forum4email
Councller (250+ posts)
سپریم کورٹ کی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی بحالی کےلئے 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن
سپریم کورٹ نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کو او ایس ڈی بنائے جانے کا نوٹس لے لیا،بحالی کےلئے حکومت کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ،ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ،چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ قانون کی حکمرانی کے سوا کچھ اور ہو گا۔
حج کرپشن کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ ڈی جی ایف آئی اے تحسین انور بھی عدالت میں پیش ہو ئے۔ انہوں نے بیان دیا کہ حسین اصغر نے ابھی تک ایف آئی اے میں واپس رپورٹ نہیں کیا۔ آج گلگت بلتستان حکومت کو لکھیں گے کہ ان کی خدمات وفاق کے حوالے کی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ قانون کی حکمرانی کے سوا کچھ اور ہو گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کو او ایس ڈی کیوں بنایا گیاہے ،اس طرح بیوروکریسی میں کون کام کرے گا۔ حکومت کو بتا دیں کہ ہم بیوروکریٹس کو بچانے کے لیے بیٹھے ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تبادلے اور تعیناتیاں حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں مگر نا انصافی اور قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں عدالت کو نظر ثانی کا حق حاصل ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سہیل احمد نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ ان کی دوبارہ بطور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔
http://www.dunyanews.tv/index.php?key=Q2F0SUQ9MiNOaWQ9MzE1MTcjTGFuZz11cmR1
سپریم کورٹ نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کو او ایس ڈی بنائے جانے کا نوٹس لے لیا،بحالی کےلئے حکومت کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ،ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ،چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ قانون کی حکمرانی کے سوا کچھ اور ہو گا۔
حج کرپشن کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ ڈی جی ایف آئی اے تحسین انور بھی عدالت میں پیش ہو ئے۔ انہوں نے بیان دیا کہ حسین اصغر نے ابھی تک ایف آئی اے میں واپس رپورٹ نہیں کیا۔ آج گلگت بلتستان حکومت کو لکھیں گے کہ ان کی خدمات وفاق کے حوالے کی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ قانون کی حکمرانی کے سوا کچھ اور ہو گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کو او ایس ڈی کیوں بنایا گیاہے ،اس طرح بیوروکریسی میں کون کام کرے گا۔ حکومت کو بتا دیں کہ ہم بیوروکریٹس کو بچانے کے لیے بیٹھے ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تبادلے اور تعیناتیاں حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں مگر نا انصافی اور قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں عدالت کو نظر ثانی کا حق حاصل ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سہیل احمد نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ ان کی دوبارہ بطور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔
http://www.dunyanews.tv/index.php?key=Q2F0SUQ9MiNOaWQ9MzE1MTcjTGFuZz11cmR1
Last edited by a moderator: