سیاسی

وزارت خارجہ نے یونان کشتی حادثے میں مزید پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جبکہ حادثے میں بچ جانے والے 5 اسمگلرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے یونان کے کشتی حادثے میں مزید پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے، جبکہ زندہ بچ جانے والے پانچ تارکین وطن کو اسمگلر کے طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دو روز قبل یونانی جزیرہ غاودوس، کریتی میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو لے جانے والی لکڑی کی کشتی کے ڈوبنے کے بعد لاپتا افراد کی تلاش کے لیے کوسٹ گارڈ نے بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ یونان کے جنوبی جزیرے کریتی کے قریب تین کشتیاں الٹنے سے پانچ تارکین وطن جاں بحق اور 40 لاپتا ہو گئے تھے، جب کہ 39 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جن میں زیادہ تر پاکستانی ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ یونانی حکام کی جانب سے شیئر کی گئی تازہ ترین معلومات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 4 پاکستانیوں کی شناخت ہو چکی ہے۔ ہفتے کو پانچ افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جبکہ ایک شخص کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ 47 پاکستانیوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے، تاہم فی الحال لاپتہ افراد کی تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ اس کے علاوہ لاپتہ افراد کے متاثرہ خاندانوں کے لیے ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس پر متاثرین 6943850188-0030 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کا سفارت خانہ یونانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ بچ جانے والوں کو سہولتیں فراہم کی جا سکیں اور جاں بحق افراد کی لاشوں کو وطن واپس پہنچایا جا سکے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی خدمات کی بہتری اور عدالتی نظام کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے عدالتی اصلاحات کے لیے تجاویز طلب کی ہیں اور اس سلسلے میں ایک آن لائن فیڈ بیک فارم جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا جس میں سپریم کورٹ بار کے نمائندے محمد اورنگزیب خان، رجسٹرار محمد سلیم خان اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد عدالتی اصلاحات، آئی ٹی انفراسٹرکچر میں ترقی، کیس مینجمنٹ کے نظام کی بہتری، اور فیڈبیک میکانزم کی تشکیل کا جائزہ لینا تھا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ یہ اصلاحات عدالتی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے کی جا رہی ہیں، جو سپریم کورٹ سے لے کر ماتحت عدالتوں تک نافذ کی جائیں گی۔ انہوں نے ججز، وکلا اور عوام کے تعاون کو عدالتی اصلاحات کی کامیابی کے لیے ضروری قرار دیا۔ اعلامیے کے مطابق، عوام سے خدمات کی بہتری اور شفافیت کے حوالے سے تجاویز طلب کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں فیڈ بیک فارم سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ چیف جسٹس نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ عدالتی اصلاحات کے تمام شعبوں میں پیش رفت ہو رہی ہے، اور اجلاس کا اختتام ایک شفاف، مؤثر اور جامع عدالتی نظام کے قیام کے عزم کے ساتھ ہوا۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ایچ ڈی طالب علم کی گمشدگی پر چیف جسٹس نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، کہا پی ایچ ڈی طالب علم کو اٹھایا جانا حکومت کی بے حسی کی علامت ہے۔ پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز انور نے کہا ہے کہ حکومتی ادارے پہلے افراد کو گرفتار کرتے ہیں، انہیں کئی ماہ تک اپنے پاس رکھتے ہیں اور جب کچھ نہیں ملتا تو ان کے خلاف پستول یا دیگر ہتھیار ڈال دیے جاتے ہیں۔ یہ ریمارکس انہوں نے پی ایچ ڈی کے طالب علم اسد علی خان کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اعجاز انور نے کی، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل بادشاہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یکم اکتوبر سے اسد علی خان کو سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) کے اہلکاروں نے اٹھا لیا تھا۔ وکیل نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی ابتدا میں پستول طلب کر رہا تھا، اور بعد ازاں ہینڈ گرینیڈ کی مانگ کی گئی، جس پر 12 دن بعد پستول فراہم کر دیا گیا۔ چیف جسٹس اعجاز انور نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ یہ ایک پی ایچ ڈی طالب علم کو اٹھایا جانا حکومت کی بے حسی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ پہلے بندے کو اٹھاتے ہیں، دو تین ماہ اپنے پاس رکھتے ہیں اور جب کچھ نہیں نکلتا تو پھر ان کے خلاف پستول یا کوئی اور چیز ڈال دیتے ہیں۔" وکیل درخواست گزار نے اس بات پر زور دیا کہ اگر حکومت چاہتی ہے تو ملزم پر گرینیڈ ڈال کر اسے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے اس پر کہا کہ جب ملزم بازیاب ہوتا ہے تو کوئی بھی عدالت میں یہ نہیں بتاتا کہ اسے کس نے اٹھایا تھا۔ وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ سی ٹی ڈی کے ایس پی کو طلب کر کے پوچھا جائے کہ اسد علی خان کہاں ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس بھی مجبور ہوتی ہے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کسی کیس میں واضح طور پر نظر آتا ہے کہ کسی کو اٹھایا گیا ہے، تب بھی پولیس اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتی۔ بعد ازاں عدالت نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں 310 گاڑیوں کی خریداری کے معاملے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان گاڑیوں کی خریداری میں پیپرا کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق 2 ارب 12 کروڑ روپے سے زائد کی مالیت کی گاڑیاں پنجاب میں سالڈویسٹ کمپنی کے لیے خریدی گئیں، جن کی خریداری مبینہ طور پر بغیر کسی قانونی اجازت اور منظوری کے کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کی خریداری کے لیے پیشگی رقم بھی ادا کی گئی، جو مزید شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے متعلقہ افسران کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس غیر قانونی خریداری کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت نے صحافیوں کی ٹرولنگ کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرتی مسائل کی درست نمائندگی کریں، اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے صحافیوں کے خلاف ٹرولنگ کرنے والے عناصر کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافی ہمارے معاشرت کی نبض کو جانچتے ہیں اور آئین بھی اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک تحمل اور برداشت والے معاشرے کی ضرورت ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے شہدا کے لیے دعا کرائی گئی۔ دعا سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کرائی، جس کے دوران انہوں نے کہا کہ صرف دعا سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے بھی ان متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنی چاہیے۔ چیئرمین سینیٹ نے اس پر کہا کہ پہلے ایوان کا موجودہ کاروبار مکمل کیا جائے، پھر اس اہم مسئلے پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران اسلام آباد میں ہیروئن کے عادی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مسئلہ فوری توجہ کا طالب ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس مسئلے پر کہا کہ حکومت نے اینٹی نارکوٹکس فورس کے ذریعے اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں لاکھوں ٹن نشہ آور اشیاء کی تلفی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نشے کے عادی افراد کے لیے بحالی سینٹرز کے قیام کے لیے قانون موجود ہے، تاہم ان سینٹروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نشے سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے قانون کے نفاذ میں سست روی ہے، اور انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا اور کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے صوبوں کے ساتھ بھی اس معاملے پر مشاورت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ اجلاس میں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کلچرل اور ہیلتھ سائنسز کے قیام کے بل پر بھی بحث ہوئی، جس کی پیشکش سینیٹر فوزیہ ارشد نے کی۔ دوران اجلاس، صحافیوں کے خلاف ٹرولنگ اور دھمکیوں کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کہ چند صحافیوں اور اینکرز کو ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان صحافیوں کی حمایت کرتے ہیں جنہیں ماضی میں اسی سیاسی جماعت کے دور میں ملازمتوں سے نکالا گیا تھا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے اس مسئلے کو وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اٹھایا ہے، اور حکومت نے صحافیوں کے خلاف ٹرولنگ کرنے والے عناصر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئین کے مطابق ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے اور حکومت اس کی مکمل حفاظت کرے گی۔
