سیاسی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے بانی چیئرمین عمران خان کے جیل میں قیام کے حوالے سے اخراجات پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ عمران خان کے ایک دن جیل میں رہنے پر حکومت کے لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ مروت نے کہا کہ عمران خان کے وکلا کیسز کی فیس شامل ہوتی ہیں، جو کہ ایک خاص رقم ہوتی ہے، تاہم وہ کروڑوں روپے کی وکلا فیسوں کو معقول قرار نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کے لیے ڈونیشنز آتی ہیں، جن میں پارٹی کے لوگ بھی شامل ہیں جو اس عمل میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وکلا کی فیس کی مد میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران علی امین خان نے 7 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی ہیں، اور اس رقم کی وصولی کے بعد یہ ضروری ہے کہ وکلا کی فیسوں کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پیسوں کا آنا یہ نہیں کہ ان پر بے حسی برتی جائے، بلکہ صحیح حساب کتاب ہونا چاہیے تاکہ پارٹی کے وسائل کا درست استعمال ہو سکے۔
اسلام آباد: رواں برس سرکاری حج اخراجات سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس وزارت مذہبی امور کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی چیئرمین شپ عامر ڈوگر کے زیرِ صدارت ہوئی، جس میں انہوں نے کہا کہ ہر سال حج انتظامات میں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے، اور نجی حج کمپنیاں وزارت کا حصہ ہیں، جن کی سرپرستی کی جانی چاہیے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے اجلاس کے دوران بتایا کہ وزارت کوشش کر رہی ہے کہ حج اخراجات 11 لاکھ روپے سے کم رہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری حج اسکیم کے تحت 5000 کا کوٹہ دستیاب ہے، اور چند دنوں کے اندر مزید درخواستیں لی جائیں گی۔ منیٰ میں حجاج کو مخصوص نمبر لگا کر میٹرس الاٹ کیے جائیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے گزشتہ سال کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 218 نجی کمپنیوں کے خلاف 764 شکایات موصول ہوئی تھیں۔ اجلاس میں پرائیویٹ حج آپریٹرز کی موجودگی میں یہ بات سامنے آئی کہ 900 سے زائد حج آپریٹرز اس شعبے میں سرگرم ہیں، جبکہ یہ نجی سیکٹر گزشتہ 20 سالوں سے حج آپریشن میں شامل ہے۔ وزارت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ نجی سیکٹر کے پیکیج کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پرائیویٹ حج آپریٹرز نے خدشات کا اظہار کیا اور کہا کہ سعودی عرب میں دوسرے مشن کے تحت لانگ ٹرم معاہدے کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے وزارت سے درخواست کی کہ انہیں سعودی حکام کے ساتھ معاہدے کی اجازت دی جائے تاکہ قیمتیں کم کی جا سکیں۔ سعودی حکومت نے کہا کہ ہر آپریٹر کا کوٹہ 2000 حجاج ہونا چاہیے، جبکہ وزارت کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے 3000 کا کوٹہ دینے کی پیشکش کی ہے، جسے انہوں نے فی الحال روک دیا ہے۔ اجلاس میں آگے یہ بھی بتایا گیا کہ اگلے سال کوٹہ 2500 سے 3000 تک بڑھ سکتا ہے، اور آئندہ چند سالوں میں نئی پالیسی بنا کر کوٹہ ختم کرنے کا ارادہ ہے۔ وزارت نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی کاروبار کے خاتمے کی خواہاں نہیں ہیں، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ حاجیوں کی خرید و فروخت کا عمل مناسب نہیں ہے، بعض اوقات ایک کمپنی دوسری کمپنی کو حجاج بیچ دیتی ہے۔
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ملک میں انٹرنیٹ سروس معطل کروانے کا حکم دینےوالوں سے متعلق بڑا انکشاف کردیا ہے۔ اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس آج چیئرمین قائمہ کمیٹی و وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کو ایک بار پھر موخر کر دیا گیا۔ اس دوران ملک میں انٹرنیٹ سروسز کی صورتحال پر بھی بحث ہوئی۔ چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے اجلاس میں حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ میں وضو میں ہوں اور میں موجودہ انٹرنیٹ کی صورتحال کے حوالے سے اپنے پچھلے بیانات پر قائم ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ اگست 2024ء میں جاری کردہ معلومات کے مطابق 7 میں سے 4 سب میرین کیبلز کام کر رہی تھیں، جبکہ اکتوبر 2024ء میں ایک اور کیبل کی درستگی کی خبر ملی تھی۔ حفیظ الرحمان نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے احکامات عدالتوں، وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ کی جانب سے آتے ہیں اور اگر ان کا ادارہ قانون کے خلاف کوئی کام کرتا ہے تو اس کی ذمہ داری ان پر نہیں ہو گی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان میں کوئی نئی سب میرین کیبل نہیں آئی۔ اس موقع پر وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے انٹرنیٹ بند ہونے کے نتیجے میں ملکی ترقی کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ میں مانتی ہوں کہ ہمیں بلاوجہ عوامی نگرانی نہیں کرنی چاہیے، لیکن جہاں ضرورت پیش آتی ہے، وہاں نگرانی کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک مہینے میں پاکستان نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کی ہے، جو کہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انٹرنیٹ سروسز میں بنیادی مسائل حل ہو چکے ہیں۔ مشاورتی اجلاس کے دوران شزہ فاطمہ نے مزید کہا کہ حکومت اسٹار لنک کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے تاکہ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ خدمات فراہم کی جا سکیں۔ ان کا خیال ہے کہ انٹرنیٹ کے حوالے سے کوئی بڑے مسائل موجود نہیں اور حکومت اس سلسلے میں منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ اجلاس کے آخر میں چیئرمین پی ٹی اے نے واضح کیا کہ انفراسٹرکچر پر کیے گئے اخراجات کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے، تاکہ سسٹم کی بہتری کے لئے بہتر فیصلہ کیا جا سکے۔
اسلام آباد: انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے، 36 ایف آئی اے (وفاقی تحقیقاتی ایجنسی) افسران کو کشتی حادثات میں ملوث ہونے کے سبب نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے واضح کیا ہے کہ ادارے میں غفلت اور لاپروائی برتنے والے اہلکاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق، انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ڈی جی نے 49 اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائیوں کی سماعت کے بعد فی الوقت 36 افسران کو چوتھے درجے تک کی نوکریوں سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کارروائی میں 4 انسپکٹرز، 10 سب انسپکٹرز، 2 اے ایس آئی، 5 ہیڈ کانسٹیبلز، اور 14 کانسٹیبلز شامل ہیں، جنہیں فوری طور پر ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔ احمد اسحاق جہانگیر نے کہا کہ "ادارے میں احتسابی عمل کے تحت ہم نے ان اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "معصوم شہریوں کے استحصال میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی"۔ ڈی جی نے اس بات پر زور دیا کہ ایف آئی اے کا مقصد ادارے کو کرپشن سے پاک کرنا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "احتساب کے عمل کے ذریعے ہی انسانی اسمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا"۔ یہ اقدامات نہ صرف ادارے کی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہیں، بلکہ اس سے عوامی اعتماد بھی مضبوط ہوگا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کام کے اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی نے انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق غلط اعداد و شمار پیش کیے جانے کا انکشاف کیا۔ یہ اجلاس سینیٹر پلوشہ خان کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ سیکریٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جسے انہوں نے بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے جھوٹے دعوے غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتے ہیں اور انہوں نے یقین دلایا کہ مستقبل میں اس طرح کی صورت حال سے بچنے کی کوشش کی جائے گی۔ چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا میں 97 ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں سات سب میرین کیبلز موجود ہیں، اور افریقہ ٹو کیبل کی کنیکٹیویٹی اس سال متوقع ہے، جب کہ مزید چار سب میرین کیبلز آئندہ سالوں میں منسلک ہوں گی۔ اجلاس کے دوران سوشل میڈیا سے متعلق شکایات کا بھی ذکر ہوا۔ پی ٹی اے کو روزانہ سوشل میڈیا مواد کی تقریباً 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، جن میں سے 80 فیصد مواد کو بلاک کر دیا جاتا ہے جبکہ 20 فیصد مواد کو بلاک نہیں کیا جاتا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بند کرنے کی قانونی بنیاد موجود ہے؟ جس پر وزارت آئی ٹی کے حکام نے وضاحت کی کہ قانون میں کسی مخصوص علاقے کے بارے میں وضاحت نہیں کی گئی; تاہم، رولز کے مطابق وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتی ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ 2016 سے وزارت داخلہ کے خطوط کی بنیاد پر انٹرنیٹ بند کرنے کی کارروائیاں ہوتی رہی ہیں، اور اس حوالے سے قانون کی حتمی رائے وزارت قانون اور وزارت داخلہ ہی فراہم کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات پر بھی کئی بار سوشل میڈیا ایپس کو بند کیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران وی پی این سروس پرووائیڈرز کی رجسٹریشن کے بارے میں بھی بات ہوئی، جس کا عمل 19 دسمبر کو شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کو وی پی این رجسٹریشن کے لیے ایک بڑی کمپنی نے درخواست دی ہے، اور توقع ہے کہ کئی دیگر درخواستیں بھی آئیں گی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند کے سوال پر کہ آیا کمپنیوں سے ایسی حساس معلومات مانگی گئی ہیں جو ان کو مشکلات میں ڈال سکتی ہیں، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این سروس پرووائیڈرز کے حوالے سے پاشا کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے۔ یہ اجلاس معلومات کی درستگی اور انٹرنیٹ کی کارکردگی کے حوالے سے اہمیت پیش کرتا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے بہتر حکمت عملی اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی حکومت اڑان پاکستان کے تحت 3 سال میں برآمدات کے ہدف کو 60 ارب ڈالرز تک بڑھانے کے منصوبے سے پیچھے ہٹ گئی، حکومت نے اگلے پانچ سالوں میں برآمدات کو 60 ارب ڈالرز سالانہ تک بڑھانے کا نیا ہدف مقرر کرلیا ہے، آئی ایم ایف نے پانچ سال میں 60 ارب ڈالرز کی برآمدات کے ہدف کی نفی کردی۔ حکومت پاکستان نے ایک نئے منصوبے کے تحت برآمدات کے ہدف میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے 3 سال کے بجائے 5 سال کی مدت میں پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے اب اگلے 5 سال میں برآمدات کو سالانہ 60 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، قیام پاکستان سے لے کر مالی سال 2023-24 تک، ملکی برآمدات تقریباً 31 ارب ڈالرز تک پہنچ سکی ہیں، اور اب حکومت نے اس میں تقریباً 100 فیصد اضافے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کل قومی سطح پر 'اڑان پاکستان پروگرام' کا اعلان کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت 2029 تک برآمدات کو 60 ارب ڈالرز تک پہنچانے کا ہدف رکھ دیا گیا ہے۔ یہ ہدف اس سے پہلے جولائی 2024 میں 3 سال میں پورا کرنے کا پلان تھا، جس میں عملی اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔ حکومت کی موجودہ مالی دستاویزات کے مطابق، وفاقی وزارت خزانہ نے آئندہ 3 سال میں برآمدات کا تخمینہ 37 ارب 95 کروڑ 10 لاکھ ڈالر لگایا ہے۔ مالی سال 2023-24 کے دوران برآمدات کا حجم 30 ارب 67 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھا، اور موجودہ مالی سال 2024-25 کے لیے ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستانی برآمدات کے ہدف میں حکومت کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے 5 سال میں انہیں 42 ارب 93 کروڑ ڈالر تک محدود رکھنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، رواں مالی سال 2023-24 میں برآمدات 31 ارب 75 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک رہنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2025-26 میں برآمدات کا تخمینہ 34 ارب 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور مالی سال 2026-27 میں 36 ارب 98 کروڑ ڈالر رکھا گیا ہے۔ اگر یہ تخمینے درست ثابت ہوتے ہیں تو پاکستان کی برآمدات 5 سالہ ہدف سے 17 ارب 7 کروڑ ڈالر کم رہیں گی۔ حکومت کی جانب سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ملکی معیشت میں بہتری لائی جا سکے اور عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی پہچان بڑھائی جا سکے۔
صحافی انصار عباسی کے مطابق عمران اگر موجودہ نظام کو چیلنج نہ کریں اور قبول کرلیں تو گھر پر نظربندی ایک آپشن مل سکتا ہےلیکن 9 مئی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا انصار عباسی نے دعویٰ کیا کہ موجودہ اتحادی حکومت 2029ء تک برقرار رہے گی،عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالا اُسی صورت منتقل کیا جائے گا جب وہ موجودہ نظام کو قبول کریں گے اور شورش پسندی کی سیاست کو ترک کریں گے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق 9 مئی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، عمران خان سمیت سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے ملزمان کو عدالتوں سے کلیئر ہونا ہوگا، اور موجودہ حکومت 2029ء تک قائم رہے گی۔ علاوہ ازیں حکومت چارٹر آف اکانومی، چارٹر آف ڈیموکریسی کی تجدید، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے متفقہ پالیسی اور سیاسی احتجاج کیلئے حدود کا تعین جیسے پاکستان کے مخصوص معاملات پر سیاسی اتفاق رائے چاہتی ہے۔ تحریک انصاف اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی اور عمران خان کی اقتدار میں واپسی چاہتی ہے، جبکہ حکومت اپنے مؤقف پر قائم ہےاور وہ 2029 تک اقتدار کے مزے لینا چاہتی ہے۔ حکومت نے تحریک انصاف کو یاد دلایا کہ عمران خان کے دور حکومت میں کسی بھی سیاسی قیدی کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے رہا نہیں کیا گیا تھا، اور ان تمام رہائیوں میں عدالتی پراسیس کا استعمال کیا گیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن میں قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن کی مخالفت پر ایک پیج پر آگئے ہیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں کل ہونے والی بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن نے قبائلی اضلاع میں ممکنہ فوجی آپریشن کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ ارکان اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ قبائلی علاقوں میں کسی بھی جدید آپریشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اجلاس کے دوران حکومت کے ارکان نے واضح کیا کہ ایسے آپریشن کا فیصلہ صرف خیبر پختونخوا حکومت اور وزیر اعلیٰ کریں گے۔ اس موقع پر اسپیکر اسمبلی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اٹھائے گئے سوالات اہم ہیں، اور انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں اس صوبے میں متعدد آپریشن ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں کا انخلا اور آباد کاری کے مسائل پیدا ہوئے۔ اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں فوج اور منتخب نمائندوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ انہوں نے آئی جی خیبرپختونخوا کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ اپوزیشن لیڈر اور اسمبلی کے دیگر ارکان کو بریفنگ فراہم کر سکیں۔ اسپیکر نے مزید کہا کہ آئندہ مرحلے میں کور کمانڈر کو بھی امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ کے لیے بلانے کا عندیہ دیا۔ اس واقعے نے اسمبلی کے اندر اور باہر امن و امان کی صورتحال کے بارے میں تشویش کو بڑھا دیا ہے، اور اس کے اثرات آئندہ کے فیصلوں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں 10 ارب روپے مالیت کی گندم کے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد یہ معاملہ صوبائی اسمبلی تک پہنچ گیا ہے، صوبائی حکومت نے معاملے پر وضاحت جاری کردی ہے۔ خیبرپختونخوا میں 10 ارب روپے مالیت کی گندم کے خراب ہونے کا معاملہ صوبائی اسمبلی میں شدید بحث کا باعث بن گیا ہے۔ یہ گندم علاقے کے گوداموں میں ذخیرہ کی گئی تھی، اور اس کی صورتحال نے حکام کو سوالات میں مبتلا کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر خوراک، ظاہر شاہ طورو، نے اسمبلی کی نشست پر اس معاملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ گندم کے نمونے دو مختلف لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک لیبارٹری نے اس گندم کو انسانی استعمال کے لیے ناقابل قرار دیا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی رپورٹ نے بھی انکشاف کیا ہے کہ 77 ہزار 762 میٹرک ٹن گندم انسانی استعمال کے قابل نہیں رہی۔ ظاہر شاہ نے ایوان کو بتایا کہ یہ گندم 2023 میں پاسکو سے خریدی گئی تھی اور مختلف گوداموں میں محفوظ کی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ گندم کے نمونے مزید تجزیے کے لیے فیصل آباد بھیجے گئے ہیں، جہاں ایک اور لیبارٹری سے حتمی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ گندم ناقابل استعمال ثابت ہوتی ہے، تو حکومت ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق، حکومت نے خراب گندم کو فلور ملز کو فروخت کرنے کی کوشش کی، مگر ملز مالکان نے اسے آدھی قیمت پر خریدنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے یہ بتایا کہ گندم کی شیلف لائف ختم ہو چکی ہے اور اس کی فوری فروخت ہونی چاہیے تھی۔ وزیر خوراک نے واضح کیا کہ یہ گندم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور نگران حکومت کے سابق ادوار میں خریدی گئی تھی اور موجودہ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتمی رپورٹ آنے کے بعد گندم کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گاڑی کی ٹکر سے رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے کیس میں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بھی نامزد کیا گیا ہے اور ایف آئی آر کو سیل کردیا گیا ہے۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گزشتہ ماہ کے احتجاج میں گاڑی کی ٹکر سے رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے مقدمے میں گرفتار ملزم ہاشم عباسی کو 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ ملزم ہاشم عباسی کو ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ حفیظ احمد کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی درخواست کی۔ عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو جیل بھیج دیا۔ یہ واقعہ 26 نومبر کی رات کو پیش آیا جب سری نگر ہائی وے پر ایک گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھی، جس کے نتیجے میں چھ رینجرز اہلکاروں سمیت دو پولیس اہلکاروں کی شہادت ہوئی۔ اس حملے میں مزید اہلکار بھی زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ احتجاج کے دوران 100 سے زائد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، شرپسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرکے حالات کو مزید خراب کیا، جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پاک فوج کو طلب کیا گیا۔ شرپسندوں کے خلاف سخت اقدامات کا حکم بھی جاری کیا گیا۔
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ ٹو کیس کے سلسلے میں 108 تحائف کی فہرست عدالت میں پیش کر دی گئی۔ پیر کو اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے سپیشل جج سنٹرل، شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی عدالت میں موجود تھیں، جبکہ ان کے وکیل بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا اور فیصل چوہدری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے تیسرے گواہ، آفیسر کیبنٹ ڈویژن بنیامین نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ بشریٰ بی بی کے وکیل ارشد تبریز نے گواہ پر جزوی جرح کی، جو آئندہ سماعت پر مکمل کی جائے گی۔ مزید برآں، عمران خان کے وکیل سلمان صفدر بھی گواہ پر جرح کریں گے۔ گواہ نے عدالت کے سامنے پرائیویٹ اپریزر کے قانونی طریقہ کار کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ عمران خان کی جانب سے لائے گئے 108 تحائف کی فہرست کے ساتھ ساتھ توشہ خانہ کے اندراج تحائف رجسٹر بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ آخر میں، عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کو 2 جنوری تک ملتوی کر دیا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کراچی میں مظاہرین کو فائنل وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج رات تک دھرنے ختم کیے جائیں، ورنہ قانون کے مطابق سڑکیں خالی کروائی جائیں گی۔ کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ دھرنوں میں شامل افراد سے بات چیت کر لی گئی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ تمام دھرنے آج رات تک ختم کرائے جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ سڑکوں سے نہیں ہٹیں گے، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پولیس چیف نے ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے نام پر پورے شہر کو بند کرنا غیر مناسب ہے، جس کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ پولیس اہلکار روزانہ کی بنیاد پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف سرگرم عمل ہیں، جس میں شاہین فورس، مددگار 15 اور علاقائی پولیس کے اصل مقابلے شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ اگرچہ کبھی کبھار جعلی مقابلے کی اطلاعات ملتی ہیں، لیکن ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 104 شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہید ہوئے جبکہ 190 ڈاکو بھی پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔ کراچی کے پولیس چیف نے اس بات کی تصدیق کی کہ دسمبر 2024 میں شہر میں پولیس کی کارکردگی بہترین رہی، اس مہینے میں گاڑیوں کی چوری کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حساس تھانوں میں اچھی شہرت کے حامل ایس ایچ اوز تعینات کیے جا رہے ہیں۔ یہ بھی ذکر کیا گیا کہ ضلع ملیر اور غربی میں ٹریفک حادثات ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں، جہاں صنعتی علاقوں میں ٹریفک کی بہت زیادہ تعداد موجود ہے۔ جاوید عالم نے کہا کہ انہوں نے کئی ٹرک اور ڈمپر بند کر دیے ہیں اور ٹرانسپورٹ عہدیداروں سے ملاقاتوں میں واضح کیا ہے کہ اگر اسپیڈ کو کم نہ کیا گیا، تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ 21 نومبر کو لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے میں 41 افراد، جن میں 8 خواتین اور 5 بچے تھے، شہید ہوئے، جس کے باعث صورت حال مزید بگڑ گئی ہے۔ اس واقعے کے بعد، صوبائی دارالحکومت پشاور کو کرم ایجنسی سے ملانے والی ہائی وے بند کر دی گئی تھی، جس کی وجہ سے راستوں کی بندش کے باعث روزمرہ کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ اس وقت کراچی کے مختلف علاقوں میں پاراچنار کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے دھرنے جاری ہیں، جو پانچویں روز بھی جاری ہیں۔ اس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وقت شہر کے 12 مقامات پر احتجاج ہو رہا ہے، اور دھرنوں کے باعث ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑا جا رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف 31 دسمبر کو 'اڑان پاکستان' پروگرام کا اعلان کریں گے جس کے تحت برآمدات کا سالانہ ہدف 60 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا عزم کیا گیا ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف رواں سال کے آخری روز یعنی 31 دسمبر کو 'اڑان پاکستان' پروگرام کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی کے مطابق، یہ پروگرام 5 سالہ قومی اقتصادی منصوبے پر مشتمل ہوگا جو 2024 سے 2029 تک جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق، حکومت اس پروگرام کے ذریعے 2029 تک برآمدات کو سالانہ 60 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں، آئندہ سالوں میں آئی ٹی گریجویٹس کی تعداد میں ہزاروں کا اضافہ کیا جائے گا۔ وزرات منصوبہ بندی کے ذرائع نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 'اڑان پاکستان' کے تحت پاکستان کی معیشت کو 2035 تک 1000 ارب ڈالرز کی بنیاد فراہم کرنا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد شرح خواندگی میں اضافہ اور غربت میں کمی لانا بھی ہے۔ پروگرام کے تحت خاص طور پر آئی ٹی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں گے، جس سے قومی معیشت کی بہتری میں مدد ملے گی۔ یہ پروگرام ملکی ترقی کے مقاصد کے حصول میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کردیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے جس میں 10 ماہ میں ہونے والی "انتہا کی کرپشن" کا انکشاف کیا گیا ہے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جن میں 13.2 کروڑ روپے کی فراڈ ادائیگیاں شامل ہیں۔ تارڑ نے الزام لگایا کہ ڈی جی پی آر اور محکمہ اطلاعات میں فرضی کمپنیوں کے ذریعے سوشل میڈیا رضاکاروں کو پیسہ دیا جا رہا ہے، جو صرف کاغذوں پر موجود ہیں اور جن کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کمپنیوں کے فنڈز کا استعمال ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کے متفرق اخراجات پر بھی سوال اٹھایا، خاص طور پر صحت کے فنڈز کے غلط استعمال کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ دھرنے کے دوران وفاق پر چڑھائی کے لیے پٹرول کے استعمال کے لیے رقوم خرچ کی گئیں۔ عطااللہ تارڑ نے یہ بھی سوال کیا کہ پنجاب کے کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ کی کامیابی کے باوجود پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال ابھی بھی مخدوش حالت میں کیوں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے مجموعی طور پر کرپشن کے فروغ کے سوا کچھ نہیں کیا اور متبادل منصوبوں کے باوجود مالی بدعنوانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اطلاعات نے خیبرپختونخوا حکومت کے قرضے کا بوجھ 725 ارب روپے بتایا اور کہا کہ بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے بارے میں خیبر پختونخوا حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عوام کے لیے خدمات فراہم کرنی چاہئیں، بجائے سیاسی شعبدہ بازی کے۔ عطااللہ تارڑ نے آخر میں اپنے اتحادی بلاول بھٹو کے بارے میں بھی مثبت رائے کا اظہار کیا، اور امید ظاہر کی کہ معیشت کے حوالے سے معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں گے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں، اور سیاسی کھیلوں کو چھوڑ دیں۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت کے استحکام کی راہ میں چیلنجز موجود ہیں، لیکن ہم نے ترقی کے لئے خود پر انحصار کیا ہے اور کسی کے سہارے پر نہیں بیٹھیں گے۔ کمالیہ میں کسانوں اور شراکت داروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ معیشت کا پہیہ اب چلنا شروع ہوا ہے، اور گرتی ہوئی شرح سود کے ساتھ عوام کو جلد افادیت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ "ہم بجٹ تجاویز لینے کے لئے لوگوں کے پاس جائیں گے اور کسی دربار میں بیٹھ کر فیصلہ نہیں کریں گے۔" اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک کی خاطر سب کو آپس کے اختلافات بھول کر اکٹھا ہونا چاہیے، انہوں نے چارٹر آف اکانومی سمیت چند کلیدی نکات پر اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر خزانہ نے زراعت اور آئی ٹی کو پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے لئے بنیادی اہمیت دی، اور بتایا کہ ان شعبوں کی ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر زراعت اور آئی ٹی کو مشکلات کا سامنا ہے، تو ہمیں ان کا حل نکالنا چاہیے۔ انہوں نے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے موجود تحقیقی اداروں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 80 فیصد مالی وسائل تنخواہوں پر خرچ ہو رہے ہیں، جبکہ صرف 20 فیصد تحقیقی کاموں کے لیے مختص ہیں۔ جہاں تک معیشتی استحکام کا تعلق ہے، محمد اورنگزیب نے اس بات کی علامت دی کہ حکومت نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اور یہ بھی بتایا کہ ملک کی معیشت 2025 میں پائیدار ترقی کی طرف منتقل ہونے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اگر شرح سود کم ہوکر ایک ہندسے میں آ جائے تو چیزیں بہتر ہوتی جائیں گی۔" اس کے علاوہ، انہوں نے سیمنٹ اور کھاد کی کھپت میں اضافے کو بھی حکومت کی کامیاب پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا اور پیش گوئی کی کہ چاول کی برآمد 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرے گی۔ وزیر خزانہ نے اس مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 35 ارب ڈالر تک پہنچانے کی امید بھی ظاہر کی، اور حکومت کی کوششوں کو بہتر بنانے کے لئے ٹیکس، توانائی، اور سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں میں اصلاحات لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
