رتوڈیرو میں ایچ آئی وی مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ، تعداد 507 ہوگئی
لاڑکانہ : رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 507 تک پہنچ گئی، جن میں 410 بچے اور 97 بڑے افراد شامل ہیں، ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا ہے 13876افراد کی اسکریننگ مکمل ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق رتوڈیرو میں ایچ آئی وی متاثرہ افراد کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے ، تحصیل اسپتال رتودیرو میں قائم جنرل اسکریننگ کیمپ میں کل 17ویں روز مزید 1192 افراد کی بلڈ اسریننگ کے بعد 29 نئے کیسسز سامنے آ گئے، جس میں 23 معصوم بچے اور 6 بالغان شامل ہیں۔
سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے مطابق نئے کیسز کے بعد ایچ آئی وی متاثرین کی مجموعی تعداد 507 ہو گئی ہے، جس میں 410 معصوم بچے شامل ہیں۔
علاوہ ازیں سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون سے 17 روز میں مجموعی طور پر 13768 افراد کی بلڈ اسکریننگ مکمل کی گئی۔
دوسری جانب ڈی جی ہیلتھ کی جانب سے اتائی ڈینٹل کلینکس کے خلاف ڈائریکٹر اورل ہیلتھ ڈاکٹر مشتاق احمد کی سربراہی میں کارروائی کے لئے تشکیل کردہ تین رکنی ٹیم نے لاڑکانہ، باڈہ اور ڈوکری میں مخلتف ڈینٹل کلینکس کا دورہ کیا، دورے سے قبل کئی ڈاکٹر کلینکس بند کر کے بھاگ گئے، جنہیں پولیس کی مدد سے تالے توڑ کر جائزہ لینے کے بعد مکمل سیل کیا گیا اور کئی ڈاکٹرز کو وارننگ بھی جاری کی گئیں۔
خیال رہے چند روز قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے، جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کیا ، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیاتھا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
بعد ازاں وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض
میں بھی مبتلا ہیں
۔
رپورٹ کے مطابق ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رتوڈیرو میں ایچ آئی وی متاثرہ افراد کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے ، تحصیل اسپتال رتودیرو میں قائم جنرل اسکریننگ کیمپ میں کل 17ویں روز مزید 1192 افراد کی بلڈ اسریننگ کے بعد 29 نئے کیسسز سامنے آ گئے، جس میں 23 معصوم بچے اور 6 بالغان شامل ہیں۔
سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے مطابق نئے کیسز کے بعد ایچ آئی وی متاثرین کی مجموعی تعداد 507 ہو گئی ہے، جس میں 410 معصوم بچے شامل ہیں۔
علاوہ ازیں سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون سے 17 روز میں مجموعی طور پر 13768 افراد کی بلڈ اسکریننگ مکمل کی گئی۔
دوسری جانب ڈی جی ہیلتھ کی جانب سے اتائی ڈینٹل کلینکس کے خلاف ڈائریکٹر اورل ہیلتھ ڈاکٹر مشتاق احمد کی سربراہی میں کارروائی کے لئے تشکیل کردہ تین رکنی ٹیم نے لاڑکانہ، باڈہ اور ڈوکری میں مخلتف ڈینٹل کلینکس کا دورہ کیا، دورے سے قبل کئی ڈاکٹر کلینکس بند کر کے بھاگ گئے، جنہیں پولیس کی مدد سے تالے توڑ کر جائزہ لینے کے بعد مکمل سیل کیا گیا اور کئی ڈاکٹرز کو وارننگ بھی جاری کی گئیں۔
خیال رہے چند روز قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے، جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کیا ، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیاتھا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
بعد ازاں وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض
میں بھی مبتلا ہیں
۔
رپورٹ کے مطابق ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔
رتوڈیرو میں ایچ آئی وی مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ، تعداد 507 ہوگئی
لاڑکانہ : رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 507 تک پہنچ گئی، جن میں 410 بچے اور 97 بڑے افراد شامل ہیں جبکہ 13876افراد کی اسکریننگ مکمل ہوگئی ہے
urdu.arynews.tv