چینی کی قیمتوں میں اضافہ: وفاقی حکومت کے دعوے جھوٹے ثابت، کراچی میں چینی 145 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے وفاقی حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، کیونکہ وفاقی ادارہ شماریات نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں چینی کی فی کلو قیمت میں 10 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ کراچی کے شہری سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، جہاں چینی کی فی کلو قیمت 145 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان بیورو آف شماریات کی دستاویزات کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، ملتان، پشاور اور خضدار میں چینی کی فی کلو قیمت 140 روپے ہوگئی ہے۔ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد اور بنوں میں چینی 135 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے، جبکہ حیدرآباد، سرگودھا، بہاولپور، لاڑکانہ اور کوئٹہ میں چینی کی قیمت 130 روپے فی کلو ہے۔ سکھر میں چینی کی قیمت 128 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے کوئی موثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
نواب شاہ میں تھانہ بچل پور پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کے سگریٹ سے بھرا ٹرک ڈرائیور سمیت اغوا کر لیا۔ ایس ایس پی شہید بینظیر آباد تنویر تنیو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ ایس ایس پی تنویر تنیو کے مطابق، اغوا کا مقدمہ ٹرک ڈرائیور صاحبزادہ ولد شہزادہ کی مدعیت میں تھانہ نواب شاہ میں درج کیا گیا ہے، جس میں اغوا اور ڈکیتی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقدمے میں نامزد دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم ایس ایچ او تھانہ بچل پور صادق وگن، ہیڈ محرر ماجد میر جت، اور ہیڈ کانسٹیبل شیر محمد سرگانی واقعے میں ملوث ہیں اور ایس ایچ او ابھی تک فرار ہے۔ ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی کی جائے گی تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کی باتیں بے اثر ہیں، انہوں نے یونان کشتی حادثہ کو سسٹم کی ناکامی بھی قرار دیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کبھی سول نافرمانی کی بات کرتی ہے اور کبھی مذاکرات کی تجویز دیتی ہے، لیکن ان کا موجودہ بیانیہ اس قدر متنازعہ ہے کہ اس ماحول میں مذاکرات کا کوئی نتیجہ خیز اثر ممکن نہیں۔ سیالکوٹ میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی غیر واضح ہے، جس سے اب کوئی بھی نتیجہ خیز بات چیت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ آپس میں ہم آہنگ نہیں اور یہ صورتحال ملک میں غیر یقینی کی علامت بن چکی ہے۔ خواجہ آصف نے یونان میں پیش آنے والے کشتی حادثے کو پاکستان کے سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا حصہ ہونے کے ناطے وہ سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کا فوری اور موثر حل تلاش کرنا انتہائی ضروری ہے۔ وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی عوام اپنے بچوں کو بہتر مستقبل کے لئے غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک بھیجتے ہیں، لیکن چند ماہ بعد ان کے بچوں کی لاشیں واپس آتی ہیں یا وہ جیلوں میں بند ہوتے ہیں۔ خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ اس سارے سسٹم میں ملوث افراد بردہ فروشوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور یہ لوگ جو پیسے لیتے ہیں، وہ اوپر تک بانٹے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو افراد اس نظام کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بھی اس بدعنوانی کا حصہ بن جاتے ہیں۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ مذاکرات ضرور ہونے چاہئیں، لیکن اس وقت پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش اور بیانات میں کوئی واضح سمت نہیں دکھائی دے رہی۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں کی جانب سے آئے دن مختلف بیانات سننے کو ملتے ہیں، جن میں کوئی ہم آہنگی نہیں، اور یہ تمام بیانات صرف آپس میں بیان بازی کی غمازی کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں مختلف پارٹیاں ایک دوسرے سے گلے شکوے کرتی رہتی ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نیا امر نہیں ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کبھی سول نافرمانی کی بات کی جاتی ہے اور کبھی مذاکرات کی تجویز پیش کی جاتی ہے، لیکن اس سب سے صرف ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ اس ماحول میں مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان نہیں آیا، اور پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کے سبب اس معاملے میں کوئی پیشرفت دیکھنے کو نہیں مل رہی۔
