BuTurabi
Chief Minister (5k+ posts)
بہت اچھی اور سچی نظم
کاش پاکستان میں بھی عاصمہ بی بی کے علاوہ کوئی دوسرا بھی سچ کو کھل کر بیان کر سکے. جاوید اختر نے سب باتیں صحیح کہیں
اختر شُمار کا بیٹا اور مُفکرِ اِسلام کیفی اعظمی کا داماد کیسا ’’دیش دروھی‘‘ نِکلا ۔ ۔ ۔ ۔ کم از کم مُجھے جاوید اختر سے ایسے گھدر کی آشا نہ تھی۔
یہ کئی بار پاِکستان آیا لیکن اپنی آنکھوں سے اِس مدینہِ امن و آشتی کو دیکھ کر بھی نہیں سُدھرا۔ کم سے کم پاکستان میں کھائے لہوری کھانوں کی کی لاج اور حقِ نمک ادا کرتے ہوئے چدم برم اور ہزاروں بھارتیوں کے سامنے ’’جیوے جیوے پاکستان‘‘ گاتا اور پھِر ردِ عمل میں گلی گلی پھوٹنے والے دنگوں کے بہانے ہم گُجرات کا ’’بدلہ‘‘ بھی لے لیتے۔ یوں ایک اور پاکستان کی بنیاد پڑتی جِسکا سہرا جاوید اختر کے سر ہوتا اور مادرِ ملت شبانہ اعظمی کا مانگ میں بھی دیش بھگتی کا سیندھور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ کیسا بیوقوف اور بُزدِل اِنسان ہے جو رہتا تو ہِندوستان میں ہے اور گیت بھی اُسی دھرتی کے گاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اسے قتیل شِفائی سے سبق سیکھنا چاہئیے جو عیسائی تھا اور پاکستان میں رہنے کے باوجود اپنے اصل وطن اِنگلستان کیلئے نغمے لِکھتا تھا۔
جاوید اختر کا مِلی فرض تھا کہ اجمل قصاب کے ادھورے ایجنڈے کو آگے بڑھاتا اور نندیتا داس کی دعوت پر آ کر پاک سر زمین کا ترانہ پڑھتا اور داد سمیٹتا (پاکستان میں)۔ اِسکا یہ کارنامہ لال قلعے پر جھنڈا گاڑنے سے کم نہ ہوتا ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اِس عاقبت نا اندیش نے اِس سُنہری موقعے سے فائدہ نہیں اُٹھایا اور وہاں بسنے والے کروڑوں مُسلمانوں کی ترجمانی نہ کر کے اُنکی نیم مُردہ ’’زِندگیوں میں حرارت‘‘ بھرنے کے اِس نادر موقعے کو گنوا دیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
Last edited: