سوشل میڈیا کی خبریں

اپنے کالم میں حامد میر نے لکھا کہ ہمیں بھارت کی مسکان کو ضرور سپورٹ کرنا چاہئے لیکن پاکستان میں جو خواتین کیساتھ ہورہا ہے اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ ہم مسکان کو سپورٹ کررہے ہیں لیکن پاکستان میں تحریک انصاف والے عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی اور دیگر خواتین کو آن لائن ہراساں کررہے ہیں۔عاصمہ شیرازی کو حکومتی حامیوں نے حجاب میں لپٹی طوائف کہا ہےجبکہ ایک خاتون عائشہ خالد آن لائن ہراسانی سے تنگ آکر صحافت کو خیرباد کہ چکی ہے۔ حامد میر نے تحریک انصاف پر یہ الزام بھی لگایا کہ تحریک انصاف حکومت نے ملالہ یوسفزئی کی کتابوں کی دکانوں سے غائب کروائیں۔ کیا فرق ہے کہ بھارت میں مسکان سے نفرت کرنیوالوں اور پاکستان میں ملالہ یوسفزئی سے نفرت کرنیوالوں میں؟ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے بھارتی اور پاکستانی ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں لیکن ان میں ایک چیز مشترک ہے، بھارت میں مذہبی انتہاپسند اقلیتوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں تو پاکستان میں بھی مذہبی انتہاپسند اقلیتوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔بھارت میں ہندو انتہاپسند خواتین صحافیوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں تو پاکستان میں بھی حکمران جماعت کے سائبر کمانڈو ایسا کررہے ہیں۔ حامد میر کے اس کالم پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ کہاں مسکان اور کہاں غریدہ فاروقی اور عاصمہ شیرازی۔۔ انہوں نے حامد میر پر غیرملکی ایجنٹ، غدار کے الزامات بھی لگائے ان کا کہنا تھا کہ آپ کو عاصمہ شیرازی اور غریدہ فاروقی کا بہت درد اٹھا ہے لیکن جب وزیراعظم کی اہلیہ پر حملے کئے گئے تب آپ کچھ نہ بولے؟ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ حامد میر کا بھائی خاتون اول پر کیچڑاچھالتا رہا لیکن حامد میر کچھ نہ بولے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے حامد میر کو جواب دیا کہ اس لسٹ میں شفاء یوسفزئی کو بھی شامل کریں جسے اس شخص نے ہراساں کیا جس کی حمایت میں آپ نے فوج کے خلاف نفرت انگیز تقریر کردی تھی۔ انوارالحق نے تبصرہ کیا کہ حامد میر نے پاکستانی غریدہ اور عاصمہ شیرازی کی حالت کو بھارت میں نعرہ تکبیر بلند کرنیوالی مسکان خان سے ملادیا اس اعلی پائے کے تجزیہ کار کے بارے میں کیا کہیں گے؟ عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اللہ کو جواب دینا ہے۔ عاصمہ شیرازی اور غریدہ اپنے آپ کو صحافی کہتے ہیں لیکن کیا وہ شریف فیملی کے لئے دوسروں کے گھر کی خواتین کے بارے میں بڑی میں جھوٹی تمہت لگاتی ہیں، اس پر آپ کچھ نہیں بولتے۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر رائے دی اور کہا کہ آپ کے تجزئیے سے تحریک انصاف اور عمران خان سے نفرت ظاہر ہوتی ہے۔مسکان کا غریدہ فاروقی اور عاصمہ شیرازی سے کوئی مقابلہ نہیں وہ سیاسی جماعت کے ایجنڈے پر ہیں۔
بی آر ٹی پشاور کو ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے گولڈ اسٹینڈرڈ ٹرانسپورٹ کا ایوارڈ ملنے پر وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا واسٹریٹیجی اظہر مشوانی نے معروف شاعر انورمسعود کے بیٹے صحافی عمارمسعود کی ماضی میں کئی تنقید پر انہیں جواب دے دیا۔ سیاسی تجزیہ کار اور صحافی عمار مسعود نے مارچ2019 میں ایک ٹوئٹ کیا تھا کہ "بس یاد رکھیں جو لوگ پشاور میٹرو بنا رہے ہیں، وہی لوگ نیا پاکستان بھی بنا رہے ہیں۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔" اس ٹوئٹ کے آخر پر منقول لکھا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ الفاظ ان کے اپنے نہیں تھے جس کے جواب میں وسیم عباسی بھی جواب دیتے ہیں۔ وسیم عباسی نے لکھا کہ "اف اس ٹوئٹ کے بعد آپ کو قلم توڑ دینا چاہیے، کمال کا ابلاغ ہے۔" اب چونکہ بی آرٹی پشاور کے اسٹیٹ آف دی آرٹ انفرااسٹرکچر اور اس سے ملنے والی سفری سہولت کے باعث ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس منصوبے کی روئے رواں کمیٹی کو گولڈ اسٹینڈرڈ ایوارڈ دیا ہے جس پر اظہر مشوانی نے اس منصوبے پر تنقید کرنے والوں کو کہا کہ شرم ان کو پھر بھی نہیں آئے گی۔ اچھا وسیم صاحب سے مزیدار غلطی ہوئی ہے عمار بھائی نے لکھا ہوا ہے منقول مگر پھر قلم تڑوانے پہ مصر ہیں۔
کچھ روز قبل دو بڑے میڈیا گروپس ڈان نیوز اور جیو نیوز نے مزمل اسلم کے ایک فیک ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ایک ٹویٹ کو خبر بناکر پیش کیا ۔ اس پر دونوں گروپس نے وضاحت تو دی لیکن ڈان گروپ نے بجائے اپنی وضاحت کو اس جگہ پر چھاپنے کے جہاں اس نے فیک نیوز دی تھی اسکا مقام تبدیل کردیا اور اپنی وضاحت کو غیرنمایاں طور پر چھاپا۔ دونوں میڈیا گروپس نے فیک ٹویٹ کو خبر بناکر دعویٰ کیا کہ وزارت خارجہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو پٹرول بم کہنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔پٹرول مہنگا ہونے سے کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جیو نیوز کا ریٹنگ کے چکر میں شاندار کارنامہ، میرے فیک اکاؤنٹ کی ٹوئیٹ خبرنامہ میں چلا دی۰ بعدازاں جیو نیوز نے بھی اس خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ مزمل اسلم نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ جیو نے یہ خبر ایک فیک ٹوئٹراکاؤنٹس کی چلادی جس پر وہ معذرت خواہ ہے۔ اس خبر پر ڈان گروپ نے وضاحت تو جاری کی لیکن غیرنمایاں طور پر اور نظروں سے اوجھل رہنےو الی وضاحت دی جبکہ ڈان نیوز نے یہ جعلی خبر اپنے پہلے صفحہ پر چھاپی تھی تو اصولی طور پر اسکی تردید بھی نمایاں طور پر چھاپنا چاہئے تھی۔ اس پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جعلی خبر کی ہیڈلائن اور اس پر وضاحت مختلف لوکیشن پر ڈالی گئی ہے۔ ڈان گروپ بہادر بنے اور اخلاقیات کا مظاہرہ کرے۔ حماداظہر کا کہنا تھا کہ ڈان گروپ کو وضاحت اسی جگہ چھاپنی چاہئے تھی جہاں اس نے جعلی خبر دی تھی۔ اس پر قانون ہونا چاہئے تاکہ آگے کوئی ایسا نہ کرے۔ فوادچوہدری نے اس پر کہا کہ پہلے صفحہ پر خبر دیکھیں اور اس معذرت کہاں چھپی یہ دیکھیں، پہلا موقع نہیں کہ ڈان نے فیک سوشل میڈیا کی بنیاد پر پہلے صفحہ بھر دیا ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ڈان نے فیک میڈیا قانون چھاپا اور ایڈیٹوریل بھی جھاڑ دیا اور آج تک معافی نہیں مانگی، یہ رویہ آزادی صحافت کے خلاف ہے عدیل وڑائچ نے اسے صحافی بددیانتی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اخلاقیات پر باتیں کروا لیں بس ان سے
