خبریں

کراچی کے علاقے ملیر میں سنسنی خیز ٹک ٹاک بنانے کے لئے شہری کے قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی، شہری کو قتل کرنے والے کم عمر ملزمان کا سنسنی خیز بیان سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملیر میں شہری کو قتل کرنے والے ٹاک ٹاکرز کا سنسنی خیز بیان منظر عام پر آ گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ قتل ہونے والے شہری سے ان کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ ملزم سعید احمد نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ آٹھویں کلاس کا طالب علم ہے، فاضل نویں اور علی میٹرک میں ہے جبکہ 17 سالہ اسماعیل میٹرک کرچکا ہے، واقعے کے روز ہم چاروں لڑکے دو موٹرسائیکلوں پر سوار تھے، فاضل کے پیچھے اسماعیل، علی کے پیچھے میں بیٹھا تھا۔ سعید نے بتایا کہ اسماعیل راستے میں اسلحے کے ساتھ ویڈیو بناتا آرہا تھا، اس نے گولی چلائی تو گلی میں کھڑے انکل کو جا لگی، ہم خوف زدہ ہو کر گھر بھاگ گئے، گن فاضل کی تھی لیکن میں نے اسماعیل کو دی تھی، ہم تصاویر اور سنسنی خیز ویڈیو بنانے جارہے تھے۔ گولی چلنے کے بعد اس کا شیل مجھے لگا تھا"، ملزم سعید احمد نے بتایا۔ ملزم فاضل نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ ویوز حاصل کرنے کے لئے ویڈیو بنا رہا تھا، انکل کو گولی لگنے کے بعد ڈر کے مارے ہم نے ساری ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کردیں۔ پولیس کے مطابق لڑکوں کے پاس سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر قانونی نکلا، پستول ملزم فاضل کا ہے جو اب تک اسلحہ رکھنے کے حوالے سے وضاحت نہیں دے سکا کیونکہ ایسے ہتھیار ٹارگٹ کلرز کے زیر استعمال ہوتے ہیں جبکہ جائے وقوعہ سے تیس بور کا ایک خول ملا تھا۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ چھ مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی گئی۔ پولیس کے مطابق چاروں بچے علاقے میں مشہور بریانی کھانے آئے تھے۔ واضح رہے کہ 6 روز قبل ہونے والے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2 موٹر سائیکلوں پر 4 نوجوان سوار تھے، جن میں سے ایک ملزم فاضل علی نے مقتول قمررضا پر گولی چلائی، گرفتار ملزموں سے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ آلہ قتل کو فرانزک کیلئے لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ واقعہ میں جاں بحق ہونے والا قمر رضا خیرپور سے بہن کے گھر سوئم پر آیا تھا، مقتول چھ بچوں کا باپ اور گھر کا واحد سربراہ تھا۔
لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں سیر و تفریح کیلئے آنے والی خواتین کو برقع پہن کر چھیڑنے اور ہراساں کرنےو الے 2 لڑکوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے لاہور نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس نے لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں 2 برقع پوش لڑکوں کی گرفتار کیا ہے جو پارک میں آنے والی لڑکیوں کو چھیڑنے، ہراساں کرنے اور فقرے کسنے میں مصروف تھے۔ رپورٹ کے مطابق سبحان اور عثمان کو لاہور کی اینٹی رائٹ پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا اور انہیں لارے اڈے تھانے میں منتقل کردیا ہے جس کے بعد ان کے خلاف خواتین کو ہراساں کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ملزمان سے پولیس کی تفتیش کا سلسلہ بھی جاری ہےجس میں ان لڑکوں سے پارکوں میں لڑکیوں کو چھیڑنے اور ہراساں کرنے میں ملوث ان کے دیگر ساتھیوں سے متعلق معلومات بھی حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو اس وقت تحقیقاتی ونگ کے حوالے کیا گیا ہے جو پوچھ گچھ کے بعد ان کے دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ لاہور کے تفریحی مقامات پر اس قسم کے واقعات ایک معمول بنتے جارہے ہیں خصوصاً چھٹی اور کسی تہوار کے موقع پر اس قسم کی کارروائیوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے، ایسا ہی ایک واقعہ گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کے روز ایک خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آیا جس کا کیس آج بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں غیر قانونی مچھلی کا شکار کرنےو الے شکاری خود قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکار بن گئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ فشریز اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے بلوچستان کے ساحلی علاقے بشمول گوادر کے غیر قانونی ماہی گیری اور غیر قانون شکار کرنے والوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جس میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف یہ آپریشن گوادر، کپڑ اور پشتوکان کی ساحلی پٹی پر کیا گیا ، دوران آپریشن پسنی کے علاقے سے غیر قانونی مچھلی پکڑنے کے جال استعمال کرنے پر 3 ٹرالرز سمیت 40 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یادرہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف "گوادر کو حق دو" کے نعرے کے تحت وسیع پیمانے پر احتجاج کیا گیا جس کا اولین مطالبہ تھا کہ گوادر کے ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ماہی گیری اور مچھلی کے شکارپر پابندی عائد کی جائے اور مقامی ماہی گیروں کو آزادی سے سمندر میں جانے دیا جائے ۔ اس مظاہرے میں بلوچستان کی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی ، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گوادر کے ساحلوں میں ماہی گیری کا خصوصی ٹوکن سسٹم ختم کیا جائے جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو انتہائی جائز قرار دے کر اس معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور ایم پی اے بلال یاسین پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آگئی، ملزمان کی جانب سے حملے میں استعمال ہونے والے اسلحہ پر لگے نمبرز سے چھیڑ چھاڑ کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما بلال یاسین پر قاتلانہ حملے میں استعمال ہونے والا پستول لاہور پولیس کو گزشتہ کو جائے واردات کے قریب سے ملا تھا جو کہ نیلا گنبد اسلحہ مارکیٹ سے خریدا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے 3 اسلحہ ڈیلرز کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ہے جبکہ پولیس نے خرید و فروخت کا ریکارڈ اور ڈی وی آر بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔ پولیس کے مطابق بلال یاسین پر حملے میں استعمال ہونے والا پستول دیسی ساخت کا ہے، پستول پر لگے نمبرز کو ٹمپرڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مالک کی شناخت مشکل ہے، ملنے والے اس 9 ایم ایم پستول کے میگزین سے 9 گولیاں برآمد ہوئی ہیں ۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ پستول کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے جس کی وجہ سے پستول سے فنگر پرنٹس ضائع ہو گئے ہیں جس کے بعد پولیس کی جانب سے گولیوں پر موجود انگلیوں کے نشانات کا فرانزک کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل شام کو رہنما مسلم لیگ ن بلال یاسین پر بلال گنج کے علاقے میں نقاب پوش افراد نے فائرنگ ‏کی تھی۔ قاتلانہ حملے میں ایک گولی بلال شیخ کے پیٹ اور دوسری پاؤں میں لگی تھی۔ جو کامیاب آپریشن کے بعد نکال لی گئی تھی۔ پولیس نے رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر حملے کا مقدمہ گزشتہ شام دو نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ داتا دربار میں درج کر لیا تھا۔ میاں اکرم کے گھر کے باہر بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکل پر سوار 2 حملہ آوروں نے بلال یاسین پر فائرنگ کی تھی، جنہیں ایک گولی پیٹ اور دوسری بائیں ٹانگ پر لگی تھی۔ حملہ آوروں نے جینز کی پینٹ اور جیکٹس پہن رکھی تھیں جو حملے کے بعد باآسانی فرار ہو گئے تھے۔
لاہور میں ایک ناکے پر گاڑی روکنے پر شہری نے ٹریفک وارڈن پر سیدھی گولیاں چلادی ہیں، واقعہ کی سی سی ٹی فوٹیج سامنے آگئی۔ خبررساں ادارے دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ لاہور کی مصروف ترین شاہراہ فیروزپورروڈ پر پیش آیا جہاں ایک شہری کو ٹریفک وارڈن کی جانب سے سڑک پر روکنا برداشت نہ ہوا اور اس نے ٹریفک وارڈن پرسیدھی گولیاں برسادیں ، تاہم واقعہ میں ٹریفک وارڈن مکمل طور پر محفوظ رہے۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک وارڈن نے ایک گاڑی کو روک کر کار سوار سے کاغذات طلب کیے جس پر کار سوار آپے سے باہر ہوگیا اور سیدھی فائرنگ کردی، فائرنگ کے باعث ٹریفک وارڈنز اور دیگر شہریوں نے ادھر ادھر بھاگ کر اپنی جان بچائی۔ ٹریفک وارڈن مختیار کی مدعیت میں واقعہ کا مقدمہ ماڈل ٹاؤن تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، سی سی پی او لاہور فیاض احمد دیو نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی ماڈل ٹاؤن سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ سی سی پی او لاہور فیاض احمد کا اس حوالےسے کہنا تھا کہ فوری طور پر ملزم کی شناخت کرکے اسے گرفتار کیا جائے، کسی بھی شخص کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گا، ٹریفک پولیس کے اہلکاروں و افسران کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
قائد مسلم لیگ نواز شریف کی وطن واپسی میں تاخیر،شہباز شریف نے واپسی کی ضمانت لی لیکن اپنے کہے پر پورے نہ اترے، جس کے بعد وفاق نے بڑا فیصلہ کرلیا ،وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بی بی سی سے گفتگو کرتے میں بتایا کہ شہباز شریف نے ضمانت دی تھی کہ وہ چار ہفتوں کے بعد اپنے بھائی کو وطن واپس لائیں گے ، شہباز شریف اپنی دی ہوئی ضمانت پر قائم نہیں رہے اس لیے حکومت ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اصولاً تو عدالت کو اس حوالے سے ازخود نوٹس لیتے ہوئے شہباز شریف کو طلب کرنا چاہیے، چونکہ ابھی تک لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے اس معاملے پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی اس لیے وفاقی حکومت نے اس ضمن میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے خلاف عدالتی کارروائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم نے نواز شریف کی واپسی کیلیے اٹارنی جنرل کو ہدایت کردی، جلد لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں گے،بی بی سی کے مطابق پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ پراسیکوٹر جنرل کو درخواست کی تیاری کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں، اس سلسلے میں پراسیکیوشن برانچ نے نیب کے حکام سے بھی رابطہ کیا،کیونکہ نیب کیس میں ہی سابق وزیر اعظم کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اہم ترین اجلاس میں بھی نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گفتگو کی گئی تھی،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی سزا ختم ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں ہورہی ہیں،ممکن نہیں سزا یافتہ شخص کی سزا ختم ہو جائے،نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹا اور باہر منتقل کیا، پاناما میں نواز شریف کا نام آیا، عدالت نے نااہل کیا، نوازشریف آج تک منی ٹریل بھی نہیں دے سکے،نااہلی کیسے ختم ہوسکتی ہے؟ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے نواز شریف کی واپسی کی خبریں گردش کررہی تھیں،پاکستان مسلم لیگ نواز کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے ان کی جماعت کے قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے متضاد دعووں کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے نام اعزاز، کفایت شعاری مہم میں سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف کو پیچھے چھوڑدیا،عثمان بزدار نے شہباز شریف کے دور حکومت کی نسبت پیٹرول کی مد میں کم اخراجات کئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب آفس نے شہبازشریف دور حکومت کے مالی سال18-2017 اورعثمان بزدار کے دورحکومت کے مالی سال21-2020 کے اعداد و شمار کا موازنہ جاری کردیا، شہبازشریف دورمیں وزیراعلیٰ آفس کے مجموعی اخراجات23 کروڑ 90 لاکھ روپے تھے جبکہ مالی سال 2020-21 میں وزیراعلیٰ آفس کے مجموعی اخراجات 14 کروڑ 30 لاکھ روپے رہے۔ شہبازشریف دور میں مالی سال2017-18 میں گاڑیوں کی مرمت پر 4 کروڑ 20 لاکھ خرچ کئے گئے جبکہ عثمان بزدار دور میں مالی سال 2020-21 میں گاڑیوں کی مرمت پر صرف ڈیڑھ کروڑ خرچ ہوئے، یعنی کم وبیش 3 کروڑ روپے بچائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق شہباز شریف دور میں مالی سال 2017-18 میں انٹرٹینمنٹ اور تحائف پر9 کروڑ کا خرچ آیا جبکہ عثمان بزدار دور میں مالی سال 2020-21 میں انٹرٹینمنٹ اور تحائف پر 4 کروڑ 40 لاکھ خرچ کئے گئے۔ شہبازشریف دور میں مالی سال 2017-18 میں گاڑیوں کے3 لاکھ 72 ہزار لیٹر ایندھن کا خرچ ہوا جبکہ عثمان بزدار دور میں مالی سال 2020-21 میں گاڑیوں کا2 لاکھ 28 ہزار لیٹر ایندھن خرچ ہوا۔ شہباز دور میں مالی سال 2017-18 میں گاڑیوں کے ایندھن کی پر3 کروڑ 50 لاکھ خرچ ہوئے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار دور میں مالی سال 2020-21 میں گاڑیوں کےایندھن پر2 کروڑ 70 لاکھ خرچ کئے گئے۔ وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں شاہ خرچیوں کا کلچرختم کردیا ہے،ماضی کی حکومت نے سرکاری خزانے کو مال مفت کی طرح اڑایا، ہم نے مافیا کی لوٹ مار کا خاتمہ کیا۔۔ عوام کے وسائل پر سب سے پہلے حق عوام کا ہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ اشرافیہ اور مافیا نے مل کر ملک کے وسائل کو لوٹا۔۔ تحریک انصاف نےمافیا کی لوٹ مار کا خاتمہ کیا،ہم قومی وسائل کی پائی پائی کے امین ہیں۔
پنجاب میں کھاد کا بحران شدید اختیار کرگیا ہے، کسان کھاد کے حصول کیلئے قطاروں میں لگ کر کھاد لینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر خالی ہاتھ واپس لوٹ رہے ہیں۔ اس موقع پر کسانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا 4 پانچ ایکڑ کا رقبہ ہوتا ہے، کھاد نہ ملنے کی وجہ سے جہاں ہم 30 سے 40 من گندم پیدا کرتے ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ اس سال 10 من سے زیادہ گندم نہیں مل سکے گی۔ نہ صرف مرد حضرات بلکہ خواتین بھی کھاد کے حصول کیلئے لائنوں میں لگی ہیں، اس موقع پر کسانوں کی جانب سے احتجاج بھی دیکھنے میں آیا۔ ایف بی آر کے ذیلی ادارے نے لاکھوں روپے مالیت کی یوریا کھاد کی افغانستان اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ترجمان کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں یوریا کھاد کی سینکڑوں بوریوں کو ٹرک میں چھپا کراسمگل کرنے کی کوشش کرتے دیکھا گیا ہے۔ ترجمان ایف بی آر اسد طاہر جپہ کے مطابق بیرون ملک ایکسپورٹ کیے جانے والے مال پر سخت چیکنگ کے نتیجے میں ایک نتیجہ خیز آپریشن کیا گیا جس میں ایف بی آر کے کلیکٹریٹ آف کسٹمز اپیریزمنٹ کوئٹہ نے لاکھوں روپے مالیت کی غیر قانونی کھاد کو افغانستان اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ ترجمان کے مطابق اسمگلنگ کی کوشش کی جانے والی کھاد کی مالیت 72 لاکھ روپے کے قریب ہے جس کو 480 غیر قانونی بوریوں میں ڈالا گیا تھا اور اسے ٹرک پر لاد کر چمن بارڈر کے راستے افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ انہوں نےمزید بتایا کہ افغانستان ایکسپورٹ کیے جانے والے آلو کے ٹرکوں کی تلاشی کے دوران آلو کی بوریوں کے نیچے اور خفیہ خانوں سے یوریا کھاد کی بوریاں برآمد ہوئی ہیں۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر #StopFertilizerBlackMarket ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ منافع خور حضرات کھاد کی ذخیرہ اندوزی کرکے اسے بلیک میں بیچ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پرکھاد کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ روکی جائے اور کسانوں کو جلد از جلد کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایک تو کھاد کی ذخٰیرہ اندوزی ہورہی ہے تو دوسری طرف کھاد سستی ہونے کی وجہ سے افغانستان سمگل ہورہی ہے۔ حکومت کھاد کو افغانستان سمگل ہونے سے روکے۔ زراعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ سال گندم کی فصل میں 30 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
