خبریں

سپریم کورٹ پاکستان میں سی ای او لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی ادارے کے معاملات پر بلوچستان ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار کیسے ہوا؟ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ جس پر سینئر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ضرور اس نکتہ پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو عدالت کے ڈیکورم کا نہیں پتہ؟ ایسا نہیں کہتے کہ ججمنٹ ہو گی۔ وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ مجھے عدالت کے ڈیکورم کا پتہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادب سے پیش ہوتا ہوں، چیف صاحب آپ اتنا غصہ نہ کریں۔ آپ کسی اور کا غصہ مجھ پر نہ نکالیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عدالت مجھے سننا ہی نہیں چاہتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا نوٹس بھی نہیں ہوا جب نوٹس ہو گا تو سن لیں گے۔ یاد رہے کہ اس کیس میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شاہد امین کو سی ای او لائیو اسٹاک تعینات کرنے کا حکم دیا تھا اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کو مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر رکھا تھا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر واپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں حکومتی ارکان کے الیکشن کمیشن سے متعلق دھمکی آمیز بیانات پر کہا کہ ای وی ایم سسٹم سے متعلق سوال کے جواب میں حکومت کے پاس دلیل کی بجائے دھمکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کا پراجیکٹ مسترد ہونے پر حکومت دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سسٹم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے فنی و تکنیکی سوالات کا حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں۔ حکومت نے پہلے پارلیمان میں قانون سازی کے عمل کو بلڈوز کیا اور اب حکومت کے اس رویے کے باعث ای سی پی ارکان کو واک آؤٹ کرنا پڑ گیا۔ وزراء کی اداروں کو آگ لگانے، ان کے جہنم میں جانے کی گفتگو ریاست دشمن رویہ ہے، یہ رویہ دہشت گردانہ اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ہماری پارٹی نے انتخابی اصلاحات پر 100 سے زائد مشاورتی اجلاس بلائے تھے، موجودہ حکومت کا ایک اجلاس میں یہ حال ہے، ان کی مشاورت یہ ہے کہ اپوزیشن سوال پوچھے تو جیل میں بند کردو، میڈیا کی زباں بندی کرو۔ دوسری جانب مرکزی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی لگا رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم نے اداروں پر نہیں صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی ہے لیکن یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں؟ یاد رہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی نے حکام کی موجودگی میں الیکشن کمیشن پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ اعظم سواتی جذباتی ہوگئے اور کہا کہ آپ جہنم میں جائیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں ، الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرواتا ہے، الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو تباہ کیا ہے۔ جس پر الیکشن کمیشن حکام واک آؤٹ کرگئے۔

Back
Top