Re: تیونس سے خواتین جہاد النکاح کے لیے شام جا&#
this is utterly ridiculous....
ہیںآخری وقت اشاعت: جمعـء 20 ستمبر 2013 ,* 17:05 GMT 22:05 PST
وزیر داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ جہاد النکاح کے لیے کتنی خواتین شام گئیں اور حاملہ ہو کر واپس آئی ہیں
تیونس کے وزیر داخلہ لطفی بن جدو نے پارلیمنٹ کے اراکین کو بتایا ہے کہ کئی خواتین جنسی جہاد کے لیے شام میں حکومت کے خلاف لڑنے والے جنگجوؤں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے شام جا کر واپس آ گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ نے تیونس کی قومی قانون ساز اسمبلی کو بتایا کہ یہ خواتین شام میں بیس، تیس یا ایک سو جنگجوؤں کے ساتھ سیکس کرتی ہیں۔ یہ سیکس جہاد النکاح کے طور پر کیا جاتا ہے اور وہ حاملہ ہو کر واپس تیونس آتی ہیں۔
[h=3]اسی بارے میں[/h]
[h=2]متعلقہ عنوانات[/h]
تاہم وزیر داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ جہاد النکاح کے لیے کتنی خواتین شام گئیں اور حاملہ ہو کر واپس آئی ہیں۔ تاہم مقامی میڈیا کے مطابق ایسی خواتین کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
"مارچ میں جب میں نے وزارت کا چارج سنبھالا تو اس وقت سے اب تک لگ بھگ چھ ہزار نوجوان لڑکوں کو شام جانے سے روکا گیا ہے۔"
تیونس کے وزیر داخلہ
سینکڑوں مرد بھی بشار الاسد کی فوج کے خلاف لڑنے کے لیے شام گئے ہیں۔
تاہم وزیر داخلہ نے اراکین پارلیمان کو بتایا مارچ میں جب میں نے وزارت کا چارج سنبھالا تو اس وقت سے اب تک لگ بھگ چھ ہزار نوجوان لڑکوں کو شام جانے سے روکا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پر نگرانی سخت کردی گئی ہے جس کے باعث لوگوں کا شام جانا مشکل ہوگیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پندرہ ماہ سے جاری شام میں خانہ جنگی میں حصہ لینے کے لیے تیونس سے ہزاروں لوگ شام جا چکے ہیں۔
سلفی فقہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم انصار الشریعہ کے سربراہ ابو عیاض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نوجوان لڑکوں کو شام میں حکومتی فورسز کے خلاف لڑنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
ابو عیاض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق اس گروہ سے ہے جس نے نو ستمبر 2011 میں افغانستان میں شمالی اتحاد کے سربراہ احمد شاہ مسعود کو خودکش حملے میں قتل کیا تھا۔