راجہ جی! امی جی جدوں زردہ پکانے سن تے مٹھا چیک کرن واسطے چولاں نے دو چار دانے کھانے سن کے پوری دیگ کھا کے چیک کرنے سن ؟؟؟
جے تساں نا جواب پہلا نقطہ اے تے اس نی وجہ اے سی کے دو چار دانے کھا کے ای امی جی کی پتا لگ وینا سی کے مٹھا سیٹ اے . ثابت ہویا کہ امی جی فقط چند دانے کھا کے نتیجہ اخذ کر لینے سن کہ دیگ ناں کریکٹر بالکل ٹھیک اے
اسے طرح عدالت نے دو چار دانیآں تو ای عدالت نے کریکٹر ناں پتا لگ وینا اے . اس نے وچ کسے جج ناں پٹواری، پپلی یا انصافی ہونا کوئی معنی نئیں رخنا . اساں ایتھے پوری عدلیہ نی گل پئے کرنے آں . او تساں ضرور سنیا ہوسی : ایک مچھلی سارے جل کو گندہ کر دیتی ہے
ویسے راجہ جی آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے اپنی بیک گراونڈ کی وجہ سے ہمیشہ عدلیہ اور پاکستان کی مسلح افواج کے متعلق رائے دینے میں ان اداروں کی تعظیم، حساسیت اور ان کے اعلی مقام کے باعث ہمیشہ بہت محتاط اور شائستہ الفاظ کا چناؤ کیا ہے . لیکن آپ نے جب چیف جسٹس صاحب کے کرونا کیس اٹھانے پر واویلا کیا اور مجھ سے میری رائے طلب کی تھی تو میں نے اس وقت آپ کے مؤقف کی تائید کی تھی لیکن بہت محتاط الفاظ میں . لیکن پچھلے چند سالوں میں پے در پے عجیب و غریب فیصلے دینے پر عدلیہ میں شامل گندے انڈوں نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ پاکستان کے یہ قاضی کس طرف چل پڑے ہیں؟؟ اسی طرح اگر مسلح افواج میں بھی کسی حاجی صاحب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کی کوشش کی ہے تو اپنی دانست اور ملک کے وسیع تر مفاد میں اس گنہگار نے اس پر بھی محتاط الفاظ میں آواز بلند کی ہے . ٹھیک کہہ رہا ہوں ناں ؟؟
ہور سیٹ او؟؟ اج کل درشن ناں کرانے او ؟؟