افغان خوارج نے افغان فوج کی مدد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کی ہے تاہم پاکستانی سکیورٹی فورسز کی مؤثر جوابی کارروائی سے خوارج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاک افغان سرحد پر حالات انتہائی کشیدہ ہیں، جہاں دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس تبادلے میں بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغانستان کی جانب سے ہونے والی اشتعال انگیزی اور دراندازی کی کوششوں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ ذرائع کے مطابق، فائرنگ کا یہ تبادلہ افغانستان کے علاقے اینزرکہ اور کرشہ میں جاری ہے، جہاں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ گزشتہ رات، "فتنہ الخوارج" کے 20 سے 25 دہشتگردوں نے پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کی، جو افغان طالبان کی بارڈر پوسٹوں کا استعمال کرتے ہوئے کُرم اور شمالی وزیرستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ 28 دسمبر کی علی الصبح ایک بار پھر خارجیوں نے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کی اور افغان طالبان نے مل کر پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق، اس دوران افغانستان میں بھاری نقصانات کی ابتدائی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جہاں مؤثر جوابی فائرنگ کے نتیجے میں پندرہ سے زائد خارجیوں اور افغان طالبان کے ہلاک ہونے کی رپورٹ ہے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں افغان طالبان کو چھ پوسٹیں چھوڑ کر بھی بھاگنا پڑا۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، البتہ تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز کرشہ میں ایف سی چیک پوسٹ پر امارات اسلامی افغانستان کی جانب سے بھی حملہ کیا گیا تھا، جس کا مقامی سکیورٹی فورسز نے مؤثر جواب دیا۔ یہ واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سرحدی علاقوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک کے مابین جھڑپوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے ایک نجی موبائل موبائل نیٹ ورک کمپنی کو کسٹمر سے وصول کردہ 2 ارب روپے واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکم کے خلاف ایک موبائل نیٹ ورک آپریٹر کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے 2 ارب سے زائد کی رقم کو کسٹمرز کے اکاؤنٹس میں واپس کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔ عدالت نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 11 جون 2018 کو سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے تمام کمپنیوں کو موبائل ری چارج پر چارجز وصول کرنے سے روک دیا تھا۔ فیصلے میں مزید واضح کیا گیا کہ اپیل کنندہ کمپنی نے 13 جون 2018 سے 10 فیصد چارجز لینا بند کر دیا تھا، جبکہ اپیل کنندہ کے وکیل نے یہ دعویٰ کیا کہ 24 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ نے مقدمے کے مختصر فیصلے میں حکمِ امتناعی ختم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمِ امتناعی کے خاتمے کے بعد چارجز وصول کرنے پر پابندی مزید نہیں رہی۔ تاہم، پی ٹی اے نے 30 اگست 2019 کو یہ فیصلہ کیا کہ مذکورہ موبائل نیٹ ورک آپریٹر کو 2 ارب 2 کروڑ 80 لاکھ اور 38 ہزار روپے واپس کرنے ہیں۔ یہ رقم 26 اپریل سے 12 جولائی 2019 کے درمیان صارفین سے وصول کی گئی چارجز کے بدلے میں ہے۔ معلومات کے مطابق، یہ نیٹ ورک آپریٹر ہر ایک سو روپے کے کارڈ ری چارج کرنے پر 10 روپے چارج کرتے تھے۔ یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عدالتوں کی جانب سے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے عزم موجود ہے، اور قانونی عمل کے ذریعے غیر قانونی چارجز وصول کرنے والے اداروں سے بازپرس کی جا رہی ہے۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چئیرمین کی نامزدگی کے معاملے میں بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے شیخ وقاص اکرم کا نام برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس فیصلے کا اختیار صرف ان کے پاس ہے اور کسی بھی حکومتی عہدیدار کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان نے پی اے سی کی موجودہ نامزدگی پر اپنی پارٹی کی قیادت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے چئیرمین پی اے سی کا انتخاب صرف وہی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جانب سے چئیرمین پی اے سی کے لیے پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا نام بھی شیخ وقاص اکرم ہی ہوگا۔ سابق وزیراعظم نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر انہیں پی اے سی چئیرمین شپ نہیں ملی تو وہ قائمہ کمیٹیوں کی چئیرمین شپ سے بھی استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں چیئرمین پی اے سی کی جانب سے دو بار خط لکھا گیا تھا۔ پی ٹی آئی نے پہلے جوابی خط میں شیخ وقاص اکرم کا نام پیش کیا، جبکہ دوسرے خط میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ نے چار ناموں کا پینل طلب کیا تھا۔ عمران خان کی مشاورت کے بعد پی ٹی آئی نے شیخ وقاص اکرم کا نام فائنل کر دیا۔ پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا حتمی جواب آئندہ ہفتے جمع کروائے گی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے عمران خان کے جیل میں موجودہ حالات اور ان کے مستقبل کے بارے میں دلچسپ نکات اٹھائے ہیں۔ آج ٹی وی کے پروگرام "روبرو" میں گفتگو کے دوران انہوں نے کئی موضوعات پر روشنی ڈالی، جن میں عمران خان کی گرفتاری، سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت، اور موجودہ سیاسی بحران شامل ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے امید ظاہر کی کہ عمران خان کے "ڈومیسائل" کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، عمران خان کو جیل میں زیادہ دیر تک نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو انصاف کے نظام کے تحت موقع ملنا چاہیے اور اگر انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ خالد مقبول صدیقی نے 2018 کے انتخابات کو موجودہ بحران کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2024 کے انتخابات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سیاسی جماعتیں مذاکرات کی اہمیت کو مسترد کر رہی ہیں، حالانکہ یہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ انصاف کا عمل سیاسی اثرات سے آزاد ہونا چاہیے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے حوالے سے دعوے کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ انصاف کے معاملات میں انتخابی رویہ اختیار کرتے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو ان الزامات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے اور نظام انصاف کو مضبوط اور آزاد رہنے دینا چاہیے۔ خالد مقبول صدیقی نے عمران خان کی کرکٹ کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ایک شاندار باؤلر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان کو "کرشمہ ساز" ہونا چاہیے، نہ کہ صرف گلیمر پر انحصار کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق، عمران خان کا کرشمہ اب بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لیکن سیاست میں حقیقت پسندی اور حساسیت بھی ضروری ہے۔ انہوں نے مذاکرات کو مسائل کا واحد حل قرار دیا اور کہا کہ دونوں فریقین کو اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ خالد مقبول صدیقی نے زور دیا کہ سیاسی حساسیت اور باہمی افہام و تفہیم سے ہی موجودہ بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
خیبرپختونخوا میں ایس آئی ایف سی کے تعاون سے قدرتی گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعاون سے خیبرپختونخوا میں قدرتی وسائل کی ایک اہم نئی دریافت سامنے آئی ہے۔ اس شراکت داری کے ذریعے مائننگ سیکٹر میں قدرتی وسائل کی دریافت کا دائرہ وسیع ہوا ہے، جو پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ترقی آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کی کوششوں کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ او جی ڈی سی ایل نے خیبر پختونخوا میں گیس کے اہم ذخائر دریافت کیے ہیں، جس سے روزانہ 2.14 ملین کیوبک فٹ تک گیس کی پیداوار کی توقع ہے۔ یہ دریافت ملکی توانائی کی خود انحصاری میں اضافہ اور توانائی بحران کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ حکومت کی بھرپور معاونت کے ساتھ، او جی ڈی سی ایل ملک کے سب سے بڑے ایکسپلوریشن منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جس سے مزید ذخائر کی تلاش کے امکانات مضبوط ہوئے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے مائننگ سیکٹر میں جاری پیش رفت بھی اس ترقی کی اہم علامت ہے۔ یہ دریافت پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور اقتصادی ترقی میں اضافے کے لئے ایک اہم قدم ہے، اور مستقبل میں مزید ترقی کی امیدیں بڑھ رہی ہیں۔

Back
Top