نہر سے دو خواتین کی لاشیں ملنے کا معاملہ، زیادتی کے بعد قتل کیاگیا،ملزمان گرفتار پنجاب کے شہر ماموں کانجن میں نہر میں تیرتے ڈرم سے دو خواتین کی لاشیں ملنے کا معمہ حل ہوگیا ہے، پولیس نےدو روز کے بعد واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے،ایکسپریس نیوز کے مطابق قتل ہونے والی دونوں خواتین بہنیں تھیں، دونوں کی شناخت زینب اور آمنہ کے نام سے ہوئی، دونوں اپنے آشناؤں سے ملنے آئی تھیں۔ پولیس کے مطابق چار روز قبل ملزمان نے وہاڑی میں زینب کے خاوند ظفر کو بھی قتل کر کے اس کی لاش نہر میں بہا دی تھی،زینب تین جبکہ آمنہ دو بچوں کی ماں تھی،ملزم عمر فاروق نے بھائی ابوبکر اور ساتھی مختار سے ملکر دونوں بہنوں کا گلہ دبا کر قتل کرنے کے بعد پلاسٹک ڈرم میں بند کر کے نہر میں پھینکا تھا۔ 28سالہ زینب کی فیصل آباد سے وہاڑی میں ظفر علی اور 26 سالہ آمنہ مرولہ اوکاڑہ میں عارف نامی نوجوان سے شادی ہوئی تھی، دونوں ماموں کانجن میں اپنے آشناؤں عمر فاروق اور ابوبکر سے ملنے آئی تھیں جنہیں زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ دو بہنوں کو قتل کرکے انکے پانچ بچوں کو بھی قتل کرنے کے لئے بیہوش کر کے ریل کی پٹڑی پر رکھا تھا مگر پھاٹک والے نے دیکھ کر بچوں کو اٹھا کر بچا لیا۔ اس بات کا انکشاف ملزمان نے دوران تفتیش ڈی ایس پی کے روبرو کیا۔ ملزمان عمر فاروق ابوبکر اور مختار مصلی نے بتایا کہ انہوں نے زینب اور آمنہ کو قتل کرکے نہر میں بہانے کے بعد انکے پانچ کمسن بچوں کو بھی گلا گھونٹ کر مارنے کی کوشش کی مگر ہمت جواب دے گئی پھر پکڑے جانے کے خوف سے بیہوش بچوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے رضائیوں میں لپیٹا اور گاڑی پر ساہیوال لیجا کر ریلوے ٹریک پر رکھ دیا تاکہ ٹرین انہیں کچل دے مگر پھاٹک والے نے بچوں کو کو دیکھ کر اٹھا لیا جو پولیس کے مطابق ریلوے پولیس نے چائلڈ پروٹیکشن لاہور پہنچا دئے گئے۔ مقتولہ خواتین کی لاشیں انکی والدہ کلثوم بی بی نے الائیڈ اسپتال فیصل آباد سے وصول کر لی ہیں اور تیسرے مقتول زینب کے شوہرامجد ظفر کی لاش بھی بورے والا کے قریب نہر سے برآمد ہو گئی ہے،جسے ملزمان نے اسکی اہلیہ مقتولہ آمنہ کے کہنے پر قتل کرنے کے بعد آہنی صندوق میں بند کرنے کے بعد چیچہ وطنی کے قریب نہر میں پھینک دیا تھا۔ دوسری جانب جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان کے گاؤں ہرن پور میں ماں نے 3 بچیوں کو تیز دھار آلے سے قتل کر دیا اور بعد میں خود سوزی کی کوشش کی تاہم اسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ تینوں بچیوں کے گلے کاٹنے کے بعد ماں نے اپنے آپ کو آگ لگالی جس سے وہ جھلس کر شدید زخمی ہوگئی۔ پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی پولیس نے بتایا کہ بحق بچیوں میں 5سالہ زویا، 4سالہ فائزہ اور 3سالہ جنت شامل ہے، جب کہ خاتون یاسمین کو تشویش ناک حالت میں اسپتال لیجایا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یاسمین کا شوہر اور ان بچیوں کا باپ غریب آدمی ہے رکشہ چلاتا ہے۔ تاہم مزید تحقیقات کر کے تفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا۔
کراچی میں نئے سال کی خوشی میں ہونے والی ہوائی فائرنگ ماں باپ کے اکلوتے لخت جگر کو ان سے جدا کرگئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات 12 بجتے ہی شہر میں سال نو کی خوشی میں بدترین ہوائی فائرنگ شروع ہوئی اور انتظامیہ کی جانب سے فائرنگ پر پابندی کے احکامات ہوا میں اڑادیئے گئے، تاہم جشن کا یہ انداز کسی کے گھر میں صف ماتم بچھنے کی وجہ بن گیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افسوسناک واقعہ کراچی میں اجمیر نگری تھانے کی حدود میں نارتھ کراچی کے سیکٹر فائیو بی ون میں پیش آیا، جہاں 12 سالہ علی رضا جو اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا رات 12 بجے اندھی گولی کا نشانہ بن کر اپنے والدین کو روتا چھوڑ گیا۔ علی رضا کے والد ایک درزی کا کام کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ان کا ایک ہی بیٹا تھا جو ساتویں جماعت کا طالب علم تھا، گزشتہ رات گھر میں سال نو کی خوشی میں کیک کاٹا گیا جس کے بعد بچے آتش بازی دیکھنے کیلئے گھر سے باہر چلے گئےتو ان کے پیچھے بچوں کے والد بھی دروازے میں آگئے۔ علی کے والد اور اس کی پانچ سالہ بہن گھر کے باہر چبوترے پر بیٹھ گئے جبکہ علی دروازے میں ہی کھڑا رہا کہ اچانک گلی میں پٹاخوں کی آواز گونجنے لگی اور اسی دوران علی کے سر پر کوئی چیز لگی جس سے خون بہنے لگا اور وہ زمین پر گرگیا، والد نے فورا بچے کو اٹھاکر ہسپتال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔ اسپتال میں دوران ایکسرے پتا چلا کہ بچے کے سر میں گولی لگی ہے، علی کےو الد نے شہریوں سے اپیل کی کہ خوشیوں کے موقع پر ہوائی فائرنگ سے اجتناب کریں، آپ کا تو شوق ہوتا ہے مگر یہ شوق کسی کیلئے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ علی کے والد نے پولیس اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچے کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔
جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری جدوجہد کی وجہ سے ادارے تحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے ہاتھ اٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نےپشاور میں جمیعت علمائے اسلام کے پی کے کی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کیا اور کہا کہ تین سال سے ہم قوم کو اس سیلکٹڈ حکومت کے عزائم اور ملک کے ساتھ ہونے والی سازشوں سے آگاہ کررہے ہیں، ہماری اسی جدوجہد کی وجہ سے اداروں کو اس حکومت سے اپنا ہاتھ کھینچنا پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ2018 کے انتخابات میں عوام کے ووٹ چوری کرکے عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی اور اس حکومت کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت عوام پر مسلط کیا گیا، اداروں کے پیچھے ہٹنے کی وجہ سے عوام نے اپنا ردعمل دیا اور ہم باوجود دھاندلی کے کامیاب ہوئے ہیں، اس شاندار کامیابی سے بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا حکومت کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مستقبل میں بھی اگر مداخلت کے بغیر انتخابات ہوئے تو جمیعت پوری عوامی قوت کےساتھ چاروں صوبوں سے فتح حاصل کرے گی۔ حالیہ مہنگائی کی لہر کے حوالے سے انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت آئین سے ماورا اسمبلیوں کے تقدس کو پامال کرکے بل پاس کرواتی ہے، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک پر عالمی اداروں کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے، آئی ایم ایف کی ایماء پر پیش کیے گئے منی بل میں 17 فیصد کا نیا ٹیکس لگا کر عوام کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے، پاکستان اس وقت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور اس کا اعتراف تمام پاکستانی ادارے کرچکے ہیں۔
سوات کے ایک گاؤں میں شادی و بیاہ کی تقریبات میں لڑکی والوں پر مالی بوجھ کم سے کم کرنے سے متعلق ایک قانون بنایا گیا ہے جس کی خلاف ورزی کیلئے انوکھی سزا رکھی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوات کے گاؤں درشخیلہ میں مقامی لوگوں نے شادی بیاہ سے متعلق قوانین بنائے ہیں جس کو باقاعدہ طور پر پوسٹر کی شکل میں پرنٹ کرکے علاقے میں تقسیم بھی کیا گیا ہے، انوکھی بات یہ ہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی وفات کے وقت ان کی نماز جنازہ کوئی امام مسجد نہیں پڑھائے گا۔ منظر عام پر آنے والے پوسٹر میں پشتو زبان میں تمام اصول و ضوابط نکات کی شکل میں تحریر کیے گئے ہیں جن کے مطابق نکاح کے وقت بارات اور مہمانوں کی تواضع کیلئے زیادہ سے زیادہ کھجور اور شربت پیش کیا جائے گا اور کسی قسم کے کپڑوں کا لین دین نہیں کیا جائے گا اور منگنی کی رسم پر بھی سختی سے پابندی ہوگی۔ پوسٹر میں لڑکے کے گھر والوں کیلئے کچھ اصول وضع کیے گئے ہیں جن میں مہر کی رقم کو طاقت کے برابر رکھنا اور مہر میں کسی بھی قسم کی زبردستی نہیں کی جائے گی، عید و دیگر تقریبات کے موقع پر لڑکے کے گھر والوں پر کپڑے فراہم کرنے کی پابندی عائد نہ کی جائے، دلہن کیلئےشادی کے موقع پر سادہ جوڑا تیار کیا جائے ۔ مقامی افراد نے باہمی اتفاق سے دلہن شادی کے موقع پر دس سے زیادہ جوڑے لے کر سسرال نہ جائے جبکہ داج کے کپڑے لے جانا بھی لازم نہیں ہونا چاہیے، بارات میں زیادہ سے زیادہ 5 گاڑیاں ہوں گی، آتشبازی ، ڈھول اور ہیجڑوں کے ناچنے پر پابندی ہوگی۔ دلہن کے گھر والوں کیلئے وضع کیے گئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ لڑکے کے گھر والوں سے پیسوں اور زیورات کا تقاضہ نہیں کیا جائے گا، جہیز کا سامان کم سے کم ہوگا ، 7 دن بعد دلہن کی میکے واپسی کی رسم ختم کی جائے۔
منی لانڈرنگ اور مختلف ملکوں میں فراڈ میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم سے روابط کے الزامات کے بعد سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے حفاظتی ضمانت لے لی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں 15 روزہ حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ میں بشیر میمن کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں بشیر میمن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو سیاسی بنیادوں پر جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس معاملے میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ عدالت نے بشیر میمن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی 15 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے اور ساتھ ہی ہدایات جاری کی ہیں کہ بشیر میمن 15 روز کے اندر اندر متعلقہ عدالت سے رجو ع کریں۔ یادرہے کہ گزشتہ دنوں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ عمر فاروق نامی مجرم ناروے اور سوئزرلینڈ کو مطلوب ہے جس کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے ) کے سابق ڈی جی بشیر میمن اور وزارت خارجہ کےا علی افسران سے روابط کے ثبوت منظر عام پر آئے ہیں۔ انکشاف سامنے آنے کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے سامنے آنے والے افسران کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے ، بشیر میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے عمر فاروق کا نام انٹرپول کی مطلوب افراد کی فہرست میں نکلوانے میں کردار ادا کیا تھا جس کے بعد عمر فاروق نے انہیں خط لکھ کر شکریہ بھی ادا کیا۔ ایف آئی اے نے بشیر میمن کو پوچھ گچھ کیلئے آج لاہورطلب کیا تھا اور ان سے پوچھا گیا تھا کہ بشیر میمن بتائیں کہ عمر فاروق سے ان کے تعلقات کی نوعیت کیا تھی، تعلقات کب سے قائم ہیں اور اس دوران کتنی بار ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔ دوسری جانب بشیر میمن نے موقف اپنایا ہے کہ ایف آئی اے اس معاملے میں ان سے ان دستاویزات کا تقاضا کررہا ہے جو ان کی تحویل میں نہیں ہیں، انٹرپول کا ریڈ نوٹس سے ملزمان کے نام نکالنے کا اپنا طریقہ ہے، مجھ پر یہ الزام قانون سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔
جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان کے گاؤں ہرن پور میں گھریلو جھگڑے آ کر ماں نے 3 بچیوں کو تیز دھار آلے سے قتل کر دیا اور بعد میں خود سوزی کی کوشش کی تاہم اسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ تینوں بچیوں کے گلے کاٹنے کے بعد ماں نے اپنے آپ کو آگ لگالی جس سے وہ جھلس کر شدید زخمی ہوگئی۔ پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی پولیس نے بتایا کہ بحق بچیوں میں 5سالہ زویا، 4سالہ فائزہ اور 3سالہ جنت شامل ہے، جب کہ خاتون یاسمین کو تشویش ناک حالت میں اسپتال لیجایا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یاسمین کا شوہر اور ان بچیوں کا باپ غریب آدمی ہے رکشہ چلاتا ہے۔ تاہم مزید تحقیقات کر کے تفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ پنڈوراپیپرزسے متعلق جائزہ کمیشن کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پنڈورا لیکس کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد تحقیقات کیلئے ایک خصوصی جائزہ کمیشن قائم کیا تھا ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جائزہ کمیشن کی جانب سے معاملے کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جائزہ کمیشن نے اس اسکینڈل میں شامل 240 پاکستانیوں سے متعلق تحقیقات کیں، 200 سے زائد افراد نے جائزہ کمیشن کو اس معاملے میں اپنے جوابات بھی جمع کروادیئے ہیں اکثریت نے پنڈورا پیپرز میں لگائے گئے منی لانڈرنگ اور مالی بدعنوانیوں سے متعلق الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔ پنڈورا پیپرز سامنے لانے والے بین الاقوامی ادارے آئی سی آئی جے 700 افراد میں سے 240 افراد کے نام پاکستان میں قائم جائزہ کمیشن کو فراہم کیے تھے جن میں 40 کے قریب پبلک آفس ہولڈرز، بیوروکریٹس بھی شامل تھے۔ جائزہ کمیشن کے مطابق ابھی صرف 240 افراد سے متعلق تحقیقات کی گئیں ، اگر آئی سی آئی جے کی جانب سے مزید نام کمیشن کو بھجوائے گئے تو اس پر بھی تحقیقات ہوسکتی ہے، تحقیقات کا پہلا مرحلا جنوری کے آخر تک مکمل ہونے کا امکان ہے، جن افراد کے خلاف تحقیقات کی گئیں ان میں سے زیادہ تر نے منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور دیگر الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
ایف بی آر کے ذیلی ادارے نے لاکھوں روپے مالیت کی یوریا کھاد کی افغانستان اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ترجمان کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں یوریا کھاد کی سینکڑوں بوریوں کو ٹرک میں چھپا کراسمگل کرنے کی کوشش کرتے دیکھا گیا ہے۔ ترجمان ایف بی آر اسد طاہر جپہ کے مطابق بیرون ملک ایکسپورٹ کیے جانے والے مال پر سخت چیکنگ کے نتیجے میں ایک نتیجہ خیز آپریشن کیا گیا جس میں ایف بی آر کے کلیکٹریٹ آف کسٹمز اپیریزمنٹ کوئٹہ نے لاکھوں روپے مالیت کی غیر قانونی کھاد کو افغانستان اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ ترجمان ایف بی آر کے مطابق اسمگلنگ کی کوشش کی جانے والی کھاد کی مالیت 72 لاکھ روپے کے قریب ہے جس کو 480 غیر قانونی بوریوں میں ڈالا گیا تھا اور اسے ٹرک پر لاد کر چمن بارڈر کے راستے افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ انہوں نےمزید بتایا کہ افغانستان ایکسپورٹ کیے جانے والے آلو کے ٹرکوں کی تلاشی کے دوران آلو کی بوریوں کے نیچے اور خفیہ خانوں سے یوریا کھاد کی بوریاں برآمد ہوئی ہیں۔ ترجمان ایف بی آر اسد طاہر نے مزید کہا کہ یہ آپریشن خفیہ اطلاعات اور سخت چیکنگ کے دوران شبہ پیدا ہونے پر کیا گیا۔ واضح رہے کہ ملک میں کھاد کی قلت کے باعث آئندہ گندم کی فصل میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ کسان جب گندم کی فصل کو پہلا پانی لگاتا ہے تو اس کے ساتھ ہی اسے یوریا کھاد بھی کھیتوں میں ڈالنی پڑتی ہے، اگر کسان یوریا کھاد استعمال نہ کرے تو ایک ایکڑ سے پچاس سےساٹھ من گندم کی فصل کے بجائے 20 سے 30 من گندم حاصل ہوگی۔
