Sindh should be divide with 26th parallel north , upper part Sindh-North and lower part Sindh-South. ( Spartacus)
What I said long before .....LOL
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق وزاء سمیت کچھ سابق اراکین اسبملی اور رابطہ کمیٹی کے اراکین نے نیویارک میں سندہ میں انتظامی بنیاد پر الگ صوبے کا مطالبہ کردیا ہے۔
انہوں نے مجوزہ صوبے کو جنوبی سندھ کا نام دیا ہے۔ تاہم وہ یہ نہیں بتا سکے کہ اس نئے صوبے کی جغرافیائی حدود کیا ہوں گی تاہم انہوں نے سندھ کو جنوبی اور شمالی حِصّوں میں انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا پر زور الفاظ میں مطالبہ کیا۔
نیویارک میں ایم کیو ایم کے آدھ درجن سے زائد سابق منتخب اراکین اسمبلی اور زونل کیمٹی کے سابق اراکین نے، جو اب بھی ایم کیو ایم کے بنیادی ممبران ہیں، کہا کہ ان کے الگ صوبے کا مطالبہ کرنے میں ایم کیم ایم یا متحدہ کی قیادت یا پارٹی کا کوئي عمل دخل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیم ایم کی قیادت سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ سندھ کی شہری آبادی کی اکثریت کے مطالبے پر توجہ دیتے ہوئے جنوبی سندھ نامی صوبے کے قیام کی حمایت کریں۔
یہ باتیں سنیچر کی شام نیویارک کے علاقے جیکسن ہائیٹس کے ایک ریستوران میں ایم کیو ایم کے کراچی کے سابق ڈپٹی میئر، دو سابق صوبائی وزراء اور دو ایم این اے اور آدھ درجن بھر سابق رابطہ کیمٹی اور ارگنائزنگ کمیٹی کے اراکین نے ایک پریس کانفرس کے ذریعے کی۔
متحدہ کے کراچی کے سابق ڈپٹی میئر متین یوسف نے آٹھ صفحات پر مشتمل اردو میں لکھی ہوئي پریس تقریر پڑھتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے جہاں ملک میں مزید صوبوں کی بات کی جارہی ہے، اس سلسلے میں اسمبلیوں میں قراردادیں منظور کی جارہی ہیں، قانون سازی کی جارہی ہے، ایسے میں سندھ میں بھی ایک اور صوبے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ان سابق منتخب نمائندوں کا کہنا تھا کہ سندھ میں شہری علاقوں کی آبادی پچاس فی صد سے زیادہ ہے اور سندہ کی شہری آبادی سندھ کے محصولات کا پچانوے فی صد سے زیادہ حصہ پیدا کرتا ہے لیکن اختیارات میں اس کا حصہ پانچ فی صد سے بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری عوام کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، وہ موجودہ نظام اور حکومتی ڈھانچے سے مایوس ہوچکے ہیں اور اب اپنے حقوق کے حصول کے لیے نئے صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مہاجر صوبے کی بات کر رہا ہے تو کوئی کراچي کے صوبے کی۔
متحدہ کے سابق اراکین اسبملی نے اس موقع پر موجود میڈیا کے اراکین سے کہا کہ وہ ميڈیا کے ذریعے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور رابطہ کمیٹی پر یہ زور دلانا چاہتے ہیں کہ وہ سندھ میں شہری عوام کے جائز مطالبے جنوبی سندھ صوبے کی حمایت کریں۔
ان اراکین نے سندھ میں نئے صوبے کے قیام کے مطالبے کی سندھ اسبملی میں قرارداد مذمت کی متحدہ کے اراکین کی طرف سے حمایت کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم آج آپ کے ذریعے واضح طور پر اور دو ٹوک انداز مین دنیا کے سامنے جنوبی سندہ صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے انتظامی بنیادوں پر بنیں اسی لیے ہم کسی مہاجر صوبے یا کراچي کے صوبے کی حمایت کے بجائے چاہتے ہیں کہ موجودہ صوبہ سندھ کو مساوی طور پر دو انتظامی یونٹوں میں تقسیم کردیا جائے: یعنی بالائي یا اپر سندھ اور لوئر یا زیریں سندھ یعنی جنوبی سندھ میں تقسیم کردیا جائے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران اپنے پس منظر میں دیوار پر اس نعرے کے ساتھ جینے کا منصوبہ ہوگا ، رہنے کو جب صوبہ ہوگا کے نیچے صدرن سندھ پراونس موومنٹ کے نام سے ایک نقشہ بھی لگایا ہوا تھا جس پر کراچي اور حیدرآباد سمیت تھرپارکر، میرپور خاص، بدین اور ٹھٹہ جنوبی سندھ میں شامل دکھائے گئے تھے۔
انہوں نے بی بی سی اردو کی طرف سے یہ سوال کہ ایسے مطالبے کی صورت میں اندرون سندھ میں رہنے والی اردو بولنے والی آبادی کیلیے مشکلات پیدا ہوں گی یا لسانی خون خرابے کے راستے کھول سکتا ہے کے جواب میں کہا کہ غلامی ختم کرنے کیلیے قربانیاں تو دینی پڑتی ہیں۔
نیویارک میں سنيچر کی شام جنوبی سندھ کے مطالبے کی پریس کانفرنس کرنے والوں میں دو سابق اراکین قومی اسبملی رفیق عیسانی اور فرخ نعیم صدیقی، دو سابق وزراء عارف صدیقی اور عابد اختر، سابق ایم پی اے ایس معین الدین، سابق ڈپٹی میئیر کراچی متین یوسف اور ایک سابق زونل انچارج مسعود نبی خان شامل تھے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/05/120513_mqm_sindh_a.shtml