خبریں

پاکستان میں آج الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل منظور کیا گیا ہے، دنیا میں ایسی مشینوں کے ذریعے کون کون سے ممالک میں انتخابات منعقد کروائے جاتے ہیں؟ نجی خبررساں ادارے سما نے اپنی رپورٹ میں ان ممالک کی تفصیلا ت پیش کی ہیں جن ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) استعمال کی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال1998 سے شروع ہوا جو آج تک جاری ہے، اس کے علاوہ امریکہ، آسٹریلیا اور برازیل بھی اپنے انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا ہی استعمال کرتے ہیں۔ دیگر ممالک جہاں ای وی ایم استعمال ہوتی ہیں ان میں فلپائن، وینزویلا اور ایسٹونیا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے انتخابی اصلاحات سے متعلق بل پیش کیے جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے بل اکثریت رائے سے منظور کرلیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کے حوالےسے پیپلزپارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کے ایک بیان کے بعد ملک میں نئی آئینی و قانونی بحث چھڑ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بل اکثریت ووٹوں سے منظور کروالیے جس پر اپوزیشن کی جانب سے قانونی و آئینی نکات کو بنیاد بنا کر تنقید شروع ہوگئی ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ جوائنٹ سیشن کے الگ رولز ہوتے ہیں ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کیلئے221 ووٹ ہونا لازمی ہیں۔ صدر پاکستان مسلم لیگ ن میاں شہباز شریف نے بھی قانون سازی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری جانب حکومتی ترجمانوں اور قانونی و آئینی ماہرین نے اپوزیشن کے اس نکتے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہونے والی قانون سازی کسی بھی طرح سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے اپنے بیان میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 72(4) کی نقل شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو اعتراض اٹھایا وہ جھوٹ اور گمراہ کرنے کی ایک کوشش تھی، آئین کہتا ہے کہ مشترکہ اجلاس کے تمام فیصلے ایوان میں حاضر ممبران کی اکثریتی ووٹ سے ہوں گے۔ سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے بھی اسی آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چوٹی کے ماہرین و قانون دانوں کی رائے ہے کہ آج کی قانون سازی سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی، بلاول صاحب کو کسی نے بتایا نہیں کہ مشترکہ اجلاس میں بلز منظور ی کیلئے ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ خبررساں ادارے "سیاست ڈاٹ پی کے" کے اینکر پرسن عبیر خان نے بھی شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں واضح طور پر لکھا کہ ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت کسی بھی قانون کو منظور یا مسترد کرسکتی ہے۔
کراچی کے علاقے فریئر میں امریکہ سے آئی پاکستانی خاتون ڈاکٹر کو قریبی دوست نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ملزم کے خلاف فریئر تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خاتون ڈاکٹر کو جس شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا اس کی شناخت یاسر شاہ کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق بلوچستان کے معروف اور بااثر سیاسی گھرانے سے ہے۔ پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے کا نمبر 290/2021 ہے جس میں دفعہ 376/506/337 اے شامل کی گئیں ہیں، ایف آئی آر کے متن کے مطابق 14 اور 15 نومبر کی شب یاسر شاہ اپنی ریوو گاڑی میں متاثرہ ڈاکٹر خاتون کو اپنے گھر چوہدری خلیق الزماں روڈ پر قائم فلیٹ میں لے گیا اور اسے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ بعد ازاں ملزم خاتون کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے بعد وٹز گاڑی سے ایک نامعلوم سڑک پر پھینک کر فرار ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