وفاقی کابینہ کیلئے کاغذ سے پاک ماحول کے فروغ کیلئے وزیراعظم کے ویژن کے تحت مئی 2021ء میں ذلفی بخاری کیلئے مختص کردہ ٹیبلیٹ کمپیوٹر کھو گیا۔ دی نیوز کی سٹوری کے مطابق کابینہ ڈویژن نے خبردار کیا کہ اگر گم شدہ ٹیبلیٹ نہ ملا تو اس سے باضابطہ طور پر انکوائری شروع ہو سکتی ہے اور ایف آئی اے فوجداری کارروائی بھی کر سکتی ہے،ٹیبلیٹ کمپیوٹرز کابینہ کے ہر رکن کو فراہم کیے گئے تھے تاکہ کابینہ کی سمریاں اور فیصلے شیئر کیے جا سکیں۔ کابینہ ڈویژن کے ترجمان نے بتایا کہ گمشدہ ٹیبلیٹ کی تلاش جاری ہے،سخت سیکیورٹی کے باعث ٹیبلیٹ کے ذریعے کوئی خفیہ دستاویزات شیئر نہیں کی جا سکتیں، گمشدہ ٹیبلیٹ مئی 2021 میں ذلفی بخاری کو دیا گیا تھا،اسی ماہ میں ذلفی بخاری نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ذلفی بخاری نے دی نیوز کے نمائندے کو بتایا کہ کاغذ سے پاک ماحول کا میکنزم اُن کے عہدہ چھوڑنے کے بعد سے اختیار کیا گیا تھا اور لہٰذا انہوں نے ٹیبلیٹ دیکھا اور نہ یہ انہیں ملا تھا۔ کابینہ ڈویژن کی اب تک کی غیر رسمی کارروائی سے معلوم ہوا ہے کہ دستاویزات کے مطابق ذلفی بخاری کو ٹیبلیٹ ایلوکیٹ کر دیا گیا تھا لیکن اسٹاف کی سطح پر یہ لاپتہ ہوگیا۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس کے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ وہ متعلقہ ادارے ہیں جو اس ٹیبلیٹ کی سیکورٹی کے ذمہ دار ہیں،وزارت اور بورڈ حکام مل کر وزارت ہیومن ریسورسز اور اوورسیز پاکستانیز اور ذلفی بخاری کی رہائش گاہ پر یہ ٹیبلیٹ تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھی حکام کو بتایا کہ انہوں نے ٹیبلیٹ دیکھا نہ وصول کیا۔ مئی 2021ء سے وفاقی کابینہ وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل ویژن کے تحت بنا کاغذ کے ماحول میں کام کر رہی ہے۔ تمام وفاقی وزرا اور مشیروں کو خصوصی طور پر تیار کردہ ٹیبلیٹس دیے گئے،جن میں خصوصی سیکیورٹی خصوصیات شامل ہیں اور اسی میں کابینہ کا تمام ڈیٹا اور دستاویزات موجود ہیں،ٹیبلیٹ کمپیوٹر اصل میں ایک چھوٹا ٹچ اسکرین کی حامل موبائل ڈیوائس ہے،جس میں ایک ریچارج ایبل بیٹری ہے اور اس کا ایک پتلا چھوٹا پیکیج ہے۔ کابینہ ڈویژن اور وزارت ہیومن ریسورسز اینڈ اوور سیز پاکستانیز کے ذرائع نے اس نمائندے سے بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ ٹیبلیٹ ابھی تک نہیں ملا۔ کابینہ کے ایجنڈا، ورکنگ پیپرز اور کابینہ کی بریفنگ جیسی اہم خفیہ چیزیں اس ٹیبلیٹ میں ہیں۔ صرف ایک آئینی عہدیدار جیسا کہ وزیر، مشیر یا معاون خصوصی ہی اس ٹیبلیٹ کو چلا سکتا ہے جو ذاتی حیثیت میں اُس عہدیدار کو دیا جاتا ہے جس کیلئے باضابطہ طور پر دستاویزی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔ کابینہ کے اجلاس کے دوران بھی کاغذ سے پاک ماحول کو یقینی بنانے کیلئے دستاویزات اسی ٹیبلیٹ پر پڑھی جاتی ہیں۔ اس مقصد کیلئے انتہائی سخت سائبر سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اور یہ این آئی ٹی بی کی ذمہ داری ہے، ٹیبلیٹ کابینہ ڈویژن کی ہدایت پر جاری کیا جاتا ہے۔ وفاقی کابینہ کے کاغذ سے پاک میکنزم میں خرابی اس وقت پیدا ہوئی جب چند ہفتے قبل یہ بات سامنے آئی کہ برطانوی شہری اور وزیراعظم کے ذاتی دوست ذلفی بخاری جنہوں نے 17؍ مئی 2021ء کو معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا انہوں نے حساس برقی آلہ متلعقہ وزارت یا کابینہ ڈویژن کو واپس نہیں کیا۔ ابتدائی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ ذلفی بخاری نے ٹیبلیٹ، اسے چلانے کیلئے استعمال ہونے والا کوڈ کابینہ ڈویژن، این آئی ٹی بی یا وزیراعظم آفس یا منسٹری کو واپس نہیں کیا،ذلفی بخاری نے 17مئی 2021ء کو استعفیٰ دیا جو 27مئی کو منظور کرلیا گیا،جبکہ رابطہ کرنے پر کابینہ ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ ٹیبلیٹ کا کھو جانا سنگین معاملہ ہے، تاہم اس میں لگے سیکورٹی فیچرز کی وجہ سے اسے کوئی اور استعمال نہیں کر سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے پاسورڈز این آئی ٹی بی اکثر و بیشتر تبدیل کرتا رہتا ہے،اس میں شیئر کی جانے والی دستاویزات ہر 24 گھنٹے بعد ڈیلیٹ کر دی جاتی ہیں اور اس میں ایسا کوئی آپشن موجود نہیں کہ دستاویزات کو کسی اور کے ساتھ شیئر یا پرنٹ کیا جا سکے،ٹیبلیٹ پر نظر آنے والی دستاویزات پر اس شخص کا نام درج ہوتا ہے جس کا ٹیبلیٹ ہوتا ہے لہٰذا یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دستاویزات کہاں سے آئیں۔ دوسری جانب وفاقی کابینہ کے رازداری کے معاملات سے واقف ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا،متعلقہ بورڈ اور ڈویژن کو گمشدہ ڈیوائس کا پہلے کیوں پتہ نہ چلا، یہ ڈیوائس تو اسی دن واپس لی جانا چاہئے تھی جس دن ذلفی بخاری نے استعفیٰ دیا تھا۔ ذریعے کے مطابق، رولز آف بزنس، آفیشل سیکریٹس ایکٹ اور خفیہ دستاویزات کی حوالگی و سپردگی کے معاملات کے حوالے سے قواعد و ضوابط کے تحت اس معاملے کی اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونا چاہئے، انکوائری کمیشن اٹارنی جنرل یا پھر سپریم کورٹ کے جج کے ماتحت ہونا چاہئے۔