بل گیٹس کو وزیراعظم عمران خان کے سامنے والی کرسی پر براجمان کرنے پر احسن اقبال برس پڑے۔۔ شہبازگل اور دیگر سوشل میڈیا صارفین کا طنز احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بل گیٹس کوئی ماتحت اہلکار یا سیکرٹری نہیں ہیں۔ عمران خان میں بہت زیادہ انا ہے ۔احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ان جیسے مہمانوں کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہیے۔ احسن اقبال نے پاکستان اور مائیکروسافٹ کمپنی کی آمدن کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ مائیکروسافٹ کے اثاثوں کی مالیت 460 ارب ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی جی ڈی پی 280 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مائیکروسافٹ کی سالانہ آمدن 160 ارب ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی سالانہ ایکسپورٹس 25 ارب ڈالر ہیں۔ اس پر شہبازگل نے طنز کیا کہ آپ پچھلے جنم میں ساس تو نہیں تھیں کہیں ؟ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ یہ شخص پاکستان کا سابق وزیرپلاننگ رہا ہے اور اسکی حالت دیکھیں کہ ایک ملک کی جی ڈی پی کو کسی کمپنی کی آمدن سے موازنہ کررہا ہے۔ اظہرمشوانی نے طنز کیا کہ اس عمر میں ٹنشن نہ لیں، بی پی شُوٹ کرجاتاہے۔ عدیل حبیب نے سوال اٹھایا کہ کیا کہ بل گیٹس کی اسلئے عزت کریں کہ اسکے پاس زیادہ پیسہ ہے؟ عابد شیر علی نے بھی وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ بل گیٹس جیسے نامور اور معتبر مہمان کو بھی میز کی دوسری طرف ماتحتوں کی طرح بٹھانا بے حد غیر مہذب طریقہ تھا۔ اس شخص کو شرافت چھو کر بھی نہیں گزری۔ نہ آداب مجلس کا پتا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کی بل گیٹس سے ملاقات کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہوں نے کہا کہ 'کسی غیرملکی مہمان' کو اس طرح سے بٹھانا بد تہذیبی اور تکبر ہے۔
اسلام آباد سے صحافی و تجزیہ کار محسن بیگ کی گرفتاری کے بعد صحافتی و سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے، ٹویٹر پر ایسی ہی ایک بحث میں جیو نیوز کے اینکر وجیہہ ثانی صحافی طارق متین اور وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن سے الجھ پڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا جب طارق متین کی جانب سےمحسن بیگ کی پستول پکڑے تصاویر"منا بدمعاش" کے عنوان کے ساتھ شیئر کی گئی اور وجیہہ ثانی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محسن بیگ کا موقف ہے کہ انہیں لگا گھر میں ڈاکو گھس آئے ہیں، دونوں جانب کا موقف پیش کرنا ہی صحافت ہے۔ واقعے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر رنگ دینا ۔ پارٹی پالیسی ہوسکتی کے صحافت نہیں۔ طارق متین نے اس ٹویٹ کے جواب ایف آئی اے کی پریس ریلیز شیئر کی اور کہا کہ گھر کے اندر لوگوں کو یرغمال بنالیا تو پتہ تو چل گیا کہ ایف آئی والے ہیں۔ وجیہہ ثانی نے جواب دیا کہ ایف آئی اے اس کیس میں پارٹی ہے ، اس کی پریس ریلیز اسی کا موقف ہے، دوسری پارٹی کا موقف کہاں ہے، آپ صحافی ہیں یہ کام چمچوں کیلئے رہنے دیں۔ طارق متین نے اگلی ٹویٹ میں کہا کہ اول ، آپ مجھے صحافت نہ سکھائیں۔ دوم پوری خبر مختلف ذرائع سے چیک کریں۔ سوم ۔ ملازمت کی مجبوریاں ٹویٹر پر ظاہر نہ کریں۔ وجیہہ ثانی نے جواب دیا کہ سکھا نہیں رہا ۔ یاد دلا رہا ہوں کہ آپ صحافی ہیں، دوسری جانب کا موقف ؟ کوئی ٹویٹ ثبوت کے طور پر پیش کریں اور انعام پائیں۔ طارق متین نے وجیہہ ثانی کی اس پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ جیب میں رکھیں انعام کے پیسے اور گھر جاتے ہوئے کسی کو خیرات میں دے دیں۔ طارق متین نے وجیہہ ثانی کو نواز شریف کی ٹویٹ کو شیئر کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ نے مفرور کو ملازمت کی مجبوری کے تحت ری ٹویٹ کیا ہے بتائیے کہ اس وقت پیٹرول پر سیلز ٹیکس اور مفرور کی حکومت میں ٹیکس کتنا تھا یہ سچ بتانے کی ہمت کریں۔ وجیہہ ثانی نے پھر جواب دیا کہ ادھرادھرکی باتوں سےآپ فرارہوناچاہتےہیں تو وہ رہاراستہ۔ مگر آپ نےخبر میں یک طرفہ موقف پیش کیااس پر اصرارکیااوردوسری جانب کاموقف کاثبوت مانگنےپر آئیں بائیں شائیں، یہی حکومتی پارٹی کے ٹرولز کا طریقہ ہے۔ طارق متین نے اگلی ٹویٹ میں وجیہہ ثانی پر ایک بار پھر نواز شریف کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے پر طنز کیا۔ اس بحث میں وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی حصہ لیا اور کہا کہ بےبشک زرد صحافت میں کچھ لوگوں کا ثانی نہیں ہوتا، جیو سے درخواست ہے کہ محسن بیگ کے گوبر کو کیک ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں۔ وجیہہ ثانی نے انہیں بھی جواب دیا اور کہا کہ ڈاکٹر ارسلان خالد۔ ڈیجیٹل میڈیا پر وزیراعظم کے فوکل پرسن بھائی عرف عام میں چمچے کہلاتے ہیں ایسے عہدے،اب حکومتی عہدیدار ہمیں صحافت سکھائیں گے؟ ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی وجیہہ ثانی کو پیار سے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صحافت کر کہاں رہے لوگ جو صحافت سکھائی جائے ۔ویسے بھی آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ عرف عام میں 'ٹوکرے' کہلاتے ہیں۔
اے آروائی کے پروگرام سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے خود پر ہونے والے تشدد کے واقعے کے بعد پہلا ویڈیو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا سارا جسم زخموں سے چور ہے، ان کا کندھا اتر گیا ہے، پسلی ٹوٹ گئی ہے۔ انکے مطابق آئی بی افسران نے ان کے اور ان کی ٹیم کے کپڑے اتروا کر ، ننگا کرکے تشدد کیا، جسم کے نازک اعضاء پر کرنٹ کے جھٹکے لگائے۔ اقرار الحسن کے مطابق ان کے ننگا کرکے ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا قصور بس اتنا ہے کہ ہم نے انکی کرپشن ایکسپوز کی تھی۔ ایک اور ویڈیو میں اقرار الحسن نے بتایا کہ کرنٹ کے جھٹکے لگنے کی وجہ سے ان کا دل بھی متاثر ہوا ہے اور اس کی ایس سی جی نارمل نہیں آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سر پر کافی زخم لگے ہیں، ٹانکے لگوائے گئے ہیں، مجھے کہا گیا ہے کہ سی ٹی سکین کروائیں خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ سر میں کوئی بلڈ کلاٹ بن گیا ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کی دعاؤں کے صدقے اور اللہ کے فضل وکرم سے میں بہت بہتر ہوں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز اقرار الحسن ایک حملے میں بری طرح زخمی ہوگئے ہیں۔ اقرار الحسن پرکراچی میں واقع انٹیلی جنس بیورو کے دفتر میں تشدد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس واقعے کے بعد پانچ افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) کے انسپکٹر کی کرپشن بے نقاب کرنے پر ڈائریکٹر آپے سے باہر ہوۓ اقرار الحسن اور ٹیم کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ اقرار الحسن نے آئی بی کے انسپکٹر کی کرپشن ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ بنائی جس پر ر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور اس کی ٹیم اقرارالحسن پر ٹوٹ پڑی۔
وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ سے متعلق نازیبا سوشل میڈیا ٹرینڈز چلانے والے ایکٹیوسٹ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صابر ہاشمی کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کا اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملزم نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف نازیبا ٹرینڈز چلائے تھے، ملزم کے قبضے سے سمارٹ فون اور دیگر ڈیجیٹل میڈیا ڈیوائسز بر آمد کرکے سائبر کرائم حکام نے اپنی تحویل میں لے لی ہیں۔ صابرہاشمی کی گرفتاری کی مریم نواز نے سخت الفاظ میں مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ صابر محمود ہاشمی کا دن دہاڑے اغوا حکومت کی بدحواسی کی گواہی دیتا ہے۔ کیا عمران خان کوئی مقدس گائے ہے کہ جسکی لوٹ مار اور ناکامیوں پر تنقید نہیں کی جاسکتی؟ مریم نواز نے صابر ہاشمی سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پوری پارٹی اس وقت صابر ہاشمی کے ساتھ کھڑی ہے۔ FIA کو بھی چاہیے کہ اس ختم ہوتی حکومت کا آلہِ کار بننے سے گریز کریں۔ وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان نے اس پر ردعمل دیا کہ پکڑنا تو اس عورت کو چاہیے جو اپنے لوگوں سے دوسروں کو گالیاں نکلواتی ہے۔آج اسکی یہ ٹوئیٹ اقبال جرم ہے کہ تمام گالیاں اسکے ایماء پر نکالی جاتی ہیں سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ لیں جی بلی تھیلے سے باہر آگئی۔ مریم بی بی کی ٹویٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خاتون اوّل کے خلاف گھٹیا ٹرینڈ چلوانے کی ماسٹر مائنڈ مریم بی بی ہیں! صابر ہاشمی نے وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ کے خلاف کس قسم کے گھٹیا اورنازیبا ٹرینڈ چلائے؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے صابرہاشمی کے ٹویٹس کے سکرین شاٹ شئیر کردئیے اور کہا کہ آپ کا ساتھ کھڑے ہونا بنتا ہے... آخر نون لیگ کا اثاثہ ہے دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی کہا کہ گھٹیا ٹرینڈ چلانے کی حمایت یہ ثابت کرتی ہے کہ ان ٹرینڈز کے پیچھے آپکا ہی ہاتھ ہے۔ آپ بھی ایک عورت ہیں، ایک عورت کسی دوسری عورت کے خلاف ایسا کیسے استعمال کرسکتی ہے؟
14 فروری سے متعلق جعلی نوٹیفکیشنز شیئر کرنے کے معاملے پر صحافی امبر رحیم شمسی اور وزیراعلی پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی کے درمیان ٹویٹر پر نوک جھوک۔ تفصیلات کے مطابق امبر رحیم شمسی نے ٹویٹر پر 14 فروری کے حوالےسے مختلف تعلیمی اداروں کے جعلی نوٹیفکیشنز شیئر کیے جس میں ویلنٹائنز ڈے کے مقابلے میں جامعات میں "حیا ڈے" منانے سے متعلق ہدایات دی گئی تھیں۔ امبر رحیم شمسی نے یہ نوٹیفکیشنز شیئر کرتے ہوئے "ہیپی ویلنٹائنز ڈے" لکھا، تھوڑی ہی دیر بعد انہوں نے اپنی ہی ٹویٹ میں شیئر کیے گئے پنجاب یونیورسٹی کے نوٹیفکیشن پر پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے جعلی قرار دیئے جانے کی ٹویٹ شیئر کی اور کہا کہ یہ والا جعلی ہے۔ امبر رحیم شمسی کی جانب سے یہ نوٹیفکیشنز شیئر کرنے کے جواب میں جماعت اسلامی کی رہنما ڈاکٹر سمیعہ راحیل نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ سے اتنی غیر ذمہ دارانہ پوسٹ کی توقع نہیں تھی۔ امبر نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خبر کے طور پر نہیں لکھی۔ ایک موڈ اور ٹرینڈ ہے جس کی نشاندہی کی تھی۔ کبھی کبھی انسان غیر سنجیدگی میں بھی ٹویٹ کر لیتا ہے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے امبر کی جانب سے جعلی نوٹیفکیشنز شیئر کرنے پر ردعمل دیا اور کہا کہ"جیالا فیک نیوز ایسوسی ایشن جعلی مواد شیئر کرتے ہوئے"۔ امبر نے جواب دیا کہ اگر آپ کے نزدیک ویلنٹائنز ڈے کی مناسبت سے کوئی لطیفہ شیئر کرنا ایک خبر ہے تو آپ کو آرام کی ضرورت ہے۔ اظہر مشہوانی نے کہا کہ میں نے تو خبر کی بات بھی نہیں کی، اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ ایڈیٹ کی ہوئی تصاویر شیئر کرنا ایک مذاق ہے توآپ کو اپنا پیشہ تبدیل کرلینا چاہیے، مگر صفر اعشاریہ صفر 5 فیصد کے برین سیل رکھنے والا جیالا اور کیا کرسکتا ہے؟۔ امبر رحیم شمسی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خوشی پھیلانے کیلئے شکریہ، کہیں مجھے اس بات کی بھی وضاحت کی ضرورت تو نہیں ہے؟ اظہر مشہوانی نے اس لفظی جنگ کو سمیٹنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ چلیں اب آگے بڑھتے ہیں جس کے جواب میں امبر رحیم شمسی نے کہا کہ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ساتھ عام لوگوں کی طرح برتاؤ کیا جاسکتا ہے؟
چودھری برادران سے شہباز شریف کی ملاقات، نواز شریف، شہباز شریف و مریم نواز کے ماضی کے بیانات سوشل میڈیا پر وائرل۔ حکومت کے خلاف آج کل سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کرنے والے والی ن لیگ ماضی میں اپنے خلاف انہی سیاسی جماعتوں کے اکھٹا ہونے اور ان کے اتحاد کو سازش قرار دیتی رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ اس وقت مرکز اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت گرانے کیلئے سرگرم عمل ہے، اس کیلئے شہباز شریف کی سربراہی میں ن لیگ کی قیادت نے پہلے آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور آج مسلم لیگ ق کی قیادت سے بھی ملاقات کی گئی جس میں حکومت مخالف تحریک میں ساتھ دینے کی درخواست کی گئی۔ ماضی میں شہباز شریف اور مریم نواز انہی جماعتوں پر پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر ن لیگ کے خلاف سازش کرنے کے الزامات عائد کرتی رہی ہے ، یہ بیانات ٹویٹر پر آج بھی موجود ہیں۔ 6 مئی2013 کو شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ"بلا اور تیر کا رشتہ ہوگیا اب یہ سائیکل پر سوار ہوکر مسلم لیگ کا ووٹ توڑنا چاہتے ہیں"۔ 4دسمبر 2012 میں مریم نواز شریف نے ٹویٹ کیا کہ آج پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور ق لیگ کا اتحاد سامنے آگیا، ضمنی انتخاب کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں ان جماعتوں کے قریب سمجھے جانے والے افسران کو تعینات کیا جارہا ہے۔ اسی تاریخ کو انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ مسلم لیگ ن کے خلاف آج تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوچکی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس اتحاد کو پڑنے والا ہر ووٹ زرداری صاحب کو ہی جائے گا۔ 7 دسمبر کو انہوں نے دوسری ٹویٹ کی اور کہا کہ ضمنی انتخابات میں ثابت ہوگیا ہے کہ پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ق لیگ کا مقابلہ ن لیگ سے ہے۔ نواز شریف نے چودھریوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا جو انہوں نے آج تک نہیں مانا۔