لاہور جو پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہروں میں سے ایک ہے، یہ اقتصادی، اسٹریٹجک، تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا حامل شہر ہے لیکن ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہونے والی پریشانیوں نے اسے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک بنا دیا ہے، یہاں اب سردیوں کا ایک بڑا چیلنج اسموگ بن گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بڑھتی اسموگ کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے شہر میں یورو2 پٹرول کی فروخت کو ممنوع قرار دے دیا ہے۔ وزیرخزانہ ہاشم جواں بخت کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شہر میں صرف یورو5 پٹرولیم مصنوعات ہی کو فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات تارڑ ، ڈی جی پی ڈی ایم اے راجہ منصور احمد اور دیگر شریک ہوئے۔ سٹینڈنگ کمیٹی برائے سموگ نے سکول بند کرنے کی تجاویز مسترد کر دیں اور فیصلہ کیا کہ لاہور میں یورو ٹو آئل پر ایک ماہ کے لیے پابندی لگائی جائے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ہیڈ آفس میں انسداد سموگ کمیٹی کی تشکیل کے لیے منعقدہ اجلاس کے دوران ہاشم جواں بخت نے لاہور ڈویژن کے کمشنر کو یورو-2 فیول کی پابندی کو نافذ کرنے اور یورو-5 فیول کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے پٹرول پمپ مالکان کیلئے ہدایت کی کہ وہ اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کریں۔ اس کے علاوہ لاہور میں چلنے والے فیکٹریوں کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ اسکربرز کے بغٖیر چلنے والی فیکٹریاں فوری طور پر کام روک دیں کیونکہ اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوسری جانب شہر میں سموگ کی بگڑتی صورت حال پرسٹینڈنگ کابینہ کمیٹی برائے سموگ کے اجلاس میں سکول بند کرنے کی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں تجاویز دی گئیں تھیں کہ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ملتان کے سکولوں میں چھٹیاں کردیں یا آن لائن کلاسز شروع کی جائیں جبکہ سموگ کی صورت حال بگڑنے پر سکولز بند کرنے کی تجاویز بھی دی گئی تھیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل مؤخر کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا،اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شورشرابہ کرنا شروع کردیا۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر کرنے کی استدعا کی۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل پر آپ سے بات کرنا چاہ رہی ہے اس لیے اسے مؤخر کر دیا جائے۔ مشیر برائے پارلیمانی امور کی استدعا پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بل کو مؤخر کر دیا۔ جس کے بعد شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اظہار خیال کیا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو شیطانی مشین قرار دیدیا۔ خیال رہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج الیکٹرانک ووٹنگ میشن اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ ک حق سمیت متعدد بل پیش کیے جانے ہیں۔ یہ بھی توقع کی جارہی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل بھی آج ہی منظور ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کیلئے قوانین منظور کروانے کیلئے پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن شروع ہوگیا ہے۔ تحریک انصاف اور اتحادیوں کے قومی اسمبلی کے 179 جبکہ سینٹ کے 42 ارکان ہیں ۔اپوزیشن کے قومی اسمبلی کے 162 جبکہ سینٹ کے 51 ارکان ہیں۔ دونوں ایوانوں میں حکومت اور اتحادیوں کی تعداد 221جبکہ متحدہ اپوزیشن کی تعداد 213 ہے ۔ن لیگ کے 6 ارکان ایسے ہیں جن کا تعلق دلاور خان گروپ سے ہے۔ اگر ان ارکان کی حمایت بھی تحریک انصاف کو مل جاتی ہے تو تحریک انصاف کو 227 ارکان کی حمایت حاصل ہوگی۔ قومی اسمبلی 342 اور سینٹ 100 کا آئیڈیل ٹوٹل 442 ہے مگر پرویز ملک ن کی وفات اور اسحق ڈار کے حلف نہ لینے کی وجہ سے قومی اسمبلی 341 اور سینٹ 99 ملا کر موجود تعداد 440 بنتی ہے مجموعی طور پر تحریک انصاف کےا رکان 182، ن لیگ کے 99، پیپلزپارٹی کے 76 ، جے یوآئی ف کے 19، بی اے پی کے 11، ایم کیوایم کے 10 ، ق لیگ کے 6 ، جی ڈی اے کے 3، عوامی ہیں جبکہ2 آزادارکان ہیں جن کی حمایت تحریک انصاف کو ملنے کی توقع ہے۔
