اپنے کالم میں حامد میر نے لکھا کہ ہمیں بھارت کی مسکان کو ضرور سپورٹ کرنا چاہئے لیکن پاکستان میں جو خواتین کیساتھ ہورہا ہے اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ ہم مسکان کو سپورٹ کررہے ہیں لیکن پاکستان میں تحریک انصاف والے عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی اور دیگر خواتین کو آن لائن ہراساں کررہے ہیں۔عاصمہ شیرازی کو حکومتی حامیوں نے حجاب میں لپٹی طوائف کہا ہےجبکہ ایک خاتون عائشہ خالد آن لائن ہراسانی سے تنگ آکر صحافت کو خیرباد کہ چکی ہے۔
حامد میر نے تحریک انصاف پر یہ الزام بھی لگایا کہ تحریک انصاف حکومت نے ملالہ یوسفزئی کی کتابوں کی دکانوں سے غائب کروائیں۔ کیا فرق ہے کہ بھارت میں مسکان سے نفرت کرنیوالوں اور پاکستان میں ملالہ یوسفزئی سے نفرت کرنیوالوں میں؟
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے بھارتی اور پاکستانی ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں لیکن ان میں ایک چیز مشترک ہے، بھارت میں مذہبی انتہاپسند اقلیتوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں تو پاکستان میں بھی مذہبی انتہاپسند اقلیتوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔بھارت میں ہندو انتہاپسند خواتین صحافیوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں تو پاکستان میں بھی حکمران جماعت کے سائبر کمانڈو ایسا کررہے ہیں۔
حامد میر کے اس کالم پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ کہاں مسکان اور کہاں غریدہ فاروقی اور عاصمہ شیرازی۔۔ انہوں نے حامد میر پر غیرملکی ایجنٹ، غدار کے الزامات بھی لگائے
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو عاصمہ شیرازی اور غریدہ فاروقی کا بہت درد اٹھا ہے لیکن جب وزیراعظم کی اہلیہ پر حملے کئے گئے تب آپ کچھ نہ بولے؟ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ حامد میر کا بھائی خاتون اول پر کیچڑاچھالتا رہا لیکن حامد میر کچھ نہ بولے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے حامد میر کو جواب دیا کہ اس لسٹ میں شفاء یوسفزئی کو بھی شامل کریں جسے اس شخص نے ہراساں کیا جس کی حمایت میں آپ نے فوج کے خلاف نفرت انگیز تقریر کردی تھی۔
انوارالحق نے تبصرہ کیا کہ حامد میر نے پاکستانی غریدہ اور عاصمہ شیرازی کی حالت کو بھارت میں نعرہ تکبیر بلند کرنیوالی مسکان خان سے ملادیا اس اعلی پائے کے تجزیہ کار کے بارے میں کیا کہیں گے؟
عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اللہ کو جواب دینا ہے۔ عاصمہ شیرازی اور غریدہ اپنے آپ کو صحافی کہتے ہیں لیکن کیا وہ شریف فیملی کے لئے دوسروں کے گھر کی خواتین کے بارے میں بڑی میں جھوٹی تمہت لگاتی ہیں، اس پر آپ کچھ نہیں بولتے۔
دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر رائے دی اور کہا کہ آپ کے تجزئیے سے تحریک انصاف اور عمران خان سے نفرت ظاہر ہوتی ہے۔مسکان کا غریدہ فاروقی اور عاصمہ شیرازی سے کوئی مقابلہ نہیں وہ سیاسی جماعت کے ایجنڈے پر ہیں۔