وزیراعلی عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی اور نجی ٹی وی چینل کے مشہور صحافی اقرارالحسن کے درمیان ٹویٹر پر لفظی جنگ جاری ہے، اس دوران پاکستان کے مشہور بلڈر ملک ریاض کا ذکر بھی ہوتا رہا۔ تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اے آروائی نیوز کے پروگرام ہوسٹ اقرارالحسن نے گزشتہ روز غریدہ فاروقی کے پروگرام میں وفاقی وزیر مراد سعید سے متعلق گفتگو کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ اپنی ٹویٹس میں اقرار الحسن نے غریدہ فاروقی کے شو میں ہونے والی گفتگو کی مذمت کی تو وہیں انہوں نے غریدہ کے خلاف ٹویٹر پر نازیبا ٹرینڈز کی مذمت کرتے ہوئے "تنخواہ دار فوکل پرسنز" کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا وہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس جنہوں نے زبیر عمر صاحب کی ویڈیو والی لڑکی کو غریدہ فاروقی ثابت کرنے کی کوشش کی، وہ تنخواہ دار فوکل پرسن جو ایسی کیمپینر لانچ کرتے ہیں، وہ معاونِ خصوصی جنہوں نے کل غریدہ کو خریدہ یعنی خریدی ہوئی لکھا، وہ کس منہ سے مرادسعید والی گفتگو کی مذمت کر رہے ہیں؟ اقرار الحسن کی اس ٹویٹ کا جواب وزیراعلی عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے جواب دیا اور انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں لگتا تھا کہ آپ کو صحافت کیلئے رکھا گیا ہے مگر ملک ریاض سے لے کر جی فار گھٹیا تک ہر دو نمبر شخص کی حمایت میں نکل کر کس کی تنخواہیں اور ٹوکریاں حلال کرتےہو؟ ہم پاکستان میں موجود 2 نمبر لوگوں کی چھترول فی سبیل اللہ کرتے ہیں"۔ اقرار الحسن نے اس تنقید کے جواب میں ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میں نے آپ کا نام نہیں لیا پھر بھی آپ کو تکلیف پہنچی تو معذرت، جس شخص کی حمایت کا مجھ پر الزام عائد کیا جارہا ہے وہ بنی گالہ میں براہ راست رسائی رکھنے والے چند افرا د میں شامل ہیں، تحقیق کریں سچ جان کر آپ کو شرمندگی ہوگی۔ اقرار الحسن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دوست ذرا اپنی قیادت سے یہ سوال پوچھیں کہ ہمارے وزیر اعظم اور ان کے کسی وزیر مشیر نے حکومت میں آنے کے بعد مذکورہ شخصیت کے خلاف کبھی کوئی لفظ نہیں بولا، پی ٹی آئی کی اس بات کا میں مداح ہوں کہ وہ قیادت سے سوال کرتی ہے۔ اظہر مشہوانی نے اقرار الحسن کی جانب سے ملک ریاض کو نام لینے کے بجائے "شخصیت " کہنے پر چوٹ کی اور پوچھا "کیا اس شخصیت کا نام لینے پر بھی پیسے کٹتے ہیں؟ اوور ایکٹنگ کے کاٹنے کے بعد یہ بھی کٹ گئے تو واقعہ مسئلہ ہوگا، لگے رہو"۔ اقرار الحسن نے اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو گی کہ وہ بزدار صاحب جیسے وزیر اعلیٰ کا فوکل پرسن ہو، مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ڈرپوک ہوں، نام لینے پر میرے پیسے بھی کٹتے ہوں گے۔ مجھ سے سوال پوچھ رہے ہیں تو وزیروں، مشیروں، وزرائے اعلیٰ اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی تو پوچھیے وہ نام کیوں نہیں لیتے؟ اظہر مشہوانی نے کہا کہ عثمان بزدار 11 کروڑ کی آبادی والے صوبے کے منتخب وزیر اعلیٰ ہیں میں ان کا ترجمان ہوں، تاہم آپ جس ٹھیکیدار ملک ریاض کے ترجمان بنے پھرتے ہیں وہ اتنا بدنام ہے کہ تمام تر ڈھیٹ پُنے کے باوجود آپ اس کا نام نہیں لے سکتے، قابلِ ہمدردی کون ہوا؟ عوام بہتر فیصلہ کر سکتی ہے ۔ اقرار الحسن نےاپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے وزیروں سے پوچھیے کہ نواز شریف، زرداری اور ان کی پارٹیز کے خلاف کارروائی کے علاوہ باقی کس کرپٹ کے خلاف کارروائی کی؟ چلو صرف نام ہی لے لیں۔ اظہر مشہوانی نے اس ٹویٹ کے جواب میں ملک ریاض سے کی جانے والی ریکوریوں کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پیارے ملک ریاض کے خلاف کارروائی بھی ہوئی اور 450 ارب روپے لوٹے ہوئے مال کی وصولی بھی ہوئی۔ انہوں نے بحریہ انکلیو اسلام آباد سے دسمبر 2018 میں چھڑوائی گئی 1000 کنال غیر قانونی قبضے کی سرکاری زمین کی تصاویر بھی شیئر کیں۔ اظہر مشہوانی نے مزید کہا کہ اکتوبر 2020 میں ملک ریاض کے داماد ذین ملک سے زرداری کے فیک اکاؤنٹس کیس میں10 ارب روپے کی ریکوری کی گئی، یہ نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی وصولی ہے، اومنی گروپ سے بھی اس کیس میں 11 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں۔
سوزوکی پاکستان نے اے سی شامل کرکے سوزوکی بولان متعارف کروادی ہے ، تاہم اے سی کے "لٹونما" کنٹرولز پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے شروع کردیئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 90 کی دہائی میں متعارف کروائی گئی سوزوکی بولان کو تین دہائیوں کے بعد اے سی کی سہولت سے مزین کیا گیا ہے، گاڑی میں اے سی کیلئے کی جانے والی تبدیلیوں کی تصاویر بھی جاری کی گئی، مگر صارفین نے بجائے اسے سراہنے کے الٹا اے سی کے کنٹرولز کا مذاق اڑانا شروع کردیا ہے۔ صارفین کے مذاق اڑانے کی وجہ کچھ حد تک جائز بھی ہے کیونکہ سوزوکی نے گاڑی میں اے سی چلانے کیلئے جو کنٹرولز دیئے ہیں وہ واشنگ مشینوں یا دیگر گھروں میں استعمال ہونےو الی الیکٹرانکس میں لگے لٹو نما گول بٹن ہیں جنہیں قطعا بھی کسی گاڑی کا اے سی کنٹرول تو نہیں کہا جاسکتا۔ سوشل میڈیا صارفین نے ان بٹن کو مختلف چیزوں سے تشبیہ دی اور خوب مذاق اڑایا، ایک صارف نے کہا کہ کم از کم سوزوکی ڈیش بورڈ میں بٹن کی سلاٹ شامل کرسکتے تھے، یہ اے سی کنٹرولز کو 90 کی دہائی میں استعمال ہونے والے پنکھوں کے ناب جیسے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ میں صبح سے اپنے گھر کی واشنگ مشین کے ناب ڈھونڈ رہا تھا، یہ تو یہاں لگے ہوئے ہیں۔ عرفان نعیم نے لکھا کہ ایک طرف جہاں دنیا سمارٹ کارز اور الیکٹرک گاڑیوں کے دور میں داخل ہورہی ہے وہیں سوزوکی پاکسان میں واشنگ مشین بنانے والی کمپنی سے ادھار ناب لے کر بولان میں اے سی کی سہولت دے رہی ہے۔ ایک صارف نے گاڑی میں اے سی کی فٹنگ سے زیادہ گھروں میں لگنے والے سپلٹ اے سی کی فٹنگ کو بہتر قرار دیا۔ شرجیل نے کمپنی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس شاندار ایجاد اور اس مایہ ناز وہیکل پر اےسی لگانے پہ ہم اس کمپنی کے مشکور ہیں، شرجیل نے قوم سے سوزوکی کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور رمضان شوکے میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت نے 18 سالہ لڑکی سے تیسری شادی کرلی۔ ڈاکٹر عامر لیاقت نے تیسری شادی کا اعلان اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کرتے ہوئے کہا گزشتہ رات میں 18 سالہ سیدہ دانیہ شاہ سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا۔ اپنی دلہن کا تعارف کراتے ہوئے عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ دانیہ کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقے لودھراں کے معزز نجیب الطرفین ’’سادات‘‘ خاندان سے ہے اور اسکی عمر 18 برس ہے۔دانیہ سرائیکی، دلکش، سادہ اور پیاری ہے۔ عامرلیاقت کی تیسری شادی پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ میمز بناکر شئیر کیں، کسی نے کہا کہ سب پیسے کا کھیل ہے، کسی نے کہا کہ دلہن تو عامر لیاقت کی پہلی بیوی سے بیٹی کی عمر کی ہے توکسی نے کہا کہ شادی عامرلیاقت کا ذاتی معاملہ ہے۔ انس حفیظ نے کنواروں کے جذبات شئیر کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام ہے ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ہمیں تو ایک بار بھی گاڑی پہ چڑھنا نصیب نہیں ہوا اور عامرلیاقت تو 3 بار گھوڑی پر چڑھ گیا ایک سوشل میڈیا صارف نے عامرلیاقت کی تیسری اہلیہ سے ایک بیان منسوب کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ میرا شوہر میرے بچپن سے ہی میرا آئیڈیل ہے۔ عمیر علی کا ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عامر لیاقت نے کئی کنواروں کو رلادیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ عامرلیاقت مفتی طارق مسعود سے متاثر ہے۔ شہزاد کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت اپنے قائد کے نقش قدم پر ، انکی بھی تین شادیاں اور عامرلیاقت کی بھی 3 شادیاں ایک اور سوشل میڈیا صارف کا عامرلیاقت کی ایک شہید ہونے کی ایکٹنگ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عامرلیاقت کو دنیا میں ہی حور مل گئی پراؤڈپاکستانی کا کہنا تھا کہ میرا محبت میں تجربہ ہے، امیرہونا اہم ہے حسین ہونے سے ایک دل جلے کنوارے کا کہنا تھا کہ ہمیں دل سے برا لگ رہا ہے بھائی پلیز۔۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے اس پر مزاحیہ تبصرے کئے اور میمز شئیر کرکے اپنے جذبات کااظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر میمز کی بھرمار اور تبصروں پر عامر لیاقت بھی خاموش نہ رہ پائے اور کہا میری تیسری شادی کیا ہوئی، گویاآسٹریلیا کے جنگلات میں آگ لگ گئی، افواہوں ، بدگمانیوں، غیبتوں اور حسد کے شعلے بھڑک رہے ہیں، کچھ پہلی کے بعد دوسری کیسے کریں؟ یہ سوچ کر تڑپ رہے ہیں!!! واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی اداکارہ اور ماڈل طوبیٰ انور نے عامر لیاقت سے رشتہ ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے خلع لے لی ہے انہوں نے لکھا تھا کہ ’میرے قریبی رشتے دار اور دوست اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ میں نے 14 ماہ قبل ہی شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کے بعد صلح کی کوئی صورت نظر نہیں آئی‘۔
کیا گھنگھریالے بالوں والی لڑکیاں بدصورت ہوتی ہیں؟ صحافی ابصاکومل کی ڈرامے کاکلپ شئیر کرکے تنقید۔۔ سوشل میڈیا صارفین سکرپٹ کا مذاق اڑاتے اور اسے حقیقت سے دور قرار دیتے رہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ کالا رنگ، مرد کا گنجا سر ،چھوٹا قد، خوبصورتی کی علامت نہیں ہے لیکن انسان کی رنگت، قد، وضع قطع یہ سب اللہ کی دین ہے، اصل چیز انسان کا اخلاق، سیرت اور کردار ہوتا ہے جسے ہمارے ہاں فراموش کرکے ظاہری وضع قطع کو دیکھا جاتا ہے۔ پہلے سانولے رنگ کو خوبصورتی کی علامت نہیں سمجھاجاتا تھا اور رنگ گورا کرنے کیلئے طرح طرح کی کریمیں اور لوشن مارکیٹ میں آجاتے تھے جس کی میڈیا پر خوب تشہیر ہوتی تھی لیکن اچھی بات یہ ہوئی کہ کچھ اداکاراؤں اور شخصیات کی جانب سے اس کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے اور کئی اداکاراؤں نے رنگ گورا کرنے کے اشتہارات میں کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر ایک ڈرامے کا کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں شوہر بیوی کو کہتا ہے کہ اس کے بال گھنگھریالے ہیں جس کی وجہ سے وہ بدصورت ہے اور وہ کسی بدصورت لڑکی سے شادی نہیں کرنا چاہتا۔ شوہر بیوی کو کہتا ہے کہ تم نے گھنگھریالے بال چھپاکر مجھ سے دھوکہ کیا ہے، مجھے ٹریپ کیا ہے مجھ سے یہ بدصورتی چھپاکر۔میں پچھلے 6 سال سے پچھتا رہا ہوں۔ شوہر مزید کہتا ہے کہ اوپر سے میری بدقسمتی یہ ہے کہ میری بیٹی کے بھی گھنگھریالے بال ہیں، تمہاری بدصورتی کا عکس اس میں بھی موجود ہے۔مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے یہ سوچ سوچ کر کہ میں بدصورت اور گھنھگریالے بالوں والی بیٹی اور بیوی کا باپ اور شوہر ہوں۔ اسکے مختلف سین میں شوہر بیوی کو کہتا ہے کہ میرے سامنے بال سنبھال کر آیا کرو، کبھی کہتا ہے کہ مجھے کسی خوبصورت لڑکی سے شادی کرنی ہے، گھنگھریالے بالوں والی لڑکی سے نہیں اور میں سنجیدگی سے سوچنے لگ گیا ہوں اس بارے میں۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس سوچ کی سختی سے مذمت کی اور اس ڈرامے کو ذہنی پسماندگی کی علامت قرار دیدیا۔بعض سوشل میڈیا صارفین نے اس ڈرامے پر پیمرا کو نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا تو کچھ نے کہا کہ یہ ڈرامہ پاکستانی معاشرے کی بالکل عکاسی نہیں کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کونسے لوگ ہیں جو اس قسم کے سکرپٹ لکھ رہے ہیں؟ گھنگھریالے بال تو ہماری سوسائٹی میں کبھی بدصورتی کی علامت نہیں سمجھے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بیوٹی پارلرز میں خواتین خود گھنگھریالے بال کرواتی ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ماضی میں گھنگھریالے بالوں کو خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے، ہماری فلموں میں ایسے بالوں پر گانے بنائے جاتے تھے اور ناگن زلفوں سے تشبیہہ دی جاتی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ سکرپٹ لکھنے والا شخص ہماری سوسائٹی سے ہی ناواقف ہے، جس نے بھی سکرپٹ لکھا ہے انتہائی فضول لکھا ہے۔ کیا لکھنے والا شخص گھنگھریالے بالوں کو بھی سوسائٹی میں بدصورتی کی علامت بنوانا چاہتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ کونسا باپ اپنی بیٹی کو گھنگھریالے بالوں کی وجہ سے نفرت کرتا ہے؟ بچے جیسے بھی ہوں والدین کی نظر میں وہی سب سے خوبصورت ہیں، پیسوں سے تو گھنگھریالے بال بھی سیدھے ہوسکتے ہیں، ان بالوں میں نظر آنیوالے میاں بیوی امیر لگ رہے ہیں تو کیا وہ کچھ پیسے خرچ کرکے بال سیدھے نہیں کرواسکتے ؟