صحافی انصار عباسی کے مطابق جنرل فیض (ر)حمید نے پی ٹی آئی کی رہنمائی کرنے کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے ۔ جنرل فیض سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت کئی الزامات پر فوج کی تحویل میں ہیں، جہاں ان پر چارج شیٹ فائل ہوچکی ہے۔ فیض حمید پر الزام ہے کہ وہ مختلف سیاستدانوں، خصوصاً تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک افراد کے ساتھ قریبی رابطے میں تھے۔ اگرچہ انہوں نے ان روابط کو سماجی نوعیت کا قرار دیا ہے، جنرل فیض کا کہنا ہے سیاسی لوگوں سے یہ رابطے معمول کے سماجی بات چیت ہے۔ لیکن حکومتی ذرائع کے مطابق ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق کچھ معاملات میں یہ رابطے مبینہ طور پر کچھ ذاتی کاموں، جیسا کہ کسی کو ملازمت دلوانا یا کسی جاننے والے کو ٹکٹ دینا، کیلئے کیے گئے تھے۔ فیض حمید پر باضابطہ طور پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، اور ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔فیض حمید کے مبینہ کردار اور عمران خان کے ساتھ ان کے ممکنہ روابط کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، خاص طور پر 9 مئی کے فسادات اور دیگر بدامنی کے واقعات کے تناظر میں۔ تحقیقات میں یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کیا یہ اقدامات کسی ذاتی سیاسی مفاد، ملی بھگت یا کسی خاص ایما پر کیے گئے تھے۔
اسلام آباد: کابینہ ڈویژن کے پارلیمانی سیکرٹری ساجد مہدی نے قومی اسمبلی میں اس بات کا انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت نے جعلی خبریں پھیلانے کے الزام میں 80 ہزار موبائل سمز بلاک کر دی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے حوالے سے اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں سیکرٹری ساجد مہدی نے کہا کہ حکومت نے اس بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام کا ذکر کیا، جس نے اپنی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کر دی ہے۔ سیکرٹری نے مزید کہا کہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) 2016 میں ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مقدمات کی سماعت کی رفتار کو بڑھانے کے لیے قانون میں ضروری تبدیلیاں کی جانی چاہئیں۔ جعلی خبروں کے پھیلاؤ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کی رجسٹریشن کے اقدام کو بھی ساجد مہدی نے اہم قرار دیا۔ ان کا یقین تھا کہ ان تمام اقدامات سے جعلی خبریں پھیلانے کے عمل میں کمی آئے گی۔ سیکرٹری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شہریوں کو جعلی خبروں کے پھیلاؤ کے خطرات اور ان کے قانونی نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا ہے، تاکہ اس مسئلے کے تدارک میں عوامی معاونت حاصل کی جا سکے۔
اسلام آباد: وزارت داخلہ کی جانب سے اشتہاری اور مطلوب ملزمان کو جعلی اسلحہ لائسنس جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ایف آئی آے نے اس اسکینڈل میں ملوث نادرا کے ایک اہلکار کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے نادرا کے ایک اہلکار کو گرفتار کیا ہے جو 175 جعلی اسلحہ لائسنس بنانے میں ملوث پایا گیا۔ ایف آئی اے ترجمان کے مطابق، اہلکار نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے، اور اس کے بیان کی روشنی میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے انکشاف کیا کہ گرفتار اہلکار جعلی وزارت داخلہ کے خطوط نادرا کے سسٹم میں اپ لوڈ کرتا تھا اور اسلحہ لائسنس جاری کرتا تھا۔ یہ جعلی لائسنس جون، اگست اور ستمبر کے دوران جاری کیے گئے۔ لائسنس ہولڈرز کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں، اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ خیال رہے کہ ایف آئی اے نے 22 ستمبر کو 9 افغان شہریوں کی کراچی میں جعلی میڈیکل ویزوں پر امریکا اور جاپان جانے کی کوشش ناکام بنائی گئی۔ یہ افغان شہری کابل سے اسلام آباد آتے تھے اور دیگر ممالک کے ویزے حاصل کرتے تھے۔ انہیں عدالتی احکامات پر جیل منتقل کر دیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دبئی میں پاکستانی شہریوں کی جائیدادوں سے متعلق تحقیقات کے 43 کیسز بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ کیسز سال 2018 میں تحقیقات کے لیے کھولے گئے تھے، تاہم 6 سال کے طویل عرصے کے بعد ادارہ کوئی قابلِ ذکر شواہد اکٹھے کرنے میں ناکام رہا۔ ذرائع کے مطابق 2018 میں ایف آئی اے کو 50 سے زائد پاکستانی شہریوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔ ان تحقیقات کا مقصد دبئی میں شہریوں کی جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرنا تھا۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اہم شواہد حاصل نہیں ہو سکے، جس کے باعث تمام کیسز کو بند کر دیا گیا۔ ان شہریوں کا تعلق پنجاب، خیبرپختونخوا، اور سندھ سے بتایا گیا ہے۔ یہ معاملہ دبئی میں موجود پاکستانی شہریوں کی غیر ظاہر شدہ جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے جڑا ہوا تھا، جو ممکنہ طور پر مالی بے ضابطگیوں اور ٹیکس چوری کے شبے کے تحت تحقیقات کا حصہ بنے تھے۔ تاہم، تحقیقات کے نتائج نے ان شبہات کو تقویت نہیں دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشہوانی نے بدنیتی پر مبنی سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس پرردعمل دیدیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے سربراہ آئی جی علی ناصر رضوی کی قیادت میں بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم چلانے کے الزام میں کئی افراد کو طلب کیا ہے، جن میں اظہر مشہوانی کا نام بھی شامل ہے۔ اظہر مشہوانی نے اس طلبی پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا, "آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی وہی شخص ہے جس کی زیرنگرانی 9 مئی کا لاہور واقعہ پیش آیا تھا، اور محسن نقوی نے اسے اسلام آباد میں لا کر یہاں 26 نومبر کے واقعے کی نگرانی بھی سونپی"۔ انہوں نے مزید کہا, "میں اس غیر قانونی جے آئی ٹی کا جواب پہلے ہی دے چکا ہوں۔ یہ وہی شخص ہے جو پنجاب حکومت سے اپنی آنکھ کے آپریشن کے لیے پانچ کروڑ روپے وصول کر چکا ہے۔ ایسے کرپٹ اور مشکوک افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر تحقیقات کا سامنا کرنا چاہیے"۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اظہر مشہوانی، صبغت اللہ ورک، محمد ارشد، عطاالرحمن، کومل آفریدی، عروسہ ندیم شاہ اور ایم علی ملک سمیت دیگر ملزمان کو بھی 13 دسمبر کو طلب کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم کے ذریعے پاکستان میں افراتفری اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی۔ وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت اس جے آئی ٹی کی تشکیل کی ہے، جس کا مقصد سوشل میڈیا پر جرائم کی روک تھام اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے۔ جے آئی ٹی کے پاس شواہد موجود ہیں کہ ملزمان نے سوشل میڈیا کو پروپیگنڈا کے لیے استعمال کیا اور ملک میں بدامنی کو ہوا دی۔ ٹیم اس معاملے کے پیچھے کارفرما عزائم کی تحقیقات کر رہی ہے اور مزید ملزمان کی شناخت کے لیے کام کر رہی ہے۔ جے آئی ٹی نے قانونی کارروائی کے لیے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ملزمان کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
پاکستان نے امریکہ سے کہا ہے کہ تنقید کے بجائے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور جمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دی جائے۔ پاکستان نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ "تنقیدی" قراردادوں کو اپنانے کے بجائے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں جاری جمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دے۔ یہ بات سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد 901 کا ذکر کیا، جس میں پاکستان سے جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ قرارداد جون 2024 میں منظور کی گئی تھی، اور وزارت خارجہ نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی "سیاسی حرکیات" کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھتی۔ حکام نے وضاحت کی کہ واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ جوابی قرارداد امریکی حکام کے سامنے رکھی، جس میں امریکی موقف کو بے بنیاد الزامات پر مبنی قرار دیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹرز نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو نشانہ بنانے کی حالیہ قانون سازی کی بھی مذمت کی۔ وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ شام میں پھنسے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اب تک 180 زائرین کو نکالا جا چکا ہے، جبکہ 170 کو شام سے لبنان جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف نے لبنان کے ہم منصب سے رابطہ کیا جس کے بعد لبنانی حکومت نے پاکستانیوں کو اپنی سرحد پر ویزے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں، اور پاکستانی بسوں کے ذریعے بیروت منتقل کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں یہ تازہ ترین اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ملک دوطرفہ تعلقات میں بہتری لانے اور انسانی حقوق کی بنیاد پر عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ قانون ہر کسی کو فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ 7 رکنی آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے تھے جب انہوں نے کیس کی تفصیلات کا جائزہ لیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا اس معاملے میں کوئی قانون سازی کی گئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 2013 سے فون ٹیپنگ سے متعلق قانون موجود ہے۔ اس کے مطابق، آئی ایس آئی اور آئی بی کو نوٹیفائی کیا گیا ہے، اور قانون میں فون ٹیپنگ کا طریقہ کار اور عدالتی نگرانی کی شقیں بھی شامل ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق، فون ٹیپنگ کے لیے صرف جج کی اجازت درکار ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کوئی جج اس مقصد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، کیونکہ قانون کسی بھی شخص کو فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فون ٹیپنگ کا قانون مبہم ہے اور اس معاملے کے اثرات کئی زیر التوا کیسز پر بھی مرتب ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس کے چیمبر سے کیسے شروع ہوا اور چیف جسٹس اس صورتحال کا سامنا کیسے کریں گے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہمیں رپورٹس یا قوانین میں دلچسپی نہیں، صرف نتائج درکار ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ جج کی نامزدگی کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں۔ درخواست گزار میجر شبیر کے وکیل کے انتقال کی خبر بھی سامنے آئی، جس کے بعد عدالت نے کیس پر ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
وفاقی حکومت نے ملک کی معیشت کو مستحکم اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے نیا اقتصادی منصوبہ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا نام "اڑان پاکستان" رکھا گیا ہے۔ یہ نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان 2024-25 ملک کی جی ڈی پی کی گروتھ کو 9.8 فیصد تک بڑھانے، خواندگی کی شرح کو 70 فیصد تک پہنچانے، اور غربت کی شرح میں 13 فیصد کمی لانے کے عزم کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور جمعہ کو ایک خصوصی تقریب میں اس کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔ منصوبے کے تحت پانچ سال کے اندر جی ڈی پی کی شرح نمو 9.8 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جب کہ خواندگی کی شرح اور غربت کی کم کرنے کے لیے بھی قابل ذکر اقدامات شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 2035 تک پاکستانی معیشت کا حجم ایک ٹریلین ڈالرز تک لے جانے کا منصوبہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ یہ نیا منصوبہ پائیدار معاشی ترقی کے فروغ کے لیے بنایا گیا ہے اور اس میں برآمدات کے فروغ کے لیے "فائیو ایز" فریم ورک کو اختیار کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل اور ماحولیاتی تحفظ پر بھی توجہ دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، اس اقتصادی منصوبے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، لوگوں کو بااختیار بنانے، اور ایکویٹی پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔ یہ اقدامات پاکستان کی معیشت کو مثبت سمت میں لے جانے کی کوششوں کا حصہ ہیں، جس سے ملک کی سماجی اور اقتصادی حالت میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔
چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام لوگوں کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال دیا ہے، جس کی بنیادی وجہ سٹے بازی اور مصنوعی قلت بتائی جا رہی ہے۔ گزشتہ بیس دنوں میں چینی کی ایکس مل قیمت 115 روپے سے بڑھ کر 125 روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت 125 روپے سے بڑھ کر 140 روپے تک جا پہنچی ہے۔ ذرائع کے مطابق، گزشتہ سال کی نسبت چینی کی پیداوار میں 6 سے 7 لاکھ ٹن کمی ہونے کی افواہوں کے باعث مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔ پنجاب کے سٹے بازوں نے دسمبر کے لئے چینی کی فیوچر ٹریڈ 128 روپے اور جنوری کے لئے 133 روپے مقرر کردی ہے، جس سے توقع ہے کہ آئندہ چینی مزید مہنگی ہونے کی ممکنہ پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے سات لاکھ نوے ہزار ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی ہے، جن میں سے تین لاکھ 70 ہزار ٹن کی ایکسپورٹ ہو چکی ہے۔ تیس نومبر تک ملک میں چینی کا اسٹاک سات لاکھ 66 ہزار میٹرک ٹن تھا، جس میں سے چار لاکھ 13 ہزار میٹرک ٹن کی ایکسپورٹ ہونی ہے۔ نومبر کے آخری دو ہفتوں کی صورت حال کے مطابق، کرشنگ سے صرف ایک لاکھ 83 ہزار ٹن چینی کی پروڈکشن ہی ہوسکی، جبکہ یومیہ پروڈکشن 13 ہزار ٹن رہی جب کہ ملک میں روزانہ کی کھپت 18 سے 20 ہزار ٹن ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پنجاب اور مرکزی حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آئندہ صورت حال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔ شہریوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔
سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک کامیاب آپریشن کے دوران 15 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس کارروائی کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، یہ آپریشن خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ژوب کے علاقے سمبازہ میں کیا گیا۔ وزیر دفاع نے بیان میں کہا کہ اس کارروائی کے دوران ہلاک کیے جانے والے دہشت گرد معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔ تاہم، اس کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں سپاہی عارف الرحمٰن بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ یہ یاد رہے کہ اس سے قبل، گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں 2 خارجی دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ 3 روز قبل، سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 3 کارروائیاں کرتے ہوئے 22 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا، جب کہ اس آپریشن میں 6 جوان بھی شہید ہوئے تھے۔ سیکیورٹی فورسز کی یہ کارروائیاں ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے جاری ہیں۔
وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک میں سول نافرمانی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے اور ان کا چیلنج ہے کہ کوئی پاکستانی بل دینے سے انکار نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی تین بار سول نافرمانی کی کوشش کی، لیکن عوام نے ہمیشہ بلوں کی ادائیگی جاری رکھی۔ خواجہ آصف نے وزیراعلیٰ امین گنڈا پور کے حالیہ سول نافرمانی کے اعلان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مونال کے راستے بارہ اضلاع کراس کر چکے ہیں، اور اب وہ اس اعلان پر قائم رہنے کے چیلنج کا سامنا کریں۔ انہوں نے صوبائیت کے کارڈ کو عفونی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرز عمل کا انحصار ان کے خون کی بناوٹ پر ہوتا ہے اور اگر ان کے اندر آمریت کے جراثیم ہوں گے تو اسی طرح کے الفاظ استعمال کریں گے۔ وزیردفاع نے مزید کہا کہ جب پی ٹی آئی کے رہنما براستہ مونال بھاگے تو بشریٰ بی بی ان کے ساتھ تھی، جنہوں نے یہ کہا کہ وہ انہیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ علی امین گنڈا پور کے محافظوں نے کارکنان پر فائرنگ کی تھی اور ان کو اپنا بیان درست کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایوب خان کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کی تقسیم کی مہم چلائی، اور اگر ان کے جنرل سیکرٹری لاہور میں چار کارکنان تک نہیں پہنچے تو اس کا انہیں کیا قصور ہے۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما پارا چنار کے حالات کو نظرانداز کرتے ہوئے اسلام آباد پر ناکام چڑھائی کر رہے ہیں، اور بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اس بارے میں مختلف موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی تعداد کم ہونے پر ان کی حالت بدل جاتی ہے اور بشریٰ بی بی صرف کارکنان کو چھوڑ کر بھاگی ہیں۔ آخر میں، خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی ابھی تک یہ واضح نہیں کر سکی کہ بارہ اموات ہوئیں یا سیکڑوں یا ہزاروں، اور اس طرح کی بے بنیاد باتیں قومی اجتماعی شعور کو متاثر کرتی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان کے ایئرپورٹس پر آنے والے مسافروں کے لیے ایک سے زیادہ موبائل فون لانے کی پابندی کی تجویز کو واپس لیتے ہوئے اس پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ ایف بی آر نے مسافروں کے سامان سے متعلق مجوزہ ترامیم سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کسٹم کے بیگیج رولز 2006 میں متعارف کرائی گئی پابندیوں کی تجویز کو ختم کرنے کا حکم دیا۔ اب موجودہ رولز کے تحت بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو دو موبائل فون لانے کی اجازت برقرار رہے گی۔ ساتھ ہی، چیئرمین ایف بی آر نے 1200 ڈالر سے زائد مالیت کی کمرشل اشیا پر پابندی کی تجویز بھی واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ ایف بی آر نے گزشتہ ہفتے بیگیج رولز 2006 میں ترمیم کا مسودہ جاری کیا تھا جس میں اسٹیک ہولڈرز سے 7 دن کے اندر رائے طلب کی گئی تھی۔ اس مسودے میں 'کمرشل مقدار' کی تعریف میں تبدیلی کی تجویز دی گئی تھی، جس کے تحت 1200 ڈالر کی مالیت کی اشیاء کو 'کمرشل مقدار' سمجھا جاتا اور ضبط کیا جاتا۔ اسی طرح، ایک سابقہ تجویز میں یہ کہا گیا تھا کہ مسافروں کو صرف ایک موبائل فون لانے کی اجازت ہو گی، اور دیگر موبائل فونز کو ضبط کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اب، چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ اس مسئلے پر دوبارہ مشاورت کی جائے گی اور ترامیم واپس لے کر انہیں دوبارہ پیش کیا جائے گا، تاکہ اس سلسلے میں بہتر فیصلے کیے جا سکیں۔

Back
Top