میں حالانکہ عمران خان کے چاھنے والوں میں سے ھوں۔ اور میری دلی خواھش بھی یہی ھے کہ عمران خان پاکستان کا لیڈر بنے۔ لیکن اتنا شعور اورعقل ضرور رکھتا ھوں کہ سچ کو سچ اور کسی کو کوئی اچھا کام کرتے دیکھوں تو اس کو اچھا جانوں۔ لیکن کیا صرف شہباز شریف کے ھر اس کام کو کو جو وہ اپنے صوبے کا وزیراعلی ھونے کی حیثیت سے کر رھا ھے صرف اس لئئے ناپسند کیا جائے کہ مسلم لیگ نون سے ھے۔ فورآ ھی ایم کیوایم، پی پی پی اور تحریک انصاف کے بلونگڑوں کو آگ لگ جاتی ھے۔ دھواں نکلنا شروع ھو جاتا ھے۔ جلنے کی بو ھر طرف پھیل جاتی ھے۔ او بھائی آپ لوگ کون سی انصاف کی تحریک چلاوء گے جب ایک اچھا کام اس لئے برداشت نہ ھو پائے کہ یہ کسی اور پارٹی کے رکن نے کیا ھو۔ یہی عمران کی ناکامی کی وجہ ھے کہ اس کے ساتھہ بچے جمہورے ھیں۔ چھوٹے دماغ کے جذباتی نوجوان۔
فرض کریں اگر عمران پنجاب کا وزیراعلی ھوتا اور وہ چین میں پنجاب کے عوام کے لئے کچھہ حاصل کرنے کے لئے معاھدے کر رھا ھوتا تو تعریفوں کے پل باندھ دینے تھے۔ کیا جہالت ھے۔ یہی وجہ ھے کہ ھم اب تک پیچھے ھیں۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے والی قوم۔
بہترین مسلمان وہ ھے جو جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہے۔ عمران کوئی فرشتہ نہی جو اس سے غلطیاں نہ ھو رھی ھوں۔ وہ ابھی سیاست میں نیا ھے۔ لنڈن میں بیھٹی کالی ماتا نے عمران سے فون پر پتہ نہی کیا بات کی ھے کہ اب کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں جتنے مرضی مریں اس پر اب عمران کی نظر نہی۔ اب ایم کیو ایم ٹھیک ھے۔ سب اچھا ھے۔
نون لیگ کے خلاف صرف پنجاب کی حکمرانی حاصل کرنے کے لیئے سارے چور اکھٹے ھو رھے ھیں۔ ھر کوئی چاھے وہ عمران خان ھو یا ایم کیوایم۔ سب کی نظریں پنجاب کی سیاست پر ھیں۔ کیا ان کو سندھ نظر نہی آتا۔ بلوچستان سرحد بھی صوبے ھیں۔
وہ مشرف کالئے نے بھی اپنا ٹیلی فونک خطاب لاھور میں کیا۔ زیادہ سے زیادہ 50 لوگ تھے اس کے لاکھوں کے مجمع میں۔
جس طرف دیکھو جہالت ھی جہالت ھے۔
لگے رھو سیاست کے منو۔ پپو ۔ گڈو۔