میرے خلاف #حجاب_میں_لپٹی_طوائف کا ٹرینڈ چلانے والے بھارت میں حجاب میں لپٹی لڑکی کی تعریفیں کیوں کررہے ہیں؟ عاصمہ شیرازی کے سوال پر سوشل میڈیا صارفین کا جواب عاصمہ شیرازی نے شکوہ کرتے ہوئے لکھا کہ کمال منافقت ہے کہ میرے خلاف #حجاب_میں_لپٹی_طوائف کا ٹرینڈ چلانے والے اور چُپ رہنے والے بھی بھارت میں حجاب میں لپٹی بہادر بیٹی کے لئے نعرہ تحسین بُلند کر رہے ہیں ۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے جواب دیا کہ آپ تو وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ پر ذاتی حملے کررہی تھیں، مریم نواز کی آشیرباد سے خاتون اول کے خلاف مہم چلائی۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ وہ لڑکی تو حق کا ساتھ دے رہے تھی لیکن آپ توباطل کا ساتھ دے رہی ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے عاصمہ شیرازی کو مشورہ دیا کہ آپ عورت کارڈ کے پیچھے مت چھپیں، آپ کسی کے گھر کی خواتین کے خلاف ذاتی مہم چلائیں گی تو آپ بھی نہیں محفوظ رہ سکیں گے۔انہوں نے عاصمہ شیرازی کومشورہ دیا کہ اپنا موازنہ اس لڑکی سے مت کرو۔ ایک خاتون صارف عائشہ بھٹہ نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ منافقت یہ ہےکہ جب آپ نے خاتون ہونے کے باوجود مریم نواز کےآشیرواد کے ساتھ خاتونِ اوّل کےخلاف نازیبا مہم کا آغاز کیا تو آپ اور صفِ اوّل کے صحافی آپ کی ڈھال بن کے”عورت کارڈ”کھیلتے رہے، آپ کو ایک اور خاتون کی کردار کشی پہ”بہادر عورت”کےخطاب سے نوازا رانا عمران نے جواب دیا کہ یہ ٹرینڈ تو فوراً یاد آ گیا لیکن ححاب والی خاتون کے خلاف اپنا کالم یاد نہی آیا آپ کو، اب کمال منافقت کس کی ھے یہ بتائیں۔ وقار ملک نے جواب دیا کہ حجاب پہن کے مودی کیخلاف کلمہ حق کہنے اور حجاب پہن کے مودی کی یار کی وکالت کرنے میں فرق جان کر جیو اس عظیم بہادر مسلمان بیٹی کیساتھ خود کو ملانے کی کوشش کرتے ہوئے ایک بار ہاتھ تو کانپے ہونگے؟ باقی یہ ٹرینڈ آپکےخلاف کرنے والوں کی شدید مذمت نظریاتی اختلاف میں اخلاقیات کا دامن ضروری علی شگری کا کہنا تھا کہ آپ اپنا لب لہجہ درست اور صحیح استعمال کیا کریں اور ٹوکری صحافت سے نکل حق اور سچ پر مبنی صحافت کریں تو آپ کو کوئی غلط کمنٹس نہیں کرے گی لیکن جب آپ لفافے مراعات کے چکر میں باتیں کریگی تو اس کا جواب کوئی بھی باشعور پاکستانی سخت دینگے کامران جعفر کا کہنا تھا کہ کمال منافقت ہے کسی کے حجاب کی وجہ سے اس کے غلاف جادوگرنی کا ٹرینڈ چلانے والے بھی حجاب کی بات کر رہے ہیں عمران جٹ نے جواب دیا کہ مسکان نے کلمہ حق بلند کیا اور آپ نے باطل کا ساتھ دیا اور ابھی بھی دے رہی ہیں خیر یہ ٹرینڈ جس نے بھی کیا وہ اس کا جواب دے مگر حقیقت یہ ہے کہ حجاب پہن کر پاکستان میں رہ کر دین اور ریاست کی مخالفت اور بھارت میں رہ کر دین کی حفاظت میں بہت فرق ہوتا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے صاحبزادے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف سے ملنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں ان کاپرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر حمزہ شہباز اور مریم نواز بھی موجود تھیں۔ اس ملاقات میں کورونا پرٹوکولز کی پابندی کی گئی اور پی پی اور ن لیگی رہنماؤں نے ایک دوسرے سے گلے ملنے یا مصافحہ کرنے سے گریز کیا، شہباز شریف نے کہنیاں ملا کر آصف علی زرداری کا استقبال کیا۔ اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہ ٹوٹے ہوئے دل مل جاتے ہیں، فکر نہ کریں، میں بیچ میں کھڑا ہوں، دل جڑ گئے ہیں جبکہ مریم نواز نے کہا کہ ہمیں اختلافات بھلاکر ملکر عمران خان کی خاتمہ کرنا چاہئے۔ سوشل میڈیا صارفین نے شہباز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات پر طنزیہ اور دلچسپ تبصرے کئے، انہوں نے کہا کہ کیا یہ وہی شہبازشریف ہیں جو آصف زرداری کو لاہور اور لاڑکانہ کی سڑکوں پر گھسیٹنے کا اعلان کرتے تھے؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ عوام کو ڈراتے رہے کہ عمران خان کو ووٹ دو گے تو زرداری آجائے گا اور خود زرداری انکے گھر ہی آگیا۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ مریم نواز نے نعرہ لگایا تھا کہ عمران زرداری بھائی بھائی، اب نعرہ لگانا چاہئے کہ شہباز زرداری بھائی بھائی۔ اس موقع پر سوشل میڈیا صارفین ن لیگ کے پرانے کلپس شئیر کرتے رہے جس میں شہبازشریف کہتے ہیں کہ میں نے آصف زرداری کو لاڑکانہ اور لاہور کی سڑکوں پر نہ گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔ ایک اور کلپ سوشل میڈیا صارفین نے شئیر کیا جس میں ن لیگی رہنما کہتے ہیں کہ اگر عمران خان کوووٹ دوگے تو زرداری آجائے گا،کچھ نے مریم نواز کا کلپ "عمران زرداری بھائی بھائی" بھی شئیر کیا۔ اس پر تحریک انصاف کے آفیشل پیج نے لکھا کہ شہباز شریف گھسیٹ کر زرداری کو گھر لے آئے! اجمل جامی نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ لاہور میں ایک اہم سیاسی بیٹھک پر عارف نے عالم استغراق سے سر اٹھایا اور گویا ہوا؛ "یہ ایک دوسرے کی جیب میں دستیاب سودا ٹٹولنے کی ایک ایسی کوشش تھی جس میں فریقین نے اپنی اپنی جیب ایک ہاتھ سے دبا رکھی تھی۔۔" تحریک انصاف کے سینیٹر اعجازچوہدری کا کہنا تھا کہ اوہو۔آج وہ ملاقات ہوگئی جسمیں سڑکوں پہ گھسیٹا جانا تھا اور پیٹ پھاڑےجانے تھے،علی بابا اور چالیس چورآج چچابھتیجی کےپاس پہنچے۔نتیجہ صفر۔ انہوں نے مزید لکھا کہ بقول شحصے::دیکھنے ہم بھی گئے پر وہ تماشہ نہ ہوا ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف نے قوم کو خبر دی ہے کہ عمران خان کے خلاف ان کے اور زرداری صاحب کے دل جڑ گئے ہیں۔عمران خان نہ ہو گئے، دل کی دوائی ہو گئی جو زیادہ/ کم ہونے سے کسی کا دل ٹوٹ رہا ہے، کسی کا جڑ رہا ہے۔ ملیحہ ہاشمی نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی رسم کب کرنی ہے؟ علی رضا نے تبصرہ کیا کہ آصف زرداری کو گھسیٹنے کا روٹ فائنل کرنے کے لیے مذاکرات آخری مراحل میں داخل صحافی شاکر عباسی نے لکھا کہ شہباز شریف بالآخر آصف علی زرداری کو سڑک سے گھسیٹ کر گھر تک لے آئے۔۔ شیربانو نے تبصرہ کیا کہ آج پورے ملک میں یوم یکجہتی کشمیر منایا۔۔ شریف اور زرداری فیملی نے یومِ یکجہتی کرپشن منایا جویریہ نے مریم نواز کی ویڈیو جس میں وہ عمران زداری بھائی بھائی کہتی ہیں، شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ ہے عمران خان کی فتح۔۔۔۔ اللہ انکو بار بار ایکسپوز کررہا ہے۔ اللہ نے انکے پردے فاش کردئیے ہیں۔۔ ساجدخان نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ جو کہتی تھی ووٹ عمران کو دو گے تو زرداری آ جائے گا زرداری اقتدار میں تو نہیں آیا اس کے گھر ضرور آگیا ہے ثناء کا کہنا تھا کہ کیا یہ وہی محترمہ نہیں ہیں جو جلسوں میں نعرے لگوایا کرتی تھیں "عمران زرداری بھائی بھائی
