلیہ اور بھائی سمیت، آمدن سے زائد اثاثوں کے معاملے میں بری کردیا۔ فواد حسن فواد اور ان کے اہل خانہ نے دسمبر 2022 میں نیب ریفرنس سے بریت کے لیے لاہور کی احتساب عدالت میں درخواستیں دائر کی تھیں۔ احتساب عدالت کی جج نے 2 فروری 2023 کو ان کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔ اس کے علاوہ، نیب نے فواد حسن فواد کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیس بھی درج کیے، جس کے نتیجے میں انہیں جولائی 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں، لاہور ہائی کورٹ نے ان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا۔
صوبہ سندھ کے گوداموں سے گندم غائب ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں 81 کروڑ روپے کی گندم کے غائب ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں تین فوڈ افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سندھ کے گوداموں سے گندم کی عدم دستیابی نے مارکیٹ میں اس کی قیمتوں پر منفی اثر ڈالا ہے۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق 81 کروڑ روپے کی گندم کی کرپشن کے الزام میں دو فوڈ سپروائزر اور ایک اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی برطرفی عمل میں آئی ہے۔ ایسے میں، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر محمد عاقل کو 22 کروڑ 28 لاکھ روپے کی کرپشن میں ملوث ہونے پر برطرف کیا گیا، جبکہ فوڈ انسپکٹر فہیم اظہر کو 1 کروڑ 79 لاکھ روپے کی کرپشن میں اور فوڈ انسپکٹر ذوالفقار علی لاکھیر کو 57 کروڑ 25 لاکھ روپے کی کرپشن کرنے پر نوکری سے نکالا گیا۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ مئی 2024 میں سندھ کے گوداموں سے 4 ہزار ٹن گندم غائب ہونے کا بڑا اسکینڈل بھی سامنے آیا تھا۔ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے صوبے میں گندم کی پیداوار میں واضح کمی ہوئی، جس کی تلافی کے لیے بڑی مقدار میں گندم درآمد کی گئی۔ تاہم، گزشتہ دو سالوں کے دوران تقریباً 4 ہزار ٹن گندم سرکاری گوداموں سے "چوری" کی گئی۔ یہ مبینہ چوری محکمہ خوراک سندھ کے عملے کی ملی بھگت سے ہوئی، جس کی تصدیق وزیر اعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی مرتب کردہ رپورٹ میں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، گوداموں میں مجموعی طور پر 3 ارب 22 کروڑ روپے کی گندم خراب ہوئی، جو اس معاملے کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ واقعات صوبے میں خوراک کی دستیابی کو متاثر کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کو اصلاحاتی اقدامات کرنے کی ضرورت کا اندازہ ہوتا ہے۔
خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی نے میران بلاک کی کامیاب بڈنگ کے ذریعے ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ اس بڈنگ کے نتیجے میں 49 فیصد شیئرز فروخت کر دیے گئے ہیں، جبکہ 51 فیصد شیئرز خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی کے پاس برقرار رہیں گے۔ یہ پیش رفت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں سامنے آئی، جس میں اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی گئی کہ منصوبے کے تحت صوبے میں 22 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ ایکسپلوریشن کے مرحلے کے 100 فیصد اخراجات متعلقہ کنسورشیم برداشت کرے گا، جو کہ صوبے کی معاشی ترقی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ "ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار میں خیبرپختونخوا کا بڑا کردار ہے" اور اس کامیابی سے کمپنی کی مستحکم ترقی اور خطے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا ہوگا۔ اجلاس کے دوران، وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ صوبے میں پن بجلی کے جاری منصوبوں کی رفتار کو تیز کیا جائے اور ضم اضلاع میں چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر کے لیے جلد سروے کیے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مساجد اور گھروں کی سولرائزیشن کے منصوبوں پر بھی جلد کام شروع کیا جائے تاکہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ اقدامات خیبرپختونخوا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور ملکی معیشت میں بہتری لانے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مارکیٹوں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے کم نہ ہونے کا ملبہ مڈل مین پر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں مرغی اور دالوں کی قیمتیں مڈل مین کے کردار کی وجہ سے کم نہیں ہو رہیں، حالانکہ دنیا بھر میں ان اشیاء کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں۔ وزیر خزانہ نے بدھ کے روز وزارت خزانہ میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی کامیابیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ دس سال بعد سرپلس ہوا ہے اور ترسیلات زر میں 35 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس ترقی کے ساتھ، انہیں امید ہے کہ ترسیلات زر کا حجم 35 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح ساڑھے 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے اور اسٹیٹ بینک نے مسلسل پانچویں بار پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔ موجودہ پالیسی ریٹ کا 13 فیصد ہونا معیشت کے لیے اہم ہے اور یہ کاروباری برادری کے اعتماد میں نمایاں اضافہ کر رہا ہے۔ محمد اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ ای سی سی کا اجلاس مہنگائی کا احاطہ کرنے کے لیے تھا اور آج اجلاس کا پہلا ایجنڈا قیمتوں میں کمی پر ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ عام آدمی پر معاشی بہتری کا اثر کیوں نہیں پڑ رہا، جس کی وجہ مڈل مین کا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں صورتحال کو مانیٹر کریں گے۔ مانیٹری کمیٹی کے اجلاس کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک نے امید کا اظہار کیا ہے کہ جاری مالی سال میں ترسیلات زر کا حجم 35 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا، جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے ترسیلات زر 9 ارب ڈالر سے بڑھ چکے ہیں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کی برآمدات میں 25 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اور ٹیکسٹائل کے شعبے کی برآمدات بھی بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال کے اختتام پر ملک کے پاس درآمدی کور تین ماہ کا ہو جائے گا، جو پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا سبب بنے گا۔ محمد اورنگزیب نے افراط زر کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی، کہ ساڑھے چھ سال پہلے افراط زر کی شرح 5 فیصد کے قریب تھی اور نومبر میں یہ 4.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرضوں کی کاسٹ میں کمی آئے گی، جس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما لطیف کھوسہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پہلے مذاکرات کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتی تھی، لیکن اب جب کہ اُنہوں نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، تو یہ تمسخر کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اپنے بیان میں لطیف کھوسہ نے یہ بھی کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک کی کال محمود اچکزئی، اختر مینگل اور دیگر کے مشورے پر مؤخر کی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن کے ذریعے انہیں سیاسی منظرنامے پر لایا گیا ہے، وہی ان کی غلامی کر رہے ہیں۔ کھوسہ نے 26 ویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہو گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے عدلیہ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ "کیا ان من پسند فیصلوں سے ملک میں استحکام آئے گا؟" اُن کے خیال میں جب تک ملک میں سیاسی استحکام قائم نہیں کیا جائے گا، تب تک معاشی استحکام بھی ممکن نہیں ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام اپنی عروج پر ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر جواب دینے کی ضرورت ہے۔ واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیوں کے معاملے پر جواب دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے غیرملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس مسئلے پر بات کی ہے اور واضح کیا ہے کہ کسی بھی انتخابی بے ضابطگی کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہیے۔ میتھیو ملر نے کہا کہ "پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیوں کا جواب دینا ضروری ہے، اور ان سوالات کے جوابات قانون کی حکمرانی کے ساتھ مطابقت رکھنے چاہئیں۔" ترجمان نے بھارت کے حوالے سے بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ بھارتی حکومت امریکی شہری کے قتل کی سازش کے جرم میں احتساب کیا جائے۔ ملر نے بی جے پی کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ بھارت کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے، جبکہ یہ الزامات غلط ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ مزید برآں، میتھیو ملر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ دنیا بھر کے صحافیوں کو پیشہ ورانہ ترقی کی تربیت فراہم کرتا ہے اور وہ اظہار رائے کی آزادی اور صحافت کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں۔
حکومت نان فائلرز کے لیے پابندیاں مزید سخت کرنے جا رہی ہے، بینک اکاؤنٹ کھولنے، گاڑی یا جائیداد خریدنے پر پابندیاں عائد کیے جانے کا فیصلہ اسلام آباد: حکومت نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت وہ نہ صرف بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے بلکہ جائیداد اور گاڑی بھی خریدنے سے محروم رہیں گے۔ ٹیکس لا ترمیمی بل 2024-25 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے جس میں مجوزہ ترامیم کے تحت نان فائلرز پر 800 سی سی سے زائد کی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، وہ مخصوص حد سے زیادہ جائیداد بھی نہیں خرید سکیں گے اور مخصوص حد سے زیادہ شیئرز کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق، نان فائلرز بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت نہیں ہوں گے اور ایک حد سے زیادہ ٹرانزیکشنز بھی نہیں کر سکیں گے۔ تاہم، انہیں موٹرسائیکل، رکشہ، اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔ شائع کردہ اطلاعات کے مطابق، غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کیے جائیں گے۔ یہ افراد نہ تو جائیداد ٹرانسفر کر سکیں گے اور نہ ہی ان کی پراپرٹی حکومت کی جانب سے فروخت کی جا سکے گی۔ ایف بی آر ایسی افراد کی لسٹ جاری کرے گا جن کے اکاؤنٹس فریز ہوں گے۔ مزید برآں، سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے کی صورت میں بھی بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے اور ایسی صورت میں پراپرٹی کی ٹرانسفر پر پابندی عائد ہوگی۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے بعد دو دن میں منجمد کیے گئے اکاؤنٹس کی بحالی کے لیے چیف کمشنر کے پاس اپیل دائر کرنا ہوگی۔ اس کے علاوہ، فائلر کے والدین، اولاد، اور 25 سال تک کی عمر کے بچے، حتیٰ کہ بیوی بھی فائلرز کے زمرے میں شمار ہوں گے۔ ان پابندیوں کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا ذوالفقار علی بھٹو کیس میں اضافی نوٹ جاری کردیا ہے جس میں شفاف ٹرائل کے فقدان اور عدلیہ کی غیر جانبداری جیسے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کے حوالے سے ایک اہم اضافی نوٹ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کے تحت قتل کے مقدمات کا ٹرائل براہ راست ہائیکورٹ نہیں کر سکتی۔ چیف جسٹس نے نوٹ میں سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بعد میں تسلیم کیا کہ ان پر بیرونی دباؤ تھا، جسے وہ ہماری قوم کی عدالتی تاریخ کا ایک افسوسناک باب قرار دیتے ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد علیم اور جسٹس صفدر کے جرات مندانہ اختلافی نوٹ نے اس کیس کی اہمیت کو واضح کر دیا۔ ان تینوں ججوں نے اُس وقت کے مشکل حالات کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔ چیف جسٹس نے تحریر کیا کہ ان تینوں ججز کے اختلافی نوٹس سے صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بلکہ عدلیہ کی ساکھ اور غیر جانبداری برقرار رہی ہے۔ انہوں نے اس پر زور دیا کہ خودمختار عدلیہ کی اہمیت اور قانون کی حکمرانی کے لیے عزم بہترین طور پر اجاگر ہوا ہے۔ مزید برآں، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا کہ ان کی رائے میں ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھٹو کیس جیسے واقعات کا تدارک نہ کیا گیا تو عدالتی نظام کی شفافیت اور عوام کا اعتماد خطرے میں پڑ جائے گا۔
سپریم کورٹ کی جیل اصلاحات کمیٹی کو عمران خان تک رسائی نہ مل سکی، کمیٹی کی رکن خدیجہ شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو کو خط بھیج دیا گیا اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی جیل اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کو اڈیالہ جیل میں موجود سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان تک رسائی نہیں مل سکی، جس پر کمیٹی کی اہم رکن خدیجہ شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کے نام ایک خط ارسال کیا ہے۔ خدیجہ شاہ نے اپنے خط میں بتایا کہ ذیلی کمیٹی نے حال ہی میں راولپنڈی کے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، جہاں سپرنٹنڈنٹ اور جیل کا عملہ ان کے ساتھ موجود رہا۔ دورے کے دوران کمیٹی نے جیل کی صفائی، اسپتال، خواتین کی بیرکیں، دماغی صحت کے مسائل اور منشیات کے عادی قیدیوں کی بیرکس کا معائنہ کیا۔ خط میں ذکر کیا گیا کہ سزائے موت کے قیدیوں سے بھی ملاقات کی گئی۔ ذیلی کمیٹی کا مقصد قیدیوں کے حقوق اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو بین الاقوامی معیارات، جیسے منڈیلا رولز اور بنکاک رپورٹ کی روشنی میں جانچنا ہے۔ خدیجہ شاہ نے خط میں اس بات پر بھی زور دیا کہ اڈیالہ جیل میں گزشتہ دو سالوں میں کئی سیاسی قیدیوں کو رکھا گیا ہے، جن میں عمران خان بھی شامل ہیں۔ اس لئے ان کی رائے جاننا انتہائی اہم تھا۔ خط میں مزید کہا گیا کہ جیل اصلاحاتی میٹنگز میں واضح کیا گیا تھا کہ ذیلی کمیٹی کو جیل کے تمام حصوں اور قیدیوں تک مکمل رسائی دی جائے گی۔ تاہم، جب انہوں نے عمران خان کی بیرک میں جانے کی درخواست کی تو انہیں انکار کر دیا گیا۔ خط میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات سے درخواست کرنے کے باوجود انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ جیل اصلاحات کی کمیٹی کو ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے دورے کی ہدایت دی جائے اور عمران خان تک رسائی فراہم کی جائے، تاکہ کمیٹی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کر سکے۔
سینیٹ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے اجلاس میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ نے اپنی وزارت کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انکشاف کیا کہ وزارت میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ وزارت پچھلے سالوں میں مؤثر انداز میں کام کرتی تو آج ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن جیسے بڑے منصوبے وجود میں نہیں آتے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین ناصر محمود نے کی، جہاں وزیر نے واضح کیا کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں گندگی کی بھرمار ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ اگر یہ وزارت ان سے لے لی جائے تو وہ اسے قبول کریں گے، یہ کہتے ہوئے کہ "کل کو خبر لگ جائے گی کہ وزیر ٹھیکیدار کے ساتھ مل کر پیسہ کھا گیا ہے۔" اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کے منصوبے کی پیشرفت کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ بتایا گیا کہ منصوبے کا 48 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور جیل کی بیرکس میں تقریباً 472 قیدیوں کی گنجائش ہوگی۔ سینیٹ کمیٹی کی جانب سے تعمیر کے کام میں تاخیر پر برہمی کا اظہار بھی کیا گیا۔ کمیٹی کے ایجنڈے میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) کی اسکیمز میں صحافیوں کے پلاٹ کے کوٹے کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔ وزارت اطلاعات و نشریات حکام نے وضاحت کی کہ اس حوالے سے ایک پلاٹ سیلکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں پریس کلب اور پی ایف یو جے کے نمائندے شامل ہیں۔ سینیٹر بلال احمد نے مشورہ دیا کہ صحافی برادری اور کمیٹی کے درمیان مسائل حل کر کے آئندہ کمیٹی میں دوبارہ آئیں۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اعلان کیا ہے کہ حکومت مستقبل میں بجلی نہیں خریدے گی۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت مستقبل میں بجلی نہیں خریدے گی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کی نجکاری میں ترقیاتی شراکت داروں کی تکنیکی مدد حاصل کی جائے گی۔ اسلام آباد میں برٹش ہائی کمیشن کے ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر کے ساتھ ملاقات کے دوران، وزیر توانائی نے پاور ڈویژن میں کئے گئے اصلاحات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ اس ملاقات میں برٹش ہائی کمیشن اور حکومت پاکستان نے پاور ڈویژن کی بہتری کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر نے اس دوران کہا کہ توانائی کا شعبہ معیشت کی کامیابی اور استحکام کے لئے انتہائی اہم ہے، اور یہ گورننس کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بہتر گورننس کے لئے مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ اویس لغاری نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی 55 فیصد توانائی کو صاف توانائی کے ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت جلد ہی ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی متعارف کروانے جا رہی ہے، اور ترقیاتی شراکت دار اس مقصد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں تاکہ الیکٹرک گاڑیاں سستی بنائی جا سکیں۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقین نے پاور ڈویژن کی بہتری کے لیے مشترکہ کوششوں کا عزم کا اعادہ کیا۔

Back
Top