انصار عباسی نے اپنی متفرق درخواست میں عدالتی حکم نامے کا ایک پیراگراف حذف کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ حکمنامے کے مطابق ہم سے پوچھا گیا کیا عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کیلئے غلط حقائق پر مبنی بیان حلفی رپورٹ کریں گے؟ ایکسپریس نیوز کے مطابق صحافی نے درخواست میں کہا کہ حکمنامے کے مطابق ہم نے کہا مفاد عامہ میں ہم رپورٹ کریں گے۔ یہ پیراگراف کلرکی غلطی یا میری ناقص کمیونیکشن کا نتیجہ ہے، میں نے کبھی ایسا نہیں کہا نہ ہی کہوں گا، میں نے تو صرف بیان حلفی کا موجود ہونا رپورٹ کیا، سچا ہے یا جھوٹا یہ نہیں جانتا تھا۔ تحقیقاتی صحافی انصار عباسی نے یہ بھی کہا کہ میرا خبر دیتے ہوئے یہ دعویٰ نہیں تھا کہ بیان حلفی کا متن سچا ہے ، میں نے عدالت یا کسی جج پر سوالات اٹھانے کا سوچا تک نہیں، میں نے کسی زیر التوا کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی، میں نے صرف خبر دی تھی اس میں میری بدنیتی شامل نہیں میں نے اچھی نیت کے ساتھ خبر دی۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے، بچوں کے دودھ کی پروڈکشن ہمارے ہاں کم ہوتی ہے، ننھے بچوں کے دودھ پر ٹیکس لگایا گیا جبکہ رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس میں چھوٹ دے کر اپنی اے ٹی ایمز کو بچایا گیا ہے۔ لیگی رہنما نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے وعدہ کیا تھا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، عجیب آئی ایم ایف ہے، جس نے رئیل اسٹیٹ پر 2 سال سے چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسٹیٹ بینک کو خود مختاری نہیں، ملک سے آزاد کر دیا گیا، آئی ایم ایف کو کیا پڑی ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ کی بات کرے۔ مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک سے مشاورت کے بغیر اس پر پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوسکتی، بظاہر گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ میں رابطہ نہیں ہے۔ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے۔ جب سے عمران خان آئے ہیں، ڈائرکٹ ٹیکس کم، ان ڈائرکٹ ٹیکس زیادہ ہے، سیلاب آتا ہے اور باہر سے امداد آتی ہے تو اس پر ٹیکس لگا دیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم ڈالر کو 168 روپے پر لے گئے تھے، اس سے بیرونی سرمایہ کاروں کو 25 فیصد سود گیا، ہمارا ریکارڈ ہے 3 سال آئی ایم ایف پروگرام کیا اور گروتھ کو بھی بڑھایا۔ جہاں ہم چھوڑ کرگئے خان صاحب نے اس سے بھی کم کر دیا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 فیصد تھا، مگر جی ڈی پی 5 اعشاریہ8 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نےفرنس آئل سے بجلی بنائی، وقت پر ایل این جی نہیں خریدی، ہم آئیں گے بجلی سستی کریں گے، افراط زر کم کریں گے۔ آج ملک میں لائن میں لگ کر بھی 2500 روپے میں یوریا کی بوری نہیں مل رہی۔ اگر آج کھاد لائن میں لگ کر ملے گی تو کل کو گندم بھی لائن میں لگ کر لینی پڑے گی۔ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ 5 فیصد گروتھ کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں پھنس جاتے ہیں تو حکمت عملی تبدیل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا ک حکومت پی ٹی آئی کی ہے آئی ایم ایف کی نہیں اس لیے یہ کام انہی کو کرنا ہے اور ان کے اتحادیوں کو دیکھنا ہے کہ کیا اب وہ یہ وزن برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔
ایم پی اے بلال یاسین پر بلال گنج موہنی روڈ کے قریب قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزموں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ حملہ آور ٹارگٹ کلر تھے جنہوں نے پیسے لیکر یہ حملہ کیا تھا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق حملہ کس نے اور کیوں کرایا اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تفتیشی افسران نے لاہور کے ٹاپ شوٹرز کی فہرستیں مرتب کر لی ہیں جن کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شوٹرز کو گرفتار کر کے پتہ لگایا جا سکے گا کہ حملہ کس نے کرایا ہو گا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج دو مختلف اینگلز سے ملی ہے جس میں ملزموں کو 125 موٹرسائیکل پر سوار ہو کر فرار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سیف سٹی کے مطابق دونوں ملزموں نے ہیلمٹ نہیں پہنے تھے، نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق ایک شخص ان ملزموں کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ اس کے ہاتھ نہیں آتے۔ پولیس حکام کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، جونہی کڑیوں سے کڑیاں ملیں گی ملزمان قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ علاقے کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں پولیس کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں تحقیقاتی ٹیموں میں سی آئی اے پولیس حصہ لے گی۔ اس کے علاوہ بلال یاسین نے حملہ آوروں کےخلاف اندراج مقدمہ کےلیے پولیس کو درخواست دیدی ہے۔ اپنی درخواست میں سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ سابق کونسلر میاں اکرم کو ملنے موہنی روڈ گئے تھے، ان کے گھر کے باہر بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل پر دو حملہ آور آئے، جنہوں نے جینز کی پینٹ اور جیکٹس پہن رکھیں تھیں۔ حملہ آوروں نے موٹر سائیکل سے اتر کر جان سے مارنے کےلیے فائرنگ کردی، پہلی گولی پیٹ اور اس کے بعد بائیں ٹانگ پر لگی تو میں گر گیا۔

Back
Top