تو سورج ہے تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز اتر میرے گھر شام کے بعد
زندگی تو وہ تھی جو اس کے ساتھ گئی
اب تو بس عمر کے نقشے میں وقت بھرنا ہے
تو ہے سورج ، تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد
اجنبی سا ایک موسم ایک بے موسم سی شام
جب اُسے آنا نہیں تھا جب اُسے آنا بھی تھا
ایک بچّے کی طرح خود کو بٹھا کر سامنے
خوب خود کو کوستا ہوں خوب سمجھا تا ہوں میں
خشک پتّوں کی طرح ہے قوّتِ گویائی بھی
بات کوئی بھی نہیں اور بولتا جاتا ہوں میں
ہاتھ سے ناپتا ہوں درد کی گہرائی کو
یہ نیا کھیـــل ملا ہے مری تنہائی کو
برگر باقی سب ٹھیک ہے لیکن کوشش کرو یہ والا کھیل چھوڑ دو
مزاحمت انا سے اوپر کی چیز ہے - انا صرف آپ کو خوش کرتی ہے - مزاحمت نا صرف غاصب کو پریشان کرتی ہے بلکہ ایسے بہت سے لوگوں کی بھی خوشی کا باعث بنتی ہے جو مزاحمت نہیں کر سکتے -
ہمارے باوا جی ڈسکشن فورمز پر مزاحمتی تحریک کے سرخیل ہیں - جب نہیں جھکنا تو پھر نہیں جھکنا چاہے اسکی جو بھی قیمت ہو
کچھ درد نہاں، کچھ فکر جہاں، کچھ شرم خطا، کچھ خوف سزا
اک بوجھ اٹھائے پھرتا ھوں اور بوجھ بھی کتنا بھاری ہے
Admin se apeal hai k usy last warning di jay, ainda wo aisy nhy kary gi. me uski guaranty deti hun
برگر ون بھائی جی
خیر تو ہے؟ آج شعر پر شعر پوسٹ کیے جا رہے ہیں
کس کی یاد ستا رہی ہے؟
:)
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|