Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
کیا آپ نے اپنے باپ پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے کوئی بیٹا دیکھا ہے؟ زیادہ تر لوگوں نے نہیں دیکھا ہو گا_
لیکن شاید سنا ضرور ہو کسی نے ایسا واقعہ
کیا آپ نے اپنے باس کو اس کے منہ پر کسی ماتحت کو برا بھلا کہتے ہوئے دیکھا ہے؟ یہ کافی لوگوں نے دیکھا ہو گا یا ہو سکتا ہے کیا بھی ہو_
کیا آپ نے اپنے کسی استاد سے بدتمیزی کرنے والا کوئی طالبعلم دیکھا ہے؟
یہ تو کافی کامن ہے اور ہر کسی نے دیکھا ہو گا
اس طرح کے واقعات پڑھ کے یا دیکھ کے دو طرح کی آرا سامنے آتی ہیں
ایک سطحی اور دوسری غور و فکر کے بعد دی جانے والی
سطحی رائے: بیٹے کی غلطی، ماتحت کی غلطی، طالبعلم کی غلطی
درست رائے: جب بھی کسی اونچے مقام پر موجود شخص سے نچلے مقام والا بدتمیزی کرے تو اسی فیصد ذمہ داری اس اونچے مقام والے کی ہوتی ہے
مجھے پتا ہے، یہ کامن نالج نہیں ہے اس لئے آرام سے پڑھنے اور جذب کرنے کی کوشش کیجئے گا اگر باپ، باس یا استاد کو یہ بھی نہیں پتا کہ اپنے مختلف فطرت رکھنے والے بچوں، ماتحتوں اور طالب علموں کی نفسیات کو کیسے پڑھا جا سکتا ہے، کیسے ان کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے، کیسے ان کو اس مقام تک نہیں پش کرنا جہاں وہ بدتمیزی پر اتر آئیں اور کیسے ان سے ایک محفوظ قابل احترام فاصلہ رکھنا ہے، کیا اسے باپ، باس یا استاد کہلانے کا حق رہتا ہے؟
اور پلیز میں بیٹے، طالب علم یا ماتحت کی غلطی کو جائز قرار نہیں دے رہا۔ میں انہیں اس غلطی سے روکنے کا درست طریقہ واضح کرنے کی کوشش کر رہا ہوں_
مزید آگے چلتے ہیں، آپ فرض کر لیں فوج میں ہیں_ کمانڈنگ آفیسر ہیں اپنی یونٹ کے آپ کے انڈر کمانڈ کام کرنے والا کوئی میجر آپ کی کسی بات یا چخ چخ سے تنگ آ کر آپ کو تھپڑ مار دیتا ہے_ اب آپ اس کی بدتمیزی کی رپورٹ تیار کریں تا کہ اس کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکے تو پتا ہے فوج میں کیا ہوتا ہے زیادہ تر؟ اس میجر کو تو جو سزا ملے گی سو ملے گی لیکن آپ کی مزید ترقی پر سرخ لکیر پھر جائے گی۔ پتا کیوں؟ کیونکہ آپ اپنے ماتحتوں کو مینیج کرنے کے قابل نہیں_ جب آپ اپنے سے کسی جونیئر کی برائی کی رپورٹ اپنے سے کسی سینئر کو پیش کر رہے ہوتے ہیں تو دراصل آپ اپنی نالائقی، نا مردی اور بزدلی کا ساتھ ساتھ اعتراف پیش کر رہے ہوتے ہیں_
سول اداروں میں یہ کلچر زیادہ مضبوط نہیں ہے مگر پھر بھی اچھے سول مینیجر بھی اس بات کو پوری طرح سمجھتے ہیں، چاہے وہ ڈی ایم جی میں ہوں، چاہے پولیس میں اور چاہے کسی یونیورسٹی میں_ ایسے افسران جب کسی "اکھڑ" نوجوان کو دیکھتے ہیں تو اسے "رگڑنے" کی بجائے، اسے تھپکی لگاتے ہیں، سب کے سامنے کہتے ہیں، جو جذبہ اور انرجی مجھے اس جوان میں نظر آتا ہے وہ آج تک مجھے نظر نہیں آیا_ وہی اکھڑ جوان اس افسر کی سب سے زیادہ عزت کرتا ہے اور اس کے لئے جان بھی لڑا دیتا ہے۔ جب کہ نالائق اور جھوٹی انا کا غلام افسر اس کو اپنی انا کا سوال بنا کر اس لڑکے کو بھی خراب کر دیتا ہے اور اپنی بھی بے عزتی کرواتا ہے_ بھئی باپ اور بیٹے، استاد اور شاگرد، باس اور ماتحت کا کیا تقابل؟ کیا کمپیٹیشن؟
باس، باپ اور استاد کو اپنا احترام یا عزت مانگنا نہیں پڑتا، اس کا رویہ خود بخود لوگوں کو اس کا احترام کرنے اور اس کے مقام کا خیال رکھنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ مجھے معلوم ہے یہاں تک کوئی زیادہ اختلافی بات نہیں کی گئی اور کوئی بھی شخص جس کا مینیجمنٹ میں ایک فیصد بھی تجربہ رہا ہے، فوری طور پر کہی گئی تمام باتوں کو سمجھ لے گا لیکن یہاں سے آگے پوسٹ کا اختلافی حصہ شروع ہوتا ہے_ جو تب تک سمجھ نہیں آ سکتا جب تک کہ آپ اپنے ذہن اور دل میں موجود تمام تعصبات پرے رکھ کر کھلے دل اور دماغ کے ساتھ نا پڑھیں_
کسی بھی جمہوری نظام میں سیاستدان سسٹم کے باپ، باس اور استاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ باقی تمام ادارے اس کے ماتحت، اولاد یا شاگرد کی حیثیت رکھتے ہیں_ جب بھی کوئی سیاستدان فوج، عدلیہ، پولیس کی شکایت کرتا ہوا نظر آئے حکومت میں ہونے کے باوجود، تو سمجھ لیں کہ وہ یہ مقام ڈیزرو نہیں کرتا_ وہ نا اہل بھی ہے اور نا مرد بھی، نالائق بھی ہے اور بے ایمان بھی_ نکما بھی ہے اور ڈھیٹ بھی_ شرم بھی نہیں رکھتا اور حیا بھی نہیں رکھتا_ ایسے سیاستدانوں اور ان کی شکایتوں کو سنجیدہ لینے کا مطلب یہ ہو گا کہ نا تو کبھی بہتری ہو گی نا اس کی کوئی امید رکھی جائے۔ جو سیاستدان جہاں پر بھی حکمران ہے اگر وہ اپنی ماتحت فوج یا عدلیہ یا پولیس پر نازاں نظر آئے، فخر کرتا ہوا نظر آئے، وہی ہے قابل اور ایماندار سیاستدان_ اس جیسے مزید سیاستدانوں کی آمد کے بغیر "سویلین بالادستی" دیوانے کا خواب تو ہو سکتی ہے مگر حقائق کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ میں ایک بار پھر یاد دلاتا چلوں کہ میں اداروں کی سیاست میں مداخلت کا دفاع کر رہا ہوں نا وکالت_ میں محض سسٹم کے "باپ" کی حقیقی اہلیت اور قابلیت پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں_
:)