چینی صدر نے نوازشریف کا استقبال کیا یا نوازشریف نے چینی صدر کا؟ ن لیگی ایم پی اے حنا بٹ کی غلط بیانی پکڑی گئی، سوشل میڈیا صارفین کے طنزیہ تبصرے مسلم لیگ ن کی ایم پی اے حناپرویز بٹ نے وزیراعظم عمران خان کی چین میں استقبال کی تصویر شئیر کی اور ساتھ ہی نوازشریف کی چینی صدر کیساتھ تصویر شئیر کرتے موازنہ کیا اور وزیراعظم عمران خان کو "سیلیکٹڈ" اور نوازشریف "الیکٹڈ" قرار دیا دراصل حنا پرویز بٹ نے نوازشریف کی چینی صدر کیساتھ جو تصویر شئیر کی اس میں نوازشریف چینی صدر کا استقبال کررہے تھے جب چینی صدر کا نورخان ائیربیس پر لینڈ کیا تو نوازشریف انکے استقبال کیلئے پہلے سے وہاں موجود تھے۔ حنا پرویز بٹ کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا اورطنز کے تیر برساتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حناپرویز بٹ نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار بننے کے چکر میں وہ تصویر شئیر کرکے موازنہ کررہی ہیں جو پاکستان کی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے حنابٹ کو مشورہ دیا کہ جھوٹ مت پھیلائیں، کچھ سوشل میڈیا صارفین نے نوازشریف کی چین میں استقبال کی تصویر شئیر کیں جس میں پاکستان میں تعینات چینی سفیر نوازشریف کا استقبال کررہے تھے۔ صرف حنا پرویز بٹ ہی نہیں سابق ن لیگی وزیراور سینیٹر پرویز رشید بھی نوازشریف کی پاکستان میں بنی چینی صدر کی تصویر شئیر کرکے موازنہ کرتے رہے،پرویز رشید نے "تصویریں بولتی ہیں" کی کیپشن استعمال کرکے عمران خان اور نوازشریف کی تصویریں شئیر کیں۔ جس پر اینکر عمران خان نے پرویز رشید کو جواب دیا کہ ایک تصویر میں نواز شریف چائنہ کے صدر کا پاکستان میں استقبال کر رہے ہیں اور دوسری میں عمران خان چائنہ پہنچے ہیں۔ جب نواز شریف چائنہ پہنچے تھے تو انکا ستقبال پاکستان میں اس وقت کے چینی سفیر نے بیجنگ ایئر پورٹ پرکیا تھا۔ یاد آیا یا وہ تصویر بھی پیش کروں؟ بعدازاں اینکر عمران خان نے مزید 2 تصاویر شئیر کیں اور لکھا کہ اصل موازنہ یہ بنتا ہے، ایک تصویر میں چین کا نائب وزیرخاجہ وزیراعظم کو ریسیو کررہا ہے اور دوسری تصویر میں پاکستان میں تعینات چینی سفیر ریسیو کررہا ہے۔ شعیب تیمور نے تبصرہ کیا کہ یہ یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ حنابٹ لمز کی بھی پڑھی ہیں؟ان کے ٹویٹ کے جوابات سے ثابت ہوتا ہے کہ نوازشریف کی تصویر چین کی نہیں پاکستان کی ہے۔ سلمان شعیب نے جواب دیا کہ نوازشریف کو چین میں ریسیو کرنیکی اصل تصویر یہ ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیراعظم کو صحت کارڈ پر حنابٹ کا نفسیاتی علاج کروانے کا مشورہ دیا۔ کومل یوسفزئی نے جواب دیا کہ تمہیں بے عزت ہونے کا اتنا شوق کیوں ہے۔۔۔ ہم پاگل ہیں۔۔۔ اندھے ہیں۔۔۔ یہ چینی صدر کے پاکستان آنے کی تصویر ہے۔۔۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اسے نہاری اور بریانی کھانے کا نقصان قرار دیا۔ ذکی چیمہ کا کہنا تھا کہ آپ بس یہ دیکھیں کون یہ بات کر رہی ہیں ۔ جو ہر بار پنجاب اسمبلی میں سلیکٹڈ مخصوص نشست پر آتی ہیں ۔ اللّه ہدایت دے آپ کو سجاد حسین نے طنز کیا کہ واقعی تصویریں بول نہیں رہیں چیخ رہی ہیں کہ پاکستان کا چائینیز صدر خود چل کر آیا “نور خان ایئربیس” پر اور اس وقت کے چائنہ کے وزیراعظم پاکستان کا استقبال کیا ۔۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی حنابٹ کو جواب دیا اور مشورہ دیا کہ ٹویٹ کرنے سے پہلے تحقیق کرلیا کریں کہ تصویر پاکستان کی ہے یا چین کی۔
گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر شزا اور فضا کا بہت تذکرہ ہے اور سوشل میڈیا صارفین دلچسپ میمز شئیر کررہے ہیں۔ شیزا اور فضا دراصل 2020 میں اے پلس پر نشر ہونے والے ڈرامے "حقیقت" کے کردار ہیں جن کا ایک کلپ اچانک سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ اس ڈرامے کے ایک کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہا دلہن کو منہ دکھائی کا تحفہ دیتا ہے اور دلہن کی خوبصورتی کی تعریف کرتا ہے۔ جب دولہا دلہن کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ’ایک بات بتاؤ فضہ۔۔۔‘جس کے بعد دلہن نے جھٹک کر اپنا ہاتھ چھڑوا لیا اور جواب دیا کہ ’میں فضہ نہیں بلکہ شزا ہوں‘۔ دراصل اس ڈرامے میں شزا اور فضا 2 جڑواں بہنیں ہیں جو ہمشکل ہونے کا مختلف مواقعوں پر فائدہ اٹھاتی ہیں اور انہیں نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ دونوں جڑواں بہنوں شزا اور فضا کی شادی ان کے ماں باپ دو بھائیوں سے طے کردی تھی لیکن ارینج میرج ہونے کی وجہ سے لڑکے کے ماں باپ نے بڑے فخر سے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے ان کے فیصلے کو بغیر کسی سوال اور مطالبے کے مان لیں گے لہٰذا انھوں نے لڑکیوں کے تصویر نہیں مانگی۔ اس ڈرامے کا ایک اور کلپ بھی وائرل ہورہا ہے جس میں فضاء کہتی ہے کہ میں مرنے جارہی ہوں، اس پر شیزا کہتی ہے کہ زندگی ختم نہیں ہوجاتی جو تم مرنے جارہی ہو، اس پر فضا کہتی ہے کہ میری زندگی تو ختم ہوگئی ہے، زندہ رہوں یا مرجاؤں۔ جس پر شیزا اسے سمجھاتی ہے کہ جو بھی ہوا انجانے میں ہوا، اس میں تمہارا کوئی قصور نہیں تھا۔۔ شیزا مزید کہتی ہے کہ تم رونا بند کرو تو میں کچھ بتاؤں، میں تمہارے مسئلے کا حل بتانے آئی تھی۔ آگے چل کر شیزا بتاتی ہے کہ بابا کی خالدانکل سے بات ہوئی تھی انہوں نے کسی مفتی صاحب سے مشورہ کیا ہے، انہوں نے حل بتایا ہے کہ زین تمہیں طلاق دیدے گا اور تمہاری عدت ختم ہونے کے بعد تمہارا نکاح فراز کیساتھ کردیا جائے گا۔ اس پر فضا پوچھتی ہے کہ فراز کا نکاح تو تم سے ہوا ہے جس پر شیزا کہتی ہے کہ وہ مجھے طلاق دیدےگا، جب میری عدت ختم ہوجائے گی اور عدت کے بعد میرا نکاح زین سے کردیا جائے گا۔ یہ کلپ وائرل ہوا تو سوشل میڈیا صارفین کو نیا موضوع مل گیا اور وہ دلچسپ میمز شئیر کرتے رہے، سوشل میڈیا صارفین کبھی کسی کو شیزا اور فضا بناتے رہے تو کبھی کلپس شئیر کرتے رہے۔ بعض سوشل میڈیا صارفین نے میمز شئیر کرنے اوردلچسپ تبصروں کیلئے بالی وڈ کا تڑکہ بھی لگایا اور ایسے مختلف کلپس شئیر کرتے رہے جن میں دلچسپ جڑواں کردار ہیں۔ بعض سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان میں ارینج میریج پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ارینج میرج ہو گی تو پھر ایسا ہی ہو گا۔ شیزا اور فضاء کے معاملے پر پاکستانی اور غیرملکی کرکٹرز بھی محفوظ نہ رہے اور سوشل میڈیا صارفین نے انکی مختلف تصاویر، بیانات اور کلپس کے ذریعے دلچسپ میمز شئیر کیں۔ بعض سوشل میڈیا صارفین کےنزدیک اس کہانی میں بھی ایک پھپھو کی سازش نکلی۔ لڑکوں کی پھپھو جو اپنی بیٹی کی شادی ان میں سے ایک بھتیجے کے ساتھ کرنا چاہتی تھی نے سوچی سمجھی سازش کے تحت ان لڑکیوں کے کمرے تبدیل کر دیے اور اس طرح فضّہ شزّا کے شوہر کے پاس چلی گئی اور شزّا فضّہ کے شوہر کے پاس۔ سوشل میڈیا صارفین پاکستانی باؤلر شاہین آفریدی کی ایک تصویر شئیر کرکے اسے پھوپھو کی سازش قرار دیتے رہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف دل کی بیماری ٹاکا سوبو سنڈروم کا شکار ہیں، یہ بات ان کی میڈیکل رپورٹ میں سامنے آئی ہے، اس نئی بیماری کا سن کر عوام بھی حیران ہیں، سوشل میڈیا پر بھی ٹرینڈ چل رہاہے، جس پر تبصرے بھی جاری ہیں۔ میاں صاحب کے چاہنے والے جہاں ان کی صحیتابی کیلئے دعا گو ہیں، وہیں دیگر حکومت کے چاہنے والوں نے میمز کا طوفان کھڑا کردیا ہے،انوشہ رضا نے مزاحیہ ویڈیو کے ذریعے نواز شریف کی نئی بیماری کو واضح کیا۔ صحافی خاورگھمن نے تبصرہ کیا کہ ٖگذشتہ چند ہفتوں کے دوران تواتر سے کچھ سینئر صحافیوں سمیت نون لیگ کے اپنے لیڈران خاص طور پر ایاز صادق صاحب کے طرف سے خبر دی گئی کہ نواز شریف جنوری میں واپس آجائیں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ اس کے ساتھ پوری کہانی کس طرح وہ آئیں گے اور کیا کیا ہو گا۔۔ خاورگھمن کا مزید کہنا تھا کہ آج انکی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف صاحب کو واپس آنے کے کوئی جلدی نہیں۔ سوال ادھر یہ بنتا ہے یہ پڑھے لکھے لوگ جن کا صحافت میں دہائیوں تجربہ ہے بغیر تحقیق کئے کیوں ایسی غلط خبریں چلاتے ہیں۔۔سیاست دانوں کا بیانات دینا اور بات ہے۔ پبلک نیوز کے صحافی عدیل وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ نواز شریف کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی خبروں کا کیا بنا؟؟؟؟ کج تے بولو،،،، دسو تے سہی میاں سانپ نامی صارفین نے مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ سوری مجھے ٹاکا سوبو سنڈروم ہے۔ عینی بٹ نے لکھا کہ نواز شریف کو ٹوٹے دل کی بیماری ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے اس خبر پر ردعمل میں کہا کہ ٹاکا سوبو سینڈروم کا مطلب دل کا ٹوٹ جانا ہے، یہ بیماری تو ہر انسان کو ہے، انکا کیا جو عام لوگ جیلوں میں قید ہیں، کیا ان کے دل بہت خوش ہیں۔ فاخر رضوی نے عمران خان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دل ٹوٹنے کی بیماری کی وجہ یہ ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ جب میں نے پہلی بار اس ٹاکا سوبو کا سُنا تو مجھے لگا کہ میاں صاحب جاپان کی کسی مارشل آرٹس کی پریکٹس کررہے ہیں،دوسرے نے لکھا ہمیں تو پی ایس ایل میں پچھلے 6 سیزن سے لاہور قلندرز نے اس بیماری میں مبتلا کر رکھا ہے، شکریہ میاں صاحب آپ نے ہمیں اس بیماری کا بتا دیا۔‘ نواز شریف کے معالجین کے مطابق انہیں ٹاکا سوبو بیماری ہے، نواز شریف کے معالج ڈاکٹر فیاض شال نے کہا ہے کہ نوازشریف ایئرپورٹ پر کورونا کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کو جو بیماری لاحق ہے اس میں ان کی قوت مدافعت بہت کمزور ہے۔
پاکستان سپرلیگ کےایک میچ کے دوران پویلین میں بیٹھے نوجوان نے پی ایس ایل کے گانے پر ڈانس کرکے میلہ لوٹ لیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سپرلیگ کے آفیشل پیج پر ایک ویڈیوشئیر کی جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی۔پویلین میں بیٹھے نوجوان نے پی ایس ایل کے ترانے پر ڈانس کرکے سب کی توجہ حاصل کرلی۔ نوجوان نے ڈانس پی ایس ایل کے آفیشل سونگ آگے دیکھ پر کیا تھا جسے عاطف اسلم اور آئمہ بیگ نے گایا تھا۔ ویڈیو میں نوجوان نے ایسے ڈانس سٹیپ کئے کہ جس نے بھی دیکھا اس نے نوجوان کو خوب داد دی اور اسکے ڈانس کی تعریف کی۔ ڈانس کرنیوالے نوجوان کا نام واصف ہے اور اسکا تعلق میر پور خاص سے ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے واصف کا کہنا تھا کہ میں نے ایویں ہی ڈانس کردیا تھا اور وہ اتنا وائرل ہوگیا کہ مجھے بے تحاشہ کالیں اور ایس ایم ایس آرہے ہیں۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ میں میرپور خاص سے صرف میچز دیکھنے آیا تھا، ہال میں بیٹھے بیٹھے اچانک ڈانس کردیا، مجھے پی ایس ایل آفیشلز بھی لیکر گئے، انہوں نے میرا انٹرویو لیا اور مجھ سے ڈانس بھی کروایا۔ واصف نے ڈانس پسند کرنیوالوں کا شکریہ ادا بھی کیا۔
راوی اربن منصوبہ۔۔ پنجاب حکومت کی لیگل ٹیم نے سپریم کورٹ میں نالائقی کے ریکارڈ توڑدئیے۔عدالت میں کیا ہوا؟ صدیق جان نے بتادیا پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے راوی اربن منصوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے جس کی آج سماعت ہے۔صدیق جان نے بتایا کہ کیسے پنجاب حکومت کے وکلاء اپنی نالائقی اور بغیر تیاری کے آکر سپریم کورٹ میں دلائل دے رہے ہیں جس پر ججز نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ صدیق جان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ وزیراعظم صاحب ، ہزار ہا ارب کے راوی ریور اربن پروجیکٹ کے کیس کے لیے اگر آپ کو یہی وکیل ملے تھے، تو آپ کی حکومت لاہور ہائی کورٹ سے کیس ہارنے کے بعد سپریم کورٹ سے بھی کیس ہار جائے گی۔ صدیق جان کا مزید کہنا تھا کہ کمرہ عدالت میں موجود عامررحمان صاحب کو بلا کر پوچھیں کہ آپ کی لیگل ٹیم نےکیسےنالائقی کےریکارڈبنائے سماعت کا احوال بتاتے ہوئے صدیق جان نے کہا کہ اگر آپ سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت میں موجود ہوتے تو سب متفق ہوتے کہ پنجاب حکومت، راوی ریور اربن پروجیکٹ کا کیس لاہور ہائی کورٹ سے بالکل ٹھیک ہاری ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ان کی ٹیم کی کوئی تیاری نہیں تھی، کمرہ عدالت میں کھڑے ہوکر کیس تیار کرتے رہے. صدیق جان کا مزید کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس ایڈووکیٹ کو بنیادی نکات کا ہی علم نہیں تھا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اختر جاوید آگے آئے، انہوں نے دلائل کا آغاز کیا تو سپریم کورٹ کے ججز سے غلط بیانی کرتے رہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ ہے، سنجیدہ کیس ہے ،یہاں غلط بیانی نہ کریں پنجاب حکومت کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اختر جاوید نے ججز سے غلط بیانی کی، ججز نے پوائنٹ نوٹ کیا تو پنجاب حکومت کی ہی اتھارٹی RUDA کے وکیل نے فوراً روسٹرم پر آکر ججز کو سچ بتایا کہ سر ایسا نہیں ہے، جیسا یہ بتارہے ہیں، جس پر ججز نے اظہارِ ناراضگی کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم عمران خان پورے پاکستان کو بتارہے ہیں کہ راوی ریور اربن پروجیکٹ کتنا بڑا منصوبہ تھا جس کو لاہور ہائی کورٹ نے روک دیا، دوسری طرف اسی کیس کو لڑنے کے لیے سپریم کورٹ میں آئے پنجاب حکومت کے وکلاء کمرہ عدالت میں روسٹرم پر کھڑے کیس تیار کرتے رہے ، یہ سنجیدگی ہے. روسٹرم پر 22 منٹ کے دلائل کے دوران 3 وکلاء نے پنجاب حکومت کے وکیل کو 6 بار آکر کان میں کہا کہ بات یوں نہیں یوں ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن برہم ہوئے کہ تیاری چیمبر میں کی جاتی ہے کمرہ عدالت میں دوران دلائل نہیں، دوران دلائل کانوں میں سرگوشیوں سے کیس نہیں لڑے جاتے. صدیق جان نے مزید کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اختر جاوید کے بجائے لائق اور محنتی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب قاسم چوہان کیس لڑتے تو یہ صورت حال نہ ہوتی، آج تک قاسم چوہان بغیر تیاری کے پیش نہیں ہوئے، پیش ہونے والی پنجاب حکومت کی لیگل ٹیم نےنالائقی کےتمام ریکارڈتوڑدیےہیں.

Back
Top