کراچی کے رہائشیوں کے لئے خوشخبری آگئی، رہائشی منصوبوں کو گرانے سے بچانے کے لیے قرارداد منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں رہائشی منصوبوں سمیت تجاوزات کے حوالے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، ایوان میں پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ندا کھوڑو نے تجاوزات کے حوالے سے قرار داد پیش کی۔ ندا کھوڑو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چھت سب کے پاس ہو، کسی کو چھت سے محروم کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے، قانون سب کے لیے برابر ہے ہونا چاہیے، اگر ماضی میں کسی افسر کی غفلت سے لوگوں کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، اس سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے اور بلڈرز سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔ اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہوگئے، اپوزیشن اراکین نے احتجاجاً قرارداد کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں جبکہ حکومتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے قرار داد پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ناصر شاہ نے نسلہ ٹاور پر قرارداد لانے کے حوالے سے بتایا تھا لیکن پوری قرار داد میں نسلہ ٹاور کا ذکر تک نہیں۔ محمد حسین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اس قرارداد پر بات کرنے سے روکا گیا، کراچی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہے، 14 سالوں میں سندھ حکومت نے اربوں کی کرپشن کی، یہ غیرقانونی تعمیرات کو کَور دینا چاہتے ہیں، یہ اقدام سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے معاملے پر جذبات یا دونمبری سے کام نہ لیا جائے۔ قرارداد کے حوالے سے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ قرارداد میں صرف عمارتوں کو تحفظ نہیں دیا گیا بلکہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لئے بھی کہا گیا ہے۔
بھارتی حکومت نے ننکانہ صاحب میں بابا گرونانک کے گردوارے تک بھارت سے آتی کرتارپور راہدری کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے ایک بیان میں کیا اور کہا کہ 17 نومبر یعنی کل سے کرتارپورراہداری کھول دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر بند کی گئی کرتارپور راہداری کے کھلنے سے بھارتی سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد کو فائدہ پہنچے گا۔ واضح رہے 10 نومبر2019 کو وزیراعظم عمران خان نے سکھوں کے مذہبی پیشوا بابا گرونانک کے 55ویں جنم دن کے موقع پرکرتارپور راہداری کا باضابطہ طور پر افتتاح کردیا تھا، اس راہداری کے ذریعے بھارت سے سکھ برادری بغیر کسی ویزہ کے بابا گرونانک کے گردوارے میں حاضری دے سکتے ہیں۔ اس راہدار ی کو مارچ 2020 میں بھارتی حکومت نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر بند کردیا گیا تھا جسے اب بابا گرونانک کے جنم دن سے پہلے دوبارہ سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات19 نومبر کو ہوگی جس میں شرکت کیلئے بھارت سمیت دنیا بھرسے سکھ یاتریوں کا پاکستان پہنچنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
سینئر قانون داں شاہ خاور کے مطابق یہ دعویٰ کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے شمیم رانا کے سامنےاپنے رجسٹرار کو فون کیا مشکوک معلوم ہوتی ہے۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام"خبرہے" میں سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے قانون داں شاہ خاور سے سوال کیا کہ جو معلومات سامنے آرہی ہیں ان سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ن لیگ کو ڈرائی کلین کرنے کیلئے رانا شمیم کو استعمال کیا گیا ہے کہ انہیں استعمال کرکے سارے کیس کو مشکوک بنایا جائے؟ انہوں نے اپنا سوال جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کیا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے کسی ماتحت کو ایسی ہدایات دینی ہوں تو وہ کسی بھی عام جج کے سامنے ایسی بات کردیں کیا ایسا ممکن ہے؟ شاہ خاور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے یہ کوئی بہت ایمرجنسی کی بات نہیں تھ جو ثاقب نثار نے لازمی ہی رانا شمیم کے سامنے کرنی تھی، اگر انہوں نے ایسی کوئی بات کرنی بھی تھی تو وہ شمیم رانا کے سامنے سے ہٹ کر علیحدگی میں کرسکتے تھے، یہ الزامات مشکوک نظر آتے ہیں۔ عارف حمید بھٹی نے تجزیہ دیتےہوئے کہا کہ عدالت میں توہین عدالت کے کیس سے ن لیگی حلقے اس سے خوش ہیں، ن لیگ چاہتی تھی کہ عدلیہ کے تشخص کو نقصان پہنچایا جائے اور عدلیہ ڈر کر ان کے کیس نا سنے یا ان کے خلاف فیصلے نا دیں۔ عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ رانا شمیم حلف نامہ دینے پرراضی نہیں تھے اورگریز کررہے تھے مگر انہیں مجبور کرکے ان سے حلف نامہ دلوایا گیا، مگر لندن میں نواز شریف، حسین نواز اور دیگر لوگوں نے انہیں اس بات پر راضی کیا، رانا شمیم کا موقف تھا کہ میں ان الزامات کو کیسے سچ ثابت کروں گا، خبریں ہیں رانا شمیم کو بھی ارشد ملک کی طرح استعمال کیا گیا ہے۔
