جب برآمدآت کو ڈالرز میں لکھ دیا گیا تو اسکی ضرورت نہیں تھی۔ اب ہر کوئی آپکی طرح تو نہیں سوچتا اور نہ آپکی طرح پٹواری ذہنیت رکھتا ہے کہ جس نے ہر چیز میں کریڈٹ نواز شریف کو دینا ہے۔
تو روپے کی قدر میں کمی کو لکھنا چاہہے تھا آرٹیکل حدیث نہیں ہماری طرح کے بندے نے لکھی ہے ڈالر کی قیمت گرنا بہت بڑا نقصان ہوتا ہے مہنگائی آسمان کو چھونے لگتی ہے واحد فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایکسپورٹ بڑھتی ہے اگر وہ بھی نہیں بڑھی تو عوام کا خون نچوڑ کر کیا حاصل ہوا - اب یہ نہ کہنا کہ روپے کی اصل قیمت یہی ہے ہر ملک اپنی کرنسی کو اپنی ضرورت کے حساب سے رکھتا ہے چین اور جاپان بڑے ایکسپورٹ کرنے والے ملک ہیں اس لئے کرنسی لو رکھی ہے ورنہ ڈالر کے مقابلے میں مضبوط بھی رکھ سکتے ہیں ہماری کرنسی اس وقت گری جب چار مہینے تک نہ قرض لیا اور نہ کوئی اور زر مبادلہ کا بندوبست کیا غیر یقینی کی صورتحال میں جب زر مبادلہ کے ذخائر خطرناک ن=حد تک گرنے لگے تو ڈالر کو پر لگ گئے - جب بھد میں قرض لیا تو روپیہ روک گیا اسحاق ڈار نے پہلے مہینے قرض لے کر روپے کی قدر مستحکم کر لی ڈالر آپ نے اسحاق ڈار سے زیادہ مارکیٹ میں پھینکے مگر لیٹ -اب ایک سال سے روپیہ رک گیا ہے مگر مہنگائی مسلسل بارہ فیصد سے زیادہ ہے یہ آئی ایم ایف کا بندا رکھ کر عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے جس نے آج تک کسی ملک کا بھلا نہیں کیا