اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی غیر ملکی نشریاتی اداروں سے وابستہ صحافیوں سے ملاقات ہوئی ۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نےغیر ملکی نشریاتی اداروں سے گفتگو میں صحافیوں کو ‘آزادی مارچ’ کے مقاصد اور اہداف کے بارے میں آگاہ کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ف کسی ریاستی ادارے سے تصادم نہیں کرے گی جبکہ نظریاتی اور کردار کی بنیاد پر آئین میں دی گئی حد کے تحت محاذ آرائی کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی اداروں کو غیر جانبدار رہنا چاہئے اور کسی ریاستی ادارے کو نامزد حکومت کی پشت پر نہیں آنا چاہئے کیونکہ ہم اداروں سے جنگ نہیں چاہتےالبتہ ادارے اس تاثرکو زائل کریں کہ حکومت کو ان کی پشت پناہی حاصل ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ حکومت ہر سطح پر ناکام ہوچکی ہے،نئے شفاف انتخابات کے زریعے ملک کو جمہوری ڈگر پر ڈالنے کے علاوہ کوئی اور راستہ ایسا نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ نئی منتخب حکومت کو نہ صرف عوام کا اعتماد حاصل ہوگا بلکہ عالمی دنیا بھی اس احترام کی نگاہ سے دیکھے گی اور آنے والی حکومت ملک کو مستقبل میں کامیابی کی طرف لے جاسکے گی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ نہ دھرنا ہے نہ لاک ڈاؤن بلکہ یہ تحریک ہے اور ہماری تحریک موجودہ حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکومتی جماعت کے 126 دن دھرنے کی پیروی نہیں کریں گے، اگر ہم اسلام آباد پہنچتے ہیں تو حکمت عملی ہوگی اور اگر روکا جاتا ہے تو اس کے لئے ہماری دوسری حکمت عملی بھی تیار ہوگی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز زیر غور ہے اور آزادی مارچ کو روکا گیا تو جیل بھرو تحریک کی جانب جایا جائے گا۔
https://www.bolnews.com/urdu/?p=25121