بہاولنگر میں بیوی پر تشدد کرنے والا سفاک شوہر پولیس کی گرفت میں آگیا ہے، آئی جی پنجاب نے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کےبعد فوری کارروائی کی ہدایات کی تھی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جو بہاولنگر کےعلاقے موضع قمر دین ہانس میں پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعےپر مبنی تھی، ویڈیو میں ایک شخص خاتون کو رسیوں سے باندھ کر ڈنڈوں سے تشدد کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیا اور پولیس کو فوری طور پر ملزم کو گرفتار کرنے کی ہدایات دی جس پر پولیس نے رات دیر تک مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور ملزم محمد حسین کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے پنجاب پولیس نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے آفیشل ہینڈل سے جاری پیغام میں تصدیق کردی ہے اور ملزم کی تصویر بھی شیئر کردی ہے۔ اس سے قبل پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ڈی پی او بہاولنگر کی جانب سے متاثر خاتون سے ملاقات کی تصاویر شیئر کیں، ڈی پی او بہاولنگر نے آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کی ہدایات پر خاتون کو فوری انصاف کی یقین دہانی کرواتے ہوئےا ن کے سر پر ہاتھ رکھا اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ واقعے کا مقدمہ متاثرہ خاتون شمیم بی بی کےبھائی آصف کی مدعیت پر درج کرلیا گیا ہے،آصف کے مطابق 29 سالہ شمیم بی بی کانکاح10 سال پہلے محمد حسین سے ہوا تھااور ان کے دو بیٹے ہیں، ملزم حسین آئے روز اپنی بیوی سے پیسوں کامطالبہ کرتا اور جھگڑا کرتا تھا، پیر کی شام ملزم کے بھائی نے خود بنائی ہوئی یہ ویڈیو لوگوں کو بھیجی جن لوگوں کو یہ ویڈیو موصول ہوئی ان میں سے کسی نے یہ ویڈیو ہمیں فاروڈ کی جس کے بعد ہم جائے وقوعہ پر پہنچے مگر ملزم ہمیں دیکھ کر فرار ہوگیا۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم محمد حسین نے ایک خاتون کے پاؤں کو چھت سے باندھ رکھا ہے اور انہیں زمین پر لٹا کر ڈنڈوں سے ان پر تشدد کررہے ہیں، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ڈی پی او بہاولنگر ظفر بزدار نے چند گھنٹوں بعد خاتون کا سراغ لگا کر ان سے واقعے کی تفصیلات لے کر ملزم کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں روانہ کردی تھیں جنہوں نے رات گئے ملزم کو گرفتار بھی کرلیا ۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی نازیبا ویڈیوز کی بنیاد پر بلیک میل کرنے والا گروہ گرفتار ہوگیا ہے، پولیس اہلکار بھی شامل۔ خبررساں ادارے دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقات ایجنسی(ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے راولپنڈی کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت پورے گینگ کو گرفتار کرلیا ہے۔ متاثرہ لڑکی نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بھیجی گئی درخواست میں موقف اپنایا کہ ملزم سبحان نے مختلف فون نمبرز سے واٹس ایک کے ذریعے نازیبا ویڈیوز بھیجیں اور فون کرکے ملنے کا کہا، ملزم نے مجھے گاڑی میں پک کرکے اپنے دوست عدنان کے گھر لے گیا جہاں ان دونوں نے مجھے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزمان نے زیادتی کے بعد اپنے ایک مانی نامی دوست کو موقع واردات پر بلایا جو اپنے 2 دوستوں یاسر اور رضوان علی کے ہمراہ وہاں پہنچا، مانی کے دوستوں نے پنجاب پولیس کی یونیفارم پہن رکھی تھی ، ملزم سبحان نے پولیس اہلکاروں کے سامنے مجھ سے پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور پیسے نہ دینے کی صورت میں میری غیر اخلاقی ویڈیوز میرے والدین کو بھیجنے کی دھمکی دی۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے درخواست موصول ہونے کے بعد راولپنڈی کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر گینگ کے کارندوں کو گرفتار کیا جس میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، ملزم رضوان علی چونتر پولیس اسٹیشن میں ہیڈ کانسٹیبل ہے، دونوں پولیس اہلکار بھی لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے میں شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کو ملزمان کے موبائل فونز سے لڑکیوں کے تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں، ملزمان سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے منسلک صحافی ذوالقرنین حیدر نے دعویٰ کیا کہ سابق جج رانا شمیم طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں نواز شریف کے وکیل رہ چکے ہیں۔ صحافی نے ثابت کیا کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم اور ن لیگ میں گہرے مراسم رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جج رانا شمیم نواز شریف کے مشہور کیس طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں وکیل رہے ہیں، بعد ازاں انہیں نواز شریف کے دور حکومت کے دوران سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس تعینات کیا گیا۔ ذوالقرنین حیدر نے مزید کہا کہ ایک بار پھر 2015 میں نواز شریف کے دور حکومت میں ہی انہیں گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ میں بطور چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔ جب کہ اس وقت وہ سندھ لاء کالج کراچی میں بطور پرنسپل اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ یاد رہے کہ جج رانا شمیم میڈیا پر خبروں کی زینت گزشتہ روز اس وقت بنے جب انصار عباسی نے اپنی خبر میں ان کے حلف نامے کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا کہ رانا شمیم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے پاس گئے تو انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو فون کیا اور کہا کہ جسٹس عامر فاروق سے بات کروائیں۔ جج رانا شمیم نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ اس کے بعد سابق چیف جسٹس پاکستان نے ہائیکورٹ کے جج کو کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی 2018 کے الیکشن سے قبل ضمانت نہیں لینی، جب آگے سے جج نے یقین دہانی کرا دی تو انہوں نے مطمئن ہو کر چائے منگوالی۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے احتساب عدالت اسلام آبا د میں پیشی کے موقع پر غیر رسمی گفتگو کی جس میں ایک صحافی نے سابق جج کے بیان حلفی سے متعلق سوال کیا تو آصف زرداری نے معنی خیز جواب دیا۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سابق صدر سے سوال کیا کہ ایک سابق جج نے بیان حلفی دیا ہے کہ ثاقب نثار نے مریم نواز اور نواز شریف کی ضمانتیں مسترد کرنے کا کہا تھا، اس پر آپ کیا کہیں گے؟ جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ ہم پہلے ہی یہ رستہ دیکھ چکے ہیں، ماضی میں جسٹس قیوم ،سیف الرحمان اور کچھ دوستوں کی ایک ٹیپ بھی تھی۔سابق صدر آصف زرداری نے اپنے اپوزیشن اتحادی شہباز شریف کا نام تو نہیں لیا لیکن کچھ دوستوں کہہ کر بات کو ٹال دیا آصف زرداری نے مزید کہا کہ مریم نواز میری بیٹیوں جیسی ہیں، مریم نواز کی درخواست سے متعلق کوئی بات نہیں کروں گا، ہم پہلے ہی یہ رستہ دیکھ چکے ہیں۔ اس موقع پر آصف زرداری نے ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم عمران خان کی حکومت کا کاونٹ ڈاؤن شروع ہوچکا؟، جس پر آصف زرداری نے چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو لانے والے اب اعتراف کر رہے ہیں کہ ان سے غلطی ہوگئی، اب وہ اس غلطی کو کیسے ٹھیک کریں یہ اللہ کو بہتر معلوم ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی حکومت مدت پوری نہیں کرے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن عدالتوں پر اثرانداز ہونے کے بارے میں اپنی تاریخ رکھتی ہے، مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ریاستی اداروں پر حملہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی مافیا اپنے کیسز سے بچنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں گلگت بلتستان کے سابق جج کے بیان حلفی کے معاملے پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سابق جج اور نوازشریف کے حلف نامے پر ایک جیسے دستخط اور مہروں پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور بیرسٹر علی ظفر نے اجکاس میں قانونی نکات پر بریفنگ دی۔ بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے پر توہین عدالت بنتی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے اس پلان کے پیچھے مسلم لیگ ن ہےبیان حلفی کا مقصد مسلم لیگ ن کے قائدین کے خلاف کیسز کو متنازع بنانا ہے۔ اس سے قبل بیرسٹر شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ ساہیوال کے ایک رانا صاحب کو وزیراعظم نواز شریف نے کمال عنایت کرتے ہوے 2015 میں گلگت کا چیف جج لگایا اور رانا نے عنایت لوٹاتے ہوے آج مفرور مجرم نواز شریف کے حق میں بیان داغ دیا جو بٹیا کی اپیل کی ہائی کورٹ سماعت سے ۳ دن پہلے فرنٹ پیج پہ چھپوا دیا-
وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق اوگرا کی سمری مسترد کرتے ہوئے قیمتوں کو برقرار رکھنےکا فیصلہ کیا ہے۔ مطابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی سمری مسترد کرتے ہوئےوزارت خزانہ کو قیمتیں برقرار رکھنے کی ہدایا ت کردی ہے۔ ترجمان وزارت خزانہ نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں فنانس منسٹری کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کی نقل شیئر کی اور کہا کہ آج تاریخ رقم کی گئی ہے، آج کی پیٹرول کی قیمت میں سیلز ٹیکس صفر فیصد ہے۔ انہوں نے جو اعلامیہ شیئر کیا اس کے مطابق بین الاقوامی سطح پر آئل کی قیمت میں اضافے کے باوجود وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کردی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایات جاری کی ہیں کہ 16 نومبر سے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی 4 نومبر2021 والی قیمتیں ہی برقراررکھی جائیں اور عوام کو جتنا ممکن ہوسکے ریلیف فراہم کیا جائے، یہ فیصلہ مفاد عامہ کو مد نظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے اور حکومت قیمتیں نہ بڑھا کر سیلز ٹیکس کی مد میں قیمتوں میں اضافے کا دباؤ خود برداشت کرے گی۔ اعلامیہ کے مطابق 16 نومبرسے قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگا اور پیٹرول کی قیمت 145روپے 82پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل142روپے62 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت 116روپے 53پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 114روپے 7پیسے ہی برقرار رہے گی۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان ن لیگ کے سرگرم رہنما ہیں اور گزشتہ 2 ماہ سے وہ شریف خاندان کے ساتھ رابطے میں تھے۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام"خبرہے" میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے خلاف بہت سی شکایات تھیں، یہ ماضی میں ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی رہے، پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز میں بھی شامل تھےاور ان کے بیٹے کو ن لیگ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بھی تعینات کیا، رانا شمیم مسلم لیگ ن کے سرگرم رہنما اور ان کے قریبی عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا شمیم گزشتہ 2 ماہ سے شریف خاندان سے رابطے میں تھے، لندن جانے کی ان کی ٹکٹ بھی کسی نے کروائی ۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے وزارت قانون سے سمری وزیراعظم کو بھیجی گئی جو مستر د کردی گئی، اس میں چیف جسٹس کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی اختیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے بعد رانا شمیم کی اہلیہ کی تعزیت کیلئے جب چیف جسٹس آف پاکستان انہیں فون کرتے ہیں تو رانا شمیم ان سے شکوہ کرتے ہیں کہ آپ میری مدت ملازمت میں توسیع میں رکاوٹ بن رہے ہیں جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیسے میرے پاس تو نہ سمری پہنچی نہ میرا اس میں کوئی اختیار ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ یہ جو بھی واقعہ ہے اس سے عدلیہ کو بطور ادارہ بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، ماضی سب کے سامنے ہے جسٹس عبدالقیوم نے عدلیہ کو رسوا کیا ان کے پیچھے ن لیگ تھی، سپریم کورٹ پر حملہ ہوا پیچھے ن لیگ تھی، شوکت عزیز صدیقی نے بیان دیا اس کے پیچھے بھی ن لیگ اور ارشد ملک کی ویڈیو کے پیچھے بھی ن لیگ تھی جو ہمیشہ عدلیہ کو بدنام کرنے کی سازشیں کرتی ہے۔
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے سابق چیف جسٹس پاکستان کے حوالے سے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے انکشافات کے حوالے سے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی نظر میں اس حلف نامے کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا شمیم کو کوئی شکایت ہے تو عدالت سے رجوع کریں لندن جاکر ہی حلف نامہ کیوں جمع کروایا جارہا ہے جہاں میاں نواز شریف بھی موجود ہیں۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام "خبر ہے "میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ نوٹری پبلک کے سامنے دیئے گئے اس ایفی ڈیوٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اس الزام کی اہمیت تب ہے جب رانا شمیم خود اپنی مدعیت میں عدالت جائیں اور اپنے الزامات پر مبنی کیس دائر کریں، اس کے علاوہ ان الزامات و خبروں کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کا ہمیشہ یہی طریقہ کار رہا ہے یہ عدالتوں سے ریلیف کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں، ارشد ملک کی ٹیپ ہو، پریس کانفرنس ہو پھر وہ ٹیپ عدالت میں جمع بھی نہیں کرواتے، رانا شمیم کے حلف نامے کے کیس کو بھی یہ عدالت میں نہیں لے کر جائیں گے، ن لیگ نے ہمیشہ بہت ہی شاطرانہ انداز میں عدلیہ سے ڈیل کیا ہے ، انہوں نے ججز کو بہت سے عہدے دیئے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا یہ نا سمجھ آنے والا معاملہ ہے کہ ایک چیف جسٹس آف پاکستان تین بار منتخب ہونے والے وزیراعظم اور اس کی بیٹی کی ضمانت نہ ہونے کے احکامات دے رہا ہو اور اس کے سامنے وہ جج بیٹھا ہو جس کی مدت میں توسیع پر چیف جسٹس آف پاکستان کے اپنے فیصلے رکاوٹ بنے ہوں، یہ کیسے ممکن ہے، عدالت مفروضوں پر کسی کیس کا فیصلہ نہیں کرتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں جب رانا شمیم اپنے اس دعوے پر ڈٹے رہتے ہیں پھر اس دعوے کی قانونی حیثیت ہوجائے گی اور وہ بھی جرح سے مشروط ہوگی، اگر وہ ثابت کردیتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے کہا وہ سچ ہے تو قانون حرکت میں آئے گا اگر وہ ثابت کرنے میں ناکام رہے تو ان کے اپنے خلاف کارروائی ہوگی۔ پروگرام کے میزبان سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ رانا شمیم کے تعلقات ن لیگ سے بھی ہیں، رانا شمیم کے بیٹے کو ن لیگی دور میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا، ساہیوال میں بھی ان کی قربت نظر آتی ہے۔
سیالکوٹ میں وکلا گردی کا ایک اور واقعہ پیش آیا، مشتعل وکلا نے اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔ تفصیلات کے مطابق مشتعل وکلا نے اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور عملے کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جبکہ دفتر کا تمام سامان اٹھا کر باہر پھینک دیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبدالرؤف ماہر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ واقعہ میں ملوث تمام وکلا کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ وکلا سرکاری زمین پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، انہیں سمجھایا تھا کہ سرکاری زمین پر کسی قسم کےکاغذات قابل قبول نہیں ہوتے جبکہ وکلا کی جانب سے دیئے گئے کاغذات ہائیکورٹ میں چیلنج کردیئےہیں۔ دوسری جانب صدر سیالکوٹ بار خالد قریشی کا کہنا تھا کہ زمین کی چار دیواری کو مسمار کرکے پارک میں شامل کیاگیا، کاغذات ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیےگئے، انتظامیہ غلط بیانی سےکام لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ سرکاری پارک میں شامل کی گئی جگہ دو وکلا کی ملکیت ہے جبکہ وکلا نے الزام لگایا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر قبضہ مافیا کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ سونیا صدف سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان سے رمضان بازار میں جھگڑے کے باعث کافی مشہور ہوئی تھیں۔
سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی سے گفتگو کرتے ہوئے خود سے منسوب تمام خبروں کی ایک بار پھر تردید کردی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے کچھ ہی دیر پہلے بات ہوئی۔ انہیں پروگرام میں آ کر اپنا موقف دینے کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا وہ ٹی وی پر آ کر بات نہیں کرنا چاہتے۔ غریدہ فارقی کے مطابق سابق چیف جسٹس نے چیف جسٹس گلگت بلتستان کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے خبروں کی بھی تردید کی اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ رانا شمیم ٹھیک کہہ رہے ہیں ان کی مدت ملازمت میں توسیع میرے اختیار میں نہیں تھا، نہ میں نے ایسی کوئی بات کی کہ میں نے توسیع دینی تھی۔ غریدہ فارقی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے مجھ سے کہا کہ بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا محمد شمیم نے کچھ ایسے فیصلے کیے جو غیر قانونی اور پاکستانی حدود پر اپلائی نہیں ہوتے تھے، جب وہ فیصلے سپریم کورٹ میں چیلنج ہوئے تو میں نے ان فیصلوں کو معطل کردیا۔ غریدہ فارقی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ثاقب نثار کہتے ہیں بعد میں جب محمد شمیم کی اہلیہ کی وفات کی تعزیت کے موقع پر رانا شمیم نے مجھ سے کہا کہ وفاقی حکومت میری مدت ملازمت میں توسیع کرنا چاہتی ہے مگر آپ کی جانب سے میرے فیصلوں کو معطل کیے جانے کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں مل رہی۔ واضح رہے کہ خبررساں ادارے دی نیوز کے صحافی انصار عباسی کی ایک خبر نے ملک کے سیاسی منظر نامےپر ہلچل مچادی ہے، خبر میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان محمد شمیم کا ایک حلف نامہ شامل کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان نے ان کے سامنے فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت الیکشن سے قبل نہ دینے کی ہدایات دیں۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحافی انصار عباسی کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرے متعلق رپورٹ خبر حقائق کے منافی ہے، سابق چیف جسٹس جی بی رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں۔ یہ میرے لیے ممکن نہیں کہ اپنے خلاف چلنے والی خبروں کی وضاحتیں پیش کرتا پھروں۔ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس عہدے کی ایکسٹینشن مانگ رہے تھے ، میں نے توسیع منظور نہیں کی لیکن ایک بار رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا۔ سابق چیف جسٹس نے ایک اور نجی چینل سے گفتگو کے دوران کہا کہ میرے خلاف مہم کوئی نئی بات نہیں، آئے روز نئے نئے الزامات سننے کا عادی ہو چکا ہوں، مجھے نہیں معلوم کونسی پارٹی ان الزامات کے پیچھے ہے، اس سے پہلے جج ارشد ملک کا معاملہ اٹھایا گیا جو کہ اللہ کو پیارے ہو گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نےانصار عباسی ، سابق جج کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا آغاز کردیا ہے گلگت بلتستان کے سابق جج رانا شمیم کے بیان کو بنیاد پر صحافی انصار عباسی نے خبر دی تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹس لے لیا۔ عدالت نے انصار عباسی کی خبر سے جڑے تمام کرداروں کو توہین عدالت کی کارروائی کیلئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عدالت کے اس نوٹس پر ہونے والی سماعت 10 منٹ تک جاری رہی۔ عدالت نے صحافی انصار عباسی، جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمان، ایڈیٹر دی نیوز عامر غوری، گلگت بلتستان کے سابق جج رانا شمیم، اٹارنی جنرل خالد جاوید، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ کو کل ساڑھے 10 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا گیا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ اس خبر کے کرداروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ کیونکہ جو خبر چھپی ہے اس سے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق مقدمے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ انصاف کی فراہم کے سسٹم میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کی ساکھ کو متاثر اور عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے پر ان کے خلاف کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ عدالت نے طلب کیے گئے تمام افراد سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ پیش ہو کر بتائیں کہ اس خبر پر ان کا کیا مؤقف ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ میری ذات کو بھی نشانہ بنایا گیا اگر عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی تو یہ اچھا نہیں ہوگا، زیر سماعت کیسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ اس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہو گا جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ زیر التوا مقدمات پر اثر انداز ہونا ایک روش بن گئی ہے جسے بدلنا ضروری ہے۔ بتایا جائے کہ کیا کوئی بیان حلفی عدالتی کارروائی کا بھی حصہ بنایا گیا ہے؟ عدالت کو میڈیا سے بڑی توقعات ہیں۔ لوگوں کا اداروں پر اعتماد رہنا چاہیے عدالت کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے ایسے معاملات میں میڈیا کو محتاط ہونا چاہیے۔ اس چیز کے بڑے دور رس نتائج ہوتے ہیں۔

Back
Top